Common frontend top

سجا د جہانیہ


بے لمس زندگی


کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ ہم کس قدر تیزی سے بے لمس زندگی کی طرف بڑھ رہے ہیں، غیر مرئی قسم کی بے روح زندگی۔ لوگ بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ ہم جس دفتر میں کام کرتے ہیں وہاں Penless ماحول ہے۔ میرے جیسے ناسٹلجیا کے مارے ہوئے لوگ سوچتے ہیں کہ انگلیوں کا قلم کے لمس سے محروم ہو جانا فخر کی بات ہے یا المیہ۔ میرا ایج گروپ وہ نسل ہے جس نے سرکنڈے کی قلم گھڑ کے استعمال کی ہے۔ ہم ’’چراغ روشنائی‘‘ کی پڑیاں دوات میں ڈال کر پانی میں حل کر کے ’’سیاہی‘‘ بنایا
جمعه 29 اپریل 2022ء مزید پڑھیے

لمحہ موجود اور مستقبل کے اندیشے

بدھ 16 مارچ 2022ء
سجا د جہانیہ
یہ رواں ہفتے کے آغاز کی سویر ہے۔ دیواروں سے لپٹی بیلوں پر سفید پھولوں کی بہار ہے۔کیاریوں میں کھڑے ننھے پودوں نے پھولوں کے تاج پہن لئے ہیں۔ بہار کی ہوا چلتی ہے تو یہ پھول کھلکھلاتے ہیں، لہلہاتے ہیں۔ وہ پھول جو فقط چند روزہ زندگی لے کر اس خوشبو اور رنگوں کے عالم میں مہمان ہوئے ہیں۔ سفید پھولوں والی گھنی بیلوں میں چڑیاں چہچہاتی ہیں۔ فضا میں کوے یہاں سے وہاں اڑے جاتے ہیں اور کبھی ہلکی سی کائیں کر دیتے ہیں۔ بہار کی ہوا کا اعجاز ہے کہ یہ کائیں بھی کانوں کو بھلی لگتی
مزید پڑھیے


سانسوں میں بسی خوشبو

بدھ 02 مارچ 2022ء
سجا د جہانیہ
کبھی کبھی یوں ہوتا ہے کہ قلم کو قرطاس کی روشوں پر رواں رکھنے والا خیالات کا ایندھن قلت کا شکار ہوجاتا ہے۔ ایندھن نہ ملے تو دو چار جھٹکے کھا کر قلم کی گاڑی رک جاتی ہے۔ لاکھ دھکے لگاؤ، سٹارٹ نہیں ہوتی۔ گذشتہ دنوں کچھ ایسا ہی معاملہ درپیش رہا اور کئی ہفتے آپ سے ملاقات نہ ہوسکی۔ یہ دورانیہ ممکن ہے مزید طویل ہوجاتا مگر پھر ایک بھولی بسری خوشبو نتھنوں سے ٹکرائی اور تعطیل پر گئے خیالات واپس آگئے۔ وقت کا جیسے وجود ہی نہ رہا۔ تخیل نے بہت دور، بہت پیچھے رہ جانے والے مناظر
مزید پڑھیے


قاضی صاحب: یہ کوئی جانے کے دن تھے

بدھ 23 فروری 2022ء
سجا د جہانیہ
فروری کے اکیسویں روز کی دوپہر ہے، آم کے تین پیڑ ہیں،جن کے قدموں میں سبزے کا فرش ہے اور پتوں کو چھیڑتی وہ ہوا جو بہار کے کاروان کا ہراول ہوا کرتی ہے۔ایسے میں وہاں موت کی بو رچی ہے۔ پتہ نہیں مرنے والے کو وہ بو کیسی لگتی ہے مگر زندگی جیتے لوگ اس بو کو شامہ کی قوت سے نہیں دلوں کے بوجھل پن سے محسوس کرتے ہیں۔ قلوب کو بھاری اور مکدّر کرتی ہوئی بو۔ بارہ فروری کی خنک شب کو گھر کے سامنے جو پارک آپ مجھے دکھا رہے تھے کہ اب یہاں جوگنگ ٹریک
مزید پڑھیے


انتظار

بدھ 19 جنوری 2022ء
سجا د جہانیہ
اداسی کیوں ہوتی ہے؟ طبیعت کبھی ویران اور دل اچاٹ کیوں ہوجاتا ہے؟ ایسا لگنے لگتا ہے کہ ہم سب انتظار کررہے ہیں، فقط انتظار۔ کب وقت پورا ہو اور پرواز کرجائیں۔ کوئی ڈیپارچر لائونج ہے جہاں سب اپنے اپنے بورڈنگ کارڈ ہاتھوں میںلئے بیٹھے ہیں۔ بورڈنگ کارڈ، جن پر سیٹ نمبر درج نہیں، نہ ہی وقت اور تاریخ۔ بس ایک اعلان کا انتظار ہے، پرواز کے لیے بلاوے کا اعلان۔ ان دنوں سورج جنوب پر مہرباں ہے اور پالے کا جادو سر چڑھ کر بولتاہے۔ مزاج پر اداسی کا بوجھل پن رہتا ہے اورصبح سویرے تو کچھ سِوا ۔
مزید پڑھیے



لشکرے دَر یک قبا و کشورے دَریک بدن

بدھ 05 جنوری 2022ء
سجا د جہانیہ
’’ رونگٹے کھڑے ہونے کا مطلب مجھے اُس شب سمجھ میں آیا اوریہ بھی پتہ چلا کہ یہ کیفیت صرف خوف کے باعث نہیں ہوتی بلکہ جب انسان کسی رعب یا دبدبے کے زیرِ اثر ہو، تب بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ شفقت کی پھوار برساتی شخصیت کا ایسا رعب تھا کہ مخاطب کے جسم کے ایک ایک روواں احترام میں کھڑا ہوجائے اور مسام عقیدت کا پانی اگلنے لگیں۔جب بیدار ہوا تو میرا بدن پسینہ پسینہ تھا اور میں ایک جمال بھرے جلال کے زیرِ اثر سہما ہوا تھا‘‘۔ کوئی سولہ سترہ سال پہلے اُس نے مجھے خواب میں زیارتِ
مزید پڑھیے


صبح بخیر زندگی!

پیر 03 جنوری 2022ء
سجا د جہانیہ
میں جس بستی میں رہتا ہوں، اْس کے گرداگِرد گنجان آباد محلے ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ لوئرمڈل کلاس آبادیوں کی مساجد میں لائوڈ سپیکر کا استعمال بے دریغ ہوا کرتا ہے۔ چندا مانگنے سے لے کر مذہبی تہواروں کی رسومات تک، سبھی لائوڈ سپیکر پر طے پاتی ہیں۔ ایک قریبی مسجد ایسی بھی ہے جہاں سے روز صبح ایک سْریلا کلام سننے کو ملتا ہے۔ مِٹی دیا باویا توں مٹی وچ جانا اے اِک دن موت آکے گھیرا تینوں پانا اے عملاں دا کٹھا کوئی کر لے سامان توں اک دن چھڈ جانا بندیا جہان توں جیہڑے دن تیرا دانہ پانی مْک جانا
مزید پڑھیے


سردی اور امتحان

بدھ 29 دسمبر 2021ء
سجا د جہانیہ
عافیت اعتدال ہی میں ہے۔ درجۂ حرارت کا حد سے بڑھنا اور کم ہونا دونوں ہی وبالِ جاں ہیں۔ ہم سنہری دھوپ میںغسل کرتے میدانوں کے رہنے والے ہیں۔ سورج کی کرنوں میں بسی حدت سے ہمارا ازل کا رشتہ ہے،سو ایک حد سے زیادہ ٹھنڈ بھی برداشت نہیں ہوتی۔ یہ سطریں لکھتا ہوں تو پیہم دو روز کے بعد آج دسمبر کے سورج نے ذرا سی رونمائی کی ہے وگرنہ دو دن تو دھند کے بادلوں نے ایک روز پہلے کی ہلکی پھوار نے بغلوں سے ہاتھ نکلنے ہی نہیں دئیے۔ جن ملکوں میں زیادہ ٹھنڈ پڑتی ہے، وہاں
مزید پڑھیے


زکریا یونیورسٹی: کمیونیکیشن سٹڈیز اور ایلومینائی

بدھ 22 دسمبر 2021ء
سجا د جہانیہ
انیس سو بانوے کا سن ابھی اپنے نصف کو نہ پہنچا تھا جب میں نے ایل ایل بی کی ڈگری لے لی اور اباجی مجھے کسی بڑے وکیل کے پاس بٹھانے کو سرگرم ہوئے۔ وکالت میرا شوق تھا نہ تمنا‘ میں تو صحافی بننا چاہتا تھا۔ انہی دنوں ایک نئے اخبار کا اجرأ ہوا تو میں نے تحریری امتحان پاس کر کے اُس اخبار کا میگزین سیکشن جائن کرلیا۔ پہلی دفعہ گھر سے نکلا تھا‘ ماں بھی حیات تھیں‘ سب سے چھوٹا بیٹا اتنی دور لاہور(تب لاہور واقعی دور ہوتا تھا) چلاگیا۔ ماں اور بیٹا دونوں اپنی اپنی جگہ اداس
مزید پڑھیے


ایک ادھوری تحریر

بدھ 15 دسمبر 2021ء
سجا د جہانیہ
خواہشیں ختم بھی ہو جائیں تو باقی رہتی ہیں. سوچ کے کسی کونے کھدرے میں سسکتی ہوئی بظاہر نہ دِکھنے والی خواہشیں. حالانکہ میں خواہشات سے اوپر نکل آیا ہوں، اب میری نہ کوئی خواہش باقی ہے نہ کوئی آرزو. یہ جو میں زندہ ہوں تو خواہش کے تحت نہیں بلکہ مجبوری سے، موت نہ آنے کی مجبوری. پھر بھی میں گھسٹنا نہیں چاہتا. جان لیوا بیماری کے ہاتھوں بے دست و پا نہیں ہونا چاہتا. یہ بھی تو خواہش ہی ہے. چلو خواہش ہی سہی مگر میں جلد مرنا چاہتا ہوں. ایک دم بھی نہیں کہ صاحبانِ نظر نے
مزید پڑھیے








اہم خبریں