Common frontend top

مستنصر حسین تارڑ


’’چاندی کے آبی پرندے‘ فہمیدہ ریاض اور اردو کانفرنس‘‘


میری بیوی نے آئی پیڈ سے آنکھیں اٹھا کر کہا’’فہمیدہ ریاض مر گئی ہے‘‘ اگر میں یہ کہوں کہ میں ایک گہرے صدمے میں چلا گیا اور فہمیدہ کے ساتھ اس کی شاعری اور شخصیت کے حوالے سے جتنی چاہت جتنا احترام تھا‘ ان سب کی تصویری البم کھولتا ہوں تو تمام تصویریں سیاہ ہو گئی ہیں۔ فنا کے رنگ میں معدوم ہو چکی ہیں تو شاید یہ درست نہ ہو کہ مجھے یکدم یقین نہ آیا۔ تو میں نے مونا سے کہا ’’لیکن… وہ ابھی کیسے مر سکتی ہے‘‘ تو وہ کہنے لگی’’جیسے انتظار حسین‘ عبداللہ حسین اور یوسفی
بدھ 28 نومبر 2018ء مزید پڑھیے

’’شاہدرہ کے جہانگیری خواجہ سرا اور کاشغر کے کھسرے‘‘

جمعه 23 نومبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
آپ کو یاد ہو گا کہ گزشتہ کالم میں ایسی دو ’’خواتین‘‘ کا تذکرہ ہوا تھا جو ایک محفل کے اختتام پر مجھ سے شکایت کرنے آئی تھیں کہ آپ نے اپنی گفتگو کے آغاز میں صرف خواتین و حضرات کو مخاطب کیا۔ ہمیں بھول گئے کہ ہم بھی تو تیسری جنس کی صورت پڑے ہیں راہوں میں۔ ان میں ایک گلستان ایم بی اے تھیں اور دوسری صائمہ کسی سکول میں ٹیچر تھیں تو اس حوالے سے میں نے عرض کیا تھا کہ روایت کے مطابق روضہ رسولؐ کی کنجی صرف ایک خاص قبیلے کے پاس نسل در نسل
مزید پڑھیے


خواجہ سرا بہنوں اور بھائیوں کے لیے

بدھ 21 نومبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
ان دنوں جب مجھے کسی سٹیج پر کھڑے ہو کر اپنے ارشادات عالیہ سے عوام الناس کو مستفید کرنا ہوتا ہے تو گفتگو کا آغاز کرنے سے پیشتر میں قدرے جھجک جاتا ہوں۔ پہلے تو ایک روانی میں خواتین و حضرات السلام علیکم کہہ کر تقریر دل پذیر کا آغاز کردیتا تھا لیکن اب ایک نہایت گمبھیر صورت حال درپیش ہے۔ کچھ عرصہ پہلے کسی ادبی میلے میں حسب عادت خواتین و حضرات سے بسم اللہ کر کے گفتگو شروع کردی۔ تقریب اختتام کو پہنچی تو معزز ’’خواتین‘‘ چلی آئیں، وہ چلی تو آئیں لیکن ان کے چلنے میں ایک
مزید پڑھیے


’’اندھی ڈولفن فورس کے قصے‘‘

اتوار 18 نومبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
گزشتہ کالم میں میں نے قومی بچت کے لیے نہائت سوچ بچار کے بعد‘ جذبہ حب الوطنی سے مغلوب ہو کر موجودہ حکومت کی سادگی اور کفائت شعاری کی مہم سے مرعوب ہو کر نہائت گراں قدر مشورہ جات کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا اور ایسے اداروں کی جانب توجہ مبذول کروائی تھی جنہیں بینڈ باجا بجا کر رخصت کر دینے سے لاکھوں کروڑوں کانہیں اربوں کا زرمبادلہ ہمارے قومی خزانے کو چار چاند لگا دے گا۔ پہلا چاند جو میں نے چڑھایا تھا وہ رویت ہلال کمیٹی کا تھا اگرچہ اس ملک میں سوائے ان علماء کرام کے
مزید پڑھیے


’’میں رویت ہلال کمیٹی کا چاند، تو میری چاندنی‘‘

بدھ 14 نومبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
میں بہ قائمی ہوش و حواس یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ میں ایک عدد محب الوطن پاکستانی ہوں اگرچہ میرے پاس حب الوطنی کا کوئی سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ نہ ہی میں فخر سے اعلان کرسکتا ہوں کہ میں نے ملک و قوم کی بے حد خدمت کی ہے اور میری کوئی قدر نہیں کی گئی اور میری شرافت کا کوئی مول نہیں پڑا۔ اگرچہ میں سفیررہا، وزیر رہا، شاعر رہا، ادیب رہا تو ایک محب الوطن کے طور پر میرے پاس کچھ نادر مشورے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اس ملک کو معاشی بحران سے باہر لاسکتے
مزید پڑھیے



’’مجھے ننگے پائوں چلنے والے‘ رونے والے اچھے لگتے ہیں‘‘

اتوار 11 نومبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
کیا بھینسیں فروخت کرنے سے ملک میں ڈیم بن سکتے ہیں؟ نہیں بن سکتے‘ لیکن بھینسیں نہ فروخت کرنے سے بھی تو ڈیم نہیں بن سکے‘ تو پھر کیا پتہ بھینسیں فروخت کرنے سے ہی ڈیم بن جائیں۔ ان بھینسوں کی فروخت پر بہت واویلا کیا گیا تھا کہ ہائے ہائے ہمارے صاحب ان کا دودھ تھوڑا پیتے تھے۔ وہ تو ان کے سامنے بیٹھ کر بین بجایا کرتے تھے۔ ویسے ان دنوں جو ایک سادگی اور کفائت شعاری اختیار کی جا رہی ہے یعنی وزیر اعظم ہائوس کے اخراجات کم کئے جا رہے ہیں یہاں تک کہ وہاں
مزید پڑھیے


’’ہائے میری بھنڈیاں اور وہ جو دکان اپنی بڑھا گئے‘‘

بدھ 07 نومبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
خواتین و حضرات! میرے ساتھ کچھ ہمدردی کے بول بولئے کہ میرے ساتھ ایک ہاتھ ہو گیا ہے۔ یوں کہیے بہت زیادتی ہو گئی ہے۔ پچھلے دنوں جو کھلی بغاوتیں ہوئیں۔ شورش پسندوں نے پورے پاکستان میں ناکے لگا کر ناک میں دم کر دیا۔ شاہراہیں بند‘ سکول بند اور عوام الناس گھروں میں بند۔ پٹرول کی نایابی اور دھندے والے حضرات کی کامیابی ۔ یہاں تک کہ سبزیاں کمیاب۔ دنگا کرنے والے اتنے کامیاب اگر معاملہ یہیں تک رہتا تو شاید برداشت جواب نہ دیتی لیکن آہنی راڈوں سے مسلح جانثاروں نے بسیں نذر آتش کر دیں۔ بچوں اور
مزید پڑھیے


’’اس گھر کو آگ لگ رہی ہے گھر کے چراغ سے‘‘

اتوار 04 نومبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
پچھلے دو تین روز سے میں سہم گیا ہوں۔ جیسے میں ایک کبوتر ہوں اور ایک سیاہ بلی غراتی ہوئی میری جانب بڑھ رہی ہے اور میں سہم گیا ہوں۔ میرے اندر نامعلوم کے ایک خوف نے جڑیں پکڑلی ہیں۔ میری سرزمین کا خون پی جانے والی سیاہ چمگادڑیں میرے بدن میں پھڑپھڑاتی پھرتی ہیں۔ مجھے کچھ جلنے کی بو آ رہی ہے‘ جیسے گوشت جل رہا ہو اس کی ناگوار بو سارے میں پھیل جاتی ہے۔ میں اپنے آپ کو سونگھتا ہوں کہ کہیں یہ میرا اپنا ماس تو نہیں جو جل رہا ہے۔ کہیں گھر کے چراغ
مزید پڑھیے


’’سمیع آہوجہ،عرفان جاوید، ظفر اقبال کی شانداریاں‘‘

بدھ 31 اکتوبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
’’فرام کارگل ٹو دے کُو‘‘نسیم زہرہ کی اس ہنگامہ خیز تحقیق میں بہت سی ناگوار حقیقتیں بھی سامنے آتی ہیں جن کے بارے میں ہم آج تک لاعلم تھے؟ مشرقی پاکستان میں جو ہوا وہ ہم سے چھپایا گیا۔ فوج میں وہ کون ساگروہ تھا جس نے کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی اور کارگل پر یلغار کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا۔ یہاں تک کہ نوازشریف بھی بے خبر رہے۔ سری پائے نوش کرتے رہے یا مری کے محل میں بھیگے ہوئے موسموں سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ اس کتاب میں بہت سے سوالوں کے واضح نہیں مبہم
مزید پڑھیے


’’بِن اوکری ۔لڈیا ڈیوس اور کارگل کہانی زہرہ کی زبانی‘‘

اتوار 28 اکتوبر 2018ء
مستنصر حسین تارڑ
’’یہ کائنات ایٹم کے ذرّوں سے نہیں۔ کہانیوں سے تخلیق ہوئی ہے‘‘نیو یارک پبلک لائبریری کے عین سامنے فٹ پاتھ پر یہ فقرہ ثبت ہے اور دیکھا جائے تو یہ کسی حد تک درست بھی ہے کہ اس کائنات میں زندگی بسر کرنے والے بیشتر لوگ کسی نہ کسی مذہب کے پیرو کار ہیں اور تمام مذاہب کی آسمانی کتابوں میں کہانیاں ہی تو ہیں۔ قرآن پاک کے قصّے تورات اور بائبل کی کہانیاں۔ مہاتما بدھ کی جاتک کہانیاں’’مہا بھارت‘‘ میں قدیم جنگوں کے قصّے۔ یہاں تک کہ تصوّف کی بڑی کتابوں میں بھی حکائتوں اور کہانیوں کے ذریعے انسان
مزید پڑھیے








اہم خبریں