Common frontend top

شاہین صہبائی


عدلیہ کے لئے ضروری کام


وزیراعظم عمران خان نے بہت اچھا کیا کے اپنے ساتھ کام کرنے والے اہم عہدوں پر بیٹھے لوگوں سے کہا کے اپنے اثاثے اور شہریت کا اعلان کریں ۔ ایسا پہلے کبھی کسی سیاسی لیڈر نے نہیں کیا تھا ۔ جب سب لوگوں نے اپنے بارے میں سب کچھ بتا دیا تو بھائی لوگوں نے ایک نئی کہانی شروع کر دی اور اب جھگڑا دوہری شہریت کا ہے ۔ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اسکے بارے میں آخری فیصلہ ہو جانا چاہیے ۔ شاید قانون تو واضح ہے لیکن لوگ ہر ایک پر شک کرنا ضروری سمجھتے ہیں ۔
جمعه 24 جولائی 2020ء مزید پڑھیے

اندر کے لوگ

هفته 18 جولائی 2020ء
شاہین صہبائی
جولائی کی 14 تاریخ کو امریکا میں ایک نئی کتاب مارکیٹ میں آئی اور پہلے ہی دن دس لاکھ کاپیاں بک گئیں اور سارے پرانے ریکارڈ ٹوٹ گئے ۔ یہ کتاب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی بھتیجی میری ٹرمپ نے لکھی ہے جو خود ایک دماغی امراض کی ڈاکٹر ہیں اور کئی برس سے صدر ٹرمپ سے اپنے حقوق لینے کے لئے لڑائی کر رہی ہیں۔ اس نے پہلے بھی کتاب لکھنے کے بارے میں سوچا مگر پھر ارادہ ملتوی کر دیا یہ سوچ کر کہ اس وقت امریکی لوگ ٹرمپ کا ہر گناہ معاف کرنے کو تیار ہیں اور
مزید پڑھیے


سیاسی نیب اور جے آئی ٹیز

اتوار 12 جولائی 2020ء
شاہین صہبائی
آخر کار ہماری بڑی عدالت یعنی سپریم کورٹ نے احتساب کے بڑے کارخانے یعنی نیب کی کارکردگی اور معاملات کا نوٹس لے ہی لیا اور چیف جسٹس صاحب نے ایک ایسا حکم دے دیا جو ملک کے نظام احتساب میں انقلاب لا سکتا ہے ، میں نے نیب کو ایک کارخانہ اس لئے کہا کے یہ وہ فیکٹری بن گئی ہے جہاں بے شمار خام مال اور کل پرزے روزانہ ڈھالے جاتے ہیں مگر آج تک کوئی چیز چھوٹی یا بڑی تیار ہو کر باہرنہیں آئی ہر کام لٹکتا ہی رہتا ہے مگر اب بڑی عدالت کا حکم ہے
مزید پڑھیے


سیاسی جمہورے

منگل 07 جولائی 2020ء
شاہین صہبائی
ہمارے بڑے وکیل جناب فاروق نائیک جولائی کی پہلی تاریخ کو 73 سال کے ہو گئے یعنی پاکستان کی عمر کے برابر ۔ وہ ہر مشہور کرپشن کے ملزم کے مقدمے میں وکیل صفائی ضرور ہوتے ہیں ۔ مگر 30 جون کو ایک احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری کا دفاع کرتے ہوے انہوں نے توشہ خانہ کیس میں ایک بہت ہی عجیب دلیل دی انکا کہنا تھا کہ زرداری عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے کیونکہ وہ AGE ADVANCED کے یعنی ضعیف ہو گئے ہیں اور اگر وہ عدالت آے تو خطرہ ہے کے انکو کورونا
مزید پڑھیے


ہم کہاں کھڑے ہیں

بدھ 01 جولائی 2020ء
شاہین صہبائی
سب سے پہلے کئی ہفتے کالم نہ لکھنے کی معذرت ۔ دو وجوہات تھیں ۔ ایک وہ 70 سال پہلے 1950 میں شروع کی گئی آپ بیتی جو میرے والد صاحب نے اپنے دوست سعادت حسن منٹو کے کہنے پرلاہور میں شروع کی اور 1973 میں مکمّل کی اور پھر ہاتھ سے لکھی ہوئی مضبوط جلد کو محفوظ جگہ رکھ دیا اور کسی کو کچھ نہیں بتایا ۔ 42 سال وہ کتاب کہیں موجود رہی مگر گمشدہ رہی اور پھر ایک دن 2015 میں وہ مجھے ملی ۔ پڑھ کر ہوش سے اڑ گئے۔ پھر آہستہ آہستہ اس پر کام
مزید پڑھیے



ایچ بلاک ماڈل ٹائون لاہور

بدھ 29 اپریل 2020ء
شاہین صہبائی
مستقبل کا مورخ جب پاکستان کی تاریخ لکھے گا، اسے ایچ بلاک(ماڈل ٹائون لاہور) پر ایک علیحدہ باب(Chapter)لکھنا پڑے گا۔ اس باب کے کئی عنوان ہو سکتے ہیں، مثلاً ایچ بلاک۔ ماضی اور حال کے آئینے میں۔ ایچ بلاک کی تاریخی اہمیت، ایچ بلاک جہاں قوم کی تقدیر کے فیصلے ہوئے تھے۔ ایچ بلاک کا عروج و زوال، ایچ بلاک۔ تاریخی عمارتیں اور شخصیتیں، ایچ بلاک دورِ شریفی میںپاکستان اور پنجاب کا مشترکہ دارالخلافہ۔ ایچ بلاک جس کی پیشانی کو آسمان بھی جھک کر چومتا تھا، عبرت کا نشان کیسے بنا وغیرہ وغیرہ۔ ماڈل ٹائون لاہور کا نقشہ 1884ء کے لگ
مزید پڑھیے


قدرت کا خاموش انتقام

بدھ 29 اپریل 2020ء
شاہین صہبائی
دوست احمد فراز کے فرزند شبلی فراز کے وفاقی وزیر کا حلف اٹھانے پر نہایت خوشی بھی ہوئی اور ان کے والد کی شدت سے یاد آئی۔ معلوم نہیں فراز زندہ ہوتے تو خوش ہوتے یا بیزار کیونکہ وہ ایک عوامی اور عظیم شاعر تھے ہی مگر ایک حساس اور عام انسان اور اچھے دوست بھی تھے مگر سچی بات کرتے ہوئے گھبراتے نہ تھے اور اس کی سزا بھی کافی بھگتی۔ میرا احمد فراز کے ساتھ پشاور میں بہت جلنا تھا کیونکہ اکثر ہم لوگ ہر اہم جگہ پر موجود ہوتے تھے۔میں پشاور میں خبر رساں ایجنسی پی پی
مزید پڑھیے


کورونا اور قومی سیاست

پیر 20 اپریل 2020ء
شاہین صہبائی
کورونا کی وبا ملک کے 20کروڑ عوام کے لئے تو ایک عذاب ہے ہی مگر پاکستان کی سیاست اور حکومت کے لئے کورونا کئی خطرناک اور جان لیوا زخموں کے لئے ایک مرہم کا کام بھی کر رہا ہے۔ بڑے بڑے ایسے مسئلے خودبخود حل ہوتے جا رہے ہیں جن کی کسی کو دو مہینے پہلے تک کوئی امید ہی نہیں تھی۔ مگر سب سے بڑا مسئلہ ملک کی سیاسی پارٹیوں اور حکومت سے باہر لیڈروں کے لئے کھڑا ہو گیا ہے۔ جو لیڈر کرپشن اور اپنی حکومتوں کی لوٹ مار میں پھنسے ہوئے ہیں وہ تو بھگت ہی رہے
مزید پڑھیے


کیا یہ سب خواب ہی ہے

جمعه 10 اپریل 2020ء
شاہین صہبائی
پاکستان کی سیاست میں یا وزیر اعظم عمران خان کی سوچ میں یقینا ایک بنیادی اور اہم تبدیلی آ گئی ہے۔ یہ وہ تبدیلی تو نہیں جس کی بنیاد پر خان صاحب نے الیکشن جیتا تھا یا حکومت بنائی تھی مگر اشارے یہی مل رہے ہیں کہ اصل تے سُچی تبدیلی جو خان صاحب کے بنی گالہ کے گھر میں یا ان کی پارٹی کے پرانے اور وفادار لوگوں کی خواہشات میں گم ہو گئی تھی اس کا سراغ اب مل گیا ہے اور خان صاحب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب اس جادو کی چھڑی کو مضبوطی سے
مزید پڑھیے


کچھ انقلاب‘ بہت اضطراب

جمعه 03 اپریل 2020ء
شاہین صہبائی
امریکہ9/11کے دن بدل گیا تھا اور ساری دنیا نے دیکھا کہ کیا کیا ہوا۔ لاکھوں لوگ جنگوں میں مارے گئے اور آج تک لوگ بھگت رہے ہیں۔ کورونا نے پچھلے 6سے 8ہفتوں میں ساری دنیا کو بدل دیا ہے۔ اب وہ پرانی دنیا اور اس کے طور طریقے دوبارہ شاید مشکل ہی سے نظر آئیں۔ غالب نے کہا تھا ’’حیران ہوں دل کو روئوں کہ پیٹوں جگر کو میں‘‘ ایک لسٹ بنانا شروع کی تو خود حیران رہ گیا۔ جو کام لوگ برسوں سے کرنے کی کوشش کر رہے تھے وہ اچانک خود بخود ہی ہو گئے۔ شاید ہر ایک
مزید پڑھیے








اہم خبریں