Common frontend top

سجاد میر


آپ ہی بتائیے


میں ٹیسٹ میچ کو دلچسپ مرحلے پر چھوڑ کر یہ کالم لکھنے بیٹھا ہوں۔کیا یہ کوئی صحت مند عمل ہے۔ملک میں ایسی حریفانہ سیاست کا چلن ہے کہ دل اچاٹ سا ہو گیا ہے۔یہ نہیں کہ ہم میں تحمل نہیں رہا‘ایسا تحمل جو اس وقت تک کرکٹ کے میدان میں ہمارے آج کے کپتان نے دکھایا ہے۔صبح شام بدلتی رہتی ہیں اس کی تقدیریں‘مگر اب تو کچھ نہ کچھ نقشہ واضح ہونے لگا ہے۔ویسے تو کہتے ہیں کہ سیاست میں آخری بال تک انتظار کرنا چاہیے اور یہ انتظار بہت کربناک ہے۔میں نے عرض کیا اب بہت کچھ واضح ہونے
جمعرات 17 مارچ 2022ء مزید پڑھیے

انقلاب ‘اعتدال اور عشق

پیر 14 مارچ 2022ء
سجاد میر
اور بھی غم ہیں زمانے میں سیاست کے سوا‘ مگر کیا کریں کہ آج کل زندگی اسی محور کے گرد گھومتی ہے۔بعض ایسے معاملات پر بات کرنے کو جی مچل رہا ہے جن کا اظہار اور جن پر غور و فکر پر تہذیب انسانی کے مستقبل کا انحصار ہے۔پر کیا کریں ڈر لگتا ہے کہ اگر جی کو مار کر ان اہم تفصیلی موضوعات کا ذکر کر بھی دیا تو کوئی اس پر غور تو کیا کرے گا‘انہیں سرسری دیکھ کر چھوڑ دے گا۔میرے خیال میں اس سے بڑا المیہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ ہم اپنی بقا کے
مزید پڑھیے


ایک نوحہ

جمعه 11 مارچ 2022ء
سجاد میر
کیا کیا لکھا جائے۔جوبھی لکھا جائے ایک نوحے سے کم نہ ہو گا۔میں ابھی ابھی وزیر اعظم کی تقریر سن کر بیٹھا ہوں۔افسوس ہوا کہ ہماری سیاست کس سطح تک جا پہنچی ہے۔اس وقت جو کچھ ہوا وہ نہ ہوتا تو بہتر تھا۔میرا مطلب یہ نہیں کہ تحریک عدم اعتماد کیوں پیش ہوئی۔مسئلہ تو یہ ہے کہ اس کی نوبت آخر آئی کیوں اور اچھے خاصے سلجھے ہوئے لوگوں کی یہ رائے ہے کہ اس کے سوا ملک کو بچانے کا اور کوئی راستہ ہی نہیں تھا۔میں یہ بھی نہیں کہنا چاہتا کہ اس تحریک سے ملک کے بچنے کے
مزید پڑھیے


آج کی صورت حال

پیر 07 مارچ 2022ء
سجاد میر
کہتے ہیں دیگ پک چکی ہے۔کچھ نہ کچھ تو ہو کر رہے گا۔اگر عدم اعتماد کی تحریک پیش نہ ہوئی تو بھی برا ہو گا اور پیش ہو گئی تو بھی اچھا نہیں ہو گا۔بات کرنے والے یہ تک کہتے ہیں کہ تحریک ناکام ہو گئی تو بہت برا ہو گا اور کامیاب ہو گئی تو بھی کوئی خیر کی توقع نہ رکھیں۔مرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا۔مسئلہ یہی ہے کہ ہمیں یہاں تک کس نے پہنچایا۔کل میں اعتزاز احسن کا انٹرویو کر کے آیا ہوں۔رخصت ہوتے وقت انہوں نے بڑے درد سے کہا کہ جو
مزید پڑھیے


اک قافلہ ہے کہ چلا جاتا ہے

جمعرات 03 مارچ 2022ء
سجاد میر
ایک قافلہ ہے کہ چلا جاتا ہے۔برادرم عطاء الرحمن کی تعزیتی دعا کے موقع پر کھڑا میں لوگوں سے تعزیت وصول کر رہا تھا کہ لوگوں کی نگاہوں میں میرا ان کا تعلق ایسا ہی تھا۔تاہم بہت سے ایسے ہی ہیں جن سے مرے تعلق کا کسی کو علم بھی نہیں ہے ‘بعض کو تو حیرانی ہوتی ہے۔جیسے گزشتہ دنوں جب رحمن ملک پر کالم لکھا تو احباب کو اچھنبا ہوا۔ایک دوست نے تو کہا کہ حیرانی ہوتی ہے کہ آپ اور رحمن ملک۔یہ دنیا ایسی ہی ہے۔ اب یہ دیکھئے کہ گزشتہ دنوں بلوچستان کے قوم پرست رہنما عبدالحئی بلوچ
مزید پڑھیے



رحمن ملک

جمعرات 24 فروری 2022ء
سجاد میر
سوچتا ہوں اس پر کیا لکھوں‘مگر لکھنا ہے کہ یہ مجھ پر اس کا قرض ہے۔ کراچی میں ایک طارق روڈ ہے۔یہ مرے گھر کا گویا آنگن ہوا کرتا تھا۔اس سے ایک چوڑی سی سڑک نکلتی تھی جس کا نام محمود غزنوی روڈ تھا۔شادی سے پہلے یہاں میرا بسیرا تھا۔اس گھر کا نمبر 120-u-2تھا۔ادبی حلقوں میں یہ یو ٹو(u-2)کے نام سے منسوب تھا۔گویا جدیدیوں کا ایک دبستان ہو۔یہاں میرے ساتھ بڑے بڑے لوگ رہے ہیں۔سب اہم عہدوں پر فائز تھے۔ان میں جانے کیسے یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے بھی اپنی جگہ بنا لی تھی۔گھنگھریالے بالوں والے اس لڑکے کا نام
مزید پڑھیے


ہم کیسے قانون ساز ہیں؟

پیر 21 فروری 2022ء
سجاد میر
سب سے پہلے تو مجھے یہ کہنے دیجیے کہ یہ میری سوچی سمجھی رائے ہے۔رائے کیا ہے یہ میں بعد میں بتاتا ہوں‘مگر محولابالا بیان میں نے اس لئے داغا ہے کہ میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں۔وہ یہ ہے کہ میں اس وقت یہ بات ابھی ٹپ نہیں کہہ رہا‘بلکہ اس پر میں نے اچھی طرح غور کیا ہے۔ اور وہ بات یہ ہے کہ ہم قانون سازی کے اہل ہی نہیں ہیں۔جو قانون انگریز ہمیں بنا کر دے گیا۔بس وہ ہی غنیمت ہے۔قیام پاکستان کے بعد ہم عمومی طور پر قانون سازی اور دستور سازی کے کرب میں مبتلا
مزید پڑھیے


تاریخ دیکھ رہی ہے

جمعرات 17 فروری 2022ء
سجاد میر
یہ علامتیں اچھی نہیں ہیں۔ریاست کی مشینری جب صحافیوں کے خلاف استعمال ہونے لگے یہ کسی بھی حکومت کے خلاف اچھا شگون نہیں سمجھا جائے گا۔اس وقت عجیب سراسیمگی کا عالم ہے۔ایک طرف تو ایسی سیاسی ملاقاتیں جاری ہیں چند روز پہلے جن کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔مثال کے طور پر ن لیگ والے کم از کم چوہدری برادران سے اتنے ناراض تھے کہ کسی سیاسی مفاہمت کی کوئی گنجائش تک نہ تھی۔خاص طور پر نواز شریف تو چوہدری برادران کا نام تک سننے کو تیار نہ تھے چہ جائیکہ کہ ان کے بھائی ان کے
مزید پڑھیے


چند غیر محسوس تبدیلیاں

پیر 14 فروری 2022ء
سجاد میر
بعض باتیں ہم غیر محسوس طور پر نظر انداز کرتے ہیں اور نہیں جانتے کہ ہمارے معاشرے اور اس معاشرے کی اقدار میں کیا بنیادی تبدیلی آ رہی ہے‘ یہ سب کچھ غیر محسوس انداز میں ہورہا ہے۔ ایک رائے کے مطابق یہ سب کچھ ایک ایجنڈے کے تحت ہماری زندگیوں کا حصہ بنایا جارہا ہے۔ مثال کے طور پر ایک قتل کے کیس نے بہت شہرت پائی ہے۔ ویسے یہ کسی ایک واقعہ ہی تک محدود نہیں‘ ہر روز کا معاملہ ہے۔ کسی لڑکی کی مسخ شدہ لاش ملی ہے جسے اس کے کسی دوست نے قتل کردیا ہے۔ ہم
مزید پڑھیے


سلامتی کا راستہ

پیر 07 فروری 2022ء
سجاد میر
ابھی ابھی ہم نے یوم یکجہتی کشمیر منایا ہے۔ اس موقع پر میںنے سردار عتیق الرحمن کی گفتگو ایک چینل پر سنی ہے‘ جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ مودی نے کہیں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ غالباً 2032ء تک آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان بھارت کا حصہ ہوں گے۔ سردار صاحب آزاد کشمیر کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں‘سردار عبدالقیوم جیسے مجاہد اول کے صاحبزادے ہیں‘ان کا کہنا تھا‘مودی نے آج تک جو کچھ کہا ہے اس پر عمل کر کے دکھایا ہے۔اس نے کہا تھا کہ وہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنا کر دکھائیں گے۔اس
مزید پڑھیے








اہم خبریں