Common frontend top

ڈاکٹر طاہر مسعود


مناجات


اے اللہ‘ ہم پہ رحم کر کہ ہم تیرے رحم و کرم کے مستحق ہیں۔ ستر سال سے اوپر ہونے کو آئے ہیں اور ہم ظالم و ناانصافی کی چکی میں پس رہے ہیں‘ کوئی ہم پہ رحم کرنے والا نہیں‘ کوئی ہماری فریاد سننے والا نہیں۔ ہم کس در پہ جائیں‘ کس سے اپنا دکھڑا روئیں‘ اگر تو ہماری نہیں سنے گا تو پھر ہمارا سننے والا کون ہے؟ اے مالک! ہم اپنے رہنمائوں اور لیڈروں اور حکمرانوں کے ڈسے ہوئے ہیں۔ ان کے حق میں نعرے لگاتے لگاتے ہمارے حلق سوکھ کر کانٹا ہو چکے ہیں‘ ان
هفته 28 مئی 2022ء مزید پڑھیے

راہِ نجات کیا ہے؟

جمعرات 26 مئی 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
میرا گمان کچھ ایسا ہے کہ حکومت نے عمران خان کے آزادی مارچ پر پابندی لگاکے اور اسلام آباد جانے والے رستوں اور شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے اپنے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کر دیے ہیں۔پچھلے دو روز سے حکومت کی تابعدار پولیس جس بہیمانہ طریقے سے پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور اس کے حامی صحافیوں کی گرفتاری کے لئے چھاپے مار رہی ہے اور ان لوگوں کے گھروں کے گیٹوں کو توڑ کے اندر گھس کر اہل خانہ سے پرتشدد کر رہی ہے اس سے یہ بات طے ہو گئی ہے کہ حکومت نے اپنے بچائو کے
مزید پڑھیے


خان صاحب کو ہمدردانہ مشورہ

منگل 24 مئی 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
خان صاحب نے آزادی مارچ کا اعلان کر دیا۔25مئی کو انہوں نے ملک کے تمام شعبوں کے عوام کو اسلام آباد پہنچنے کی دعوت دی ہے۔پھر دارالحکومت میں کیا ہو گا۔اس کی کوئی پیش گوئی ابھی سے کرنا مشکل ہے لیکن سنجیدہ اور ہوش مند طبقے کے دل دھڑک رہے ہیں،کسی ان ہونی کے ہو جانے کے اندیشے سے۔ظاہر ہے حکومت نے بھی ہاتھوں میں چوڑیاں تو پہنی نہیں ہیں کہ خاموشی سے تماشا دیکھے اور خان صاحب کے لئے میدان خالی چھوڑ دے۔اچھی بات یہ ہے کہ 25مئی کو جو تماشا ہو گا‘ اسے خان صاحب نے پرامن رکھنے
مزید پڑھیے


زبانِ خلق اور نقّارۂ خدا

هفته 21 مئی 2022ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
ہاتھیوں کی لڑائی میں گھاس کے مسلنے اور روندے جانے کا محاورہ تو سنا تھا لیکن سیاست دانوں کی دھینگا مشتی میں سچائی کا اس بری طرح قتل عام ہو گا‘ یہ تو کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔آج کل نیوٹرل ہونا یعنی غیر جانبداری ایک گالی بن گئی ہے۔حالانکہ سچائی کو نیو ٹرل یا غیر جانبدار ہوئے بغیر پرکھا ہی نہیں جا سکتا۔کہا جا رہا ہے کہ حق و باطل کی لڑائی میں نیو ٹرل ہونا کیا معنی؟آپ حق کے ساتھ نہیں ہیں تو پھر یقینا باطل کے ساتھ ہیں لیکن سوال تو یہ ہے کہ حق پر کون
مزید پڑھیے


ہوئے تم دوست جس کے۔۔۔

منگل 11  اگست 2020ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
سعودی عرب ہمارا دوست ملک ہے۔ چین بھی ہمارا دوست ہے۔ سعودی عرب مذہبی ریاست ہے‘ چین لامذہب ملک ہے۔ ہم بھی مذہبی ملک ہیں۔ کسی مذہبی ملک کا دوسرے مذہبی ملک سے دوستی اور یگانگت و الفت قابل فہم تعلق ہے لیکن ایک مذہبی ملک کا کسی لامذہبی ملک سے دوستی کیا حیران کن نہیں؟ ہم عقیدۂ آخرت پر یقین رکھتے ہیں‘ چین نہیں رکھتا۔ ہم اللہ کے ماننے والے ہیں‘ جنت اور جہنم پر ایمان ہے ہمارا۔ چین کا عقیدہ ایسا نہیں۔ پتہ نہیں چینی عوام خدا کے بارے میں سوچتے ہیں یا نہیں۔ ان کا سماجی مصلح
مزید پڑھیے



بے کل سی نراش زندگی میں

هفته 01  اگست 2020ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
میں پریشان ہوں/اپنی سگریٹ نوشی کی عادت سے/میں پریشان ہوں/ان ناصحوں سے جو مجھے سگریٹ کے نقصانات گنواتے ہیں/میں پریشان ہوں/سگریٹ کے ڈبے سے/جس پر نمایاں طور پر درج ہے/’’تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے‘‘/میں پریشان ہوں/اس کینسر زدہ گھنائونی ہولناک تصویر سے/جس کا کیپشن ہے/’’تمباکو نوشی کا انجام، منہ کا کینسر‘‘/لیکن سچ تو یہ بھی ہے/کہ ہر صبح میں سگریٹ کے تازہ دم کر دینے والے/کش کی لالچ میں نیند سے اٹھتا ہوں/جب سگریٹ کے اولین کش کا دھواں/میرے اندر اترتا ہے/تب کہاں یاد آتی ہیں/مہربانوں کی نصیحتیں/وزارتِ صحت کا انتباہ/اور خود اس عادتِ بد کی پریشانی/سوچتا ہوں/جب
مزید پڑھیے


تقلیدی اور تخلیقی ذہن

جمعرات 30 جولائی 2020ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
’’مائی برادر‘‘ کے حوالے سے میرے کالم کی اشاعت کے چند روز بعد میرے سینئر دوست طارق محمود میاں نے واٹس ایپ پہ مجھے میسج کیا کہ یوں لگتا ہے جیسے مائی برادر والے آپ کے کالم کو آج ایک دوسرے اخبارمیں معروف سکالر نے اپنے نام سے چھپوا لیا ہے۔ ظاہر ہے میں یہ کالم پڑھ چکا تھا۔ طارق صاحب کی شکایت ایسی کچھ بے جا بھی نہیں تھی لیکن چونکہ میں ان صاحب کا بے حد احترام کرتا ہوں اور آج سے نہیں زمانہ طالب علمی سے رہی بات نقل نویسی کی تو اس خاکسار کے پی ایچ
مزید پڑھیے


آپ بیتیاں حکمرانوں اور سیاستدانوں کی

بدھ 29 جولائی 2020ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
قائداعظم کے حالات میں تذکرہ ملتا ہے کہ لندن میں اپنے قیام کے ابتدائی زمانے میں جب ان میں مطالعے کا ذوق پیدا ہوا تو انہوں نے حکمرانوں‘ بادشاہوں اور سلاطین کی سوانح عمریوں کو پڑھنا شروع کیا اور ایک مدت تک اسی مطالعے میں غرق رہے۔ اس مطالعے کا ان کی شخصیت پر کیا اثر مرتب ہوا‘ اس پر کسی مورخ یا محقق نے روشنی نہیں ڈالی ہے۔ ایک اور عجیب بات یہ بھی ہے کہ برعظیم کے جن عظیم لیڈروں نے اس خطے کی تاریخ پر اپنے اثرات مرتب کئے۔ مثلاً مہاتما گاندھی‘ جواہر لعل نہرو‘ مولانا ابوالکلام
مزید پڑھیے


ایک ان کہی ادھوری داستان

منگل 28 جولائی 2020ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
کراچی کے ایک چینل سے ممتاز شاعر جناب نصیر ترابی کا پچھلے دنوں ایک انٹرویو ٹیلی کاسٹ ہوا جس میں انہوں نے پی ٹی وی سے شہرت پانے والے شاعر جناب افتخار عارف پر تنقید کادروازہ کھولا ہے اور یہ بتایا ہے کہ ان صاحب نے شہرت اور کامیابی کے لئے کیسی عجیب اور نادر مثالیں قائم کیں۔ اس انٹرویو کی تفصیل میں جانا ہم مناسب نہیں سمجھتے اس لئے کہ افتخار صاحب سے ان کے اچھے اور برے دنوں میں ہماری بھی نیاز مندی رہی ہے۔ ان سے ہمارے مراسم کی ابتدا ان دنوں ہوئی جب وہ پی ٹی
مزید پڑھیے


’’مائی برادر‘‘ کا تنازع‘ اصل حقیقت!

هفته 25 جولائی 2020ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
ہم شکی مزاج قوم ہیں۔ ہم ایسے تھے نہیں‘ ہمیں ایسا بنا دیا گیا ہے۔ چنانچہ اب ہم ہر قومی معاملے کو یہاں تک کہ اپنی تاریخ کو‘ اپنے ہیروز کو‘ ان کی زندگی اور موت اور دیگر واقعات و سانحات کو بھی شک و شبے کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سادہ سے معاملات میں بھی پرسراریت پیدا کردیتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ فریضہ عوام نہیں وہ افراد ادا کرتے ہیں جن کا شمار خواص میں ہوتا ہے اور جو محققین اور مؤرخین کہلاتے ہیں۔ ہمارے محبوب قائداعظم ہی کی زندگی کے وقت آخر کے واقعات کو لیجئے۔ کیسی کیسی
مزید پڑھیے








اہم خبریں