Common frontend top

ناصرمحمود ملک


میرا سٹڈی روم


ہر شریف آدمی کو ہر جگہ ایک پناہ گاہ کی تلاش ہوتی ہے بے شک وہ اپنے گھر میں ہی کیوں نہ ہو ۔ غالباً اسی غرض سے اس ناچیز نے اپنے گھر میں ایک سٹڈی روم بنوایا اور یقین کیجیے کہ ’’ زیست کا مزا پایا ‘‘۔ جب سے سٹڈی روم بنا ہے میری خواہش ہوتی ہے کہ میرا زیادہ وقت اسی میں گزرے اور سچ پوچھیے توگھر والوں کی بھی کم و بیش یہی خواہش ہوتی ہے ۔سٹڈی روم میں میری پسند کی دو تین کتابیں ہر وقت میرے زیرِ مطالعہ رہتی ہیں ۔کتابوں
جمعرات 12  اگست 2021ء مزید پڑھیے

خاکہ زنی : اِک ضربِ ظریفانہ

اتوار 08  اگست 2021ء
ناصرمحمود ملک
دوست احباب کی کتابوں کی تقاریب میں جانے کا اتفاق ہوتا رہتا ہے او سچی بات یہ ہے کہ بہت کم ہوتا ہے کہ کبھی کسی کتاب کو پڑھ کر کر اس کی تقریبِ میں گئے ہوں ۔ ہو تا یہ ہے کہ دوست نے کتاب بھیجی اورہم نے اپنی کم مائیگی اور کاہلی کی وجہ سے اس کو بڑی عقیدت سے چوما اور پھر سائیڈ پر رکھ دیا ۔ تقریب میں اُس کتاب پر اگر بات بھی کرنی ہو تو پھر کسی مشترکہ دوست نے اگر یہ کتاب پڑھ رکھی ہو تو اُس سے بات کر لیتے ہیں کہ
مزید پڑھیے


بکرے ، انسان اور ان کے کان

بدھ 21 جولائی 2021ء
ناصرمحمود ملک
قدرت کی تخلیقات یوں تو ہماری ناقص عقل سے باہر ہیں لیکن تھوڑاغور کریں تو بعض چیزوں کی شانِ تخلیق کسی قدر سمجھ آتی ہے۔ مثلاً ایک عرصہ تک ہمیں بالکل سمجھ نہیں آتا تھا کہ بکروں کے کان اتنے لمبے کیوں ہوتے ہیں ۔ لیکن اب ہمیں پتہ چل گیا ہے کہ بکرے کے کان بنیادی طور پر اسے پکڑنے اور قابو کرنے کے کام آتے ہیں ۔ اس عظیم تفہیم کی وجہ یہ ہے کہ ایک مدت سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ بکروں کو پکڑنا ہو، انہیں چہل قدمی کروانا مقصود ہو یا انہیں ان کی مرضی کے
مزید پڑھیے


غالبؔ اور میں

بدھ 07 جولائی 2021ء
ناصرمحمود ملک
میں نویں دسویں میں ہوں گا جب مجھے غالب ؔ سے عشق ہوا۔اسی دوران دو ایک عشق اور بھی ہوئے لیکن انجام کے حوالے سے وہ اتنے خوشگوار نہیں رہے کہ انہیں اب تک یاد رکھا جائے۔ البتہ غالبؔ سے عشق تب سے لے کر اب تک روز بروز بڑھتا چلا گیا ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ غالبؔ ہمیں سمجھ بھی آتا تھا ۔ استاد غالب ؔ ہمیں ، الحمدللہ ، نہ تب سمجھ آتا تھا نہ اب آتا ہے ۔ میرے خیال میں غالبؔ ایک ایسا شاعر ہے
مزید پڑھیے


اک ہمدم دیرینہ سے ملاقات

جمعرات 01 جولائی 2021ء
ناصرمحمود ملک
کالج ہوسٹل میں داخلہ لئے مجھے تیسرا دن تھا۔یہ سردیوں کے آغاز کی بات ہے! شام کے دُھندلکے میں ہوسٹل کینٹین کے لان میں بیٹھا میں دودھ جلیبی سے لُطف اندوز ہو رہا تھا۔میں نے دیکھا کہ میرے پاس ہی ایک صاحب منٹوؔ کے سے انداز میںکُرسی پر آلتی پالتی مارے کافی دیر سے خاموش بیٹھے تھے۔وہ ’’ قِصّہ چہار درویش ‘‘ کا کوئی درویش لگ رہے تھے۔ بظاہر وہ بڑے پریشان دکھائی دے رہے تھے۔’ میں ان درویش کی جانب مُتوجّہ ہوا۔سلام دُعا کے بعد عرض کی،’’حضرت ! نومبر کی یہ خُنک شام واقعی بڑی اُداس کُن ہے،
مزید پڑھیے



بابا بہشتی

اتوار 27 جون 2021ء
ناصرمحمود ملک
قدرت کے کاموںمیں کوئی دخیل نہیں ہو سکتا اورنہ کسی کی بعد والی زندگی کے بارے کوئی حتمی بات ہی کہی جاسکتی ہے تاہم اس بات پرہمارا پورا گائوں ’’ ایک پیج ‘‘ پر تھا کہ مر حوم بابا نادر ، حال مشہور ’’ بابابہشتی‘‘، بعد از مرگِ ناگہانی (مُسرّت سامانی) کہیں بھی تشریف لے گئے ہوں ، لیکن جنّت میں نہیں گئے ہوں گے۔یہ واحد نکتہ تھا جس پر پورا گائوں سو فیصد متفق تھا۔بابا ناد رہمارے گائوں کا تگڑا زمیندار تھا بلکہ واحد تگڑا زمیندار۔کئی مُربّے زمین، کئی نوکر چاکر،بیسیوں ڈھور ڈنگر،وسیع حویلی اورکُشادہ ڈیرہ۔۔لیکن اس کشادگی کے
مزید پڑھیے


ائیرکنڈیشنر مکینک سے ملاقات

بدھ 16 جون 2021ء
ناصرمحمود ملک
آجکل کسی معقول اے سی مکینک سے کامیاب رابطہ کرنا گویا کسی بہت بڑے سرکاری افسر سے رابطے کے مترادف ہے ۔ بلکہ اس سے بھی کہیں مشکل اور گھمبیرتر ۔۔ہو سکتا ہے وہ سرکاری افسر خود بھی کسی ایسے مکینک کی تلاش میں ہو ۔کسی زمانے میںیار لوگ اربابِ اختیار سے رہ و رسم بڑھانے کو مفید اور بہتر سمجھتے تھے لیکن اب کسی کارپینٹر ، الیکٹریشن ، پلمبر ، درزی اور اے سی مکینک وغیرہ سے ذاتی تعلق رکھنا نسبتاً زیادہ ضروری ہے ۔ میرے خیال میں ان احباب سے تعلق ہونے سے زندگی میں احساسِ تحفظ
مزید پڑھیے


پھرتے ہیں ’’ شیِر خوار ‘‘ کوئی پوچھتا نہیں

بدھ 09 جون 2021ء
ناصرمحمود ملک
چاچا نجام دین ( نظام دین ) ہمارے بچپن کے دنوں میں ریڈیو پاکستان کا ایک بہت منفرد اور انتہائی ہر دِلعزیز کردار تھا۔اُن دنوں ہمارے دیہاتی وسیب کا شاید ہی کوئی چوپال، کوئی ڈیرہ ایسا ہو جہاں نجام دین کے تذکرے نہ ہوتے ہوں۔ سرِ شام چوپالیں ، منڈلیاں سج جاتیں۔ایک بڑے سائز کا ریڈیو درمیان میں رکھ دیا جاتا۔ چاچے نجام دین کا پروگرام شروع ہوتا توبس چاچے کی آواز آ رہی ہوتی یا پھر سامعین کے قہقہوں کی آواز۔ نجام دین کی آ واز میں بلا کا رچائو اور بڑی خوش کُن گھمبیرتا تھی۔بھاری بھرکم مگر دل
مزید پڑھیے


اک عُمرِ رائیگاں

منگل 01 جون 2021ء
ناصرمحمود ملک
ایک پولیس افسر ہمارے بڑے قریبی دوست ہیں ۔یہ قصہ ہمیں انہوں نے ہی سُنایا تھا ۔آپ اُن کی زبانی ہی سُنیے : ’’ محکمہ پولیس میں یہ میرا پہلا سال تھا اور ڈی ایس پی چوہدری شریف کا آخری سال۔مجھے جس سرکل ( تحصیل ) میں بطور انڈرٹریننگ انسپکٹر پوسٹنگ ملی اس کے انچارج ڈی ایس پی تھے۔ میراتھانہ ڈی ایس پی آفس کے بالکل ساتھ ہی تھا۔میری تعیناتی اگرچہ تھانے میں تھی لیکن ڈپٹی صاحب کمال شفقت سے روز مجھے اپنے آفس بلا لیتے اور تھانیداری کے ’’ دائو پیچ ‘‘ سکھاتے۔مجھے نہیں معلوم کہ کونسی نیکی
مزید پڑھیے


آزادؔ کی ’’ آبِ حیات‘‘ اور آج کا قاری

منگل 25 مئی 2021ء
ناصرمحمود ملک
اگلے دن محمد حسین آزادؔ کی شہرہ آفاق کتاب ’’ آبِ حیات ‘‘ پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔ سچ پوچھیں تو انتہائی شاندار اور اذیّت ناک تجربہ رہا ۔ ہمارا خیال ہے کہ ’’ آب ِ حیات ‘‘ لکھنے کے بعد جناب آزاد ؔ بھی اسے دوبارہ پڑھتے تو وہ شایداُردو لُغت کی مدد کے بغیر خود بھی نہ پڑھ سکتے ۔ ایسے میں دورانِ مطالعہ ہمارا حال کیا ہوا ہوگا مت پوچھیئے ۔ تقریباٍ ہر سطر میں دو تین بار لُغت کی مدد لینی پڑی۔ ہمیں دو مسئلے درپیش تھے ایک تو آدھے سے زیادہ الفاظ کے معانی ہمیں
مزید پڑھیے








اہم خبریں