Common frontend top

سعد الله شاہ


محبت کرنے والوں کیلئے


ہم کے روئے بھی نہیں اور رلایا بھی نہیں یہ تماشہ تھا دنیا کو دکھایا بھی نہیں ایک سایہ ہے مجسم مری امیدوں کا وہ جو میرا بھی نہیں اور پرایا بھی نہیں بس یہ خیال بھی عجیب شے ہے کہ چہرہ بدلتا ہے تو بدلتا ہی چلا جاتا ہے پھر وہ چہرہ بھی تو چہرا نہیں رہتا کبھی سایہ تو کبھی ہیولا ۔کوئی جب مسئلہ بنتا ہے تو بنتا ہی چلا جاتا ہے جب صداقت ہی نہیں اس میں تو کیونکر کہنا ہم نے اس درد کو سینے سے لگایا ہی نہیں۔کسی پر اعتبار کرنا غلط بھی تو نہیں۔ دنیا کا نظام ایسے
هفته 19 نومبر 2022ء مزید پڑھیے

سارے پھول تو خوشبودار نہیں ہوتے

بدھ 16 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
مئے دوشینہ سے جیسے ایاغ چلتا ہے ہمارے گریہ سے سینے کا داغ جلتا ہے میرا خیال ہے یا پھر ہے کوئی حسن خیال اس ایک پھول سے سارا ہی باغ جلتا ہے میرا دل چاہا کہ آپ کو شعر ثانی سے حسن تعلیل کا مزہ دوں اور پھر شعر کی مرضی ہے کہ آپ کو جدھر چاہے لے جائے۔ خدا کے واسطے روکو نہ مجھ کو روکنے سے۔ وگرنہ شعلہ دل سے دماغ جلتا ہے۔ ہماری باتوں میں یہ جو بلا کی تلخی ہے۔ کسے بتائیں کہ سینے کا داغ جلتا ہے۔ سچ مچ ہمارے سینے سے یہ داغ لگے ہی بہت۔ یعنی
مزید پڑھیے


کرکٹ اور بزم چغتائی مشاعرہ

منگل 15 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
الٹی طرف بہائو کے نیاّ کئے ہوئے اتریں گے پار ہم ہیں تہیہ کئے ہوئے ہم جانتے ہیں لیکن ابھی بولتے نہیں کچھ لوگ کیوں ہیں نرم رویہ کیے ہوئے ایسے میں ہم کیا لکھیں کہ جب 180کے زاویہ پربیانیے بدل رہے ہیں یعنی ہم ہوئے کافر تو وہ کافر مسلمان ہو گیا۔پتہ نہیں یہ لوگ کھڑے کھڑے ایڑھیوں پر گھوم کیسے جاتے ہیں۔کوئی تجربہ کار بھی ایسے یوٹرن نہیں لے سکتا۔چلیے چھوڑیے روس کی طرف جھکائو یا امریکہ کی طرف بہائو وقت کا تقاضا ہے۔ ہم آج پر کچھ نہیں لکھیں گے۔ہم تو کرکٹ سے آغاز کریں گے کہ اتوار ہمارا کرکٹ کی نذر
مزید پڑھیے


کچھ دلچسپ اور سنجیدہ خبریں

اتوار 13 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
تخت مری مجبوری ہے بس اک خواب کی دوری ہے سننے والا ہو کوئی آدھی بات بھی پوری ہے عقل مند کے لئے تو بات کی بھی ضرورت نہیں ہوتی‘ وہ تو اشارہ سمجھتا ہے ۔خاموشی بھی زبان رکھتی ہے اور بعض اوقات یوں ہوتا ہے کہ بقول کسے کبھی کبھی تو وہ اتنی رسائی دیتا ہے وہ سوچتا ہے تو مجھ کو سنائی دیتا ہے بس یہ معرفت کی منزل ہے کہ دل کو دل سے راہ ہوتی ہے بہرحال آنکھ نہیں ہے بن آنسو دل میں درد ضروری ہے اور پھر اس کو سات سلام میاں۔جس کا جنوں بھی شعوری ہے۔ اس
مزید پڑھیے


مذاق ہی مذاق میں

هفته 12 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
اس نے غرورِ حسن میں کیا کچھ کہا مجھے جو جی میں اس کے آیا وہ کہتا گیا مجھے رہتا ہوں اس کی یاد میں دن رات میں بھی گم اس سے ملا ہوں میں کہ ملی ہے سزا مجھے یہ رومانوی سے شعر میں نے کسی اور کے لئے نہیں بلکہ اپنے ہمسائے ملک بھارت کے لئے لکھے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں وگرنہ سارے جذبات احساسات ہی مر جائیں۔ وحشت کہیں اسے یا مرے پائوں کی طلب اس کی طرف ہی لے گیا ہر راستہ مجھے۔ اے سعدؔچاہتوں میں بہت لطف تھا اگر چاہا تھا جس
مزید پڑھیے



ہماری حالت زار اور اقبال

جمعه 11 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
سانسوں میں کوئی خوف بسا لگتا ہے ہر جسم مجھے سر سے جدا لگتا ہے مشکل میں ہوں میں اور ہوں خود سے الجھا ہونا مرا دیکھو تو سزا لگتا ہے کیا کیا جائے بات ہی کچھ ایسی ہے کہ ہے مضمر مرے اندر کوئی صورت خرابی کی۔تعمیر کے شوق میں نکلا ہوں اور تخریب برآمد ہوتی جا رہی ہے ڈر ہے کہ الٹ جائے نہ بستی ساری۔ ہر شخص یہاں ایک خدا لگتا ہے جوڑے جو وہ لوگوں کو تو کیسے جوڑے منصب ہی سے اپنے جو ہٹا لگتا ہے قصے بھی بہت ہیں تری باتیں بھی بہت لیکن وہی کہنا جو روا لگتا
مزید پڑھیے


اداروں کے مابین ڈائیلاگ کی ضرورت!

بدھ 09 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
بولے تو لفظ باعث الزام ہو گئے ہم چپ رہے تو اور بھی بدنام ہو گئے تھی تندوتیز کس قدر اپنی یہ زندگی کتنے ہی حادثات سر شام ہو گئے وقت سچ مچ بڑی تیزی سے گزر رہا ہے۔ واقعتاً سال مہینے اور مہینے دنوں میں تبدل ہو چکے ہیں۔ غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی۔ گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹا دی۔ شام ہوتے ہی اڑ گئے پنچھی۔ وقت جتنا بھی تھا پرایا تھا۔ یہ ایک حقیقت جو ہم سب محسوس کرتے ہیں۔ ایک ہچکی میں دوسری دنیا۔ سعد اتنی سی بات ساری ہے۔ کھمبے پر چڑھے شخص نے نہ
مزید پڑھیے


ہمارے مسائل اور کرکٹ

منگل 08 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
آنکھ کو اک جہان دے کر رنگ پھینکے زبان دے کر اس کو کچھ تو بنا دیا ہے ہم نے تھوڑا سا دھیان دے کر دھیان دینا اگرچہ اختیاری فعل ہے مگر کسی کی کشش تو ہے جو دل کو بے اختیار کرتی ہے ۔کون نہیں چاہتا کہ وہ اپنی زندگی میں رنگ بھرے چاہتا ہوں یہ دنیا زد میں، خواہشوں کو کمان دے کر لیکن سعد ڈرتا ہوں جل نہ جائوں خود کو اتنی اڑان دے کر۔ ہم نے تو پہلے ہی کہا تھا شاہ جی پر نہ سڑ جاون اپنی تیز اڑان دیوچ ۔ دشمن آخر دشمن اے رکھو تیر کمان
مزید پڑھیے


کائنات کی تخلیق عبث نہیں

اتوار 06 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
پھول خوشبو کو ہوا میں ذرا گہرا لکھنا سات رنگوں میں کبھی اس کا سراپا لکھنا تتلیاں رنگ لئے پھرتی ہیں چاروں جانب کتنا مشکل ہے بہاروں کا قصیدہ لکھنا قدرت تو مہربان ہے آپ ایک نظر فطرت پر ڈالیں تو سہی ایک الطفات اپنے اردگرد کی جانب اور ذرا سی توجہ چاروں اور پھیلی وسعتوں پر’’میں ہوں‘ پانی کا سفر اور مسافت لمبی چشم حیراں تو اسے ایک جزیرہ لکھنا ،پھر رنگ خوشبو اور روشنی‘ سانس لیتی صبح اور بازو پھیلاتی شام۔ اچھا لگتا ہے مجھے گل تو بجا لگتا ہے وہ بھی میری ہی طرح محو دعا لگتا ہے۔ وہ جو کیٹس
مزید پڑھیے


لوگ آپ کے ساتھ ہیں تو انتخابات دور نہیں

هفته 05 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
باعث رنج و محن غیض و غضب پوچھتے ہیں ہم سے کیا بات ہوئی سوئے ادب پوچھتے ہیں رسم دنیا سے بھی آگاہ نہیں وہ کافر ورنہ بیمار سے احوال تو سب پوچھتے ہیں آج ہم ذکر تو اسی بیمار کا کریں گے کہ جو علاج کروانے گئے تھے اور اب یہاں کسی کا علاج کرنے کے لئے آنا چاہتے ہیں ان کے بیان پر شعر یاد آیا کہ ایک وہ ہیں کہ تعلق سے ہی یکسر منکر ایک ہم ہیں کہ جدائی کا سبب پوچھتے ہیں۔ یقینا ان کا بیان آپ کو یاد آ گیا ہو گا کہ انہوں نے زرداری اور مولانا
مزید پڑھیے








اہم خبریں