سویا ہوا تھا شہر تو بیدار کون تھا
سب دم بخود ہیں ایسا خطا کار کون تھا
باقی ہمیں بچے تھے سو نظروں میں آ گئے
ہم جیسوں کا وگرنہ خریدار کون تھا
وقت کیسے پنکھ لگائے اڑتا چلا جاتا ہے‘ رو میں ہے رخش عمر کہاں دیکھیے تھمے ‘ نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پاہے رکاب میں۔ مگر زندگی کہیں اپنا آپ محسوس کراتی ہے ،مسکراتے ہوئے اسے دیکھا، باور آیا کہ زندگی کیاہے‘ بس یہی لمحات ہیں جو یاد بنتے جاتے ہیں اور یہی کبھی آنکھ میں جھلملاتے ہیں اور کبھی دل میں کسمساتے ہیں۔ جب داخل خارج سے جڑتا ہے
هفته 10 اپریل 2021ء
سعد الله شاہ
سلیم کوثر کی درد بھری باتیں
جمعرات 08 اپریل 2021ءسعد الله شاہ
عطا کا لمحہ روشنی کی صورت دل کو منور کر جاتا ہے اور ایک خوشبو کی صورت باطن کو مہکا جاتا ہے۔ سوچیں تخیل کے کاندھے پر جا بیٹھتی ہیں۔ ایسی ساعت تخلیق کار کو کار دنیا سے کاٹ کر کہیں اور جوڑ دیتی ہے۔ تب وہ اپنی کم مائیگی پر مسکراتا ہے اور سوچتا ہے کہ ’’آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں‘‘آج میں آپ کو سیاست کے خارزار میں نہیں گھسیٹوں گا۔عجب اتفاق ہوا کہ ایک کال کے جواب میں نمبر ری ڈائل کیا تو دوسری طرف سلیم کوثر صاحب تھے۔صبح کی تازگی بڑھ گئی‘ ایک لطافت
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
بازیچۂ اطفال اور غزالی ٹرسٹ
بدھ 07 اپریل 2021ءسعد الله شاہ
لوگ کہتے ہیں مرا زہرہ جلال اچھا ہے
صرف اچھا ہی نہیں ہے وہ کمال اچھا ہے
کتنا دشوار ہے لوگوں سے فسانہ کہنا
کس قدر سہل ہے کہہ دینا کہ حال اچھا ہے
یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ حال پوچھنے والے بندے کو بے حال کردیتے ہیں۔ بعض جگہ تو یہ عمل اچھا لگتا ہے کہ اس نے پوچھا جناب کیسے ہو‘ اس خوشی کا حساب کیسے ہو۔ کبھی کوئی آپ کو لاجواب بھی کرسکتا ہے۔ جب کہا میں نے کہ رہتا ہے مجھے تیرا خیال۔ وہ بھی ساختہ بولا کہ خیال اچھا ہے۔ میں نے سوچا کہ سیاسی باتوں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
گل مراد کی ساعت ترا خدا حافظ
منگل 06 اپریل 2021ءسعد الله شاہ
کچھ کم نہیں ہے وصل سے یہ ہجر یار بھی
آنکھوں نے آج دھو دیا دل کا غبار بھی
اپنے نقوش پا کے سوا کچھ نہیں ملا
اپنے سوا کوئی نہیں صحرا کے پار بھی
دل کی کیفیت بدلتی رہتی ہے۔ اس پر خیال اور اظہار کا انحصار ہے۔آج میں بہت خوش ہوں کہ رانا ثناء اللہ کے منہ سے ایک خوبصورت ترکیب سنی۔خیال آیا کہ کسی سے کسی وقت کچھ بھی سرزد ہو سکتا ہے۔ان دنوں شاہد خاقان عباسی کا نرم لہجہ بھی وہ نہیں رہا کہ ایک تلخی ن لیگ کے رہنمائوں میں ہے۔تاہم رانا ثناء اللہ کے ہونٹوں سے اچھے الفاظ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اشکوں کی رائیگانی
پیر 05 اپریل 2021ءسعد الله شاہ
لاکھ ملتے ہیں ہم بہانے سے
پیار چھپتا نہیں چھپانے سے
عمر گزری ہے دربدر اپنی
ہم ہلے تھے ذرا ٹھکانے سے
مجھے اس چیز کا احساس کہ محبت چھپ نہیں سکتی‘ اس وقت ہوا جب میں بلاول کی کانفرنس سن رہا تھا۔ کیا انداز ہیں اور کیا تیور ہیں‘ ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات۔ وہ اچھا بولنے لگے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ابھی تک ان کے جذبات ان کی زبان پر حاوی ہیں۔ میں مذکر مونث میں نہیں پڑوں گا کہ یہ لسانی مسائل ساتھ ساتھ چلتے ہیں کہ ہمارا دوست خبیب خاں کہا کرتا تھا کہ’’ ہماری مسئلہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
خواہشِ تخت و تاج سے توبہ
اتوار 04 اپریل 2021ءسعد الله شاہ
چند لمحے جو ملے مجھ کو ترے نام کے تھے
سچ تو یہ ہے کہ یہی لمحے مرے کام کے تھے
یہ محبت کا کرشمہ ہے کہ ہم خاک ہوئے
آسماں بن کے بھی رہتے تو ترے بام کے تھے
وقت کو تو جیسے پنکھ لگے ہوئے ہیں، اڑتا ہی چلا جا رہا ہے۔ دیکھتے نہیں کہ حکومت کو پونے تین سال ہونے جا رہے ہیں۔ زندگی بھی بہت تیز ہے۔ ’’ہے تندو تیز کس قدر اپنی یہ زندگی۔ کتنے ہی حادثات سرِشام ہو گئے‘‘ بس آنکھ جھپکتی ہے اور منظر بدلا ہوا نظر آتا ہے۔ ابھی کالم لکھ کر بھیجا تھا کہ، بھارت
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
چاروں رستے پھول ہوئے
جمعه 02 اپریل 2021ءسعد الله شاہ
روئے سخن نہیں توسخن کا جواز کیا
بن تیرے زندگی کے نشیب و فراز کیا
یہ شہر سنگ ہے یہاں ٹوٹیں گے آئینے
اب سوچتے ہیں بیٹھ کے آئینہ ساز کیا
یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ جہاں فراز ہو گا وہاں نشیب بھی ہو گا۔ ثمینہ راجہ نے مجھ سے پوچھا تھا کہ یہ نشب کس کا نام ہے ! وہ اب پوچھتی تو میں بتا دیتا۔ایک بیگم سرور بھی ہوا کرتی تھیں جن کے ہاں فیض بھی قیام کیا کرتے تھے فیض صاحب نے ایک مصرع کہا تھا فراز اوج پہ پہنچا تو سرفراز ہوا۔
بات سے بات نکلی تو
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
وہ میرے خواب تھے
جمعرات 01 اپریل 2021ءسعد الله شاہ
وہ کچھ سنتا تو میں کہتا‘مجھے کچھ اور کہنا تھا
وہ پل بھر کو جو رک جاتا مجھے کچھ اور کہنا تھا
غلط فہمی نے باتوں کو بڑھا ڈالا یونہی ورنہ
کہا کچھ تھا وہ کچھ سمجھا مجھے کچھ اور کہنا تھا
بعض اوقات یہ غلط فہمی ٹھیک فہمی ثابت ہوتی ہے اسی لئے ہمارے دوست تیمور حسن نے کہا تھا غلط فہمی میں مت رہنا۔ دیکھا جائے تو سبھی کی غلط فہمیاں دور ہو گئی ہیں۔ اب تو سب تھک ہار کر بیٹھ گئے ہیں کہ لیڈران بھی بیماری کے بہانے سستا رہے ہیں اور بے چارے اینکر چینلز کا پیٹ بھرنے کے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اب تماشہ نہیں دیکھا جاتا
منگل 30 مارچ 2021ءسعد الله شاہ
بھولے رستوں پہ جانا ضروری نہیں
اب اسے آزمانا ضروری نہیں
اک اشارہ ہی کافی ہے اس نے کہا
داستانیں سنانا ضروری نہیں
ضروری تو کچھ بھی نہیں مگر ایک خلش تو اندر رہتی ہے کہ آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے۔ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے۔ کہتا ہوں بار بار کہ بس ایک بار پھر۔یہ بھی ہے کہ شوکت واسطی نے کہا تھا۔ بڑے وثوق سے دنیا فریب دیتی رہی۔ بڑے خلوص سے ہم بھی فریب کھاتے رہے۔ اب مریم نواز بھی کہنے پر مجبور ہو گئی ہیں صف بندی ہو گئی ہے۔ یہ صف بندی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
فاتح زمانہ
پیر 29 مارچ 2021ءسعد الله شاہ
کیا سروکار ہمیں رونق بازار کے ساتھ
ہم الگ بیٹھے ہیں دستِ ہنر آثار کے ساتھ
دیدۂ نمنا ک لئے سینۂ صد چاک سیت سیئے
دور تک ہم بھی گئے اپنے خریدار کے ساتھ
بلاول نے کہا کہ سلیکٹڈ(selected)لفظ انہوں نے بولا تھا اور سب کو پتہ ہے کہ یہ کس کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ کمال کی بات یہ کہ میڈیا نے بھی بات کو پر لگا دیے کہ جیسے یہ لفظ واقعتاً بلاول ہی نے ایجاد کیا ہے یا دریافت کیا ہے اور دوسرا کوئی اسے استعمال ہی نہیں کر سکتا۔ دوسری طرف بھی کیسے محتاط لوگ ہیں کہ اس
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے