Common frontend top

عبداللہ طارق سہیل


افغانستان۔آہ افغانستان


تو امریکہ افغانستان سے جا رہا ہے۔ نہ جائو سیاں چھڑا کے بیاّں کی سریلی تانیں ہمارے کسی کام نہ آئیں۔ بائیڈن کا دل نہ موہ سکیں۔ وہ کہتا ہے اب نکلنا ہمارا حتمی فیصلہ ہے ہم اب نہیں رکیں گے ۔کوئی اداس ہو یا خوش‘ ہم تو چلے سودیش! ادھر طالبان کے حملے تیز ہو گئے ہیں۔ دو ماہ پہلے کی بات ہے‘ ایک تہائی یعنی لگ بھگ 30یا 33فیصد رقبہ ان کے پاس تھا‘ اب اطلاع ہے کہ 42فیصد سے بھی زیادہ علاقہ ان کے پاس ہے اور یہ رفتار خاصی تیز ہے۔ خاص طور سے یہ بات اہم
منگل 29 جون 2021ء مزید پڑھیے

نامناسب لباس اورکاکڑ شہید

پیر 28 جون 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
پچھلے ہفتے جو کرنٹ افیئرز زیادہ زیر بحث رہے‘ ان میں سب سے زیادہ کرنٹ والا معاملہ عورتوں سے ریپ کا تھا۔ کہا گیا کہ مختصر لباس یا مناسب کپڑے اس کے ذمے دار ہیں۔ بعینہ یہی الفاظ نہیں تھے لیکن جو مطلب نکلا یا نکالا گیا یا جو بات لوگوں کی سمجھ میں آئی‘ وہ یہی تھی۔ اسے روایت بالمعنے سمجھئے۔ مختصر لباس پاکستان میں تو کہیں نظر نہیں آتا۔ ایران میں بھی مختصر لباس والی کوئی نہیں۔ افغانستان میں بھی یہی ماجرا ہے۔ ہاں بھارت میں مختصر لباس پہننے والی خواتین بڑی تعداد میں بہت ہیں۔ اب تو
مزید پڑھیے


کلچر

منگل 22 جون 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
پچھلے ہفتے قومی اسمبلی کے ہنگاموں نے ملک بھر کے ایوان ہائے بحث مباحثہ میں رونق لگائے رکھی‘ فائدہ اس کا شہباز شریف نے اٹھایا جن کی تقریر بطور قائد حزب اختلاف چار روز تک جاری رہی۔ یہ بھی ایک نیا رکارڈ تھا جو قائم ہوا۔ سرکاری ارکان تلے ہوئے تھے کہ شہباز شریف کی تقریر ہو گی نہ بلاول کی لیکن ہونیاں ہو کر رہیں یعنی دو تقریریں ہو گئیں۔ سخت کوفت ہوئی۔ ارے بھئی مجھے نہیں‘ کسی اور کو بلکہ کئی اور کو۔ ٭٭٭٭٭ حاصل اس مشاعرے کا وہ گالیاں تھیں جو ایوان میں’’اون دی ریکارڈ‘‘ کی گئیں اور سوشل
مزید پڑھیے


سچّے ثابت قدم لوگ

پیر 21 جون 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
سچے لوگ اپنے سچ پر ثابت قدم رہتے ہیں۔ لگ بھگ چار سال پہلے ان سچے لوگوں نے قوم کو بتایا تھا کہ عمران خاں ریاست مدینہ بنانے والے ہیں۔ چار برسوں کے دوران پلوں کے نیچے سے اتنا پانی بہا کہ سر کے اوپر سے گزر گیا اور سچے لوگ بدستور ثابت قدم ہیں۔ سرشام کئی ٹی وی چینلز پر اور علی الصبح اخباری کالموں میں ہمیں یہ اطلاع دینا نہیں بھولتے کہ کرپٹ دور گزر گیا‘ اب ریاست مدینہ بن چکی ہے یا بن رہی ہے اور عمران خاں جیسا نیک پاک دیانت دار اور ایمانداری کا مجسمہ ملک
مزید پڑھیے


خوشحالی ہر قیمت پر قبول ہے

منگل 15 جون 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
کسی ملک کی قومی اسمبلی کو وہاں کے وزیر خزانہ نے ایک سوال پر تحریراً بتایا کہ ملک کے وزیراعظم ہائوس میں سال گزشتہ کے دوران سو ارب روپے کی چائے پی گئی۔ پی گئی سے مراد صرف پی گئی نہیں بلکہ پلائی گئی بھی اس میں شامل ہے۔ یہ خبر اس ملک کے چند ٹی وی چینلز پر ٹکر کی صورت میں ذرا کی ذرا چلی پھر یہ ٹکر غائب ہو گئے۔ اگلے روز اس ملک کے دونوں بلکہ تینوں بڑے شہروں کے اخبارات کھنگالے لیکن یہ خبر نظر نہیں آئی۔ ایسا اس ملک میں اکثر ہوتا ہے
مزید پڑھیے



زیرو لوڈشیڈنگ‘ خوشحالی بجٹ

پیر 14 جون 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
وزیراعظم نے قوم کو خوشحالی والا بجٹ دیا لیکن کمال ہے بلکہ افسوس ہے کہ اپوزیشن اسے عوام دشمن بجٹ کہہ رہی ہے۔ ایک لیڈر نے کہا کہ یہ عوام پر حملہ ہے‘ دوسرے نے کہا کہ عوام سے دشمنی کی گئی۔ بجٹ دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اپوزیشن بلاوجہ کی الزام تراشی کر رہی ہے ورنہ بجٹ میں تو ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی ہے۔ تنخواہیں ہی دیکھ لیجئے‘ پورے دس فیصد کا اضافہ نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں۔ غیرمترقبہ اس لیے کہ تین سال سے نہ تنخواہ بڑھی نہ الائونس اور مہنگائی بڑھتے بڑھتے یہاں تک
مزید پڑھیے


ٹیکس چور قوم سکول اور ہسپتال مانگتی ہے!

پیر 07 جون 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
پیپلزپارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ عمران خان حکومت نے بجٹ میں کم آمدنی والے طبقے کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بلاول نے یہ بات تنقیدی رنگ میں کہی لیکن اس میں غلط کیا ہے۔ ایثار اسی سے مانگا جاتا ہے جو ایثار کرسکتا ہو اور پاکستان میں غریب اور کم آمدنی والا طبقہ ہی ایثار کرتا آیا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے غریب طبقے پر اتنی زیادہ توجہ نہیں دی۔ یہ اعزاز عمران خان کو ہی جاتا ہے کہ اس نے ایثار مانگنے کے لیے غریب طبقے کو پوری طرح چن لیا۔ عمران خان نے
مزید پڑھیے


کیلکولیشن

منگل 01 جون 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
زبان کی پھسلن پی ٹی آئی کا ’’ھال مارک قسم کا ٹریڈ مارک‘‘ ہے اور یہ راز ہنوز تشنۂ افشا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اس جماعت کے بڑے سے لے کر چھوٹے تک‘ ہر ایک رہنماکی زبان مہینے دو مہینے میں ایک بار ضرور پھسلتی ہے۔ جرمنی جاپان بارڈر سے لے کر بارہ موسموں تک‘ قائد اعظم کی ’’کمبائنڈ انڈیا‘‘ کے لئے جدوجہد سے لے کر پام آئل سے بجلی سازی تک ’’پھسلاھٹوں‘‘ کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ایک پوری تنصیف ’’کتاب الاذ کیاء جدید‘‘ کے نام سے منصہ شہود پر آ سکتی ہے۔ ابھی
مزید پڑھیے


اے الٰہ دین کے چراغ……!

پیر 31 مئی 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
اسد خوشی سے میرے ہاتھ پائوں پھول گئے،وزیر اعظم کی یہ خوش کن اطلاع سن کر کہ انہوں نے فرمایا، اللہ کا شکر ہے، ہم مشکل دور سے نکل آئے اور ملک کو معاشی استحکام دے دیا۔ ویسے اکثر لوگوں بلکہ اکثر سے زیادہ لوگوں کا خیال ہے کہ ملک مشکل دور سے بہت پہلے کا نکل چکا ہے۔ عمران حکومت کے سو دن پورے ہوتے ہی معاشی استحکام آنا شروع ہو گیا تھا، جو سال بھر اور مستحکم استحکام کی شکل اختیار کر چکا تھا۔ دوسرے سال کے پورا ہوتے ہوتے یہ استحکام مستحکم ترین ہو چکا تھا۔ یہ تیسرا
مزید پڑھیے


کاز کا ارتقا

منگل 25 مئی 2021ء
عبداللہ طارق سہیل
کاز یعنی اصول اور مقصد بھی نظریہ ارتقاء کے تحت اپنی شکل بدلتا رہتا ہے۔ سچ پوچھیے تو یہ ایولوشن سے زیادہ Law of Decayکے دائرہ میں نظر آتا ہے۔ فلسطینی کاز اس کی دردناک مثال ہے اور اس کاز کے ’’ارتقا‘‘ میں اپنوں اور غیروں‘ سبھی نے حصہ لیا ہے۔ قدرت کا ’’لا آف ڈیٹرمنیشن‘‘ شاید انہی عناصر سے عبارت ہے جو فلسطینی کاز کو گھیرے ہوئے ہیں۔ فلسطین حضرت عمرؓ کے دور سے انگریز وںکے دور تک‘ تیرہ سو سال کے سارے عرصے میں فلسطینیوں کا حصہ رہا۔اسرائیل تو رومن دور ہی میں غتربود ہو کر قصہ ماضی
مزید پڑھیے








اہم خبریں