Common frontend top

سہیل دانش


ایک قدم پیچھے مڑ کر دیکھ لیں!


بے شمار ابھرنے والے سوالات کے جواب تلاش کرنے کے بجائے ہم یہ بھی جاننے کا تکلف نہیں کر رہے کہ ہمارا پورا نظام شکست و ریخت سے کیوں دوچار ہے؟ اس کا سیدھا سادا جواب یہ ہے کہ ہم سب اپنے مزاج اور مفاد کے اسیر ہو گئے ہیں ہم غلطیوں پر غلطیاں کرتے ہیں غلطیوں سے سبق سیکھنا تو کجا ہم اپنی غلطی کو غلطی تسلیم نہیں کرتے۔اس لئے آپ آج دیکھ لیں ہم ایک عمودی چٹان پر کھڑے ہیں جس کے آگے گہری کھائی ہے۔ہر طرف مایوسی اور غیر یقینی ، پے درپے ایسے واقعات رونما ہوئے
جمعه 19 مئی 2023ء مزید پڑھیے

ہم نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا

بدھ 17 مئی 2023ء
سہیل دانش
مان لیجئے‘ ہم بحیثیت قوم اللہ تعالیٰ کے عذاب اور عتاب کی زد میں ہیں۔ ہم نے اپنے سیاسی تماشوں‘ ذاتی مفادات کے کھیل‘ معاشرتی بگاڑ پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے کا شوق‘ قومی مفاد کو قربان کرنے کی روش سے سب کچھ برباد کر بیٹھے ہیں۔ جو کچھ جس انداز میں ہوا اس سے ہمارے پورے انتظامی ڈھانچے، حکومتی بھرم‘ اتھارٹی اور ساکھ کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ 9 اور 10 مئی کو جس طرح محض چند سو لوگوں نے فوجی تنصیبات‘ اہم رہائش گاہوں‘ نجی و سرکاری عمارتوں کو جلا کر راکھ
مزید پڑھیے


اب بھی وقت ہے!

جمعه 12 مئی 2023ء
سہیل دانش
قومی سیاست میں آڈیو‘ویڈیو کی تاک جھانک اور ایک دوسرے کو اشتعال دلانے کے حربوں کی آزمائش کے بعد اب معاملہ تخت یا تختہ تک آن پہنچا ہے۔ عمران خان کی گرفتاری نے سیاسی میدان میں لگے تماشے میں ہلچل مچا دی ہے، یہ تو درست ہے کہ وقت کبھی ساکت نہیں رہتا اور گزر ہی جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ ہم کب تک محض چند سوالات اور مطالبات پر اٹکے رہیں گے۔کوئی نہ کوئی راستہ تو ڈھونڈنا پڑے گا کیونکہ ریاستی مفادات کو جذبات کا غلام نہیں بنایا جا سکتا۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی غلطی تسلیم
مزید پڑھیے


خدا را ملک کا سوچیں

منگل 02 مئی 2023ء
سہیل دانش
سوچتا ہوں ہم کتنے بدقسمت لوگ ہیں کہ ہمارے ہاں کوئی ایسا ادارہ نہیں، جس پر اعتماد کیا جا سکے۔کوئی ایسا شخص نہیں، جس کی بات اندھیرے میں کرن کی طرح چمکے۔جس سے ہاتھ ملایا جائے تو جسم میں سرور کی لہر دوڑ جائے پھر سوچتا ہوں کہ آخر ایسا کیا ہوا کہ یہ زمین اتنی بانجھ ہو گئی، جب ہم اپنے بچوں کی طرف دیکھتے ہیں اور یقینی طور پر وہ جب ہمیں اپنا ماڈل تسلیم کرتے ہیں تو جسم میں دکھ کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے، وقت کے اس تنہا اداس اور ویران سفر میں ہمارے لئے
مزید پڑھیے


قوم بے بسی سے یہ منظر دیکھ رہی ہے

هفته 29 اپریل 2023ء
سہیل دانش
عام پاکستانی بڑی بے بسی سے اس فلم کو دیکھ رہا ہے، جس کا ہر منظر اسے اس غیر یقینی اور اضطراب میں دھکیل رہا ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔ریاست کے دیوالیہ ہونے کے اندیشے اور غربت کے بڑھتے ہوئے سائے اسے چاروں طرف سے دبوچے ہوئے ہیں، تمام سیاسی کردار اپنے اپنے مفادات کا کھیل رچا رہے ہیں، اداروں کے انداز اور دائو پیج نے بھی معاشی بدحالی کی شکار قوم کو انجانے خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔سیاسی معاملات کو قانونی تشریحات کی کسوٹی پر پرکھنے میں بھی تضادات نے ٹکرائو کی کیفیت پیدا کر دی
مزید پڑھیے



ہم آزاد ہیں یہ صرف کرم الٰہی ہے

منگل 25 اپریل 2023ء
سہیل دانش
نہ جانے قدرت کو کیا منظور ہے کہ 23کروڑ پر مشتمل ایٹمی ملک ایک ایسی منزل کی طرف بڑھ رہا ہے، جس میں غیریقینی‘اضطراب‘ باہمی چپقلش اور بدحالی کی کہانی صاف لکھی نظر آ رہی ہے۔ ایک طرف ستر سالہ عمران خان کا اقتدار میں واپسی کا عزم ہے۔ جو گزشتہ پچاس سال سے کسی نہ کسی حوالے سے عام پاکستانی کو سکرین پر نظر آ رہا ہے۔ اسی سفر میں ان کی مقبولیت کا بنیادی نکتہ ان کی تائیدانہ صلاحیت کی وہ شہرت ہے جو انہوں نے کرکٹ کے میدان میں حاصل کی تھی۔ اسی لیے پاکستان میں بہت
مزید پڑھیے


ہم جھوٹ کے سہارے کب تک جئیں گے

پیر 17 اپریل 2023ء
سہیل دانش
جو لوگ اپنے فیصلے عقل سے نہیں اپنے معاملات کے تحت جلد بازی میں کرتے ہیں، ان کا پچھتاوا دیکھنا ہو تو وزیر قانون اعظم تارڑ کو دیکھ لیں۔جو سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی میں اپنے کردار پر قوم سے معافی مانگ رہے ہیں۔عمران خاں کی بے بسی کا جائزہ لیں، جو اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے پر اپنی غلطی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ یہ ہمارے صاحب اختیار و اقتدار کے غلط فیصلوں کا نتیجہ ہے جس کی قیمت پوری قوم بھگت رہی ہے۔غلط اقتصادی فیصلوں سے ہماری ساری صنعتیں زمین بوس ہو چکی ہیں خزانہ خالی ہو چکا
مزید پڑھیے


جشن آئین

جمعرات 13 اپریل 2023ء
سہیل دانش
پچاس سال قبل متفقہ منظور ہونے والا 1973ء کا یہ آئین ایسی دستاویز ہے جو پاکستان کے ہر شہری کو اس کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ قانون کی نظر میں تمام شہری برابر، ہر فرد کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہر شہری کو تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہو گا۔ اپنی رائے کے اظہار کی آزادی ہو گی، نقل و حرکت کی آزادی ہو گی۔ یونین سازی اور سیاسی جماعت بنانے کی آزادی ہو گی۔مذہبی آزادی کے ساتھ ساتھ معلومات تک رسائی کی آزادی ہو
مزید پڑھیے


وہ جو بچھڑ گئے

پیر 10 اپریل 2023ء
سہیل دانش
آصف جیلانی کی وفات سے صحافت کا ایک عہد ختم ہوگیا۔ لکھنا پڑھنا ان کی زندگی تھی‘ خوبصورت گفتگو کرنا ان کی زندگی تھی،جو دیکھا جو محسوس کیا وہ لکھتے رہے۔ آواز کا جادو جگاتے رہے اب وہ آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی ہے۔وہ شخصیت آنکھوں سے ہمیشہ کے لیے اوجھل ہو گئی‘مجھے تو یاد بھی نہیں کہ میں کب سے ان کے مکتوبات اور ڈائریاں پڑھ رہا ہوں۔لیکن اس یقین کے ساتھ کہ ان کے الفاظ حقائق کا پہناوہ تھے وہ اردو صحافت اور براڈ کاسٹنگ کا روشن ستارہ تھے۔ وہ ہم جیسے صحافیوں کے لیے ایک
مزید پڑھیے


مان لیں ہم ناکام ہو گئے!

جمعرات 06 اپریل 2023ء
سہیل دانش
حجاج بن یوسف کے روبرو کھڑے ہو کر چند مصاحبین نے دریافت کیا آپ اگر عمر بن خطابؓ کی طرح حکمرانی کریں تو تاریخ میں امر ہو جائیں گے۔ حجاج بن یوسف نے برجستہ کہا اگر آپ لوگوں سمیت رعایا ابوذرغفاری ؓبن جائے تو میں عمرؓ بن جائوں گا۔ آج میں سوچ رہا ہوں۔75سال کی مسافت کے بعد من حیث القوم ہماری پسپائی صاف لکھی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمیں قیادت کے لئے کوئی ایسا بندہ خدا نہ ملا جس کے عمل اور گفتار میں تضاد نہ ہو اور جو اندر اور باہر سے دورنگا نہ ہو۔ سچ جانیں
مزید پڑھیے








اہم خبریں