خواب کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے
اے گل صبح تری باس کہاں رکھیں گے
سر تسلیم ہے خم کچھ نہ کہیں گے لیکن
یہ قلم اور قرطاس کہاں رکھیں گے
غالب نے بھی تو کہا تھا کہ’ لکھتے رہے جنوں کی حکایات خوں چکاں، ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے‘ بہرحال خود ہی روئیں گے ہمیں پڑھ کے زمانے والے ہم بھلا رنج و الم پاس کہاں رکھیں گے۔صرف صرف حق و صداقت ہی باقی رہنے والا اور رہے گا۔ کب وہ مرتا ہے جو زندہ رہے کردار کے ساتھ اور باریابی اور پذیرائی بھی اسی شے کو ہے جو
هفته 17 جون 2023ء
مزید پڑھیے
سعد الله شاہ
ایک ادبی کالم اور عناصر اربعٰ
جمعرات 15 جون 2023ءسعد الله شاہ
ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو
کیا یہ کافی نہیں ظالم تیری حیرانی کو
کار فرہاد سے یہ کم تو نہیں جو ہم نے
آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو
ایک شعر مزید کہ ’’ دامن چشم میں تارا ہے نہ جگنو کوئی۔دیکھ اے دوست مری بے سروسامانی کو‘‘ کچھ ایسی ہی بے سروسامانی آپ سیاست میں بھی دیکھ رہے ہیں۔ان کی آنکھ میں آنسو بھی ہیں تو ندامت کے نہیں بلکہ مگرمچھ کے یا گلیسرین والے۔میں تو خالصتاً ادبی کالم لکھنے کے موڈ میں ہوں مگر سامنے سیاسی منظر نامہ بھی آ گیا کہ فواد چوہدری
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
وہ مجھ کو چھوڑ گیا تو مجھے یقین آیا!!
جمعرات 08 جون 2023ءسعد الله شاہ
دلوں کے ساتھ یہ اشکوں کی رائیگانی بھی
کہ ساتھ آگ کے جلنے لگا ہے پانی بھی
اسے یقین نہ آیا ہماری چاہت کا
ہمیں عزیز رہی اس کی بدگمانی بھی
ایک شعر ذرا اور دیکھ لیجیے کہ ہوا ہے عشق تو تھوڑا سا حوصلہ بھی میاں، کہ حسن رکھتا ہے تھوڑی سی سرگرانی بھی۔ایک خیال اچھوتا سا ذھن میں آیا کہ بچا رہے ہو ہوائوں سے تم چراغ مگر ہوا کے بعد کہاں اس کی زندگانی بھی۔ میرے پیش نظر حالیہ ویڈیو ہے کہ وہ فرما رہے ہیں کہ وہ اکیلے رہ گئے نہ کسی کو فون کر سکتے ہیں اور نہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ایک خالص ادبی کالم
اتوار 04 جون 2023ءسعد الله شاہ
دعا کرو میں تمہارے حصار سے نکلوں
رہ جمال کے زریں غبار سے نکلوں
یہ جسم و جاں تو کسی نشہ نمود میں ہیں
خزاں کو قید کروں تو بہار سے نکلوں
ایک شعر اور دیکھیے کہ میں کائنات سے کرتا ہوں زندگی کو کشید کہ اوس بن کے بُن خار خار سے نکلوں۔یہ تمہید مجھے اس لئے باندھنا پڑی کہ کسی نے اقبال ساجد کی ایک غزل گائی تو آنکھوں کے سامنے وہ زمانہ گھوم گیا جب اقبال ساجد ادبی حلقوں میں گھومتے پھرتے تھے۔ مشہور یہی تھا کہ وہ نونہالات کو غزل کہہ کر دیتے ہیں اور روزگار پیدا کرتے ہیں مگر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
بدلتے حالات اور یوم تکبیر کی یاد
منگل 30 مئی 2023ءسعد الله شاہ
ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے
مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کئے
ابھی بہار کا نشہ لہو میں رقصاں تھا
کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہاتھ پیلے کئے
واقعتاً اللہ کی قدرت کیسے ظہور کرتی انسان کی سمجھ ہاتھ کھڑے کر دیتی ہے۔وہ مردہ زمین کو تو زندہ کرتا ہے کہ آسمان سے پانی اتارتا ہے مگر وہ بھی تو کلام معتبر میں ہے کہ گھمنڈ کرنے والے اور دوسروں کو ان کے حق سے دور رکھنے والے کا باغ ہی اجڑ جاتا ہے۔کہیں کوئی غلطی ضرور ہوتی ہے ۔میں نے ایسے ہی عالم میں سوچا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
حالات اور بجٹ ریلیف
پیر 29 مئی 2023ءسعد الله شاہ
سویا ہوا تھا شہر تو بیدار کون تھا
سب دم بخود ہیں ایسا خطاکار کون تھا
باقی ہم ہی بچے تھے سو نظروں میں آ گئے
ہم جیسوں کا وگرنہ خریدار کون تھا
اور پھر ایک اور خیال کلبلا رہا ہے اب تک کسی کو بھیک میں عزت نہیں ملی۔اے خوش گمان اس کا طلب گار کون تھا ۔ اور بات کہ ’کردار تھے کس کے کہانی کسی کی تھی، کوئی بتائے صاحب کردار کون تھا۔ بات دردناک ہے کہ ہمارے ہاں خاص طور ایسے موقع پر کہ جب کوئی بہانہ ہاتھ لگ جائے تو سب سے زیادہ قتل سچ کا ہوتا ہے۔ سچ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
قوم و ملت کیلئے ثمر بار ہونیوالی سرگرمیاں!!
منگل 23 مئی 2023ءسعد الله شاہ
در بہاراں گل نوخواستہ سبحان اللہ
جلوہ آرا ہے وہ بالواسطہ سبحان اللہ
ایسا ہنستا ہوا چہرا کہیں دیکھا ہی نہ تھا
کہہ دیا میں نے بھی بے ساختہ سبحان اللہ
اور پھر جس مقصد کے لئے یہ تمہد باندھی’ پھول کھلنے لگے یادوں کے پس غرفہ، چشم بزم یاراں ہوئی آراستہ سبحان اللہ اور پھر اس سبب یہ شعر بھی ذہن میں آ گیا کہ’ اے ذوق کسی ہمدم دیرینہ کا ملنا۔بہتر ہے ملاقات میںمسیحاو خضر سے‘ میرے لئے یہ ایک خوشگوار عمل تھا کہ ایک ایسی محفل میں جائوں کہ جہاں ملنے کا سبب ایک پاکیزہ اور بے لوث تعلق
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
مقبولیت اور قبولیت
هفته 20 مئی 2023ءسعد الله شاہ
کیسی چمک تھی اٹھتے ہوئے آفتاب کی
چشم شکم نے روح کی مٹی خراب کی
رہوار عشق دشت جنوں میں کہاں چلے
اس دل کے ساتھ کس نے خرد ہمرکاب کی
لیکن اقبال نے تو کہا تھا اچھا ہے دل کے پاس رہے پاسبان عشق۔لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے لیکن ہم تو تذکرہ کرنے چلے ہیں اور ہی قسم کے لوگوں کا جو صرف معدے سے سوچتے ہیں۔ ویسے کمال کی صورت حال ہے کہ جھگڑا سارا انتخابات کا ہے کہ عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے ۔ ایسے ہی ذھن میں آ گیا کہ سامان سو برس کا ہے پل
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
شب گزرنے کا وسیلہ نہ اشارہ کوئی
جمعه 19 مئی 2023ءسعد الله شاہ
نہ کوئی اشک ہے باقی نہ ستارا کوئی
اے مرے یار مرے دل کو سہارا کوئی
چاند نکلا نہ سربام دیا ہے روشن
شب گزرنے کا وسیلہ نہ اشارہ کوئی
یہ تو سب ٹھیک ہے مگر ایک جذبہ پھر بھی سلامت رہتا ہے جو بہت طاقتور ہے ایک محبت ہے کہ شرمندہ آداب نہیں اس کے پیچھے کوئی مملکت نہ ادارہ کوئی اور حالات و واقعات بھی تو سامنے ہیں سعد بستی سے دھواں اٹھتا نظر آتا ہے خواب ٹوٹا ہے کہ ٹوٹا ہے ستارا کوئی۔ چلیے آج اداروں کی بات کرتے ہیں مگر آغاز ہی میں مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
حق و باطل میں امتیاز اور ووٹ
جمعرات 18 مئی 2023ءسعد الله شاہ
اپنا مزاج کار بدلنے نہیں دیا
دل نے کوئی نظام بھی چلنے نہیں دیا
گریہ کیا تو آنکھ میں بھرتا گیا دھواں
دل نے متاع درد کو جلنے نہیں دیا
آج تو مزاج پر بات ہو گئی۔ آپ اسے طبیعت کہہ لیں‘ فطرت کہہ لیں یا کچھ اور۔ وہی جو ہم پڑھتے آئے ہیں کہ سرتسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے۔ یا پھر غالب نے کہا تھا جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد، پر طبیعت ادھر نہیں آتی۔ غالب کی شوخی اپنی جگہ مگر بات سنجیدہ انداز میں بھی ہو سکتی ہے۔
یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میں انداز
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے