Common frontend top

سہیل دانش


جھوٹے وعدے کب تک


خلیل جبران کا قول ہے ’’اس نے کہا میں نے مان لیا اس نے پھر کہا تو مجھے شک گزرا اس نے تیسری بار وہی بات قسم اٹھا کر کہی تو مجھے یقین ہو گیا وہ جھوٹ بول رہا ہے‘‘ جب میں کسی حکمران سے جب کسی ادارے کے سربراہ سے جب کسی سیاستدان سے جب کسی میڈیا پرسن سے ایک بات بار بار کہتے سنتا ہوں تو نہ جانے کیوں مجھے یونانی دانشور خلیل جبران یاد آ جاتا ہے اور حقیقت بھی یہ ہے کہ اس عظیم انسان کی یہ بات انسانی نفسیات کی ایک خامی کی بالکل درست عکاس
جمعه 05 جنوری 2024ء مزید پڑھیے

کچھ عام لوگوں کا بھی سوچیں

جمعه 29 دسمبر 2023ء
سہیل دانش
جب سے کراچی میں ایک بڑی نجی سوسائٹی کی پہلی اینٹ لگائی گئی اس وقت سے آج تک جب یہ خوبصورت شہر کا روپ دھار چکا ہے۔ کشادہ سڑکیں ترتیب اور ضابطے کے تحت بنائی گئی عمارتیں ، مکانات ، فلیٹس ،شاپنگ سینٹرز اور دفاتر کے لئے مخصوص سہولتوں سے مزین فلورز پلان کے تحت مختلف فیز اور سیکٹرز کی تقسیم ، اس کے مکینوں کی تفریح طبع کے لئے پارکس، رنگ برنگے فاؤنٹین اورنوجوانوں کے کھیل کود کے لیے جدید طرز کے مواقع ۔ یہ حقیقت ہے کہ اس شہر کے لوگوں کے لئے رہائش کا
مزید پڑھیے


ملک محفوظ، آئین پر عملدرآمد

جمعه 15 دسمبر 2023ء
سہیل دانش
پاکستان ایک آئینی ملک ہے۔ پھر اس میں آئین ہمیں زخم خوردہ کیوں نظر آتا ہے۔کیاسب سے بہترین طریقہ یہ نہیں کہ قوم اور ملک محفوظ رہے اور آئین پر جوں کا توں عمل ہو۔ ایوب خان سے لے کر پرویز مشرف تک فوجی حکمرانوں کے مختلف اوقات میں خصوصاً غیر ملکی صحافیوں کو دیے گئے انٹرویوز میں اپنے ذہن کے کسی گوشے میں اجاگر ہونے والی اس خواہش کا اظہار ضرور ملتا ہے کہ ملک کو کسی باضابطہ طریقہ کا پاکستان ایک آئینی ملک ہے۔ پھر اس میں آئین ہمیں زخم خوردہ کیوں نظر آتا ہے۔ ایوب
مزید پڑھیے


قیادت کے علمبردار بتائیں یہ کیسے ہو گا؟

منگل 12 دسمبر 2023ء
سہیل دانش
میں سوچتا ہوں آج ہمارے سیاسی اکابرین میں ساتھ بیٹھنے کی اخلاقی جرات کیوں نہیں ہے ۔ایوان صدر مرتبے کے اعتبار سے بیچ بچائو کا کردار ادا کر سکتا تھا لیکن لگتا ہے کہ پارلیمانی سیاست میں اس کا مکین سب کی طرف رحم طلب نظروں سے دیکھنے کے قابل رہ گیا ہے اس سلگتے ماحول میں شاید اس کی اتھارٹی بے معنی ہو کر رہ گئی ہے۔ اس کی اپنی پارٹی اسے شک کی نظروں سے دیکھ رہی ہے مذاکرات‘بات چیت اور مکالمے کے جتنے بھی راستے ہیں، وہ سب کے سب بند ہیں ،کوئی ادارہ یا شخص ایسا
مزید پڑھیے


ہمارا المیہ کیا ہے……(2)

جمعه 08 دسمبر 2023ء
سہیل دانش
1968ء اور 1969ء میں عوام کی بے چینی سے ایک عمومی ہنگامہ آرائی کی راہ ہموار ہوئی۔اس بے اطمینانی کی جڑ مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان اقتصادی توازن کا نہ ہونا تھا۔بائیس خاندانوں کے ہاتھوں میں دولت کا جمع ہونا۔ مشرقی پاکستان کا احساس محرومی و بیانگی اور عوام میں سیاسی گھٹن سیاسی حزب اختلاف نے بڑی ہوشیاری سے صورتحال کو استعمال کیا ہے۔ ایوب خان اس دبائو کو برداشت نہ کر سکے اور مارچ 1969ء میں استعفیٰ دیدیا۔ یحییٰ خان نے آئین کو منسوخ کر کے مارشل لاء لگا دیا۔ پاکستان وہیں واپس آ گیا جہاں 1958ء
مزید پڑھیے



ہماراالمیہ کیاہے؟

منگل 05 دسمبر 2023ء
سہیل دانش
وطن عزیزانہونیوں کی زدمیں ہے۔سب اپنااپناکھیل رہے ہیں کوئی دوسرے کوگنجائش دینے کو تیارنہیں۔ہم نے 90کی دہائی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔تاہم سیاسی قوتوں کوالجھنے سے کیاملا۔جمہوریت کااصول تویہ ہے کہ اکثریت کی بات مانی جائے اوراقلیت کوبات کرنے دی جائے۔شخصیات اورادارے اپنی اپنی غلطیوں کااحساس کریں۔اگرہم ایک دوسرے کاگریبان پھاڑتے رہیں گے تورفوگیری کون کرے گا؟سنبھلنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔اگرآپ کومجھ سے اتفاق نہیں توپھراس سوال کاجواب تلاش کریں کہ اس وقت ہم ایڑھیاں کیوں رگڑرہے ہیں ہم کم وبیش تین دہائیوں سے اقوام عالم کے چوک وچوراہوں پربھیک مانگنے کے علاوہ کچھ نہیں کر پارہے ۔سماجی
مزید پڑھیے


اصل خرابی

جمعه 01 دسمبر 2023ء
سہیل دانش
لگتا ہے ہماری صفوں میں ایسا کوئی نہیں سب ہی اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کی پاداش میں لڑکھڑا اور ڈگمگا رہے ہیں۔ م بحران میں دھنستے جا رہے ہیں۔ قوموں کے بحران ایک جیسے ہوتے ہیں ان کے پہلو یکساں ہوتے ہیں مسائل اور ان کی جہتیں ایک سی ہوتی ہیں ایسا لگتا ہے کہ قدرت اور حالات نے ہمیں من حیث القوم ایک امتحان سے دوچار کر دیا ہے۔ میڈیا میں ایسا لگتا ہے کہ قلم ‘ آوازیں ‘ جذبات‘ طرز تکلم سب ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئے ہیں۔ مسائل اور مصائب کے ہجوم اور
مزید پڑھیے


جمہوریت کا حقیقی ثمرکیا ہے؟

بدھ 29 نومبر 2023ء
سہیل دانش
آج کے دور میں یہ حقیقت ہے کہ کوئی ملک جمہوریت کے بغیر ترقی نہیں کرسکتالیکن شرط یہ ہے کہ اسے ہر ملک کے خصوصی ماحول اورحالات کے مطابق ڈھالا ہوتا ہے تب ہی وہ ایک ایسی متحرک جمہوریت ہو سکتی ہے جو حقیقت میں لوگوں کو با اختیار بنائے اور ایسی حکومتیں تشکیل دیں جو ان کی ضروریات پوری کریں اگرہم صرف ایساہی کررہے ہیں تو وہ صرف جمہوریت کی ایک نقل ہے جس میں نہ اس کی روح ہے نہ مادہ۔ اگرہم اپنا تجزیہ کریں تو آزادی کے بعد آج تک ہم اس حقیقی جمہوریت کا ذائقہ نہ
مزید پڑھیے


حقائق بہت تلخ ہیں

جمعه 24 نومبر 2023ء
سہیل دانش
اس وقت لوگ مجبوریوں اور محرومیوں کی زد میں ہیں ۔ا یکعام پاکستانی کو کسی عمران خاں کسی نواز شریف اور کسی آصف زرداری سے کیا فرق پڑتا ہے۔ تاریخ گواہ بہے کہ وطن عزیز کی تخلیق کے ساتھ ہی محترم سیاستدانوں کو مائنس کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔2018ء میں بھی سب نے دیکھا کہ عمران خان کو لایا گیا اور نواز شریف کو مائنس کیا گیا۔ جس نظام سے عمران کو تخلیق کیا گیا تھا اب یہ دونوں ایک دوسرے کے درپے ہیں۔ جب تدبیریں اور ترکیبیں ریورس ہوتی ہیں تو یہ اپنے لئے خود ہی دروازے
مزید پڑھیے


مہلت ختم ہونے سے پہلے سوچیں!

بدھ 22 نومبر 2023ء
سہیل دانش
ہم جب بھی اپنی سیاسی معاشرتی، سماجی، تمدنی اور اختیار و اقتدار کی داستان بیان کرنا شروع کرتے ہیں۔ شرمندہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ ہم کب تک اپنے کئے کی عدالت میں کھڑے ہو کر یہ پشیمانیاں سمیٹتے رہیں گے۔ بات یہاں سے شروع کرتے ہیں کہ ہم سب انسان ہیں ہم لغزش کے مرتکب ہو سکتے ہیں اور چھوٹی بڑی غلطیاں بھی کر سکتے ہیں۔ اگر ہم ماضی کی بھول بھلیوں میں بھٹکتے، ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرتے اور اپنے مفادات کے لیے باقی سب کچھ تہہ و بالا کرنے پر تلے رہے۔ اگر ہم باہم
مزید پڑھیے








اہم خبریں