Common frontend top

راحیل اظہر


اظہر سہیل مرحوم، باتیں ہماری یاد رہیں…(4)


جنرل نصیراللہ بابر مرحوم ان دنوں وزیر ِداخلہ تھے۔ خدا مغفرت کرے، بڑے دبنگ انسان اور کھرے پٹھان تھے۔ اے پی پی نے وزارت ِداخلہ کے بارے میں خاصی چبھتی ہوی خبر دی۔ خبر جتنی سخت کڑوی تھی، جنرل صاحب اتنے ہی برافروختہ بھی ہوئے۔ شکایت لے کر، جنرل صاحب سیدھے وزیر ِاعظم کے پاس گئے اور یہاں تک کہہ دیا کہ جو سرکاری ادارہ ایسی غلط خبریں دیتا ہے، اسے بند ہی کر دیجیے۔ بی بی نے اظہر صاحب کو بْلا بھیجا۔ استفسار پر، وہ خبر کی صداقت اور صلابت پر مصر رہے۔ دوسری طرف جنرل مرحوم، اسے بالکل
جمعرات 25 اکتوبر 2018ء مزید پڑھیے

اظہر سہیل مرحوم، باتیں ہماری یاد رہیں: 3

بدھ 17 اکتوبر 2018ء
راحیل اظہر
اے پی پی کی ملازمت قبول کرنے کے بعد، اظہر صاحب نے اپنا اگلا کالم، غالب کے اس شعر سے آغاز کیا۔ اسد اللہ خاں، تمام ہوا اے دریغا! وہ رند ِشاہد باز یہاں یہ اعتراف ضروری ہے کہ جیالوں کا پیٹنا بجا تھا کہ اظہر سہیل کی پیپلز پارٹی کے لیے، کوئی خدمات نہیں۔ بلکہ نظریاتی اعتبار سے بھی، یہ دائیں بازو سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے اکثر صحافی دوست، ان دنوں ملازمت کی درخواستیں، یوں لیے پھرتے تھے کہ حکومت میں سے ع کوئی پوچھے کہ یہ کیا ہے؟ تو چھپائے نہ بنے لیکن صدائی برنخواست۔ اور آخر آخر دل
مزید پڑھیے


اظہر سہیل مرحوم، باتیں ہماری یاد رہیں …(2)

پیر 15 اکتوبر 2018ء
راحیل اظہر
اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ ان جیسے آزاد منش صحافی نے، سرکاری ملازمت کیسے قبول کر لی؟ واقعی ع سِحر کیا، اعجاز کیا، جن لوگوں نے تجھ کو رام کیا لیکن اس کا جواب، دراصل نواز شریف کے پہلے دور ِحکومت سے وابستہ ہے۔ اس دور میں، ہر آزاد رو صحافی کی زندگی، اجیرن کر دی گئی تھی۔ ان بھائیوں کا ظرف تنقید کے ایک حرف سے آج بھی چھلک جاتا ہے، تو پچیس سال پہلے کا اندازہ لگائیے، جب ’’آتش جواں تھا‘‘! ریاستی مشینری کے کَل پْرزوں سے صحافیوں کی آواز دبانے، بلکہ گلے گھونٹنے کی
مزید پڑھیے


اظہر سہیل مرحوم، یادیں اور باتیں

جمعه 12 اکتوبر 2018ء
راحیل اظہر
درست کہا گیا ہے کہ ع زندگی کی دوسری کروٹ ہے موت میرے والد اظہر سہیل کا انتقال، اکیس برس پہلے، لندن میں ہوا تھا۔ یہ 12 اکتوبر کی رات تھی۔ گھنٹا بھر پہلے، وہ ہوش میں تھے۔ نیم بے ہوشی کے بعد بے ہوش ہوئے۔ اور پھر اسی حالت میں وفات ہو گئی۔ وہ جگر کے سرطان میں مبتلا تھے۔ اس کے مبتلا کا وزن، رفتہ رفتہ کم ہوتا جاتا ہے اور ہوش و حواس جاتے رہتے ہیں۔ طبیعت، پہلے جیسی بھی دھیمی یا باغ و بہار رہی ہو، آخر آخر چڑچڑا اور غصیل پن آ جاتا ہے۔ ہمارے لیے اس
مزید پڑھیے


عجب سیر تھی!

پیر 08 اکتوبر 2018ء
راحیل اظہر

نہ یہ کسی سرکس کا تماشا ہے اور نہ کسی بھٹیار خانے کا منظر۔ گو شک کسی سرکس کا اور گمان کسی بھٹیار خانے کا بار بار ہوتا ہے! یہ امریکن کانگرس کے ایوان ِبالا کی کمیٹی براے قانون کا اجلاس ہے۔ سترہ سینیٹرز کے سامنے سپریم کورٹ کے نامزد، ایک جج صاحب بیٹھے ہوئے ہیں۔ سینیٹروں میں سے آدھے، زبان ِحال سے، گویا دانت پیستے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ   ع

پھس گئی جان شکنجے اندر۔۔ اِلَخ

اور باقی آدھے     ع

گر بر سر و چشم ِمن نشینی 

نازت بکشم کہ نازنینی

کی تعبیر پیش کر رہے ہیں۔ سترہ لوگ، نصف جس کا
مزید پڑھیے



دونوں بھائی باہنر!

منگل 02 اکتوبر 2018ء
راحیل اظہر
بھائی تو یہ دو سے زیادہ تھے، مگر ان کے کنبے کا، بْرا بھلا، جو بھی نام ہوا، وہ ان دو سے ہوا۔ یعنی میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف! مدت العمر، ان کے کھانے اور دکھانے کے دانت، کم و بیش ایک جیسے تھے۔ لیکن ادھر پچھلے دس، اور خصوصا ایک سال سے، دیکھنے میں ع ایک سب آگ، ایک سب پانی بڑے میاں کا دعوٰی ہے کہ وہ اب ایک نظریاتی آدمی ہیں۔ ان کے نظریات کا سَت، اس ایک نکتے میں کھنچ آیا ہے کہ پاکستان کے جملہ مسائل کی ذمہ دار، اسٹیبلشمنٹ ہے۔ اسی کی سیاست
مزید پڑھیے


دارالغرور اور اندھے لوگ!

اتوار 23  ستمبر 2018ء
راحیل اظہر
اس دنیا کو دارالغرور یعنی دھوکے کی جگہ کہا گیا ہے! تاریخ ِعالم پر، ایک نگاہ بھی اس کی صلابت ثابت کرنے کو کافی ہے۔ یہ دارالغرور ہے تو اس میں دھوکے بازوں کی بھی کمی نہیں۔ ہر شے جیسی کہ دکھائی دے رہی ہے یا دکھائی جا رہی ہے، متقاضی ہے کہ اسے دوبارہ اور گہری نظر سے دیکھا جائے! کہا جاتا ہے کہ حقیقت، کہانیوں سے زیادہ حیران کْن نکلتی ہے! اس مقولے میں، شک نہیں کرنا چاہیے۔ وقتا فوقتا، ایسے ایسے قصے، سامنے آتے ہیں، جو اس کی صداقت ثابت کر دیتے ہیں! امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ،
مزید پڑھیے


آدمی بلبلہ ہے پانی کا!

پیر 17  ستمبر 2018ء
راحیل اظہر
اونچے اونچے مکاں تھے جن کے بڑے آج وہ تنگ گور میں ہیں پڑے عِطر مٹی کا جو نہ مَلتے تھے نہ کبھی دھوپ میں نکلتے تھے گردش ِچرخ سے، ہلاک ہوئے اْستخواں تک بھی اْن کے، خاک ہوئے ذات ِمعبود، جاودانی ہے! باقی، جو کچھ بھی ہے، وہ فانی ہے! بیگم کلثوم نواز، غریب الوطنی میں، اپنے آخری سفر پر روانہ ہوگئیں۔ انا للہ و انا الیہ راجعون! یہ وہ منزل ہے، جس سے آگے کوئی منزل نہیں۔ اور یہ وہ مرحلہ ہے، جس سے زیادہ یقینی، کوئی اَور مرحلہ نہیں! عام آدمی کے لیے، یہ موقعہ پْرسے اور دعاے مغفرت کا ہوتا ہے۔ لیکن
مزید پڑھیے


اکبرنامہ ( 3)

اتوار 16  ستمبر 2018ء
راحیل اظہر
سید اکبر حسین رضوی صاحب الٰہ آبادی بول رہے تھے اور یہاں سامعے میں، ان کا وجد آفریں شعر گونج رہا تھا اپنی منقاروں سے حلقہ کَس رہے ہیں جال کا طائروں پر سِحر ہے، صیاد کے اقبال کا یہ ہمارے شاعر کا مشاہدہ تھا، جو دیکھتی آنکھوں اور جاگتے دماغ سے کیا گیا۔ اللہ! اللہ! ادبار کی یہ حالت کہ جال میں پھنسے پرندے، مسحور بھی ہیں۔ سِحر کے مارے، یہ جال توڑنے کی فکر تو کیا کرتے، سر جھکائے، بلکہ گردنیں ڈالے، اپنی چونچوں سے، اس کے حلقے کستے بھی جا رہے ہیں۔ یہ سِحر، شکاری کے اقبال کا سِحر ہے!
مزید پڑھیے


اکبر نامہ… 2

هفته 08  ستمبر 2018ء
راحیل اظہر
یہ بڑے میاں، جو نعمت ِغیر مترکبہ بھی تھے، خاصی ٹیڑھی کھیر ثابت ہو رہے تھے۔ انہوں نے سرسید کی جو مخالفت کی، اس سے بعضوں کے نزدیک، ان کی علم دشمنی اور دقیانوسیت، مسلم ہو جاتی ہے! میں نے پہلے اسی بابت پوچھا- سرسید کی مخالفت، آپ نے کی اور خوب ڈٹ کر کی۔ ہاں، جب وہ چل بسے تو آپ ع ہماری باتیں ہی باتیں ہیں، سید کام کرتا تھا کِہ کر، نِلوہ نکل گئے! آپ کی دعائے مغفرت، مرنے والے کے درجات، ہزار بلند کرتی رہے، زندگی اس کی آپ نے، دْوبھر کیے رکھی۔ سرسید کی مخالفت، کیا علم
مزید پڑھیے








اہم خبریں