Common frontend top

مستنصر حسین تارڑ


’’مسٹر ٹوبی اور راکا پوشی کے سریلے گدھے‘‘


میں تذکرہ کر رہا تھا آج سے ساٹھ برس پیشتر کے انگلستان کے شہر مانچسٹر کا جہاں 14باربرا سٹریٹ کے ایک بوسیدہ وکٹورین گھر میں میرا عارضی قیام تھا۔ گھر کے مالک میرے دور پار کے عزیز حلال گوشت کے سلسلے میں شہر سے باہر کسی کسان سے متعدد مرغیاں خرید لاتے اور انہیں کوئلے کے لیے وقف تہہ خانے کے اندھیرے میں روپوش کر دیتے۔ چوری چھپے پائیں باغ میں انہیں حلال کرتے اور ان کے بال و پر زمین میں دفن کر دیتے کہ جانوروں کو یوں ’’ہلاک‘‘ کرنا ایک قابل تعزیر جرم تھا۔ شومئی قسمت کہ ایسے
بدھ 03 جولائی 2019ء مزید پڑھیے

’’فرانس میں مُرغ انقلاب‘‘

اتوار 30 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
مجھے یہ اقرار کرنے میں کچھ تامل نہیں کہ میرے انسانی نظام میں کچھ ایسا خلل ہے کہ مجھے انسانوں کی نسبت جانور زیادہ پسند ہیں۔ نہ صرف ان کی خصلت‘ طرز زندگی بلکہ ان کی شکلیں زیادہ پسند ہیں۔ مجھے ہرگز کسی کی دل آزاری مقصود نہیں لیکن آپ خود انصاف کیجیے کیا آج کے سیاسی سربراہوں اور ان کے حواریوں کی نسبت کچھ جانور اور پرندے وغیرہ زیادہ خوش شکل نہیں ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سفید برفانی الو دیکھا ہے۔ سبحان اللہ کیا آنکھیں ہیں اور کیسی متنانت بھری شکل ہے۔ کسی بھی لیڈر سے موازنہ کر
مزید پڑھیے


’’مہان سنگھ کی سمادھی۔گوجرانوالہ‘‘

جمعرات 27 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
ایک بے آرام تنگ سی گلی جس کے دونوں جانب کے بھدے سے مکان پہلوانوں کی مانند ماتھے قریب کرتے ہوئے اک دوجے کے ساتھ بھڑ جانے کو تیار۔ ایک ایسی گلی جس میں داخل ہو کر انسان خود بھی اس گلی کی مانند تنگ اور بے آرام ہو جائے اور جب پلٹ جانے کو جی چاہے تو اس گلی کے آخر میں مکانوں میں پھنسا ہوا ایک کھنڈر ہوتا گنبد، ایسا نظر آئے کہ اس پر اصفہان کے کسی پرشکوہ گنبد کا گمان ہو۔ ایک ایسی شکستہ عمارت جس کی برباد ہو چکی خوش نمائی میں اب تک اتنی
مزید پڑھیے


’’زیدی فوٹو گرافرز اور شاہد زیدی کا کمال فن‘‘

اتوار 23 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
چلئے آپ بھی کیا یاد کریں گے ہم آج کی بات نہیں کرتے۔ آج سے تقریباً ستر برس پیشتر کے زمانوں کا قصہ چھیڑتے ہیں۔ ہم ان دنوں کافی نابالغ ہوا کرتے تھے یعنی ساتویں جماعت میں پڑھتے تھے اور کافی لاڈلے بھی ہوا کرتے تھے کہ سب سے بڑے بیٹے تھے۔ کیا ہوا جو ہماری رنگت قدرے مشکی ہوا کرتی تھی۔ یعنی ہم کالے شاہ کالے بھی نہیں تھے اور گورے وغیرہ تو ہرگز نہیں تھے۔ بس بین بین معاملہ تھا۔ کرائون پرنس کے لئے کہاں لکھا ہے وہ گورا ہو۔ ابھی پچھلے دنوں برطانوی شاہی خاندان میں بی
مزید پڑھیے


مسجد بیگم پورہ اور مٹھو کی حویلی

بدھ 19 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
بیگم پورہ کی تاریخی مسجد کے وسیع صحن میں دھوپ بہت تھی اور تشویش اور انجانے کا خوف بہت تھا۔ صحن پر کھلتی متعدد قدیم محرابیں جو کسی زمانے میں کھلی ہوں گی۔ سفید دروازوں اور شیشوں سے ان زمانوں میں بند کر دی گئی ہیں تا کہ مسجد کا اندرون گردوغبار سے محفوظ رہے اور وہاں تعلیم حاصل کرنے والے دل جمعی سے قرآن پاک اور دینی علوم کو حفظ کر سکیں۔ اگرچہ بیگم پورہ مسجد کے قدیم درودیوار پر جو پرکشش روغنی اینٹوں سے سجی ہوئی زیبائشیں تھیں ان میں سے بیشتر اکھڑ چکی ہیں اور ان کی
مزید پڑھیے



’’علی مردان خان اور بُدھو کا مقبرہ‘‘

اتوار 16 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
ہم جب کبھی روزمرہ کی گفتگو کے دوران کسی گائوں، کسی شہر، آس پاس کے کسی گلی محلے یا علاقے کا نام لیتے ہیں تو سرسری گزر جاتے ہیں کہ یہ محض ایک نام ہے ایک پہچان ہے۔ ہم کم ہی اس کی کسی تاریخی نسبت یا قدامت کے کسی حوالے پر غور کرتے ہیں کہ آخر یہ چوہڑکانہ ہے تو یہ شخص چوہڑ کون تھا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ کو آباد کرنے والا درویش ٹیک سنگھ کہاں سے آیا تھا۔ وہ گویا سائیں کون تھا جس کے نام کے تالاب کو سرگودھا کہا گیا وغیرہ۔ اسی طور روایت ہے کہ
مزید پڑھیے


’’انور سجاد کا خوشیوں کا باغ‘‘

جمعرات 13 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
کہاوت تو یہی ہے کہ ’’آج مرے اور کل دوسرا دن‘‘ ویسے کہنا تو یہ چاہئے کہ ’’آج مرے تو کل قیامت‘‘ انور سجاد کو مرے ہوئے آج دوسرا نہیں پانچواں دن ہے۔ میرا دُکھ قدرے کم ہو گیا ہے تو میں نے سوچا رو دھو لیا، جی کو بہت آزار دے لیا تو کیوں نہ پچھلے زمانوں کے کچھ ورق پلٹے جائیں، انور سجاد کو کچھ یاد کر لیا جائے کہ بس یہی موقع ہے کیونکہ ابھی چوٹ تازہ ہے، یہ چوٹ ٹھنڈی ہو گئی تو ہم اسے بھول بھال جائیں گے، جیسے ابن انشاء اور مجید امجد کو
مزید پڑھیے


’’دکھ جی کے پسند ہو گیا ہے انور سجاد‘‘

اتوار 09 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
عید کے اگلے روز ٹیلی ویژن چینلز پر خوب ہلا گلا ہو رہا تھا۔ رمضان کے احترام میں جن خواتین نے حجاب کو شعار کر لیا تھا‘ گھونگھٹ نکالے نعتوں پر بلا سوچے سمجھے جھومتی رہتی تھیں وہ سب یکدم حجاب اور گھونگھٹ کے آپے سے باہر ہو گئیں۔ قدرے بیباک ہو گئیں اور اپنے ساتھی میزبانوں کے ساتھ خوب کھل کھیلیں کہ رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے‘دستور بھی ہے وغیرہ وغیرہ تو سکرین پر اس نوعیت کی دھماچوکڑی اور کھیل تماشے چل رہے تھے جب سکرین کے نیچے ایک پٹی چلنی شروع ہو گئی کہ معروف ترقی
مزید پڑھیے


’’عید کی مبارکاں، عید کی اداسیاں‘‘

بدھ 05 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
میں صدق دل سے سمجھتا ہوں کہ عید کے مبارک موقع پر ہمیں سب گلے شکوے بھول کر ایک دوسرے کو گلے لگا لینا چاہیے اور میری مراد ہے کہ روئیت ہلال کمیٹی کے سب اراکین کو تو ضرور ہی گلے لگانا چاہئے تا کہ سب شکایتیں دور ہو جائیں اور ہم مسلم امہ کی یک جہتی کا ثبوت دے سکیں۔ انسان خطا کا پتلا ہے اور اگر وہ عورت ہو تو خطا کی پتلی ہے؛ چنانچہ مجھ سے خطا ہو گئی کہ میں نے خواہ مخواہ دعویٰ کر دیا کہ اگر قرآن پاک کا فرمان ہے کہ یہ چاند
مزید پڑھیے


’’شیر شاہ سُوری کا کوس مینار‘‘

اتوار 02 جون 2019ء
مستنصر حسین تارڑ
فرید کی سفید مینڈکی پھر سے رواں ہو گئی۔ دراصل اس کی کار میڈ ان جاپان ہے اور اس کا ناک نقشہ بھی جاپانی سا ہے یعنی سامنے سے ایک چپٹی ناک والی گیشگرل لگتی ہے چنانچہ میں اسے پیار سے’’ڈڈی‘‘ یعنی مینڈکی کہتا ہوں۔ فرید بالکل مائنڈ نہیں کرتے بلکہ اسے صبح سویرے پارک میں آنے سے دیر ہو جائے تو نہائت سنجیدگی سے کہتا ہے۔ دراصل رات کو کچھ چھینٹے پڑے تو مینڈکی بے چاری گندی ہو گئی میں اسے نہلا رہا تھا اس لئے دیر ہو گئی۔ شیمپو بھی تو کرنا تھا۔ گلیوں اور تنگ بازاروں میں
مزید پڑھیے








اہم خبریں