Common frontend top

سہیل دانش


کراچی بدحال کیسے ہوا؟


کراچی کی زندگی میں شاید بہت سے لوگوں کی نظر میں وہ ٹرننگ پوائنٹ تھا جب دارالحکومت کراچی سے منتقل ہوا۔اکتوبر 1958ء میں ایوب خاں نے عنان اقتدار سنبھالنے کے بعد اس بات پر بڑی سنجیدگی سے غور شروع کر دیا کہ کراچی وفاقی دارالحکومت کے لئے موزوں شہر ہے بھی یا نہیں۔آزادی کے بعد سے لے کر اگلے دس سال میں اس شہر میں بھارت سے ہجرت کر کے آنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔کم وسائل کے باوجود لوگوں میں نئے ملک میں آزادی کا تصور ایک بڑا رومان پرور تھا۔نئی بستیوں نے سر اٹھانا
بدھ 11 جنوری 2023ء مزید پڑھیے

کراچی اتنا بدل گیا

جمعه 06 جنوری 2023ء
سہیل دانش
یہ خاصی پرانی بات ہے۔ شاید چار دہائیاں گزر گئیں۔ اسپورٹس اور کامرس رپورٹنگ میں میری بیٹ تھی۔ لیکن یہ میرا شوق تھا کہ کہیں نہ کہیں کوئی اچھوتی' کوئی انوکھی قارئین کی دلچسپی کیلئے کوئی کردار نظر آتا میں ضرور اس پر مختصر سا تبصرہ لکھتا۔ تصویر کے ساتھ اپنے بہت ہی پیارے اور محبت کرنے والے جناب نصیر ہاشمی جو اس وقت ہمارے سٹی ایڈیٹر تھے ، کے حوالے کردیتا۔ وہ اس کی نوک پلک درست کرتے اور سٹی پیج پر اہتمام سے لگادیتے۔ ان دنوں میں وائلڈ لائف کے ڈائریکٹر جناب شمسی صاحب سے ملاقات ہوگئی۔ پھر
مزید پڑھیے


ہم کہاں کھڑے ہیں!

اتوار 01 جنوری 2023ء
سہیل دانش

میں سوچ رہا ہوں کہ دنیا کے کتنے ملک ہیں جہاں آزادی کا مفہوم ہم سے مختلف ہے، امریکہ جہاں 90فیصد لڑکیاں بلوغت سے قبل جنسی عمل سے گزر جاتی ہیں، جہاں صرف معذور عورتیں ہی پورا لباس پہنتی ہیں، جہاں بے شمار جوڑے ناجائز تعلقات کو شادی پر فوقیت دیتے ہیں، جہاں صرف 10فیصد نوجوان والدین سے پوچھ کر شادی کرتے ہیں اور جہاں سگی بیٹیوں پر مجرمانہ حملوں کے ہزاروں کیس درج ہوتے ہیں، وہ امریکہ اپنے صدر کی ایک جنسی بھول کو معاف کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ میں نے یہی سوال اس وقت ایک امریکی
مزید پڑھیے


پاکستان کی کہانی

اتوار 25 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
ایک طرف میں جب اس مملکت خداداد کی دم توڑتی معیشت پر نظر ڈالتا ہوں عام آدمی پر بڑھتا ہوا دبائو محسوس کرتا ہوں۔ تمام بنیادی اداروں کو برباد ہوتے دیکھتا ہوں‘ ملک سے شہریوں کی کمٹمنٹ کمزور ہوتے انہیں ضروریات زندگی کے ہاتھوں خوار ہوتے‘ روزگار صحت اور تعلیم کے پیچھے بھاگتے دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ آخر خرابی کہاں ہے؟ کیا اس ملک میں ہاتھ سے کام کرنے والوں کی کمی ہے۔ کیا اس ملک میں سوچنے اور منصوبہ بندی کرنے والے دماغ نہیں ہیں۔ کیا اس ملک میں زمین نہیں کیا اس ملک میں زمین کو
مزید پڑھیے


پاکستان کی کہانی

جمعه 23 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
17دسمبر ناسازی طبع کے باوجود عمران خاں اس سکرین پر نمودار ہوئے جس پر وہ گزشتہ نصف صدی سے سب کے سامنے بحیثیت کرکٹر ایک دیو مالائی کردار بحیثیت سوشل ریفارمر ایک ہر دلعزیز ہیرو اور بحیثیت سیاستدان ایک ہلچل اور تلاطم برپا کر دینے والے عوامی لیڈر کے طور پر دمک رہے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں قائد اعظم کے بعد ذوالفقار علی بھٹو ایک ایسے لیڈر تھے جو مشکل حالات میں امید بن کر سامنے آئے تھے پھر نواز شریف آئے انہوں نے خود کو ترقی اور نئے ویژن کے آرکیٹیکٹ کے طور پر پیش کیا۔بے نظیر نے خود
مزید پڑھیے



قوم کو ایسا رہنما چا ہیے

جمعه 16 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
پاکستان کی تاریخ کے عجیب و غریب تیور ہیں۔ حکمرانوں اور بااختیار لوگوں کے کہیں توصیفی نغمے گائے گئے۔کہیں ان کے چراغ ہوائوں کی زد میں آ گئے۔ہر ایک کی اپنی اپنی کہانی ہے۔ہنگامہ خیز اور ہلچل سے بھر پور۔ لیکن ایک بات قدرے مشترک ہے سب کو اقتدار سے پیار ہی نہیں عشق ہوتا ہے ہر ایک کی کارکردگی کا اپنا رنگ ہے۔اپنے اپنے کارناموں کے گن سب گاتے رہے لیکن کسی نے غلطیوں کا ادراک کیا نہ اعتراف کیا۔وقت گزرتا رہا اور سچ بھی یہی ہے کہ حالات جو بھی ہوں وقت گزر ہی جاتا ہے لوگ آتے
مزید پڑھیے


کیسے کیسے دمکتے لوگ تھے ،نہ رہے……(2)

پیر 12 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
اداکار اسماعیل تارا بھی اس دنیائے فانی سے رخصت ہوئے مایوسی اور ناامیدی میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والا یہ ستارہ بجھ گیا۔جو زندگی بھر لوگوں کے لئے ظرافت اور طنزو مزاح کی پھلجڑیاں بکھیرتا رہا۔وہ دنیا سے روٹھ گیا۔اسماعیل تارا کا کیریئر کئی دھائیوں پر محیط ہے وہ ہر فن مولا قسم کا کامیڈین تھے۔ پاکستان میں معین اختر اور عمر شریف جیسے باکمال فنکاروں نے ایک مدت تک لوگوں کے چہروں پر مسکان بکھیری۔اسماعیل تارا بھی کامیڈین کی اسی پہلی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔1949ء میں کراچی میں آنکھ کھولنے والے اسماعیل نے زندگی کی 73بہاریں
مزید پڑھیے


کیسے کیسے دمکتے لوگ تھے ،نہ رہے

جمعه 09 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
عمران اسلم کی شخصیت کتنی ہمہ گیر تھی۔وہ کن کن خوبیوں اور صلاحیتوں کے مالک تھے۔محض ایک مختصر تی تحریر اس کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ ایک صحافی کی کوئی انفرادیت ہو نہ ہو لیکن اسے یہ شعبہ اپنے اردگرد بہت سے باکمال اور غیر معمولی صلاحیتوں کی حامل شخصیات سے ملنے کا موقع ضرور فراہم کرتا ہے۔ عمران اسلم سے ملاقاتیں بھی میری زندگی کا انوکھا اور اچھوتا تجربہ رہا۔ان کی کسی بھی شعبے میں تحریری کاوش دیکھ کر ماننا پڑتا ہے کہ ان کے قلم نے الفاظ کو کہنے اور بولنے کا سلیقہ سکھایا ۔اللہ تعالیٰ نے انہیں
مزید پڑھیے


بھٹو،نواز شریف اور عمران

پیر 05 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
پیپلز پارٹی نے پانچ دہائیوں سے زیادہ مسافت طے کر لی ہے، اس سفر میں اسے لاتعداد نشیب و فراز سے گزرنا پڑا۔زمانہ طالب علمی کے دور سے جب سے لکھنے لکھانے کا شوق ہوا۔پاکستان کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے نہ جانے کاغذات میں جو سنبھال سنبھال کر رکھا،حکومتیں بدلتی رہیں نظام الٹتے رہے،سیاسی افق پر نت نئے چہروں کی رونمائی ہوتی رہی۔صحافت بھی عجیب شعبہ ہے۔اس میں تاریخ نت نئے زاویوں سے روزانہ قلمبند ہوتی ہے۔ایک صحافی کی حیثیت سے بہت کچھ بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔بحران ابھرتے خون بہتا اور گرد اڑتے دیکھی۔ پاکستان
مزید پڑھیے


یہ ہے ہمارا کراچی ……(8)

جمعه 02 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
بشیرساربان اور جانسن کی دوستی کراچی کی کہانی بڑی دلچسپ ہے۔یہ شہر بڑی تیزی سے پھیلا۔چھوٹی چھوٹی بستیاں نمودار ہوئیں پھر سر اُٹھاتی چلی گئیں۔ نیو کراچی اس میں ایک قدیم بستی ہے۔ایوب خاں کے دور میں یہ بستی بھی اسی انداز سے ابھری جس طرح کورنگی کا آغاز محض چند سو کوارٹرز تعمیر کر کے کیا گیا تھا۔60ء کی دہائی میں جب نارتھ ناظم آباد اپنی شاندار منصوبہ بندی کشادہ سڑکوں اور صحت و تعلیم کے تمام لوازمات سمیٹے کراچی کے سینے پر اُبھر رہا تھا اسی دور ایک سنسان علاقے میں جہاں دائیں بائیں کوئی بھی آبادی اس سے
مزید پڑھیے








اہم خبریں