Common frontend top

مظفر بخاری


یہ ہے ہماری پولیس!


پاکستان کی تاریخ میں ایک وقت اَیسا بھی آیا تھا کہ مسلسل چار روز تک نہ تو چوری ڈاکے کی کوئی واردات ُہوئی تھی اَور نہ ہی قتل کی۔ ُیوں لگتا تھا کہ ساری قوم یک لخت شریف بن گئی ہے۔ ُہوا ُیوں کہ صوبے بھر کی پولیس اپنے مطالبات منوانے کے سلسلے میں ہڑتال پر چلی گئی جس کے ساتھ ہی تمام جرائم پیشہ لوگوں نے بھی ہڑتال کر دی۔ جتنے د ِن پولیس ہڑتال پر رہی ، جرائم پیشہ لوگ یہ شعر پڑھتے رہے: گلوں میں رنگ بھرے باد ِ َنو بہار چلے چلے بھی آئو
جمعرات 02 جولائی 2020ء مزید پڑھیے

کہا نی ہو تو ایسی ہو!

پیر 29 جون 2020ء
مظفر بخاری
ایک پولیس افسر کا کہنا ہے کہ پولیس مقابلے قیامت تک ہوتے رہیں گے۔ اِس کی وجہ اُنھوں نے یہ بتائی ہے کہ کوئی شخص بھی خطرناک قاتلوں اَور ڈاکوؤں کے خلاف گواہی دینے پر تیار نہیں ہوتا۔ ہمیں پولیس مقابلوں پر تو کوئی خاص اعتراض نہیں ‘ ویسے بھی ہم اعتراض کر کے پولیس کے مقابلے پر نہیں آنا چاہتے؛لیکن ڈرتے ڈرتے یہ ضرور عرض کریں گے کہ پولیس‘ اِن مقابلوں کی جو کہانی سناتی ہے‘اُس پر اَب ّبچے بھی یقین نہیں کرتے۔ یہ کہانی کچھ ُیوں ہوتی ہے: "
مزید پڑھیے


نوید حسرت

بدھ 24 جون 2020ء
مظفر بخاری
مسلمانوں کے مزاج میں شامل ہے کہ خوشی کا موقع ہو یا غم کا، کھانے پینے کی گنجائش بہر حال نکال لیتے ہیں۔ کوئی جیے یا َمرے اُن کی بلا سے، اُن کے پیٹ کا سامان ضرور ہونا چاہیے! جو بدقسمت سوئم اور چہلم وغیرہ کا خرچہ چھوڑے بغیر َمر جائے اُس کی وفات کو صحیح معنوں میں بے وقت اور افسوسناک سمجھا جاتا ہے ورنہ افسوس کا اِظہار محض رسمی ہوتا ہے۔ ایسے موقعوں پر اُنھیں کھاتے ہوئے دیکھ کر ایک مشہور مصر عہ کی یہ َپیروڈی ذہن میں آ جاتی ہے: کسی کی جان گئی ‘ آپ کی
مزید پڑھیے


توندوں کی شامت

پیر 22 جون 2020ء
مظفر بخاری
میرے قریبی دوست سعادت اللہ خان، سابق انسپکٹر جنرل پولیس (پنجاب) گورنمنٹ کالج لاہور میںمیرے کالج فیلو تھے۔ ان کے" عہدِ حکومت" میں یعنی جب وُہ آئی جی تھے، میں نے ایک کالم لکھا تھا جو قارئین اور احباب کو بہت پسند آیاتھا۔ یہ کالم پولیس افسروں کی توند وں کے خلاف تھا۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ " اہلِ توند" پولیس افسر بھی اِس کالم سے لطف اندوز ہوئے بغیر نہ رہ سکے ۔ ملاحظہ فرمائیں: ایک بار یوں ہوا کہ پنجاب کے آئی۔جی ۔ (پولیس ) نے سوچا کہ کیا ہی اچھا ہو اگر پولیس افسروں
مزید پڑھیے


میں تیری آں!

بدھ 17 جون 2020ء
مظفر بخاری
قارئین! کورونا کی وجہ سے ہلاکتوں کی خبریں تو مسلسل آرہی ہیں لیکن یہ محض اِتفاق ہے کہ اِس ہفتے ملک بھر سے کسی بیوی کے ہاتھوں اُس کے خاوند کے قتل کی خبر موصول نہیں ُہوئی۔ اِس سے آپ یہ نہ سمجھ لیں کہ ایسی کوئی واردات ُخدانخواستہ ُہوئی ہی نہ ہوگی۔ بیویوں سے اِس قدر غفلت اور کوتاہی کی اُمید کم اَز کم ہمیں تو ہرگز نہیں۔ بات صرف اِتنی ہے کہ بعض اَوقات پولیس اَور اَخبارات کے نامہ نگار، مصروفیت کے باعث اِرد ِگرد سے قدرے غافل ہو جاتے ہیں اَور ُیوں کئی ایک وارداتیںمناسب پبلسٹی
مزید پڑھیے



لڑکے کی عُمر سَو سال

پیر 15 جون 2020ء
مظفر بخاری
پچھلے د ِنوں ایک سو سا لہ پاکستانی بزرگ نے ایک اٹھارہ سال کی دوشیزہ سے شادی کر کے دُولھا اَور دُلھن کی ُعمر میں فرق کا نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اُس بزرگ کا ریکارڈ یہاں تو شاید ہی کوئی توڑ سکے لیکن بیرو ِن ملک یہ ریکارڈ اگلے ہی روز ٹوٹ گیا اَور ُیوں ہمارے ملک کے ہاتھ سے ایک بڑا اِعزاز چھن گیا ۔اِس ریکارڈ کو کینیا کے ایک سو سالہ شخص نے توڑا ہے جس نے چودہ سال کی دوشیزہ سے شادی کر کے ، اَپنا اَور اَپنی دُلھن کا نام نکاح رجسٹر کے علاوہ
مزید پڑھیے


نئی بوتل‘ ُپرانی شراب

بدھ 10 جون 2020ء
مظفر بخاری
بعض لوگوں کو اَخبارات کی اِس رو ِش پر سخت اعتراض ہے کہ ُوہ قتل اَور جرائم کی خبروں کو نہ صرف نمایاں َطور پر شائع کرتے ہیں بلکہ اپنی طرف سے نمک َمرچ بھی لگاتے ہیں۔ ہمیں ایسے لوگوں سے سو فیصد اتفاق ہے۔ واقعی اَخبارات کو جرائم بالخصوص قتل پر مبنی خبروں سے احتراز کرنا چاہیے اَور عوام کویہی تاثر دینا چاہیے کہ ہمارا ُمعاشرہ اللہ کے فضل و کرم سے ہر قسم کی آلائشوں سے پاک ایک مثالی معاشرہ ہے۔ چنانچہ اَخبارات کی َرہ ُنمائی کی خا ِطر ہم
مزید پڑھیے


اسلامی مملکت کے حکمران

پیر 08 جون 2020ء
مظفر بخاری
ملائیشیا میں کوالا لمپور سے تھوڑے فاصلے پر ایک خوبصورت ٹائون میں ایک CASINO ہے جس کا نام GENTING GRANDE ہے ۔ کیسینو کیا ہوتا ہے ، یہ تو اکثر احباب کو پتہ ہوگا۔ اِس کا دیسی نام ہے جوا خانہ۔ قسمت کے بیوپاریوں کا کلب ۔۔۔۔ جواریوں کی دلپسند جگہ ۔ کہیں آپ کے ذہن میں کوئی پاکستانی جوا خانہ تو نہیں آگیا؟ نہ جی نہ ۔ یہ تو گویا ایک فائیو سٹار جوا خانہ ہے۔ دُنیا کے تمام عظیم جواری اِس عالی شان کیسینو میں حاضری دینا باعثِ فخر سمجھتے
مزید پڑھیے


پاکستانی جمہوریت حکمرانوں کی محبوبہ

جمعرات 21 مئی 2020ء
مظفر بخاری
ایک بار بیگم صاحبہ لبرٹی مارکیٹ لاہور میں کپڑے کی دکانوں کی سٹاک چیکنگ کر رہی تھیں میں ان کے ساتھ خادم اعلیٰ کی حیثیت سے ڈیوٹی کر رہا تھا۔ جب وہ کسی دکان میں داخل ہوتیں میں انہیں followکرتا اور کائونٹر کے پاس کسی مناسب جگہ پر خود ہی اپنی تعیناتی کر لیتا۔ ایک دفعہ یوں ہواکہ بیگم صاحبہ ایک دکان کے سیلز مین کی جھاڑ پونچھ کر کے باہر نکلیں میں حسب معمول انہیں follow کرنے لگا ذرا آگے جا کر انہیں ایک کپڑے کی دکان نظر آئی وہ اس دکان کے اندر داخل ہو گئیں میں بھی
مزید پڑھیے


CHATTING AND CHEATING

منگل 19 مئی 2020ء
مظفر بخاری
سائنس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ سائنس ایک ہاتھ سے دیتی اور دوسرے سے واپس لے لیتی ہے، بعض اوقات دیتی کم اور لیتی زیادہ ہے، یعنی اصل زر مع سود وصول کر لیتی ہے۔ ایک ہاتھ سے دینے اور دوسرے سے دی گئی چیز واپس لینے کے عمل کو سائنسی رویہ کہتے ہیں۔ آرٹ کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ آرٹ معاشرے کو بہت کچھ دیتا ہے لیکن بدلے میں لیتا کچھ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سائنٹسٹ امیر اور آرٹسٹ غریب ہوتا ہے۔ میں ایک مثال سے بات واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ایک
مزید پڑھیے








اہم خبریں