سعود عثمانی
میں وہ مقیم ہوں جو مسلسل سفر میں ہے
اتوار 11 نومبر 2018ء مزید پڑھیے
میں نے شاید باقی عمر اضافی کی
اتوار 04 نومبر 2018ءسعود عثمانی
مزید پڑھیے
ایری جھیل کے اِس پار
اتوار 28 اکتوبر 2018ءسعود عثمانی
مزید پڑھیے
مغرب کے عین مشرق سے
اتوار 21 اکتوبر 2018ءسعود عثمانی
مزید پڑھیے
بھیک نہیں، حق
منگل 16 اکتوبر 2018ءسعود عثمانی
مزید پڑھیے
شیشہ اور اینٹ
پیر 03 ستمبر 2018ءسعود عثمانی
گاڑی پارکنگ سے باہر نکالتے ہوئے مجھے خیال آیا کہ میری چائے کی طلب ختم نہیں ہوئی ہے ۔ شاپنگ مال کی ٹی بیگ والی چائے اور اسے دودھیا سفید کرنے والے کیمیکل کی چائے سے میری ’’ چہاس ‘‘ نہیں بجھی تھی ۔ مجھے یاد آیا کہ شاپنگ مال کے پہلو میں چند کھوکھے ہیں اور ان میں چائے کا ایک کھوکھا بھی میںنے دیکھا تھا۔اکثر ایسے کھوکھوں کی دودھ پتّی کا جواب نہیںہوتا۔ میرا اندازہ ٹھیک تھا ۔ شاپنگ مال کے ساتھ ہی چند کھوکھے تھے اور بابا فضلو کا ہوٹل بھی انہیں میں ایک تھا۔
فضل دین کے
مزید پڑھیے
ابھی کچھ دن لگیں گے
جمعه 31 اگست 2018ءسعود عثمانی
مزید پڑھیے
ہے کوئی صاحب ِ اولاد ؟
اتوار 26 اگست 2018ءسعود عثمانی
مزید پڑھیے
جھمک رہی ہے کسی قریۂ جمال کی لو
اتوار 19 اگست 2018ءسعود عثمانی
مزید پڑھیے
میرے آباء نے جب اس خاک پہ سر رکھا تھا
اتوار 12 اگست 2018ءسعود عثمانی
وہ رات کبھی نہیں بھولے گی ۔
وہ را ت کیسے بھولی جاسکتی ہے جب ایک طوفانی موسم اپنی یخ بستہ ہواؤں کے ساتھ دل پر اترااور اس کی بلاخیزی میںہجرت کا وہ سفر میں نے بھی ایک بار کیا جو میرے دادا، دادی ، میرے والدین اور پورے گھرانے نے کیا تھا۔ اس سفر کے بہت سال بعدیہ سفر ایک بار میںنے بھی کیا۔میںنے ایک غزل لکھی ۔وہ غزلِ مسلسل جس سے میں ایک مسلسل سفر کی طرح گزرا ۔ایسا سفر جس میںخیال کے تیز جھکڑ مجھے رکنے نہیں دیتے تھے اورآنسو لگا تار بارش کی طرح عدسے دھندلائے رکھتے
مزید پڑھیے