Common frontend top

سجا د جہانیہ


اعتماد کا قتل


سنتے ہیں کہ کبھی مادرسری نظام ہوا کرتا تھا کہ جس میں عورت حکمراں تھی اور مرد محکوم. ہوتا ہوگا، مگر معلوم تاریخ یہی بتاتی ہے کہ مرد کا ہر روپ جبر سے عبارت ہے۔ خاوند، باپ، بھائی سب کے سب استحصالی اور مفاد پرست۔ ان کے استحصال کا سب سے بڑا نشانہ ہے عورت۔ زور زبردستی سے، جذبات کے بل پر بلیک میل کر کے استحصال کیا جاتا ہے۔ تاہم جہاں ذکر انسانی رویوں کا ہو تو کوئی بھی نتیجہ صد فی صد نہیں ہوتا، اکثریت کے رویوں کو سامنے رکھ کر نتائج مرتب ہوا کرتے ہیں۔ سبھی مرد
جمعه 01 مئی 2020ء مزید پڑھیے

کورونا، لاک ڈائون اور اذانیں

جمعه 24 اپریل 2020ء
سجا د جہانیہ
ملک میں لاک ڈائون کو ایک ماہ پورا ہوچکا ہے۔ پہلے بھی ایک کالم میں عرض کیا تھا کہ لگتا ہے جیسے پوسٹ کورونا دنیا اور طرح کی ہوگی۔ ہوسکتا ہے برس دو برس میں اس کا علاج دریافت ہوجائے اور علاج کی نوبت کو پہنچنے سے بچنے کے لئے ویکسین بھی بن جائے مگر اس وقت تک ہم پچھلا طرز زندگی شاید بھول چکے ہوں۔ ایک بے لمس دنیا ہماری منتظر ہے۔ جان دار ہوں گے، شجر وحجر بھی اور انسانی ہاتھوں سے تراشی ہوئی دیگر اشیا بھی مگر حضرت انسان کو عطا کردہ پانچ ظاہری حسوں میں
مزید پڑھیے


ہم بڑے ہوگئے

جمعه 17 اپریل 2020ء
سجا د جہانیہ
مسکراہٹ‘ تبسم‘ ہنسی‘ قہقہے سب کے سب کھوگئے ہم بڑے ہوگئے ذمہ داری مسلسل نبھاتے رہیں بوجھ اوروں کا خود ہی اٹھاتے رہیں اپنے دکھ سوچ کر روئیں تنہائی میں محفلوں میں مگر مسکراتے رہیں کتنے لوگوں سے اب مختلف ہوگئے ہم بڑے ہوگئے اور کتنی مسافت ہے باقی ابھی زندگی کی حرارت ہے باقی ابھی وہ جو ہم سے بڑے ہیں سلامت رہیں ان سبھی کی ضرورت ہے باقی ابھی جو تھپک کر سلاتے تھے خود سوگئے ہم بڑے ہوگئے‘ ہم بڑے ہوگئے آج کے کالم کا آغاز جس اداس کردینے والی نظم سے ہوا ہے‘ یہ مجھے ایک خاتون نے واٹس ایپ کی ہے۔ جب آگے کی نسل دنیا میں اتر آئے اور
مزید پڑھیے


اللہ کریسی چنگیاں

پیر 30 مارچ 2020ء
سجا د جہانیہ
مجھے نہیں پتہ کہ قضا و قدر بارے آپ کے خیالات کیا ہیں اور قسمت، نصیب ایسی اصطلاحات پر آپ کس قدر یقین رکھتے ہیں۔ تاہم میں نصیب کو مانتا ہوں۔ یہ مجھے میرے تجربات نے سکھایا ہے۔ ہمارے ایک کالم نگار دوست کا تو فتویٰ ہے کہ انسان سب کچھ کتابوں سے سیکھتا ہے اور تمام مسائل کی جڑ کتابوں سے لاتعلقی ہے۔ تاہم میرا خیال ہے کہ پانچوں حسوں سے انسان علم حاصل کرتا ہے۔ کتاب تو فقط ایک حِس یعنی بصارت کی راہ علم حاصل کرنے کے کئی ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہے۔ اچھا چھوڑئیے! آپ
مزید پڑھیے


بدلتا سماج

هفته 21 مارچ 2020ء
سجا د جہانیہ
دفع کریں کروناکو۔سارادن اس موذی بارے سن سن اور پڑھ پڑھ کر سماعت و بصارت سوزش میں مبتلا ہیں۔کرونا بارے اتنی آگہی ہم پر انڈیلی جاچکی ہے کہ اب مزید ضرور ت نہیں۔بستی دُھپ سڑی سے لے کر ڈیفنس کے تمام فیزوں تک سبھی کو پتہ ہے کہ کیا احتیاطی تدابیر کرنی ہیں اور کیوں کر اس سے بچنا ہے۔ پچھلے کسی کالم میں لکھا تھا کہ چائے خانوں ، بیٹھکوں ، تھڑوں ، سبزہ زاروں میںمجلس آرئیوں کی شاید یہ آخری صدی ہے۔ تب یہ بات کسی اور تناظر میں لکھی تھی لیکن اب کرونا کے دم قدم سے
مزید پڑھیے



دائرے میں گھومتی کامیابی

پیر 16 مارچ 2020ء
سجا د جہانیہ
ایک دائرہ ہے‘ کولہو یا خراس میں جتے بیل کے چلنے والے راستے جیسا۔ اگر مہلت میسر ہو تو دائرہ تمام کرو اور وہیں پہنچ جائو جہاں سے چلے تھے۔ اگر جو چکر پورا کرنے کا موقع نہ ملے تو وہیں راستے میں کہیں ڈھے جائو اور وقت کے دھارے سے باہر جاپڑو۔ اسی کا نام زندگی ہے‘ دائرے میں کیا جانے والا پینڈا۔ پرکاربند ہوتودونوں بازو باہم جڑے ہوتے ہیں۔ پرکار کھولتے چلے جائیے‘ بازئوں میں دوری بڑھتی جائے گی مگر تین سو ساٹھ ڈگری کاز اویہ گھوم کر دونوں بازو پھر سے آن ملیں گے۔ سورۃ النحل کی
مزید پڑھیے


اے عورت تیرا شکریہ

اتوار 08 مارچ 2020ء
سجا د جہانیہ
بہت دنوں کا ذکر ہے جہانیاں شہر کے مغربی حاشئے پر بچھی ریلوے لائن سے پرے چک نمبر ایک سو تیرہ دس آر میں سرداراں بی بی رہا کرتی تھی. امرتسر کے نواحی گائوں میں پیدا ہونے والی جٹی اور میری دادی۔ بائیس برس ہوتے ہیں زمین اوڑھ چکیں۔ چھوٹا تھا تو ہم ہر ہفتے ابا جی کے ساتھ اپنے چک جایا کرتے تھے۔ دادی کو پتہ ہوتا کہ آج میرے شہر والے پوتے آرہے ہیں چناں چہ بستر کے نیچے، دیوار کے ساتھ ساتھ قدآدم سے اوپر بنی پرچھتیوں میں کسی برتن کی ڈھانپ تلے یا پھر اْس کچے
مزید پڑھیے


چنے کی پلیٹ اور دو روٹیاں

جمعرات 20 فروری 2020ء
سجا د جہانیہ
سویرے سویرے طبیعت مکدّر ہوگئی تھی اور بوجھل بھی‘ پچھتاوے اور موقع گنوا دینے کے احساس سے بوجھل۔ سچ ہے کہ کوئی بھی سعادت زورِ بازو کے بل پر نہیں پائی جاسکتی۔ سعد گھڑی تو مقدر کے ذیل میں آتی ہے۔ کوشش اور تردّد کے باوجود بھی بسا اوقات نہیں ملتی اور نصیب ہو تو جھولی میں آن پڑتی ہے۔ پسِ منظر اس تمہید کا یوں ہے کہ ہفتے‘ دو ہفتے بعد کبھی کبھی بازار کا ناشتہ کرنے کو دل چاہتا ہے۔ مسلم سکول والا جیرا تو اب نہیں رہا اور نہ ہی میرا ساتھی ندیم کہ جو ہر
مزید پڑھیے


رستے پہ ظلم و جور کے چلنے لگے ہیں ہم

جمعرات 13 فروری 2020ء
سجا د جہانیہ
یہ سطریں لکھ رہا ہوں تو فروری کی بارہویں سویر ہے اور بدھ کا دن۔ میرے سامنے نو دس اخبار پڑے ہیں اور سبھی کے صفحہ اول پر ایک خبر تین تین، چار چار کالم کے چوکھٹوں میں نمایاں کی گئی ہے’’مظفرگڑھ: زیر تعمیر عمارت زمین بوس،8 افراد جاں بحق، 5 کی حالت تشویش ناک‘‘۔ اس سرخی کے ذیل میں تفصیل ایک ہی ہے۔ تفصیل ہی کیا‘ حروف اور جملوں کی نشست وبرخاست بھی ایک. مضافات سے جو خبریں آتی ہیں‘ ایسی ہی ہوا کرتی ہیں۔ ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں دو دو تین تین پریس کلب، ہر پریس کلب کے
مزید پڑھیے


بندہ‘ بندے دا دارو (2)

جمعرات 06 فروری 2020ء
سجا د جہانیہ
کالم کا سرنامہ پڑھ کر شائد آپ کو یاد آجائے کہ پچھلی سے پچھلی جمعرات میں نے اسی عنوان کا ایک کالم ادھورا چھورڑدیا تھا اور عرض کیا تھا کہ کالم کے دامن پر دست یاب جگہ تمام ہوئی سو باقی باتیں پھر۔ یہ کالم اُسی ’’پھر‘‘ کی تفسیر ہے‘ لکھا تھا کہ اس گئے گزرے زمانے میں بھی کہ جس میں روایت و احساس کی موت کا ہمہ وقت رونا رویا جاتا ہے‘ اب بھی انسان‘ انسان کے قریب رہنا چاہتا ہے۔ اپنے ہم جنسوں کا قرب اور اجتماع اسے خوشی اور آسودگی فراہم کرتا ہے۔ بھاجی پرویز بڑا
مزید پڑھیے








اہم خبریں