Common frontend top

سینیٹر(ر)طارق چوہدری


پیمانِ وفا!


عبدالرحمن خان نے ملتان سے دو ’’کلپ‘‘ بھیجے ‘ حسن اتفاق کہیے کہ دونوں ایسے موضوعات پر تھے جن پر یہ کالم لکھنے کا ارادہ تھا‘ ان اقتباسات نے کام زیادہ واضح اور آسان بنا دیا‘ ایک اقتباس‘ نصیرالدین شاہ والے ڈرامے غالب کا ہے اور دوسرا عمران خان کی تقریر کا بہت ہی مختصر اقتباس جس میں آزادی صحافت پر تبصرہ کیا گیا‘ دونوں ’’حسب حال ہیں‘‘ ملاحظہ ہوں۔ غالب کہتے ہیں‘بادشاہ قلعے میں حکومت کلکتے میں‘ جب سے ’’کمپنی بہادر‘‘ آیا ہے‘ کہیں کوئی شہر بک رہا ہے کہیں ریاست بک رہی ہے‘کہیں سپاہیوں کی ٹکڑیاں بیچی جا رہی
منگل 01  اگست 2023ء مزید پڑھیے

مقبولیت بمقابلہ کارکردگی

جمعه 28 جولائی 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
غیر جانبدار ہونا کوئی آسان کام نہیں ہے‘ اس کے لئے عقل‘ ضمیر اور اندر سے انسانیت کو نکال دینا پڑتا ہے۔کوئی شخص بقائمی ہوش و حواس‘ اچھے برے‘ ظالم مظلوم‘ چور ‘سعد کے درمیان غیر جانبدار کس طرح رہ سکتا ہے‘ لٹنے والا اور لوٹنے والے برابر کیسے کہلائے جا سکتے ہیں‘ قاتل اور مقتول کو ایک آنکھ دیکھنا کیا ممکن ہے‘ ضمیر سسک بھی رہا ہو تو وہ کمزور آواز میں ہی صحیح اپنا فیصلہ ضرور سناتا ہے‘ کوئی سنے یا نہ سنے یہ اس کی سماعت کی صحت پر منحصر ہے۔ہاں البتہ حالات و واقعات تجزیہ کرتے
مزید پڑھیے


بدنام نام ور

اتوار 23 جولائی 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
سنتے آئے تھے کہ عمران خان کو سیاست نہیں آتی‘ اب دیکھتے کیا ہیں کہ جن کو آتی تھی ان کی حالت دیکھی نہیں جاتی اور وہ جو سیاستدانوں کے بھی استاد مانے جاتے تھے جن کے تُکے بھی عین نشانے پر بیٹھا کرتے تھے ان کے ترکش خالی ہو گئے ۔کوئی تیر ہدف تک نہ پہنچا۔ فکری انتشار‘ ذہنی خلفشار نے نیندیں حرام کر دی ہیں‘ کسی کل چین نہیں پڑتا‘ جو اپنے حریف کو ڈرانے آئے تھے خوف سے ان گھگی بندھ گئی ہے۔ آنکھوں میں اور چہروں پر اذیت لکھی ہے۔ دہشت کی وحشت نے شکلیں تک
مزید پڑھیے


ایک نہیں دوغلطیاں

اتوار 16 جولائی 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
’’کپتان‘‘ کا کہنا ہے مجھ سے ایک بڑی غلطی ہوئی وہ یہ کہ 2018ء انتخابات کے بعد کمزور اور اتحادی حکومت بنانے کی بجائے مستحکم حق حکمرانی(مینڈیٹ) کے لئے دوبارہ انتخاب میں جانا چاہیے تھا۔غلطی کے اعتراف کے بعد ہی اس کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔عمران خان نے جس غلطی کی نشاندہی یا اعتراف کیا ہے دراصل یہ نسبتاً چھوٹی اور دوسری غلطی تھی‘ پہلی اور بڑی غلطی مینار پاکستان(اقبال پارک) میں 30اکتوبر 2011ء جلسے کے بعد قابل انتخاب (ELETABALES)کو اندھا دھند بھرتی کرنا تھا‘ ہم نے اس بات کا خیال نہیں رکھا تھا کہ نام نہاد ’’قابل انتخاب
مزید پڑھیے


دونوں انجانے!

منگل 11 جولائی 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
تبصرہ دلچسپ ہے‘ پوچھا حکومت پاکستان آئی ایم ایف سے کاروبار حکومت چلانے کے لئے ادھار مانگ رہی ہے تو آئی ایم ایف حکام عمران خاں سے ملنے کیوں آئے؟ کہا‘ بچے محلے کی دکان سے کچھ ادھار لینا چاہیں تو دکاندار فون کر کے ان کے باپ سے پوچھتا ہے کہ بچوں کو ادھار میں اشیاء دے دوں یا نہیں؟ دکاندار خوب سمجھتا ہے کہ رقم واپس کون کرے گا؟ پڑھتے‘ سنتے آئے ہیں کہ ایوب خاں کو بحیثیت کمانڈ انچیف سیاستدانوں سے میل جول ہوا تو اسے ان کی کارکردگی دیکھنے کا موقع میسر آیا لیکن جب فوج کے
مزید پڑھیے



آدھا کھیل باقی ہے!

اتوار 02 جولائی 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
چوبیس(24) جون کے کالم ’’آ جائو سب کے سب‘‘ پر بہت سے دوستوں نے تبصرے کئے تقریباً سب ہی نے اظہار پسندیدگی کیا۔البتہ قدسیہ ممتاز کا کہنا تھا آپ نے نام نہیں لکھا۔ہاں نام نہیں لکھے تھے۔ایک بہادر نہ چودہ حریفوں کے ریفری کا نہ انتظامیہ کے نام میں رکھا ہی کیا ہے۔گلاب ‘ گلاب ہے جس نام سے پکارو اس کا رنگ خوشبو اس کی انفرادیت ہے یہی انفرادیت اس کا تعارف۔ وہ تو ایسا کہ پھولوں سے بھری ٹوکری میں رکھو تو وہ سب سے اوپر رنگت‘ تازگی‘ خوشبو‘ شوخی میں سب سے بڑھ کر سرسبدکہلانے لگتا
مزید پڑھیے


آجائو! سب کے سب

اتوار 25 جون 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
دن جتنے بھی مشکل ہوں گزر جاتے ہیں اور ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔بیشک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے یہ کتاب ازل میں لکھا ہے‘ جس میں کوئی شک نہیں، نہ وہ دن رہے ہیں نہ یہ دن رہیں گے۔جنگ ہنڈولے کی طرح ہے کبھی ایک پلڑا جھکتا ہے کبھی دوسرا مگر یہ جنگ نہیں صحت مند مقابلہ تھا‘ دلچسپ پرکشش تماشائیوں میں ایسا جوش کہ وہ جوق در جوق کھیل کے میدانوں کی طرف دوڑے چلے آتے ہیں۔ان کا یہ اشتیاق ایک کھلاڑی کے لئے ایک کھلاڑی جسے وہ کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں،اسے میدان میں مقابلہ کرتے
مزید پڑھیے


شکست خوردہ جسارت!

پیر 19 جون 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
کون ہوتا ہے حریفِ مئے مرد افگنِ عشق ہے مکررّ لبِ سابق ہے صلا میرے بعد ’’پانامہ لیکس‘‘ میں انکشافات کے بعد جرائم کی سزا سے بچ نکلنے کے درجن بھر مواقع اور طریقے دستیاب تھے لیکن جب اللہ کی پکڑ ہو تو وہ آدمی کی ’’مت‘‘ مار دیتا ہے، صرف مجرم کی ہی نہیں صلاح کاروں اور قانونی مشیروں کی بھی‘ چوری کے مجنوں جو بھلے دنوں کی نوازشات سے لطف اندوز ہوتے رہے تھے، انہیں بھی ڈھب کی نہیں سوجھی، وہ پیٹھ ٹھونکتے رہے‘ وسیع دسترخواں کے خوشہ چیں دانشور اخبارات کے کالم اور ٹیلی ویژن کے تجزیات میں ’’ساون
مزید پڑھیے


ایک نہیں‘تین

اتوار 11 جون 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
کہتے ہیں’’مائنس ون‘‘منصوبہ ہے،اس کے لئے خواہ کچھ بھی کرنا پڑے‘کسی حد تک بھی جاناپڑے ۔ اس منصوبے کو بہر صورت کامیاب ہونا ہے‘لیکن’’مائنس ون‘‘یعنی ایک سے نجات کے منصوبہ ساز اپنی طبعی عمر گزار کے دور دیس سدھار گئے۔وہ نکل جاتی ہے سچی بات جس کے منہ سے مستی میں‘اس نے کہا تھا آپ کو تین سال رہنا ہے ہم یہیں رہیں گے‘ تین کیا کئی دربدر ہیں‘ منصوبہ ساز نہیں رہے تو وہ منصوبے بھی نہیں رہے‘ نئے منصوبہ ساز نئی منصوبہ بندی۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایک اور تاحیات نااہل کو میدان میں اتارنا‘
مزید پڑھیے


کیا کہوں

اتوار 04 جون 2023ء
سینیٹر(ر)طارق چوہدری
بدنام اگر ہونگے تو کیا نام نہ ہو گا؟بدنام تو اور بھی نامور ہیں‘ بدناموں کے نام پر بڑے بڑوں کے چھکے چھوٹ جاتے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند میں اچھے بھلے لوگ تھے‘ بہادر جنگ جو جنگ کے ہنگامہ ذرا سی وفاداری بدل کر دشمن کی صف میں جا ملے، بس وہ دن اور آج کا دن ان کے نام غداری اور بے وفائی میں ضرب المثل ہو گئے، ایسا ہی ایک بروٹس بھی تھا، جس نے ’’سیزر‘‘ کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا۔ دم توڑتے سیزر نے پیچھے مڑ کے دیکھا ۔حیرت سے اس نے پوچھا :بروٹس
مزید پڑھیے








اہم خبریں