Common frontend top

سجاد میر


بلدیاتی ادارے اور سپریم کورٹ


بہت دیر کی مہرباں…چلئے۔ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی ہو گا۔بالآخر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے جاتے جاتے بلدیاتی نظام کے بارے میں فیصلہ صادر فرما دیا۔یہ کہا جاتا ہے کہ جب سے ہمارے ہاں جمہوری نظام آیا ہے بلدیاتی انتخاب اور نظام صرف سپریم کورٹ کے حکم کے محتاج ہیں۔گزشتہ دور میں بھی ایسا ہی ہوا‘اس بار بھی یہ انتخابات جہاں جہاں ہو رہے ہیں‘عدلیہ کے حکم سے ہو رہے ہیں۔اس بار تو قانون کا بنیادی ڈھانچہ بھی عدلیہ کے حکم سے متعین ہونے کی توقع پیدا ہوئی ہے۔آخر ایسا کیوں ہے۔ویسے تو یہ مقدمہ سندھ کے
جمعرات 03 فروری 2022ء مزید پڑھیے

چلتے ہو تو چین کو چلئے

پیر 31 جنوری 2022ء
سجاد میر
یہ عجیب اتفاق ہے کہ نواز شریف کا جانا اور موجودہ حکومت کا آنا پاکستان میں سی پیک کی رخصتی اور آئی ایم ایف کی آمد پر منتج ہوا۔اسے کوئی سازش نہ سمجھا جائے تو بھی یہ پالیسی میں ایک واضح تبدیلی کا اشارہ کرتا ہے۔اس حوالے سے بہت سی ناگفتی باتیں بھی کی جا سکتی ہیں‘تاہم پاکستانی وزیر اعظم کا حالیہ دورہ چین اس پس منظر میں بہت اہم ہے۔اس وقت پاکستان جس مشکل اقتصادی صورت حال میں پھنس گیا ہے‘اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ ہم نے جو اپنا حالیہ سکیورٹی پلان نشر کیا ہے‘اس
مزید پڑھیے


کرپشن کا آسیب

جمعه 28 جنوری 2022ء
سجاد میر
ایک تو یہ بیانیہ بنایا جا سکتا ہے کہ یہ جو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ آئی ہے‘اس نے ثابت کر دیا ہے کہ موجودہ حکومت پہلی حکومتوں سے زیادہ کرپٹ ہے اور اس حکومت نے چونکہ اقتدار پر آنے سے پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جب ٹاپ کا آدمی کرپٹ ہوتا ہے تو نیچے سب کرپٹ ہو جاتے ہیں۔ہم آئیں گے تو 90دن میں کرپشن دور کر دیں گے۔یوں پاکستان کا بنیادی مسئلہ حل ہو جائے گا۔اب جب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ موجودہ حکومت پہلے والوں سے بھی زیادہ کرپٹ ہے‘اس لئے اسے گھر جانا چاہیے۔ شاہد
مزید پڑھیے


گھبرائیں یا چکرائیں

پیر 24 جنوری 2022ء
سجاد میر
پہلے تو کہتے نہیں گھبرانا نہیں‘اب لگتا ہے درست مشورہ یہ ہے کہ چکرانا نہیں۔معاملات کچھ ایسے ہیں کہ آدمی چکرا کر رہ جاتا ہے۔ کوئی ایک محاذ ہو تو آدمی اس پر اپنی توجہ مرکوز کر کے ساری توانائیاں لگا دے‘یہاں تو لگتا ہے کہ ایک سے ایک بڑھ کر محاذ کھلے ہوئے ہیں۔اس وقت جب میں سطریں لکھنے بیٹھا ہوں‘وزیر اعظم پاکستان ٹیلیویژن پر قوم سے ہم کلام ہیں۔چند لمحے پہلے کراچی سے سندھ کے ایک وزیر بتا رہے تھے کہ سندھ کو دوبارہ لسانی تصادم کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔وہاں ان کی
مزید پڑھیے


دوپٹہ اور ٹوپی

جمعرات 20 جنوری 2022ء
سجاد میر
بعض بحثیں غیر محسوس طور پر شروع ہو جاتی ہیں اور ہم ان کو اہمیت نہیں دیتے‘مگر ان کا اثر ہماری سماجی زندگیوں پر بہت گہرا مرتب ہو رہا ہے۔گزشتہ دنوں پنجاب کے صوبائی وزیر تعلیم مراد راس نے کیا کہہ دیا کہ قیامت آ گئی خود حکومت پنجاب کو وضاحت کرنا پڑی۔قیامت اٹھ کھڑی ہوئی کہ یہ کیا طالبان کا کلچر لایا جا رہا ہے۔انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ چونکہ اب سکولوں میں قرآن پڑھانے کا پیریڈ بھی لازمی کر دیا گیا ہے‘اس لئے اس پیریڈ کے احترام کا تقاضا ہے کہ اس میں طلبہ کے لئے
مزید پڑھیے



یہ دستاویز

پیر 17 جنوری 2022ء
سجاد میر
مجھے اپنے پرانے کرم فرما پروفیسر حسن رضوی کی یہ بات بہت اچھی لگی کہ یہ جو نئی سکیورٹی پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے‘ اس سے زیادہ سے زیادہ کوئی سکیورٹی پالیسی پڑھانے والا پروفیسر ایک یا دو تین لیکچر دے سکتا ہے‘ ایک بات انہوں نے اس ذیل میں اور بھی بڑے مزے کی کی کہ امریکہ‘ برطانیہ یا کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں پڑھنے والا کوئی طالب علم بھی جو اس مضمون میں تعلیم حاصل کر رہا ہو یا کر چکا ہو ایسی دستاویز تیار کرسکتا ہے۔ یہ کہنا کہ ہماری کوئی سکیورٹی پالیسی نہ تھی‘ قطعاً غلط
مزید پڑھیے


تین ماہ یانوے دن

جمعه 14 جنوری 2022ء
سجاد میر
وزیر اعظم نے اپنے ساتھیوں کو بتایا ہے کہ آئندہ تین ماہ ان کی حکومت کے لئے مشکل ہیں۔ظاہر ہے انہوں نے یہ بات ستاروں کی چال دیکھ کر یا کوئی زائچہ بنا کر نہیں کہی ہو گی۔بہت سی باتیں ایسی ہو رہی ہیں جو بتاتی ہیں کہ آنے والے دن کسی حکومت کے لئے ہی نہیں‘اس ملک پر بھی کٹھن ہیں۔اسے آپ تین ماہ کہہ لیجیے یا 90دن والا پرانا راگ الاپ لیجیے مطلب یہی ہے کہ مستقبل قریب میں کچھ بھی ہو سکتا ہے‘کیونکہ پانی اب سر سے گزر چکا ہے۔ آخر یہ معمولی بات نہیں کہ ہم نے
مزید پڑھیے


خدا کی پناہ

پیر 10 جنوری 2022ء
سجاد میر
عالمتاب تشنہ ایک بڑے طرح دار شاعر ہوئے ہیں۔ان کے ایک شعر نے ایک زمانے میں بڑی شہرت پائی جس کا مفہوم یہ تھا کہ اگر پرندے درختوں سے اچانک اڑ جائیں تو یہ آفات ناگہانی کے آنے کی نشانی ہوا کرتا ہے۔مجھے لگتا ہے ہم نے ایسی نشانیوں کو نظرانداز کرنا چھوڑ رکھا تھا کہ ملکہ کوہسار پر آسمانوں سے برف ایک آفت ناگہانی بن کر ٹوٹی۔بھلا یہ بھی کوئی بات ہے کہ آپ اپنی کارکردگی کو گنانے کے لئے یہ جتانیں لگیں کہ مری میں ایک لاکھ کاریں پہنچ چکی ہیں۔جس کا مطلب ہے کہ ملک میں غربت
مزید پڑھیے


کارڈ یا سسٹم

جمعرات 06 جنوری 2022ء
سجاد میر
وزیراعظم عمران خاں نے فرمایا ہے کہ یہ جو صحت کارڈ ہے‘اسے محض کارڈ نہ سمجھیں‘بلکہ یہ ایک سسٹم ہے۔اس پر مرا ماتھا ایک بار پھر ٹھنکا۔چند روز پہلے انہوں نے کہاتھا کہ اب ہمیں ہسپتال نہیں بنانا پڑیں گے اب لوگ آ کر ہسپتال بنائیں گے۔مطلب اس کا یہ نکلتا ہے کہ حکومت صحت کے شعبے کو سرکاری ذمہ داری سے نکال کر نجی شعبے کے سپرد کرنا چاہتی ہے۔وہ سمجھتی ہے کہ سرکاری بجٹ کے پیسے نئے نئے ہسپتال بنانے یا پرانے ہسپتالوں کو چلانے کے بجائے ‘اسے نجی سرمایہ کاروں کی ذمہ داری بنا دیا جائے۔وہی
مزید پڑھیے


ذمہ دار کون؟

پیر 03 جنوری 2022ء
سجاد میر
شیخ سعدی نے کہا تھا کہ ایک سال دمشق میں ایسا قحط پڑا کہ لوگ عشق کرنا بھی بھول گئے۔ یقین جانئے‘ یہ برس ایسا گزرا ہے کہ وہ باتیں جو زندگی میں عزیز ترین ہوا کرتی تھیں‘ ان کا تذکرہ کرنے کا بھی یارانہ رہا۔ مثال کے طور پر ایک سرکاری ترجمان نے فلسفہ جھاڑا کہ قائداعظم پاکستان کو ایک مذہبی ریاست بنانا نہیں چاہتے تھے‘ انہوں نے تو بس مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن بنایا تھا۔ قطع نظر اس بات کے کہ میں ان کو بتاتا اس تصورپر اہل دانش نے اب تک کیسی کیسی باتیں کی
مزید پڑھیے








اہم خبریں