Common frontend top

ڈاکٹر طاہر مسعود


خیال سے وجود تک


میرے کالم ’’دام خیال‘‘ کا عنوان برسوں پہلے محمد صلاح الدین شہید نے تجویز کیا تھا۔ لہٰذا بعد میں جہاں کہیں بھی میں نے لکھا اسی عنوان سے لکھا۔ کبھی غور نہیں کیا کہ اس عنوان کے معنی کیا ہیں؟ دام خیال یعنی خیالات کا جال کیا ہے اور مرزا غالب نے جو اس شعر میں ہستی کے فریب میں نہ آنے سے روکا‘ منع کیا‘ یہ کہہ کر کہ ع ہستی کے فریب میں آ جائیو اسدؔ کیوں کہ عالم تمام حلقہ دام خیال ہے۔ تو یہ ہستی کا فریب کیا ہے اور سارا عالم اور
جمعه 30  اگست 2019ء مزید پڑھیے

راہ نجات مگر کیسے

جمعرات 22  اگست 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے میں ہم کتنے پیچھے رہ گئے ہیں‘ اس کا اندازہ دو خبروں سے کیا جا سکتا ہے۔ ایک خبر یہ ہے کہ سنگا پور میں ڈرائیور کے بغیر بسیں چلنے والی ہیں۔ مسافر مزے سے اپنی نشستوں پر بیٹھے رہیں گے اور بس ڈرائیور کے بغیر چل رہی ہو گی۔ دوسری خبر یہ ہے کہ تحریک انصاف کے لیڈر علی زیدی جنہوں نے کراچی کو صاف ستھرا کرنے کی مہم کا بیڑہ اٹھایا تھا‘ بیان دیا ہے کہ بھائیو! کوئی مجھے بتائے کہ کراچی کا ٹنوں کچرا میں کہاں پھینکوں۔ کوئی پوچھے کہ
مزید پڑھیے


بارش میں موت!

جمعرات 15  اگست 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
کل سے بارش کی جھڑی لگی ہے۔ آسمان یہاں سے وہاں تک ابر آلود ہے اودے اودے بادل برستے ہیں تو برستے ہی چلے جاتے ہیں‘ رکنے کا نام نہیں لیتے۔ شہر کا جو حال ہے‘ اس کی رو داد ٹی وی چینل بتاتے نہیں تھکتے۔ عرصہ ہائے دراز بعد ایسی بارشیں ہوئی ہیں۔ خشک سالی اور گرمی کی ساری شکایتیں دھل دھلا کر ہوا ہو گئی ہیں مگر وہ غریب غربا جو نشیبی علاقوں میں رہتے ہیں۔ جن کے کچے مکان ہیں جو نالوں اور ریلوے کی ناکارہ پٹڑیوں میں جھگی ڈالے رہتے ہیں اور وہ فٹ پاتھوں‘ اوور
مزید پڑھیے


آخری فیصلہ

جمعرات 08  اگست 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
دنیا پر حکمرانی ہمیشہ سے طاقت ہی کی رہی ہے۔ یعنی جس کی لاٹھی اس کی بھینس، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جن کو اپنی طاقت پر ناز ہوتا ہے، طاقت ہی انہیں تباہ کر دیتی ہے۔ اونٹ جب پہاڑ کے نیچے آتا ہے تو اسے اپنے قدوقامت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ نہتے اور بظاہر کمزور کشمیری جس بے خوفی سے گرانڈیل بھارت کے ظلم و استبداد کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ وہ آج نہیں تو کل اپنا نتیجہ ضرور مرتب کریں گے۔ اصل طاقت سازو سامان اور فوجی وسائل کی نہیں ہوتی، وہ اخلاقی قوت ہوتی ہے
مزید پڑھیے


مہنگائی آئی رے

پیر 05  اگست 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
لیجئے ہمارا شمار بھی دنیا کے مہنگے ترین ملکوں میں ہونے لگا یہ تو ہمیں پہلے ہی معلوم تھا کہ یہاں زندگی سستی اور اشیائے خوردنی مہنگی ہے۔ انسان سستا اور پٹرول مہنگا ہے۔ جھوٹ بولنا آسان اور سچ بولنا دشوار ہے۔ لیکن یہ پتا نہ تھا کہ دنیا میں دوسرے ملک بھی ایسے ہیں جہاں صورت حال ہمارے ملک جیسی ہو گی۔ ایک زمانہ ایسا بھی گزرا ہے جب ہمارے ملک میں اکثر چیزیں ایشیا میں سب سے زیادہ اور سب سے بڑی ہوتی تھیں۔ یہاں تک کہ ہم نے ایسے لیڈر بھی پیدا کئے جو ’’فخر ایشیا‘‘ کہلاتے
مزید پڑھیے



بارشیں اور گلاسٹرا نظام

جمعرات 01  اگست 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
آخر کار بارشوں نے ہمارے شہر کا رستہ دیکھ ہی لیا۔ دو روز سے اوراودے اور سیاہ بادلوں سے آسمان ڈھکا ہوا ہے۔ ہلکی ہلکی بوندا باندی مسلسل ہو رہی ہے۔ صبح سے شام اور شام سے رات بھر شہر کی سڑکیں جل تھل ہیں۔ نالوں میں طغیانی ہے اور پرانے انجنوں والی گاڑیاں سڑکوں پہ جا بجا بند پڑی ہیں، دریچوں سے منظر آسمان کا اور رم جھم ہوتی بوندا باندی کا‘ ایسا خوبصورت اور دل رُبا ہے کہ آنکھوں میں ٹھنڈ سی اترتی محسوس ہوتی ہے۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی تو تھی کہ موسلا دھار طوفانی بارشیں
مزید پڑھیے


ہر تعمیر کو لازم ہے اک تخریب کی صورت

پیر 29 جولائی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
ہمارے وزیر اعظم عمران خان جب سے امریکہ کو فتح کر کے لوٹے ہیں‘ بھارتی میڈیا میں کہرام پڑا ہے۔ خود بھارت کے اندر ڈونلڈ ٹرمپ کو صلواتیں سنائی جا رہی ہیں۔ جنتا کے نیتا مودی کو چپکی لگی ہے۔ ترجمان نے ان کے جو تردید کی اس تردید کی بھی تردید آ چکی ہے۔ ناطقہ سرگریباں ہے اسے کیا کہیے۔ اپنے ملک میں اپوزیشن کی جماعتیں جو مہنگائی اور ڈالر کی اڑان پہ بغلیں بجا رہی تھیں۔ انہیں بھی دھچکا لگا ہے کہ ہم سمجھتے تھے انناس یہ عورت نکلی۔ویسے تو سید محمد جعفری کا یہ مصرعہ تجریدی آرٹ
مزید پڑھیے


درد بھری صدا

پیر 22 جولائی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
ہماری قومی سیاست پر یہ مقولہ خوب صادق آتا ہے کہ یہ وہ جامہ نہیں جس کا ہے الٹ سیدھا۔ مطلب یہ کہ ہماری سیاست کے جامے کو سیدھا کرنے کی کوشش کرو تو بجائے سیدھا ہونے کے یہ اور الجھ جاتا ہے۔ اسے کہیں سے بھی پکڑنا چاہو تو پکڑائی بھی نہیں دیتا۔ ایک عجب قسم کی ہاہا کار ہے جس کی ہر طرف پکار ہے۔ معاملات سلجھ بھی رہے ہیں اور الجھ بھی رہے ہیں اس کے الجھائو پر غور کرو تو یہ سمجھنا مشکل کہ جو کچھ سلجھ رہا ہے وہ کتنی دیر کے لئے؟اور جو الجھ
مزید پڑھیے


جمہوری عیاشیاں

جمعرات 18 جولائی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
یہ خبر پڑھ کے ’’نواز شریف‘‘ شہباز شریف اور آصف زرداری کی سکیورٹی پر قومی خزانے سے سولہ ارب روپے خرچ ہوئے۔ یقین آ گیا کہ ملک میں کہنے کو جمہوریت مگر حقیقتاً بادشاہت کا نظام رائج ہے بادشاہت میںظل الٰہی ہی سب کچھ ہوتے ہیں۔ ملک ان کا، خزانہ ان کا، مفادات ان کے، عزت آ برو ان کی‘ اقتدار اور اقتدار اعلیٰ ان کا۔ باقی رہے عوام تو ملک خدا تنگ نیست۔ پارکیں‘ فٹ پاتھ اوور ہیڈ برج اور مسجدوں کے دالان زندہ باد کسی رات شہر کے گشت پر نکل جائیے ان مقامات پر خلق خدا اپنے
مزید پڑھیے


اصل مجرم ‘ تعلیم یافتہ طبقہ؟

پیر 15 جولائی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
زندگی کے جس شعبے کو دیکھیے‘ تباہ و برباد ہی نظر آئے گا اور اس کا ذمہ دار تعلیم یافتہ طبقہ ہی دکھائی دے گا۔ چاہے تعلیم کا شعبہ ہو یا عدلیہ کا‘ میڈیا ہو یا کوئی بھی سرکاری ادارہ۔ پارلیمنٹ ہو یا ایڈمنسٹریشن یا کوئی بھی ادارہ۔ ان سارے اداروں میں آپ کو ہرطرف پڑھا لکھا طبقہ چھایا ہوا ملے گا اور ہر نالائقی‘ غیر ذمہ داری‘ بے ایمانی‘ ہیر پھیر اور سازش و کھینچا تانی میں پیش پیش وہی طبقہ‘ جسے تعلیم یافتہ کہا جاتا ہے۔ غور کرنا چاہیے کہ اس طبقے کی تعلیم میں ایسا کون سا
مزید پڑھیے








اہم خبریں