Common frontend top

رعایت اللہ فاروقی


ڈائٹ اور تجدید ایمان


یہ کرامت بھی صرف مولوی کے ہاں ہی ملتی ہے کہ چائے پیش کیجئے تو وہ جیب سے سکرین کی ڈبیا نکال لیتا ہے کہ ڈاکٹر نے چینی سے پرہیز کا کہا۔ اسی مولوی کے آگے حلوہ یا کوئی بھی میٹھی ڈش رکھدیجئے اور پھر دیکھئے تماشا۔ نتیجہ یہ کہ جلد اپنے ڈاکٹر سے رجوع فرماتے ہیں کہ شوگر تو نیچے آنے کا نام نہیں لے رہی۔ ڈاکٹر پوچھتا ہے"میٹھے سے پرہیز جاری ہے نا ؟"وہ فورا جیب میں ہاتھ ڈال کر سکرین والی ڈبیا نکال کر ثابت بھی کردیتے ہیں کہ جی ہاں پرہیز جاری ہے۔ دراصل مولوی یہ
بدھ 25  ستمبر 2019ء مزید پڑھیے

"شخصی ترقی کا تصور"

هفته 21  ستمبر 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
سمجھداری جب حد سے بڑھ جائے تو حماقت سے بھی بدتر شئی وجود میں آجاتی ہے اور اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ہماری موجودہ نوجوان نسل میں سمجھداری حد سے بڑھنے لگی ہے۔ اس کے سامنے مقابلے کا ایک ایسا مصنوعی چیلنج رکھدیا گیا ہے جس میں اسے نوکری کا مقابلہ درپیش ہے اور مقابلہ بھی اپنے دوستوں سے ہی ہے۔ اسے دوستوں کو نیچا دکھانا ہے اور انہیں پیچھے چھوڑنا ہے۔ پھر حد یہ ہے کہ اس عمل کو وہ "ترقی" بھی سمجھتا ہے حالانکہ یہ ایک بدتر زوال سے زیادہ کچھ نہیں۔ آگے بڑھنے اور دوستوں
مزید پڑھیے


’’مذاکرات کا مستقبل‘‘

منگل 17  ستمبر 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
مذاکرات اگر ایک ہی ریاست کی حکومت اور اپوزیشن کے مابین ہوں تب بھی ایسا کم کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ بلا تعطل مذاکرات جاری رہیں اور کسی ڈیڈلاک کی نوبت نہ آئے۔ ڈیڈلاک بھی آتے ہیں، مذاکرات تعطل کا بھی شکار ہوتے ہیں۔ لیکن وہ میزیں ایک بار پھر سجتی ہیں جہاں کڑیوں سے کڑیاں جوڑ کر نتائج تک پہنچنے کی کوششیں ہوتی ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ تعطل ہمیشہ اس فریق کی جانب سے آتا ہے جس کی گردن پھنسی ہو۔ اگر یہ ایک ریاست کے اندرونی مذاکرات ہوں اور اپوزیشن کی پوزیشن مظبوط
مزید پڑھیے


دوحہ سے فرار

جمعرات 12  ستمبر 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
مذاکرات کا نواں دور شروع ہونے سے کچھ ہی قبل طالبان امیر ملا ہیبت اللہ کے بھائی کو قتل کروانے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے سینہ کوبی کرتے ہوئے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مذاکرات کے آخری مراحل میں اس درجہ ہائی ویلیو ٹارگٹ کو صدر کی منظوری کے بغیر نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ امریکیوں کو یقین رہا ہوگا کہ یہ اقدام طالبان کو مذاکرات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردے گا، جس سے نظر تو وہ امن گریز قوت کے طور پر آئیں گے جبکہ ضرورت امریکہ کی پوری ہوجائے گی۔ مگر طالبان نے مذاکرات سے فرار کی
مزید پڑھیے


مقصد حیات

جمعه 06  ستمبر 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
چلئے گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے معاملے کو قدرے گہرائی میں جا کر سمجھتے ہیں۔ انسان کا مقصد حیات کیا ہے ؟ یہ وہ سوال ہے جو انسانی فطرت نے ہمیشہ اٹھایا ہے اور جب بھی اٹھایا ہے خود انسانی جبلت اس سے پریشان ہوئی ہے۔ یہ اتنا بنیادی سوال ہے کہ انسانی شعوری عمر کے ہر زمانے میں موجود رہا ہے۔ انسان نے جتنی بھی علمی ترقی کی یہ سوال اتنا ہی مضبوط ہوتا چلا گیا۔ اس سوال کی اپنے ہی عہد میں کار فرمائی دیکھئے کہ اسلام سب سے تیز رفتاری سے سب سے ترقی یافتہ معاشروں
مزید پڑھیے



"میزبان نے کہا"

جمعرات 29  اگست 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
میں نے گپ شپ آگے بڑھاتے ہوئے پوچھا "آپ کو شمال والوں پر اعتماد ہے ؟"وہ یقین سے بھرپور لہجے میں بولے"جی ہاں ہے ! جب وہ ماسکو میں بات چیت کے لئے آرہے تھے تو طالبان نے شرط رکھی کہ آپ کسی تنظیم کے نمائندے کی حیثیت سے نہیں آئیں گے۔ بطور افغان آپ سب کا ذاتی قد کاٹھ ہے اور ہم اس کی قدر کرتے ہیں، آپ ذاتی حیثیت میں بھی ہمارے لئے قدر و منزلت رکھتے ہیں۔ انہوں نے طالبان کی یہ گزارش تسلیم کی، اور ذاتی حیثیت میں آئے۔ بات چیت بھی مثبت اور تعمیری ہوئی"میں نے
مزید پڑھیے


"میزبان نے کہا"

بدھ 28  اگست 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
یہ 19 اگست تھی، وہی 19 اگست جو افغانستان کا یوم آزادی ہے۔ مگر 2019ء کی یہ 19 اگست کچھ خاص تھی۔ آج افغانستان کی آزادی کو سو سال پورے ہوئے تھے۔ کابل میں سویں یوم آزادی کی تقریبات منائی جارہی تھیں۔ جبکہ دوحہ میں مذاکرات کا وہ نواں دور شروع ہونے کی تیاری تھی جس میں امریکہ سے افغانستان پر امریکی قبضہ چھوڑانے کے امور طے ہو رہے ہیں۔ یہ سوال نظرانداز تو نہیں کیا جاسکتا کہ اگر افغانستان آزاد تھا تو پھر طالبان اور امریکہ دوحہ میں کیا طے کر رہے ہیں ؟ طالبان کے لئے اس 19
مزید پڑھیے


’’طالبان نے کہا‘‘

پیر 26  اگست 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
یہ انہی راتوں میں سے ایک رات تھی جس کے رت جگے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پشتون شاعر نے کہا تھا، صحرا کی وہ رات بہت عجیب تھی، وہ تو بس عبادت کے لائق تھی۔ ہم اب اس رات کے اس پار تھے۔ اجلے دن کی روشنی میں "سواری" چلتی چلی گئی تھی مگر اندازہ نہ ہوپایا تھا کہ کتنی دیر چلے ؟ یہ کچھ اس طرح کے لمحے تھے جب کبھی تو وقت رک رک کر چلتا ہے اور کبھی وہ چل چل کر رکتا ہے۔ کبھی گھنٹوں پر لمحوں کا گمان ہوتا ہے اور کبھی گھنٹے لمحوں
مزید پڑھیے


رات کے اس پار

اتوار 25  اگست 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
کوجک ٹاپ سے اتریں تو وسیع میدانی علاقہ شروع ہوتا ہے جس کے بیچوں بیچ وہ چمن شہر پھیلا ہوا ہے جہاں سمگلر، جے یو آئی، پختون نیشنلسٹ اور طالبان ایک گھاٹ سے پانی پیتے ہیں۔ہم سیدھے ان شورومز پر پہنچے جہاں افغان ٹرانزٹ کی بیش قیمت کاریں فروخت ہوتی ہیں۔جو گاڑیاں ہمارے ہاں کروڑوں کی ہیں وہ وہاں چند لاکھ میں دستیاب ہیں۔ کیونکہ وہاں یہ کسٹم ڈیوٹی کے بغیر دستیاب ہیں۔ ہم نے کئی شورومز پر "سنجیدہ بھاؤ تاؤ" بھی کیا حالانکہ جیب پیسے بس اتنے ہی تھے کہ فرشی ریستورانوں پر دو چار وقت کا وہ مشہور
مزید پڑھیے


سچ کی تلاش

جمعه 23  اگست 2019ء
رعایت اللہ فاروقی
یہ اکتوبر 1996ء کی ایک شام تھی جب میں نے عصر کی نماز طورخم بارڈر کی پاکستانی جانب ادا کی اور سرحد عبور کر گیا۔ ہم تین ہمسفر تھے مگر طورخم پر ایک دوسرے سے لاتعلق۔ سرحد کی دوسری جانب تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک مخصوص دکان کے مقابل پاکستان کی جانب رخ کئے ایک گاڑی ہماری منتظر تھی۔ ہم دس دس منٹ کے وقفے سے اس گاڑی میں جا بیٹھے تو وہ جلال آباد روانہ ہوگئی۔ مغرب کی نماز ہم نے جلال آباد میں ادا کی اور جب اندھیرا پوری طرح چھا گیا تو سیاہ شیشوں والی
مزید پڑھیے








اہم خبریں