1968ء اور 1969ء میں عوام کی بے چینی سے ایک عمومی ہنگامہ آرائی کی راہ ہموار ہوئی۔اس بے اطمینانی کی جڑ مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان اقتصادی توازن کا نہ ہونا تھا۔بائیس خاندانوں کے ہاتھوں میں دولت کا جمع ہونا۔ مشرقی پاکستان کا احساس محرومی و بیانگی اور عوام میں سیاسی گھٹن سیاسی حزب اختلاف نے بڑی ہوشیاری سے صورتحال کو استعمال کیا ہے۔ ایوب خان اس دبائو کو برداشت نہ کر سکے اور مارچ 1969ء میں استعفیٰ دیدیا۔ یحییٰ خان نے آئین کو منسوخ کر کے مارشل لاء لگا دیا۔ پاکستان وہیں واپس آ گیا جہاں 1958ء
جمعه 08 دسمبر 2023ء
مزید پڑھیے
سہیل دانش
ہماراالمیہ کیاہے؟
منگل 05 دسمبر 2023ءسہیل دانش
وطن عزیزانہونیوں کی زدمیں ہے۔سب اپنااپناکھیل رہے ہیں کوئی دوسرے کوگنجائش دینے کو تیارنہیں۔ہم نے 90کی دہائی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔تاہم سیاسی قوتوں کوالجھنے سے کیاملا۔جمہوریت کااصول تویہ ہے کہ اکثریت کی بات مانی جائے اوراقلیت کوبات کرنے دی جائے۔شخصیات اورادارے اپنی اپنی غلطیوں کااحساس کریں۔اگرہم ایک دوسرے کاگریبان پھاڑتے رہیں گے تورفوگیری کون کرے گا؟سنبھلنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔اگرآپ کومجھ سے اتفاق نہیں توپھراس سوال کاجواب تلاش کریں کہ اس وقت ہم ایڑھیاں کیوں رگڑرہے ہیں ہم کم وبیش تین دہائیوں سے اقوام عالم کے چوک وچوراہوں پربھیک مانگنے کے علاوہ کچھ نہیں کر پارہے ۔سماجی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اصل خرابی
جمعه 01 دسمبر 2023ءسہیل دانش
لگتا ہے ہماری صفوں میں ایسا کوئی نہیں سب ہی اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کی پاداش میں لڑکھڑا اور ڈگمگا رہے ہیں۔ م بحران میں دھنستے جا رہے ہیں۔ قوموں کے بحران ایک جیسے ہوتے ہیں ان کے پہلو یکساں ہوتے ہیں مسائل اور ان کی جہتیں ایک سی ہوتی ہیں ایسا لگتا ہے کہ قدرت اور حالات نے ہمیں من حیث القوم ایک امتحان سے دوچار کر دیا ہے۔ میڈیا میں ایسا لگتا ہے کہ قلم ‘ آوازیں ‘ جذبات‘ طرز تکلم سب ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئے ہیں۔ مسائل اور مصائب کے ہجوم اور
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
جمہوریت کا حقیقی ثمرکیا ہے؟
بدھ 29 نومبر 2023ءسہیل دانش
آج کے دور میں یہ حقیقت ہے کہ کوئی ملک جمہوریت کے بغیر ترقی نہیں کرسکتالیکن شرط یہ ہے کہ اسے ہر ملک کے خصوصی ماحول اورحالات کے مطابق ڈھالا ہوتا ہے تب ہی وہ ایک ایسی متحرک جمہوریت ہو سکتی ہے جو حقیقت میں لوگوں کو با اختیار بنائے اور ایسی حکومتیں تشکیل دیں جو ان کی ضروریات پوری کریں اگرہم صرف ایساہی کررہے ہیں تو وہ صرف جمہوریت کی ایک نقل ہے جس میں نہ اس کی روح ہے نہ مادہ۔ اگرہم اپنا تجزیہ کریں تو آزادی کے بعد آج تک ہم اس حقیقی جمہوریت کا ذائقہ نہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
حقائق بہت تلخ ہیں
جمعه 24 نومبر 2023ءسہیل دانش
اس وقت لوگ مجبوریوں اور محرومیوں کی زد میں ہیں ۔ا یکعام پاکستانی کو کسی عمران خاں کسی نواز شریف اور کسی آصف زرداری سے کیا فرق پڑتا ہے۔ تاریخ گواہ بہے کہ وطن عزیز کی تخلیق کے ساتھ ہی محترم سیاستدانوں کو مائنس کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔2018ء میں بھی سب نے دیکھا کہ عمران خان کو لایا گیا اور نواز شریف کو مائنس کیا گیا۔ جس نظام سے عمران کو تخلیق کیا گیا تھا اب یہ دونوں ایک دوسرے کے درپے ہیں۔ جب تدبیریں اور ترکیبیں ریورس ہوتی ہیں تو یہ اپنے لئے خود ہی دروازے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
مہلت ختم ہونے سے پہلے سوچیں!
بدھ 22 نومبر 2023ءسہیل دانش
ہم جب بھی اپنی سیاسی معاشرتی، سماجی، تمدنی اور اختیار و اقتدار کی داستان بیان کرنا شروع کرتے ہیں۔ شرمندہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ ہم کب تک اپنے کئے کی عدالت میں کھڑے ہو کر یہ پشیمانیاں سمیٹتے رہیں گے۔ بات یہاں سے شروع کرتے ہیں کہ ہم سب انسان ہیں ہم لغزش کے مرتکب ہو سکتے ہیں اور چھوٹی بڑی غلطیاں بھی کر سکتے ہیں۔ اگر ہم ماضی کی بھول بھلیوں میں بھٹکتے، ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرتے اور اپنے مفادات کے لیے باقی سب کچھ تہہ و بالا کرنے پر تلے رہے۔ اگر ہم باہم
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
پارٹیاں اپنے رویئے بدلیں
هفته 18 نومبر 2023ءسہیل دانش
حکومتیں تبدیل کرنے سے کام نہیں بن رہا۔اب حالات بدلنے ہوں گے۔21ربع حصہ گزرنے کو ہے۔ ہم سمجھتے تھے کہ اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے شاید ہم ایک اجلی اور روشن داستان لکھنے کے قابل ہو جائیں گے لیکن امکانات کی یہ لکیریں کیوں نا امیدی میں تبدیل ہو رہی ہیں؟ اس کا کوئی صاحب اختیار و اقتدار جواب نہیں دے رہا۔ نا جانے کیوں یہ دیکھ کر اور تاریخ کے اوراق الٹ کرحوصلہ ہوتاہے۔ آپ چین کی مثال لے لیں دنیا اسی ’’سپر پاور‘‘ کو 80 سے نوے سال پہلے تک افیونی ریاست پکارتی تھی۔ اس وقت
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کیا یہی جمہوریت ہے!
جمعه 10 نومبر 2023ءسہیل دانش
جمہوریت ،جمہوریت کی گھن گرج تو ہر طرف سنائی دے رہی ہے پھر کیا وجہ ہے کہ جمہوری معاشرے کی کوئی چاپ اور دستک سنائی نہیں دے رہی ۔ سوال تو بنتا ہے کہ اس ملک میں بسنے والے کروڑوں لوگ بند گلیوں میں کیوں چکر لگا رہے ہیں ۔کتابوں میں لکھا ہے کہ جب تک کسی معاشرے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے وہاں جمہوریت پروان نہیں چڑھ سکتی۔ اگر تاریخ کا سبق یہی ہے تو یہ سوال تو کرنے دیجیے کہ اس ملک میں یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں پر رہنے والے 70فیصد لوگوں کا مقدر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ملک ہمارے مفادات سے زیادہ قیمتی ہے
بدھ 08 نومبر 2023ءسہیل دانش
جمہوریت کا مطلب ہی یہ ہے کہ اکثریت کی بات مانی جائے اور اقلیت کو ناصرف بات کرنے دی جائے بلکہ ان کی بات سنی جائے۔ اگر آگے بڑھنا مقصود ہے تو ماضی پر لکیر کھینچنی ہو گی۔ کیونکہ ہم سب اتنی غلطیاں کر چکے ہیں کہ ہم خود اپنے آپ سے شرمندہ ہیں اور ہمارے پاس اپنے اعمال کے ارتکاب کا کوئی جواب بھی نہیں ہے۔ ہمارے حکمران سیاستدان یا پھر ادارے سب غلط فیصلوں کے کٹہرے میں کھڑے ہیں ۔وہ دفاع کرنا بھی چاہیں تو نہیں کر سکتے تو پھر یہ بہتر نہیں ہو گا کہ ایک دوسرے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
الیکشن کا شہسوار کون ہو گا
جمعه 03 نومبر 2023ءسہیل دانش
وقت نے بہت کچھ بدل کر رکھ دیا ہے، ہم آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے کی جانب کھسک رہے ہیں اور پیچھے کیا کچھ کر آئے ہیں یہ بھولتے جا رہے ہیں۔ کوئی بھی نہیں سمجھ پا رہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ درست ہو رہا ہے یا نہیں۔ہمیں تو پوری سچائی سے آج تک کوئی یہ بھی نہیں سمجھا سکا کہ قائد اعظم کی تصویر والی کرنسی اتنی پستی میں کیسے گر گئی۔ مہنگائی تمام سرحدیں پار کر رہی ہے اس کو روکنے کے بجائے روکنے والے اس کا رخ بڑی کمال ہوشیاری سے 23کروڑ عوام کی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے