Common frontend top

BN

سجا د جہانیہ


عبادت


میں جس کمرے میں بیٹھا یہ سطریں لکھتا ہوں وہاں جنوبی دیوار کے ساتھ کتابوں کی شیلف تلے ایک براؤن رنگ کا صوفہ پڑا ہے۔ اس کی پشت پر براؤن رنگ کی ایک جانماز تہ کی رکھی ہے اور اس کے اوپر ایک ہرے اور گلابی پرنٹ والا دوپٹہ۔ جانماز اور دوپٹہ کل رات سے یہیں پڑے ہیں۔ شبِ گذشتہ، دس بجے سے کچھ وقت اوپر تھا جب زہرا نے عشا پڑھ کے یہ جانماز اور دوپٹہ یہاں ڈال دئیے تھے۔ ہمارے گھر میں زہرا جیسا پکا نمازی اور کوئی نہیں۔ بہت سال پہلے شاید آٹھویں کے امتحان تھے جب اس
بدھ 05 اکتوبر 2022ء مزید پڑھیے

جامعہ عباسیہ سے جامعہ اسلامیہ تک

بدھ 28  ستمبر 2022ء
سجا د جہانیہ
کبھی وہاں نواب رہتے تھے۔ محلات اور دربار آباد تھے جہاں علوم و فنون کی سرپرستی ہواکرتی تھی۔ یہ ذکر ہے بہاول پور کا۔ ستلج کے فروخت ہوکر روٹھ چکے پانیوں کے پڑوس میں اور خواجہ فرید کی روہی کے کنارے بستا شہر بہاول پور۔جب یہ شہر ریاست کا پایۂ تخت تھا تو ابوالاثر حفیظ جالندھری جیسے نابغہ اس کے دربار سے وابستہ تھے۔ نواب صاحبان علم کے متلاشیوں کی سرپرستی کرتے تھے۔ ماحول پر اسلامی جھلک غالب تھی۔ ڈاکٹر مہر عبدالحق نے اپنی سوانح عمری ’’ جو ہم پہ گزری‘‘ میں لکھا ہے کہ جب انیس سو تیس
مزید پڑھیے


تنہائی

منگل 20  ستمبر 2022ء
سجا د جہانیہ
سہہ پہر ڈھل گئی اور دن نے چوتھے پہر میں قدم دھر دیا تو میری آنکھوں، ماتھے اور سر میں تھکن کی ٹیسیں بہت بڑھ گئیں۔چنانچہ میں نے فون کو بیڈ پر اچھال دیا، نظر کی عینک اتار کر ہاتھوں سے آنکھوں کو سہلایا اور باہر لان میں آگیا۔ چارپائی پر چِت لیٹ کر آنکھیں موندلیں۔ سوچا کہ اب کچھ دیر یا تو آنکھیں بند رکھوں گا اور اگر کھولیں تو بس فطرت کو دیکھوں گا۔ نیچر کو نیچر کے حوالے کردوں گا، وہ جو ازل کے ساتھی ہیں۔دوپیروں پر چلنے والا ہومو سیپئن جب بھی پہلی دفعہ زمین کے
مزید پڑھیے


اساں وَل آونڑا کوئی نئیں

بدھ 24  اگست 2022ء
سجا د جہانیہ
کل سے مجھے نظیر اکبر آبادی کا یہ شعر بے طرح یاد آرہا ہے۔ یوں جانئے کہ اس کے مفاہیم ہی کچھ کل سے آشکار ہوئے ہیں۔ جتنے سخن ہیں‘ سب میں یہی ہے سخن درست اللہ آبرو سے رکھے اور تندرست غالب گوکہ یگانہ روزگار شاعر تھا مگر کسی شدید نوعیت کی بیماری سے اُس کا واسطہ تازیست نہ پڑا۔ وہ تو بس عمر بھر عسرت و تنگدستی سے پنجہ آزمارہا۔تنگدستی بھی بری شے ہے مگر صاحب! صحت بڑی نعمت ہے۔ پیر کی انگشتِ نر سے لے کر، سر کے بالوں تک اگر آپ کے جسم کا کوئی عضو تکلیف میں مبتلا
مزید پڑھیے


دْم، پاؤں اور لوک دانش

هفته 13  اگست 2022ء
سجا د جہانیہ
بارہویں شب کا چاند آسمان پر تیرتی سفید رنگ کی چھوٹی چھوٹی آوارہ بدلیوں سے کھیل رہا تھا۔ اگست کا حبس فضا کا دَم گھونٹے ہوا تھا اور ہوا بھی دم بخود تھی۔ میرے بدن کا پور پور پسینہ اگلتا تھا اور کانوں میں مہدی حسن، فراز کی غزل کا یہ شعر الاپ رہے تھے "پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو.. رسم و راہِ دنیا ہی نبھانے کے لئے آ" میرا خیال اور توجہ مہدی حسن کے سَروں کے پیچ و خم میں الجھے ہوئے تھے کہ یک بہ یک جیسے بھونچال آگیا. کوئی
مزید پڑھیے



انوکھا بیوپار

منگل 09  اگست 2022ء
سجا د جہانیہ
فرض کریں کہ ایک شام آپ گھر بیٹھے ٹیلی وژن پر کوئی ٹاک شو دیکھ رہے ہیں اور غیظ سے بھرے کف بہ دہن تجزیہ نگاروں سے ملکی مسائل کا حل سن کر محظوظ ہورہے ہیںاور اتنے میں دروازے کی گھنٹی بجتی ہے ۔آپ اُٹھ کر باہر جاتے ہیں تو آپ کے محلے کی بڑی مارکیٹ والا کریانہ فروش کھڑا ہے، وہی جس سے آپ ہر ماہ راشن خریدا کرتے ہیں۔ آپ کو دیکھتے ہی کہتا ہے ’’ میاں!گزشتہ سے پیوستہ ماہ آپ مجھ سے جو مہینے بھر کا خشک راشن خرید کر لائے تھے، اس کا بل آپ نے
مزید پڑھیے


جان اور روح

پیر 09 مئی 2022ء
سجا د جہانیہ
مَیلا مرگیا، جنجر اداس ہے، بہت زیادہ اداس. سر ڈالے پڑا ہے. نہ بولتا ہے، نہ بلانے پر جواب دیتا ہے اور نہ کچھ کھا پی رہا ہے. پتہ نہیں آپ کو مَیلا، جنجر، ہارنلڈ یاد بھی ہیں کہ نہیں. چار مہینے پہلے ان پر ایک کالم لکھا تھا "ایک بِلے کی کہانی" کے عنوان تلے. کہاں یاد ہونگے بھلا. جس ملک میں نہرو کی دھوتیوں سے زیادہ وزیراعظم بدلتے ہوں اور پے در پے حوادث و واقعات کا سلسلہ جاری رہتا ہو، وہاں بلونگڑوں کو کون یاد رکھتا ہے بھلا. لبِ راہ اور بر سینہِ سڑک ابن و بناتِ
مزید پڑھیے


بے لمس زندگی

جمعه 29 اپریل 2022ء
سجا د جہانیہ
کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ ہم کس قدر تیزی سے بے لمس زندگی کی طرف بڑھ رہے ہیں، غیر مرئی قسم کی بے روح زندگی۔ لوگ بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ ہم جس دفتر میں کام کرتے ہیں وہاں Penless ماحول ہے۔ میرے جیسے ناسٹلجیا کے مارے ہوئے لوگ سوچتے ہیں کہ انگلیوں کا قلم کے لمس سے محروم ہو جانا فخر کی بات ہے یا المیہ۔ میرا ایج گروپ وہ نسل ہے جس نے سرکنڈے کی قلم گھڑ کے استعمال کی ہے۔ ہم ’’چراغ روشنائی‘‘ کی پڑیاں دوات میں ڈال کر پانی میں حل کر کے ’’سیاہی‘‘ بنایا
مزید پڑھیے


لمحہ موجود اور مستقبل کے اندیشے

بدھ 16 مارچ 2022ء
سجا د جہانیہ
یہ رواں ہفتے کے آغاز کی سویر ہے۔ دیواروں سے لپٹی بیلوں پر سفید پھولوں کی بہار ہے۔کیاریوں میں کھڑے ننھے پودوں نے پھولوں کے تاج پہن لئے ہیں۔ بہار کی ہوا چلتی ہے تو یہ پھول کھلکھلاتے ہیں، لہلہاتے ہیں۔ وہ پھول جو فقط چند روزہ زندگی لے کر اس خوشبو اور رنگوں کے عالم میں مہمان ہوئے ہیں۔ سفید پھولوں والی گھنی بیلوں میں چڑیاں چہچہاتی ہیں۔ فضا میں کوے یہاں سے وہاں اڑے جاتے ہیں اور کبھی ہلکی سی کائیں کر دیتے ہیں۔ بہار کی ہوا کا اعجاز ہے کہ یہ کائیں بھی کانوں کو بھلی لگتی
مزید پڑھیے


سانسوں میں بسی خوشبو

بدھ 02 مارچ 2022ء
سجا د جہانیہ
کبھی کبھی یوں ہوتا ہے کہ قلم کو قرطاس کی روشوں پر رواں رکھنے والا خیالات کا ایندھن قلت کا شکار ہوجاتا ہے۔ ایندھن نہ ملے تو دو چار جھٹکے کھا کر قلم کی گاڑی رک جاتی ہے۔ لاکھ دھکے لگاؤ، سٹارٹ نہیں ہوتی۔ گذشتہ دنوں کچھ ایسا ہی معاملہ درپیش رہا اور کئی ہفتے آپ سے ملاقات نہ ہوسکی۔ یہ دورانیہ ممکن ہے مزید طویل ہوجاتا مگر پھر ایک بھولی بسری خوشبو نتھنوں سے ٹکرائی اور تعطیل پر گئے خیالات واپس آگئے۔ وقت کا جیسے وجود ہی نہ رہا۔ تخیل نے بہت دور، بہت پیچھے رہ جانے والے مناظر
مزید پڑھیے








اہم خبریں