کچھ کم نہیں ہے وصل سے یہ ہجر یار بھی
آنکھوں نے آج دھو دیا دل کا غبار بھی
اپنے نقوش پا کے سوا کچھ نہیں ملا
اپنے سوا کوئی نہیں صحرا کے پار بھی
جستجو تو بہر طور پھر بھی کرنا پڑتی ہے کوئی راستہ تو نکالنا ہی پڑتا ہے مکالمہ آخر کو ثمر بار ہو جاتا ہے جن کو ہے جستجو پہ یقین ان کے واسطے۔ہوتا ایک چاند سر رہگزار بھی ۔ایک شعر اس مناسبت میں اور پھر چلتے ہیں آگے۔خوشبو کو لے کے بادصبا ہر طرف گئی مہکا ہے سعد پھول سے یہ خار زار بھی۔ آخر مذاکرات کی ایک شکل
منگل 02 مئی 2023ء
مزید پڑھیے
سعد الله شاہ
حکومت کا خودکش انداز
اتوار 30 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں
سب ہی حاکم ہیں مگر کوئی حکومت بھی نہیں
جھوٹ ہی جھوٹ ہے یہ سارا نظام حرمت
اور اس جھوٹ پہ حاکم کو ندامت بھی نہیں
آپ یقین کیجیے کہ سب کے سب اقتدار ہی کے بھوکے ہیں۔کم از کم اس معاملے میں مولانا نے تو سچ ہی کہا تھا کہ کیا کوئی اقتدار حاصل نہ کرنے کے لئے بھی سیاست کرتا ہے۔کوئی مانے یا نہ مانے مگر سراج الحق کی بات حق ہے کہ ایوان اور عدلیہ مورچہ زن ہیں۔ آئین تختہ مشق بنا ہوا ہے۔ ایک فلم دیکھی تھی جس میں رنگیلا اور
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
الٹی گنگا بہانے کی تیاری
جمعه 28 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
رشتہء آب کیا حباب کے ساتھ
آب ملتا ہے آخر آب کے ساتھ
میں نے سیکھا خزاں کے موسم سے
رنگ وبو ہے فقط شباب کے ساتھ
خزاں رسیدہ موسم میں تو پیلے اور سوکھے پتے ہی اڑتے ہیں اور وہ ہوا کے دوش پر ہوتے ہیں۔کچھ ایسی ہی صورت حال سیاست میں آئی ہے۔ایسے میں منیر نیازی کی نظم کی وہ لائنیں یاد آ گئی شاں شاں کر دے رکھ پیل دے تے انھیاں کر دیاں وا واں۔اوس رات دے بہتے لوکی بھل گئے گھر دیاں راہواں۔اگرچہ اس وقت بہار پوری طرح گزری نہیں مگر سیاست میں موسم گرم کچھ زیادہ ہی ہو
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سیاسی صورتحال اور آرمی چیف کا دورہ چین!
بدھ 26 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
چند لمحے جو ملے مجھ کو ترے نام کے تھے
سچ تو یہ ہے کہ یہی لمحے میرے کام کے تھے
میری آنکھوں سے ہیں وابستہ مناظر ایسے
جو کسی صبح کے تھے اور نہ کسی شام کے تھے
عید گزر چکی اور زندگی اب کسی اور ڈگر پر رواں ہو گئی کہ کچھ رمضان کی حد بندیاں تھیں۔ چار پانچ چھٹیاں گزارنا پڑیں جس طرح ہم نے گزارے ہیں وہ ہم جانتے ہیں دن فراغت کے بظاہر بڑے آرام کے تھے۔ سیاسی چالیں چلنے والے دوبارہ بساط پر آ بیٹھے ہیں۔
یہ زندگی اور اس میں تحرک ہی اصل چیز ہے۔
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
مذاکرات کا امکان
بدھ 19 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
کچھ کم نہیں ہے وصل سے یہ ہجر یار بھی
آنکھوں نے آج دھو دیا دل کا غبار بھی
اپنے نقوش پا کے سوا کچھ نہیں ملا
اپنے سوا کوئی نہیں صحرا کے پار بھی
زندگی رواں دواں ہے مگر اپنی ڈگر پر۔ نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پاہے رکاب میں۔ تکلیف دہ ہے اور بھی کچھ عارضی خوشی۔ توڑا ہے میں نے بارہا غم کا حصار بھی۔ ایک چیز طے ہے کہ کچھ بھی طے کرلیں وہ حتمی نہیں۔ سنا ہے اب خان صاحب مذاکرات کی طرف آئے ہیں۔ بات پھر وہی کہ ہمیں زمانے نے سب کچھ سکھا دیا ورنہ۔ ہمارے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
انتخاب ہی حل ہے
اتوار 16 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے
اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے
کبھی ہم بھی اس نہج پر سوچتے ہیں مگر نتیجہ معلوم۔ مگر اس کام سے دست کش بھی تو نہیں ہو سکتے۔ سر تسلیم ہے خم کچھ نہ کہیں گے لیکن یہ قلم اور یہ قرطاس کہاں رکھیں گے پھر یہ بھی تو ہے کہ خود ہی روئیں گے ہمیں پڑھ کے زمانے والے۔ہم بھلا رنج و الم پاس کہاں رکھیں گے ۔کچھ نہ کچھ رائے زنی تو کرنا پڑتی ہے اور اگر ادب کے پیرائے میں ہو جائے تو سونے پر سہاگہ نہ سہی کچھ تو
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
زرداری صاحب کا مشورہ صائب !!
بدھ 12 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
ہمارے پاس حیرانی نہیں تھی
ہمیں کوئی پریشانی نہیں تھی
ہمیں ہونا تھا رسوا‘ ہم ہوئے ہیں
کسی کی ہم نے بھی مانی تھی
حق و باطل کی آویزش تو ازل سے ہے اور ابد تک رہے گی مگر یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور ہے کہ منفی اور مثبت قوتوں کی پہچان میں ختم ہو گئی۔ بنیادی طورپر اکثریت کی دو ہی قوتیں ہیں اور دونوں ہی سچ کی دعویدار ہیں مگر ان کی ہسٹری شیٹ کچھ اور ہی بتاتی ہے۔
اسی لیے یہ کہتے ہوئے بھی خوف لاحق ہے کہ کہیں چھوٹ کے مدمقابل چھوٹ ہی تو نہیں۔ اصل میں ہم یا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سیاست اور ایمان افروز واقعات
اتوار 09 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
کسی کی نیند اڑی اور کسی کے خواب گئے
سفینے سارے اچانک ہی زیر آب گئے
ہمیں زمیں کی کشش نے کچھ اس طرح کھینچا
ہمارے ہاتھ سے مہتاب و آفتاب گئے
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ حالات بالکل ہی کنٹرول سے باہر ہو جاتے ہیں کہ انسان کی بس ہو جاتی ہے تو پھر بس۔ قارئین کرام یہ تو جانتے ہیں کہ حباب کی اوقات ہی کیا ہوتی ذرا سی دیر کو ہوا اسے لئے پھرتی ہے پھر میر تو میر ہیں:
ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے
لیکن خدا جانتا ہے کہ اس حباب صفت انسان نے کیا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کتبے سے تراشی زندگی
جمعرات 06 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
سچ کو سقراط کی مسند پہ بٹھا دیتا ہے
وقت منصور کو سولی پہ چڑھا دیتا ہے
آگ کو پھول بناتا ہے کبھی جو لمحہ
برف زاروں میں بھی وہ آگ لگا دیتا ہے
اور اس سے آگے بھی تو سوچئے کہ ’’ایک دریا میں بنا دیتا ہے رستے کوئی اور پھر ان رستوں کو آپس میں ملا دیتا ہے‘‘ سخن کے پیرائے میں بات اپنی جگہ مگر اچھی نثر بھی مضامین کو چار چاند لگا دیتی ہے۔ مشت از خروارے کے طور پر نثر کے ایک دو نمونیمالحظہ فرمائیں کہ ان میں جاذبیت اور د لکشی ہے۔
’’پیاس کو بجھنا نہیں چاہیے وگرنہ کنویں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
فلاح دین ہے
منگل 04 اپریل 2023ءسعد الله شاہ
دلوں کے ساتھ یہ اشکوں کی رائیگانی بھی
کہ ساتھ آگ کے جلنے لگا ہے پانی بھی
ہوا ہے عشق تو تھوڑا سا حوصلہ بھیمیاں
کہ حسن رکھتا ہے تھوڑی سی سرگرانی بھی
بات ذرا سی سمجھنے کی ہے کہ اونچی اڑان کے لیے ہوا بھی ضروری ہے۔ پیراکی کے جوہر دکھانے کے لیے پانی تو اشد ضروری ہے۔ بچا رہے ہو ہوائوں سے تم چراغ مگر۔ ہوا کے بعد کہاں اس کی زندگانی بھی۔ بات یہ ہے کہ اس وقت تعمیر کی صورت کم اور تخریب کا عمل جاری ہے بلکہ یوں کہیں کہ ان کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ یہ انا بھی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے