Common frontend top

سعد الله شاہ


نواز شریف اور مخالف امکانات


ایک اقرار سے انکار تک آ پہنچا ہے اک تماشہ ہے کہ بازار تک آ پہنچا ہے ایک لیلیٰ ہے کہ دیتی ہے دھائی ہر سو عشق بھی عاشق مکار تک آ پہنچا ہے میں نے روا روی میں یہ اشعار موزوں کر دیے مگر سب کچھ نظر کے سامنے ہے’’اے مرے شہر کے وارث ترا اللہ حافظ۔ ہر لٹیرا ترے دربار تک آ پہنچا ہے۔ اور پھر ایک شعر کے پس منظر میں آپ کو جانا ہو گا کہ ہونے والی ہیں سبھی مشکلیں آسان اپنی اک مسیحا ترے بیمار تک آ پہنچا ہے۔ مشکلات سے خلاصی تو آپ سمجھتے ہی ہونگے
جمعرات 21  ستمبر 2023ء مزید پڑھیے

کاش ایسا ہی ہو اچھے دن آ جائیں

منگل 19  ستمبر 2023ء
سعد الله شاہ
مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو کچھ بھی نہیں ہوں میں مگر اتنا ضرور ہے بن میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو اور پھر ایک آخری بات یہ کہ رونا یہی تو ہے کہ اسے چاہتے ہیں ہم ۔اے سعد جس کے ملنے کا امکان بھی نہ ہو۔ بات یہ کہ وقت ایک سا نہیں رہتا کہ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں۔وہی کہ ہم ہوئے کافر تو وہ کافر مسلمان ہو گیا ابھی کل کی بات ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ بڑی مشکلوں میں تھے جیسے انگریزی
مزید پڑھیے


دہک رہی ہے کوئی آگ سی بدن میں کہیں

هفته 16  ستمبر 2023ء
سعد الله شاہ
سکوں نہیں ہے میسر مجھے وطن میں کہیں دہک رہی ہے کوئی آگ سی بدن میں کہیں مجھے ہے حکم اذاں اور اس پہ ہے قدغن خدا کا ذکر نہ آئے مرے سخن میں کہیں ایک اور خیال جو درد کو لذت دیتا ہے وہ کیف جو کہ مہک میں نہیں ہے پھولوں کی۔رکھا گیا ہے فقط خار کی چبھن میں کہیں۔ یہ زندگی بھی تو تضادات کا مجموعہ ہے۔ میں جانتا ہوں کہ جاں لیوا ہے گھٹن اب کے میں جی رہا ہوں مگر سعد اس گھٹن میں کہیں۔ اب میں آتا ہوں اپنے موضوع کی طرف مگر مندرجہ بالا تمہید بھی بے
مزید پڑھیے


الخدمت فائونڈیشن کی پرائز ڈسٹری بیوشن تقریب!

منگل 12  ستمبر 2023ء
سعد الله شاہ
اپنی اپنی انا کو بھلایا جا سکتا تھا شاید سارا شہر بچایا جا سکتا تھا دھوپ میں جلنے والو آئو بیٹھ کے سوچیں اس رستے میں پیڑ لگایا جا سکتا تھا کیا کریں ہمارا المیہ بھی یہی ہے کہ ’دکھ تو یہ ہے اس نے ہی لوٹا ہے ہم کو۔ جس کے لئے گھر بار لٹایا جا سکتا تھا ‘اور ایک مزے کی بات اور یہ کہ سارے سفر میں ہم نے رہبری ہی کی مانی۔ورنہ سیدھی راہ پہ آیا جا سکتا تھا۔ ہمیں رہبرہی ایسے ملے کہ خود گمراہ تھے جو ملک کو فرانس بناتے رہے یا ایشین ٹائیگر اور اس
مزید پڑھیے


ساڈا چہرہ پڑھ حالات نہ پچھ

بدھ 06  ستمبر 2023ء
سعد الله شاہ
کس جہاں کی فصل بیچی کس جہاں کا زر لیا ہم نے دنیا کی دکان سے کاسہ سر بھر لیا لوگ فہم و آگہی میں دور جاتے مگر اے جمال یار تو نے راستے میں دھر لیا چلیے ایک شعر اور، کتنی خوش اسلوبیوں سے اس نے کاٹا یہ سفر۔ پائوں پڑنے والے ہی نے آخر اپنا سر لیا۔ پہلی اور آخری بات یہ کہ عوام کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں۔ وہ خاطر جمع رکھیں کہ انہیں جیسے تیسے گزر اوقات کرنا ہوگا مگر اس حکومت نے سارے معاہدوں کی نگرانی تو کرنی ہے۔ عوام کی تسلی اور تشفی اس سرخی سے ہو
مزید پڑھیے



سیاسی منظر نامے سخن کے لہجے میں

منگل 05  ستمبر 2023ء
سعد الله شاہ
اپنا مسکن مری آنکھوں میں بنانے والے خواب ہو جاتے ہیں اس شہر میں آنے والے شکر یہ تیرا کہ تونے ہمیں زندہ رکھا ہم کو محرومی کا احساس دلانے والے آپ کو عام انتخاب 28جنوری کو کرائے جانے کے امکان کا تو پتہ چل گیا ہوگا۔ گویا اس امکان کو حقیقت بننے میں ابھی چار پانچ ماہ ہیں۔ ہمیں الیکشن کمیشن کے ارادے بلکہ مصمم ارادے پر کوئی شک نہیں کہ وہ خود مختار ادارہ ہے۔بس ایسے ہی ایک واقعہ یاد اآ گیا جو دلچسپی سے خالی نہ ہو گا۔ جب میں جمال احسانی کی تیماری داری کے لئے کراچی ایک ہسپتال
مزید پڑھیے


ریلیف اور اعتماد!

اتوار 03  ستمبر 2023ء
سعد الله شاہ
بات ہے جب کہ بن کہے دل کی اسے سنا کہ یوں خود ہی دھڑک دھڑک کے دل دینے لگے صدا کہ یوں میں نے کہا کہ کس طرح جیتے ہیں لوگ عشق میں اس نے چراغ تھام کے لو کو بڑھا دیا کہ یوں ایک اور مشورہ بھی ہے۔ سوچا تھا سنگ دل کو ہم موم کریں تو کس طرح آنکھ نے دفعتاً وہاں اشک گرا دیا کہ یوں! صاحبو آپ کو یہ سخن وری سمجھ میں آ جائے گی کہ ہم اسی پر بات کرنے جا رہے ہیں ایک دفعہ پھر 92 نیوز کی شہ سرخی نے مجبور کر دیا کہ
مزید پڑھیے


آئی پی پیز اور ہاتھ بیچنے والے

جمعه 01  ستمبر 2023ء
سعد الله شاہ
محفل سے اٹھ نہ جائیں کہیں بے بسی کے ساتھ ہم سے نہ کوئی بات کرے بے رخی کے ساتھ اپنا تو اصل زر سے بھی نقصان بڑھ گیا سچ مچ کا عشق مر گیا اک دل لگی کے ساتھ ہائے ہائے اخبار کی سرخی آنکھوں کو لال کر گئی کہ آئی ایم ایف معاہدوں میں مزیدسبسڈی کی گنجائش نہیں۔ ہائے ہائے اس کا سیدھا سادا مطلب یہ ہے کہ ہم بے بس ہیں اپنے بازو رہن رکھ چکے ہیں یا اپنے ہاتھ پائوں کاٹ چکے ہیں۔ کبھی اس نے مجھ کو جلا دیا کبھی اس نے مجھ کو بجھا دیا۔ میں چراغ تھا تو
مزید پڑھیے


طلباء کے نئے سیشن کے لیے کچھ مفید باتیں!

بدھ 30  اگست 2023ء
سعد الله شاہ
سکوں نہیں ہے میسر مجھے وطن میں کہیں دہک رہی ہے کوئی آگ سی بدن میں کہیں وہ کیف جو کہ مہک میں نہیں ہے پھولوں کی رکھا گیا ہے فقط خار کی چبھن میں کہیں ایک اور شعر ’’مجھے خبر تھی کہ منزل کوئی نہیں میری۔ کمی نہ آئی ذرا سی مگر لگن میں کہیں‘‘ دوستو! آج اگرچہ دہکتا ہوا موضوع بجلی کے بلوں پر عوام کا پرزور احتجاج ہے اور حکومت وہی گونگلوں سے مٹی جھاڑنے کی روش پر ہے۔ اچھا ہے کہ اس احتجاج کو انگیخت لگانے کے لیے جماعت اسلامی بھی نکل آئی ہے اور 2ستمبر کو ملک گیر ہڑتال
مزید پڑھیے


لوگ سڑکوں پر نکل آئے

اتوار 27  اگست 2023ء
سعد الله شاہ
سویا ہوا تھا شہر تو بیدار کون تھا سب دم بخود ہیں ایسا خطا کار کون تھا اب تک کسی کو بھیک میں عزت نہیں ملی اے خوش گمان اس کا طلبگار کون تھا اور پھر یہ بھی ہے کہ ’ کردار تھے کسی کے کہانی کسی کی تھی، کوئی بتائے صاحب کردار کون تھا‘حد ہو گئی پوری قوم کو سولی پر چڑھا کر یہ جا اور وہ جا۔ حکمران بڑے رسان سے کہہ کر گزر جاتے ہیں کہ یہ سب آئی ایم ایف کا کیا دھرا ہے۔ عدیم ہاشمی نے کہا تھا غم کی دکان کھول کے بیٹھا ہوا تھا میں، آنسو
مزید پڑھیے








اہم خبریں