وہ تصویر اب بھی میرے تصور میں تیر رہی ہے۔ اگر آپ بھی وہ تصویر دیکھتے۔ آپ بھی وہ تصویر فراموش نہ کر سکتے۔ وہ تصویر جس میں ایک نوجوان لڑکا اور ایک نوجوان لڑکی ایک ہی رسی کے دو سروں سے جھول رہے تھے ۔ وہ دونوں مسلمان نہیں تھے۔ وہ اونچی ذات کے ہندو بھی نہیں تھے۔ ان کا تعلق ان جاتیوں سے تھا جنہیں ’’شیڈول کاسٹ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ بھارت میں ان لوگوں کو ’’دلت‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ان لوگوں کی صحرائے تھر میں اکثریت ہے۔ وہاں کے ہندو اور مسلمان انہیں
جمعه 12 جون 2020ء
مزید پڑھیے
عمر قاضی
ادب ؛ عوام اور آصف فرخی
جمعه 05 جون 2020ءعمر قاضی
جس دن مجھے ان کے موت کی منحوس خبر موصول ہوئی؛ اس دن میں نے اس شام کو بہت یاد کیا تھا جس شام ہم کراچی آرٹس کونسل میں شیخ ایاز کے اردو کلام کو ضیاء محی الدین کی آواز میں پیش کرنے کا پروگرام منعقد کرنے کی کوشش میں مصروف تھے۔ انہوں نے پروگرام میں شرکت کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ میری ڈاکٹر سے اپوائنٹمینٹ ہے۔ میں وہاں سے سیدھا آرٹس کونسل آؤں گا اور وہ اپنے خطاب سے چند لمحے قبل پہنچ گئے۔ وہ جن کو ہم نے کراچی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
لداخ کے لوگ امن کے امین ہیں
هفته 30 مئی 2020ءعمر قاضی
بھارت کے سابق آرمی چیف نے بھی کہہ دیا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کا حل فوجی سطح پر ناکام ہو چکا ہے۔ اب یہ حل سیاسی اور سفارتی سطح پر تلاش کرنا پڑے گا۔ مگر اس سلسلے میں اہم اور بنیادی بات یہ ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان حالات اس نہج پر کیسے پہنچے؟ خاص طور پر جب پوری دنیا کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہے۔ جب دنیا میں جاری محاذ آرائیوں کی شدت پہلے سے کہیں کم ہوگئی ہے۔ اس وقت تبت اور لداخ کے سرد علاقوں میں منجمد مسائل
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
افغانستان میں امن کا خواب
جمعه 22 مئی 2020ءعمر قاضی
کورونا کی وجہ سے دنیا میں اکثر سرگرمیاں رک گئی ہیں مگر افغانستان میں چلنی والی گولیوں اب تک نہیں رکیں۔آپ کہہ سکتے ہیں بدامنی کا باعث بننے والی گولیوں کی شدت کم ہوئی ہے مگر آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ افغانستان امن کی آغوش میں سما چکا ہے۔
افغان امن معاہدہ کسی سیاسی معجزے سے کم نہیں۔ اس معاہدے میں پاکستان کے اہم کردار سے کوئی قوت انکار نہیں کر سکتی۔ مگر یہ بات پاکستان بھی جانتا ہے کہ اگر افغان طالبان اس معاہدے کے لیے تیار نہیں ہوتے تو یہ معاہدہ کسی بھی صورت میں پایہ تکمیل تک
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
حرص اور حکمرانی
جمعه 15 مئی 2020ءعمر قاضی
حرص حکمرانی کا لازمی حصہ رہتا آیا ہے۔ میاں نواز شریف کو معلوم تھا کہ جام صادق کو حکمران بنانا کسی بھی طور سے جمہوری عمل نہیں ہے مگر ہر حکمران چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ اقتدار اس کے ہاتھوں میں ہونا چاہئیے۔ یہ بات بھی ریکارڈ پر رکھنے جیسی ہے کہ جب میاں نواز شریف کو پرویز مشرف نے بھاری مینڈیٹ کے ساتھ روانہ کیا تھا اس وقت سندھ کی حکومت اس غوث علی شاہ کے ہاتھ میں تھی جس سے اب میاں نواز شریف ہاتھ بھی نہیں ملاتے۔
سیاستدان تو بچوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ایک سیاستدان کی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
جہاں کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے
جمعه 08 مئی 2020ءعمر قاضی
گاؤں کی کچی مسجد اور اس سے اٹھنے والی مغرب کی آذان اپنے آشیانوں کی طرف اڑتے پرندے اور گھاس پھونس سے بنے ہوئے گھروں سے نکلتا ہوا دھواں!! یہ کسی کالم کی ابتدا کم اور کینوس پر بنی ہوئی پینٹنگ زیادہ لگتی ہے۔ مگر یہ تصوراتی اور محض خیالی نقش نہیں۔ ہم جن کی جڑیں اب تک گاؤں کی گیلی مٹی میں ہیں۔ ہم جو شہروں میں اجنبی بن کر رہتے ہیں۔ ہم جو کاروں میں سفر کرتے ہیں۔ ہم جو دفاتر میں بیٹھتے ہیں۔ ہم جو ایئرکنڈیشنڈ کمروں میں سوتے ہیں۔ ہم سب جو سفید بالوں میں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کھلتے ہیں گل یہاں؛ کھل کے بکھرنے کو!
جمعه 01 مئی 2020ءعمر قاضی
جب میڈیا کو محسوس ہونے لگتا ہے کہ وہ یکسوئی کا شکار ہوگیا ہے تب وہ بھی اپنا رخ تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ میڈیا حالات کا قیدی ہے۔ وہ منظر کو تبدیل تو نہیں کرسکتا مگر زاویے میں تھوڑی بہت تبدیلی اس کی مجبوری بن جاتی ہے۔ اس لیے کبھی کبھار حالات پر تبصرہ کرنے کے لیے میڈیا نجومیوں کو بھی بلاتا ہے اور معاشرے کے ان عناصر کی رائے بھی سنتا اور سناتا ہے جن کو عام طور پر قبول نہیں کیا جاتا مگر پھر بھی مجبور لوگ ان کو اپنا مسئلہ بتاتے ہیں اور ان سے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کورونا کا کٹہرا
جمعه 24 اپریل 2020ءعمر قاضی
جس طرح سائنس فکشن کی کتابیں آگے چل کر سائنسی ایجادات کا باعث بنیں؛ اسی طرح آج کل ہمارے سازشی نظریے سچے واقعات بن کر سامنے آ رہے ہیں۔ جس وقت چین میں کورونا وائرس کی وبا پھوٹی ، اس وقت الزامات کی زد میں وہ امریکہ تھا جو آج کل چین پر تہمت کے تیر برسا رہا ہے۔ کورونا کے سلسلے میں امریکہ نہ صرف چین کو مورد الزام ٹھہرا رہا ہے بلکہ وہ اقوام متحدہ کے طبی ادارے ڈبلیو ایچ او پر بھی بہت ناراض ہے اور اس ادارے کی امداد اس نے ان دنوں بند کردی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کورونا کے دنوں میں سیاست
جمعه 17 اپریل 2020ءعمر قاضی
وفاقی حکومت پر بیرونی کم اور داخلی دباؤ زیادہ ہے۔ حکومت کو معلوم ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن کا نوٹیفکیشن جاری کرنا مشکل نہیں ہے مگر وہ نوٹیفکیشن بھوکے عوام کا پیٹ نہیں بھر سکتا۔ اس لیے ابتدا سے وفاقی حکومت نے اپنی پالیسی کو متوازن بنانے کی کوشش کی ہے۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ کورونا کے سلسلے میں عوامی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے۔ ویسے بھی اس کے سوا اور کوئی چارہ بچتا بھی نہیں ہے۔ کیوں کہ پوری دنیا میں حکمران قوتوں کو کورونا کی وجہ سے ایک ہونا پڑا ہے۔ دنیا میں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
جمعه 10 اپریل 2020ءعمر قاضی
کورونا وائرس کی وجہ سے جو لوگ متاثر ہوئے ان سے تو کسی کا موازنہ تو کس سے نہیں کیا جاسکتا۔ جو لوگ کورونا کے باعث زندگی محروم ہوکر موت کی آغوش میں سما گئے ان لوگوں کو تو تاریخ بھی فراموش نہیں کرسکتی۔کورونا کے باعث مرنے والے انسان کے لواحقین بھی بڑی تکلیف سے گذرے ہیں۔ کیوں کہ اس سے بڑا درد اور کیا ہوسکتا ہے کہ کورونا کے باعث بچھڑنے والا پیارا زمین کی امانت بننے کے لیے پڑا رہا اور کسی عزیز کو اسے چھونے کی اجازت حاصل نہ ہو۔یہ درد بھی بہت بڑا ہے۔ اس درد
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے