کمیونزم کی پسپائی اور سوویت خطرہ تحلیل ہو جانے کے باوجودنیٹو اتحاد قائم اور150,000امریکی فوجیوں کی یورپ میں تعیناتی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔تیسری عالمی جنگ کے بادل چھٹنے اور سرد جنگ کے خاتمے کے بعدامریکہ کی جانب سے روس سمیت سوویت یونین سے آزادی پانے والی ریاستوں کے لئے مختص امریکی امداد کو ان ممالک میں مغربی جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے فروغ سے منسلک کر دیا گیا۔ نوّے کے عشرے کے دوران ریاست ہائے امریکہ نے دنیا کو اپنے طرز کی’ جمہوریت‘ کے ذریعے بدلنے کا باقاعدہ فیصلہ کر لیا۔
دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ نے
اتوار 12 دسمبر 2021ء
مزید پڑھیے
فیصل مسعود
انتشار نہیں، آئین و قانون میں بقا ہے!
اتوار 05 دسمبر 2021ءفیصل مسعود
یہ نہیں کہ ہم جیسوں کو جمہوریت، سویلین بالادستی، آئین و قانون کی حکمرانی ، آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق سے متعلق ’مغرب زدہ لبرلز‘ کے افکارو مطالبات سے اختلاف ہے ۔ تاہم فکر میںخیانت اور رویوں میںتضاد پانیوں کو گدلا دیتے ہیں۔
مغرب زدہ لبرلز میں اب وہ بھی شامل ہیں جو کسی زمانے میںرومان پسنداشتراکی تھے۔ چڑیا والے صاحب بھی کسی زمانے میں اِسی فکر کے مالک تھے ۔لگ بھگ پچاس برس قبل بلوچستان کے پہاڑوں پر ’پراریوں ‘ سے جا ملے تھے ۔ جنگ تو کیا خاک لڑتے، البتہ سخت کوشوں کی تفریح طبع کا سامان بن
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ریاست کو ایک’ سسٹم ‘کا سامنا ہے!
هفته 27 نومبر 2021ءفیصل مسعود
ہم میں سے کتنے ہیں جنہوں نے بیانِ حلفی سامنے آنے سے پہلے ساہیوال سے اٹھنے والے ایک عام وکیل کی گلگت بلتستان کے چیف جج کے عہدے پر تعیناتی کا سُن رکھا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ وکیل صاحب سیاسی جماعت کے عہدیدار بھی رہے ہیں۔ماریو پوزو کے شہرہ آفاق ناول کا حوالہ جسٹس کھوسہ نے پاناما کیس کے فیصلے میں دیا تھا ۔ڈان کارلیان جب کسی پر احسان کرتا تو بدلے میں فوراََ کچھ طلب نہیں کرتا تھا۔زیرِ بار گردن پر کچھ ادھار آنے والے دنوں میں چکتانے کے لئے اُ ٹھا دیا جاتا۔ پاناما کیس کی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
انتہا پسندی :یہ نصف صدی کا قصہ ہے!
هفته 20 نومبر 2021ءفیصل مسعود
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے گزشتہ روز کسی ایک تقریب سے اپنے خطاب کے دوران انتہا پسند رویوں اور ریاست کے ناکافی ردِ عمل پر کچھ بات کی ہے۔ان کی تقریر کی ان جزئیات کو ٹی وی چینلز نے ہیڈ لائینز کے طور پیش کیا ہے۔ انتہا پسند رویے مگر ایک آدھ تقریر اور دو چار برس کا معاملہ نہیں۔
ہماری نسل نے نوجوانی کی دہلیزپر،روسی افواج نے افغانستان او ر’اسلامائزیشن‘ نے وطنِ عزیز میں ایک ساتھ قدم رکھے۔ دسویں جماعت میں ہم چند کلاس فیلوز نے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں پرایک دن زناٹے دار بید اس بنا پر کھائے تھے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
نفرت ہمیں کہا ں لے جائے گی!
هفته 13 نومبر 2021ءفیصل مسعود
آرمی پبلک سکول پشاور سانحہ میں132بچوں سمیت 149بے گناہ مرد و زن کی جانوں کا مداوا ہر گز ممکن نہیں ۔ دنیا کے اُ س پار جو ُاتر گئے ، ان کو واپس لانا بھی کسی کے بس کی بات نہیں۔تاہم جہاں مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچا نا ریاست کی اوّلین ذمہ داریوں میں شامل ہے ، وہیںد نیا بھر میں لواحقین کی دل جوئی کے لئے کچھ مراعات کااعلان کیا جاتا ہے، جن میں مالی امداد کے ساتھ ساتھ شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کی فلا ح و بہبود کے کچھ اقدامات شامل ہوتے ہیں۔اگلے روز سپریم
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
محسن داوڑ، مریم نواز اورویلڈن ٹیم پاکستان!
هفته 06 نومبر 2021ءفیصل مسعود
ابھی چند ہفتے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم عین میچ سے پہلے گھبرا کر اپنے ہوٹل سے باہر آنے کو انکاری ہو گئی تھی۔ دونوں ملکوں کے پرچم اٹھائے پاکستانی تماشائی سٹیڈیم میں بیٹھے ٹیموں کی راہ تکتے رہے۔دو چار روز بعد انگلینڈ نے بھی اپنے کھلاڑیوں کی تھکاوٹ کو جواز بنا کر پاکستان آنے سے انکار کر دیا توعمران حکومت کی فارن پالیسی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے ہمیں بتایا گیا کہ ہم دنیا میں تنہا ہوچکے ہیں۔سیاسی مخالفین نے ناکام حکومت کے مستعفی ہو جانے کا مطالبہ کر دیا توکئی ایک کو اس بیچ امریکی صدر کی وہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
زوال کا سفر جاری رہے گا!
هفته 23 اکتوبر 2021ءفیصل مسعود
قرآن نے ہمیں بتایا ہے کہ خالقِ کائنات قوموں کے مابین دنوں کو پھیرتا رہتا ہے۔ عروج و زوال تاہم بے سبب ہر گز نہیں۔اس باب میں اللہ تعالیٰ نے کچھ قوانین مقرر کر رکھے ہیں کہ جنہیں سنن الہٰیہ کہا جاتا ہے۔غامدی صاحب اپنی کتاب ’ میزان‘ میں قرآن مجیدکا احاطہ دو بڑے حصوں میں کرتے ہیں۔’الکتاب ‘ کے باب میں عبادات کے قوانین بیان کئے گئے ہیں جبکہ ’الحکمہ‘ کے عنوان کے تحت’ ایمانیات‘ کے ساتھ ’اخلاقیات ‘ کی جزئیات کو زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ کتابِ ہدایت کا حتمی مدعا انسانوں کا تزکیہ نفس
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
انتہا پسندی اور انتشار کی دیمک!
هفته 09 اکتوبر 2021ءفیصل مسعود
انتہا پسند گروہ ہمارے ہاں کسی نا کسی شکل میںہمیشہ موجود رہے ہیں۔سرد جنگ عروج پر تھی تو بائیں بازو کے cultکے مقابلے میں مذہبی عناصر سر گرم رہتے۔ مذہبی انتہا پسند پاکستانی سوشلسٹوں کو’لادین‘ اور روسی ایجنٹ کہتے۔جبکہ سوشلسٹ گروہ سے وابستہ انتہا پسند، مذہب پسندوں کو ’امریکی استعمارکا پٹھو ‘ کہہ کر پکارتے۔ دونوں متحارب گروہ مگر انتخابی میدان میںاپنی مقبولیت ثابت کرنے میں ناکام رہتے۔ بھٹو صاحب آندھی اور طوفان کی اُبھرے تو اسلام اور سوشلزم کا ’ہائبرڈ برینڈ‘ متعارف کروایا۔کئی سال بعد روسی فوجیں افغانستان میں اتریں تو جنرل ضیاء الحق کی افغان پالیسی کے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ایک از کارِ رفتہ سپاہی کا اعترافی بیان!
هفته 02 اکتوبر 2021ءفیصل مسعود
میں ایک از کارِ رفتہ سپاہی، متوسط طبقے کا عام پاکستانی ہوں۔میں عمران خان کی حمایت کرتا ہوں۔کیا میں شخصیت پرست ہوں؟کیا میںجمہوریت اور اس کے لوازمات سے بے بہرہ ہوں؟یا کہ میں عمران خان کا محض ایک کرکٹ فین ہوں؟حقیقت مگر یہ ہے کہ عمران خان اپنی دلکش شخصیت کے باوجود کبھی بھی میرے پسندیدہ ترین کھلاڑیوں میں شامل نہیں رہے۔ میں تو وسیم راجہ بننا چاہتا تھا کہ انہی کی تقلید میں ’لیفٹی‘ نہ ہونے کے باوجود میں آج بھی بائیں ہاتھ سے ہی بلّے بازی کرتا ہوں۔فوج میں شمولیت اختیار کی تو کرکٹ کا شمار ان دنوں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
جنوب ایشیائی کرکٹ اور مودی کا ہندوستان!
هفته 25 ستمبر 2021ءفیصل مسعود
بھارت میں مرار جی ڈیسائی جبکہ ہماری طرف جنرل ضیاء الحق حکمران تھے ۔سترہ سال کے وقفے کے بعد بشن سنگھ بیدی کی قیادت میں بھارتی ٹیم سال 1978-79ء میں پاکستان کے دورے پر آئی تو پورا خطہ کرکٹ کے دائمی بخار میں مبتلا ہوکر رہ گیا۔لگ بھگ چار عشروں بعد،آج نہ صرف سری لنکا اور بنگلہ دیش بلکہ جنگ سے تباہ حا ل افغانستان میں بھی کرکٹ گلی گلی کھیلی جاتی ہے۔ خود پاکستان کی کرکٹ ٹیم جو کسی زمانے میں کراچی اور لاہور کے کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی تھی کہ زیادہ کرکٹ وہیں کھیلی جاتی تھی، اب
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے