Common frontend top

عمر قاضی


عمران خان! تھر کے موروں کی پکار سنیں!


وہ کوئی بہت بڑا پہاڑ نہیں جس کی چوٹی کو سر کرنے کے لیے کوہ پیما زندگی داؤ پر لگادیں۔ وہ کوئی ایسا پہاڑ بھی نہیں جس میں سونے اور چاندی کے ذخائر ہوں۔ اس پہاڑ سے تیل تو کیا پانی بھی حاصل نہیں ہوتا۔ کیوں کہ وہ کوئی ایسا بلند پہاڑ نہیں جس کی چوٹی آسمان کو چھوتی ہو۔ جس پر موسم سرما میں برف گرے اور موسم گرما میں وہ برف پگھلے اور پانی کی صورت بہے۔ وہ تو صحرائے تھر کی پیاسی دھرتی کا ایک چھوٹا سا پہاڑ ہے مگر یہ الگ بات ہے کہ وہ پہاڑ
جمعه 15 نومبر 2019ء مزید پڑھیے

کشمیر کو مت بھولیں

جمعه 01 نومبر 2019ء
عمر قاضی
وہ سرد جنگ کا سیاسی دور تھا جب ہر عمل اور ہر سوچ میں سازش تلاش کی جاتی تھی ۔ وہ دور گذر چکا ہے۔ مگر ہم اب تک اس دور کے اثرات سے آزاد نہیں ہو پائے۔ ہم اب تک مختلف سیاسی اعمال کے پیچھے سیاسی سازشوں کو تلاش کرتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ کچھ تجزیہ نگار مولانا فضل الرحمان کی آزادی مارچ میں علاقائی سازش کی پرچھائیاں دیکھ رہے ہیں اور کچھ سیاسی حلقے مذکورہ مارچ کو ایک ایسی اسموک وال قرار دے رہے ہیں جس کے پیچھے ملک کی سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ ہو
مزید پڑھیے


سندھ میں تعلیمی اداروں کی تباہی

جمعه 25 اکتوبر 2019ء
عمر قاضی
وہ دھان پان سی ہندو لڑکی اب تو اپنی چتا پر جل کر راکھ ہوگئی ہے مگر اس کے ناگہانی موت کا دکھ اب تک سندھ کے سوشل میڈیا میں موجود ہے۔ اس ہندو لڑکی کا نام نمرتا تھا۔ وہ لاڑکانہ کے ’’آصفہ ڈینٹل کالج‘‘ کے آخری سال کی طالبہ تھی۔ گذشتہ ماہ اس کی لاش ہاسٹل کے کمرے سے ملی۔ اس کے پراسرار موت کو خودکشی قرار دیا گیا مگر سندھ کے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے اس بات سے انکار کرتے رہے کہ ڈاکٹر نمرتا نے خودکشی کی ہے۔ وہ سب یہ تلخ حقیقت قبول کرنے کے
مزید پڑھیے


مولانا مان جائیں گے

جمعه 18 اکتوبر 2019ء
عمر قاضی
مولانا فضل الرحمان ڈی چوک اسلام آباد میں دھرنا دیں گے یا نہیں؟ ابھی اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں۔ شاید مولانا فضل الرحمان کے پاس بھی نہیں۔ کیوں کہ مولانا صاحب ضد کی سیاست نہیں کرتے۔ انہوں نے سیاست میں جذباتیت کی علامت بننے کے بجائے ہمیشہ عقل سے فیصلے کیے ہیں۔ وہ پاکستان کے ایک بہت بڑے عملیت پسند (Pragmatic) سیاستدان ہیں۔یہ ان کا کمال ہے کہ انہوں نے دین اور دنیا میں جوتوازن پیدا کر رکھا ہے وہ کسی اور مذہبی جماعت میں نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان سے کوئی کتنے بھی اختلافات کر سکتا
مزید پڑھیے


لاڑکانہ بولنے لگا ہے

جمعه 11 اکتوبر 2019ء
عمر قاضی
بلاول بھٹو زرداری کا اب مطالبہ ہے کہ حکومت استعفیٰ دیکر نئے انتخابات کروائے۔ دراصل یہ مطالبہ پیپلز پارٹی پہلے دن سے کرتی آئی ہے۔ اس مطالبے کے پیچھے جو سوچ کارفرما ہے وہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کو صوبہ سندھ میں حکومت بنانے، جیتنے ووٹ حاصل کرنے کے سلسلے میں کوئی پریشانی نہیں رہی۔ پیپلز پارٹی کا خیال ہے کہ سندھ تو اس کی جیب میں ہے۔ پاکستان کے دیگر صوبوں میں وہ اگر پہلے جتنی سیٹیں بھی حاصل کرتی ہے تو یہ کوئی نقصان کی بات نہیں ہوگی۔ اس وقت پیپلز پارٹی کے مرکزی شہر لاڑکانہ
مزید پڑھیے



حکومت سندھ کی آخری سانسیں

جمعه 27  ستمبر 2019ء
عمر قاضی
گیارہ برس کے بعد سندھ میں پیپلز پارٹی کا اقتدار ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔اس وقت سندھ میں پی پی حکومت اس مریض کے مانند ہے؛ جس کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہو۔ سائیں مراد علی شاہ کی سرکار ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ کمزورتر ہوتی جا رہی ہے۔ احتساب نے پیپلز پارٹی کے اقتدار کو عملی طور ختم کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی اصل اور بااختیار قیادت سلاخوں کے پیچھے ہے مگر سندھ میں برائے نام بھی احتجاج نہیں ہو رہا۔ اس کا سبب بھی احتساب ہے۔ شیخ رشید نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ مسلم
مزید پڑھیے


خورشید شاہ کے بعد

جمعه 20  ستمبر 2019ء
عمر قاضی
پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر اور حاضر ایم این اے کی گرفتاری کے افواہ گزشتہ روز حقیقت بن گئی۔ آصف زرداری؛ فریال تالپور اور آغا سراج درانی کے بعد خورشید شاہ کی گرفتاری پیپلز پارٹی کی چوتھی بڑی وکٹ گرنے کے مترادف ہے۔ آصف زرداری کی وجہ شہرت اور وجہ طاقت بینظیر بھٹو سے ان کا ازدواجی رشتہ تھا ۔ بینظیر بھٹو جب تک زندہ تھیں تب تک فریال تالپور انتہائی لو پروفائل میں رہیں۔ بینظیر بھٹو کے بعد فریال تالپور کی سندھ میں حیثیت ڈی فیکٹو وزیر اعلی کی تھی۔ جب کہ سراج درانی بھی آصف زرداری کے
مزید پڑھیے


کراچی کمیٹی اور سندھ کارڈ

جمعه 13  ستمبر 2019ء
عمر قاضی
سندھ میں ایک بار پھر لسانی سیاست کا بھوت بوتل سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی کے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں ایک عدد کمیٹی کیا بنائی گئی اس ایشو کو لیکر پیپلز پارٹی نے زمین اور آسمان ایک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ مذکورہ کمیٹی میں جس طرح سندھی اور دیگر زبانیں بولنے والے اہلیان کراچی کو نمائندگی دی جاتی تو شاید صورتحال یہ رخ پیش نہ کرتی کہ پیپلز پارٹی یہ کہنے کا موقع میسر ہوجاتا کہ وفاقی حکومت کراچی پر قبضہ کرنے کی
مزید پڑھیے


سندھ کی سرزمین اور غم حسین ؓ کاسفر

جمعه 06  ستمبر 2019ء
عمر قاضی
سندھ صوفیاء کی دھرتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس سرزمین پر کبھی تعصب کے کسی پودے نے جڑ نہیں پکڑی۔ سندھ کے صوفیاء کرام شاہ عبد الطیف بھٹائی سے اپنے کلام کی روشنی لیتے ہیں۔ شاہ لطیف کے کلام میں فرقہ واریت پر کڑی تنقید موجود ہے۔ شاہ لطیف کا پیغام وحدت کا پیغام ہے۔ شاہ لطیف کے کلام میں سب کو ایک ہوجانے کی پکار ہے۔ ایک شعر میں شاہ لطیف فرماتے ہیں: ’’وہ ایک دوسرے سے جڑ کر جھنڈ بنا کر اڑتے ہیں انسانوں دیکھو پرندوں میں کتنا پیار ہے‘‘ شاہ لطیف کی شاعری میں مختلف سوچوں اور دائروں میں
مزید پڑھیے


پیپلز پارٹی میں فارورڈ بلاک

جمعه 30  اگست 2019ء
عمر قاضی
جس دن پیپلز پارٹی نے سندھ میں تیسری بار حکومت بنائی تھی، اس دن سے پیپلز پارٹی میں فارورڈ بلاک کی باتیں ہونا شروع ہوئیں۔ وہ باتیں اب تک چل رہی ہے۔ سندھی زبان میں کہاوت ہے کہ ’’کنوؤں اور لوگوں کے منہ کون بند کرسکتا ہے؟‘‘ اب اس کہاوت میں کچھ ترمیم کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ کنوؤں کے منہ تو کسی طور پر بند بھی ہوسکتے ہیں مگر لوگوں کے منہ بند کرنا ممکن نہیں۔ خاص طور اس صورت میں جب سوشل میڈیا ہر پل ایک نئے افواہ کا پرندہ اڑاتا ہے۔سوشل میڈیا کے بس میں ہو تو
مزید پڑھیے








اہم خبریں