Common frontend top

BN

سجا د جہانیہ


قاضی صاحب: یہ کوئی جانے کے دن تھے


فروری کے اکیسویں روز کی دوپہر ہے، آم کے تین پیڑ ہیں،جن کے قدموں میں سبزے کا فرش ہے اور پتوں کو چھیڑتی وہ ہوا جو بہار کے کاروان کا ہراول ہوا کرتی ہے۔ایسے میں وہاں موت کی بو رچی ہے۔ پتہ نہیں مرنے والے کو وہ بو کیسی لگتی ہے مگر زندگی جیتے لوگ اس بو کو شامہ کی قوت سے نہیں دلوں کے بوجھل پن سے محسوس کرتے ہیں۔ قلوب کو بھاری اور مکدّر کرتی ہوئی بو۔ بارہ فروری کی خنک شب کو گھر کے سامنے جو پارک آپ مجھے دکھا رہے تھے کہ اب یہاں جوگنگ ٹریک
بدھ 23 فروری 2022ء مزید پڑھیے

انتظار

بدھ 19 جنوری 2022ء
سجا د جہانیہ
اداسی کیوں ہوتی ہے؟ طبیعت کبھی ویران اور دل اچاٹ کیوں ہوجاتا ہے؟ ایسا لگنے لگتا ہے کہ ہم سب انتظار کررہے ہیں، فقط انتظار۔ کب وقت پورا ہو اور پرواز کرجائیں۔ کوئی ڈیپارچر لائونج ہے جہاں سب اپنے اپنے بورڈنگ کارڈ ہاتھوں میںلئے بیٹھے ہیں۔ بورڈنگ کارڈ، جن پر سیٹ نمبر درج نہیں، نہ ہی وقت اور تاریخ۔ بس ایک اعلان کا انتظار ہے، پرواز کے لیے بلاوے کا اعلان۔ ان دنوں سورج جنوب پر مہرباں ہے اور پالے کا جادو سر چڑھ کر بولتاہے۔ مزاج پر اداسی کا بوجھل پن رہتا ہے اورصبح سویرے تو کچھ سِوا ۔
مزید پڑھیے


لشکرے دَر یک قبا و کشورے دَریک بدن

بدھ 05 جنوری 2022ء
سجا د جہانیہ
’’ رونگٹے کھڑے ہونے کا مطلب مجھے اُس شب سمجھ میں آیا اوریہ بھی پتہ چلا کہ یہ کیفیت صرف خوف کے باعث نہیں ہوتی بلکہ جب انسان کسی رعب یا دبدبے کے زیرِ اثر ہو، تب بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ شفقت کی پھوار برساتی شخصیت کا ایسا رعب تھا کہ مخاطب کے جسم کے ایک ایک روواں احترام میں کھڑا ہوجائے اور مسام عقیدت کا پانی اگلنے لگیں۔جب بیدار ہوا تو میرا بدن پسینہ پسینہ تھا اور میں ایک جمال بھرے جلال کے زیرِ اثر سہما ہوا تھا‘‘۔ کوئی سولہ سترہ سال پہلے اُس نے مجھے خواب میں زیارتِ
مزید پڑھیے


صبح بخیر زندگی!

پیر 03 جنوری 2022ء
سجا د جہانیہ
میں جس بستی میں رہتا ہوں، اْس کے گرداگِرد گنجان آباد محلے ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ لوئرمڈل کلاس آبادیوں کی مساجد میں لائوڈ سپیکر کا استعمال بے دریغ ہوا کرتا ہے۔ چندا مانگنے سے لے کر مذہبی تہواروں کی رسومات تک، سبھی لائوڈ سپیکر پر طے پاتی ہیں۔ ایک قریبی مسجد ایسی بھی ہے جہاں سے روز صبح ایک سْریلا کلام سننے کو ملتا ہے۔ مِٹی دیا باویا توں مٹی وچ جانا اے اِک دن موت آکے گھیرا تینوں پانا اے عملاں دا کٹھا کوئی کر لے سامان توں اک دن چھڈ جانا بندیا جہان توں جیہڑے دن تیرا دانہ پانی مْک جانا
مزید پڑھیے


سردی اور امتحان

بدھ 29 دسمبر 2021ء
سجا د جہانیہ
عافیت اعتدال ہی میں ہے۔ درجۂ حرارت کا حد سے بڑھنا اور کم ہونا دونوں ہی وبالِ جاں ہیں۔ ہم سنہری دھوپ میںغسل کرتے میدانوں کے رہنے والے ہیں۔ سورج کی کرنوں میں بسی حدت سے ہمارا ازل کا رشتہ ہے،سو ایک حد سے زیادہ ٹھنڈ بھی برداشت نہیں ہوتی۔ یہ سطریں لکھتا ہوں تو پیہم دو روز کے بعد آج دسمبر کے سورج نے ذرا سی رونمائی کی ہے وگرنہ دو دن تو دھند کے بادلوں نے ایک روز پہلے کی ہلکی پھوار نے بغلوں سے ہاتھ نکلنے ہی نہیں دئیے۔ جن ملکوں میں زیادہ ٹھنڈ پڑتی ہے، وہاں
مزید پڑھیے



زکریا یونیورسٹی: کمیونیکیشن سٹڈیز اور ایلومینائی

بدھ 22 دسمبر 2021ء
سجا د جہانیہ
انیس سو بانوے کا سن ابھی اپنے نصف کو نہ پہنچا تھا جب میں نے ایل ایل بی کی ڈگری لے لی اور اباجی مجھے کسی بڑے وکیل کے پاس بٹھانے کو سرگرم ہوئے۔ وکالت میرا شوق تھا نہ تمنا‘ میں تو صحافی بننا چاہتا تھا۔ انہی دنوں ایک نئے اخبار کا اجرأ ہوا تو میں نے تحریری امتحان پاس کر کے اُس اخبار کا میگزین سیکشن جائن کرلیا۔ پہلی دفعہ گھر سے نکلا تھا‘ ماں بھی حیات تھیں‘ سب سے چھوٹا بیٹا اتنی دور لاہور(تب لاہور واقعی دور ہوتا تھا) چلاگیا۔ ماں اور بیٹا دونوں اپنی اپنی جگہ اداس
مزید پڑھیے


ایک ادھوری تحریر

بدھ 15 دسمبر 2021ء
سجا د جہانیہ
خواہشیں ختم بھی ہو جائیں تو باقی رہتی ہیں. سوچ کے کسی کونے کھدرے میں سسکتی ہوئی بظاہر نہ دِکھنے والی خواہشیں. حالانکہ میں خواہشات سے اوپر نکل آیا ہوں، اب میری نہ کوئی خواہش باقی ہے نہ کوئی آرزو. یہ جو میں زندہ ہوں تو خواہش کے تحت نہیں بلکہ مجبوری سے، موت نہ آنے کی مجبوری. پھر بھی میں گھسٹنا نہیں چاہتا. جان لیوا بیماری کے ہاتھوں بے دست و پا نہیں ہونا چاہتا. یہ بھی تو خواہش ہی ہے. چلو خواہش ہی سہی مگر میں جلد مرنا چاہتا ہوں. ایک دم بھی نہیں کہ صاحبانِ نظر نے
مزید پڑھیے


ایک تھا بِلا…

بدھ 08 دسمبر 2021ء
سجا د جہانیہ
مجھے نہیں پتہ بلیوں کے ان رنگوں کو کیا کہا جاتا ہے تاہم یہ جو اورنج سے رنگ کا ہے اسے ہم "جِنجَر" کہتے ہیں اور جو دوسرا گرے سا ہے، اس کام نام "مَیلا" ہے. ابھی اس بات کو ایک سال پورا نہیں گذرا جب یہ ہمارے گھر آئے تھے. جنجر اور اس کا ایک روئی کے گالے ایسا سفید رنگ کا بھائی تھا جسے ہم "ہارنلڈ" کہتے تھے. ان ننھے بلونگڑوں کی ماں منہ میں دبائے انہیں ہمارے گھر لائی تھی اور پچھلے لان میں جہاں گیزر لگا ہے اور ساتھ ہی ایک شکستہ بان والی چارپائی پڑی رہتی
مزید پڑھیے


اک دھوپ تھی کہ ساتھ گئی آفتاب کے

جمعه 25  ستمبر 2020ء
سجا د جہانیہ
رشید آباد کی طرف سے شاہ شمس روڈ پر اتریں تو تھوڑی دیر بعد دونوں جانب فیلڈ مارشل کے ون یونٹ کی یادگار، ملتان کی وحدت کالونی شروع ہوجاتی ہے۔ الٹے ہاتھ پر جو دوسرا گیٹ ہے اس سے میں گھر کو آنے کے لئے مڑا کرتا ہوں۔ واضح ہو کہ قریب ربع صدی سکونت یہاں سے موقوف رہی، تاہم میرا بچپن، لڑکپن اور جوانی کے ابتدائی ایام یہیں گزرے. تب یہ گیٹ نہیں لگے تھے مگر ہمارا راستہ یہی تھا۔ خیر! اس گیٹ میں داخل ہونے کو مڑتا ہوں تو گیٹ کے داہنی طرف فٹ پاتھ پر ایک لال
مزید پڑھیے


’’تمام دکھ ہے‘‘

جمعه 11  ستمبر 2020ء
سجا د جہانیہ
کسی بادشاہ نے ایک عالم سے کہا کہ میرے لئے دنیا کی تاریخ لکھئے، شروع سے اب تک۔ عالم نے دس سال رات دن ایک کردیے اور بہت زیادہ کتابیں تصنیف کیں۔ وہ دس اونٹوں پر لاد کر اپنی کتابیں بادشاہ کے دربار میں لے گیا۔ بادشاہ نے اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے پاس یہ ساری کتابیں پڑھنے کا وقت نہیں ہے۔ اگر ممکن ہو تو ان کا خلاصہ کردیجئے۔ عالم نے مزید پانچ سال لگائے اور خلاصے کے مسودے ایک گدھے پر لاد کر شاہی دربار میں حاضر ہوا۔ بادشاہ نے مسودے دیکھ کر کہا: اس
مزید پڑھیے








اہم خبریں