Common frontend top

ڈاکٹر طاہر مسعود


ایک موت اور کئی سوال


یہ دائیں اور بائیں بازو کی سیاست کے عروج کا زمانہ تھا جب میرا ملنا جلناادریس بختیار سے ہوا۔ وہ تھے تو دائیں بازوو الوں کے ساتھ لیکن اپنے چہرے مہرے اور انداز زندگی کے اعتبار سے بائیں بازو کے لگتے تھے۔اسٹائل لاپرواہی اور بے نیازی کا‘ انگلیوں کے بیچ دہکتا ہوا سگریٹ‘ فقرے بازی کے شوقین‘ اپنے لباس کی طرف سے بے پروا اور مزے مزے میں باتیں کرنے کے عادی۔ جب تک ان سے باقاعدہ ملاقاتیں شروع نہ ہوئیں یہی سمجھتا رہا کہ بائیں بازو کے کوئی جغادری سے دانشور ہوں گے لیکن جب قربت ہوئی تو کھلا
پیر 03 جون 2019ء مزید پڑھیے

پُھوس عوام کے پُھوس گھوڑے

جمعرات 30 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
نماز عصر پڑھ کے مسجد سے نکلتے ہی میرے بیٹے زبیر نے میری انگلی مضبوطی سے پکڑ لی اور کھینچتے ہوئے کہنے لگا ’’آیئے پاپا میں آپ کو ایک چیز دکھاتا ہوں‘‘ نہ چاہنے کے باوجود اس کے ساتھ ہو لیا۔ وہ باپ ہی کیا جو بچے کی ضد کے آگے سر تسلیم خم نہ کر دے۔ کیمپس موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے آج سرسبز و شاداب ہے۔ درختوں کے پتوں اور شاخوں اور ٹہنیوں پر بہار کا سماں ہے۔ خزاں زدہ پیڑوں میں بھی زندگی پیدا ہو گئی ہے۔ آسمان بھی فضا کے گردو غبار سے دھل دھلا جانے
مزید پڑھیے


نجات دیدہ و دل مگر کیسے؟

پیر 27 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
صبح ساڑھے ساتھ آٹھ بجے کا وقت ہو گا‘ کورنگی کریک کے اوورہیڈ پل کے نیچے‘ میں نے دیکھا غربت و افلاس اور محرومی و مظلومی کا ایسا دل سوز نظارہ کہ بھلائے نہیں بھولتا۔پل کے نیچے جبکہ دکانیں کھل چکی تھیں۔ گاڑیوں کی آمدورفت شروع ہو چکی تھی فضا گاڑیوں کے ہارنوں اور راہگیروں کی آوازوں سے پر شور ہو چکی تھیں‘ پانچ سات افراد کا خاندان ابھی تک میلی کچیلی چادریں اوڑھے بے سدھ سو رہا تھا۔ البتہ ایک سات آٹھ سال کا بچہ جو غالباً بھوک سے بے تاب ہو کے ہنڈیا منہ سے لگائے کچھ پی
مزید پڑھیے


چڑیاں رین بسیرا

جمعرات 23 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
کہتے ہیں سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔ کل کے دوست آج کے دشمن‘ ماضی کے حریف حال کے حلیف بن جاتے ہیں اس طور پہ دیکھوں تو نواز شریف کے سیاسی نشیب و فراز پہ افسوس سا ہوتا ہے وہ واحد خوش نصیب حکمران ہیں جنہیں تین بار وزیر اعظم کے منصب جلیلہ پر رونق افروز ہونا نصیب ہوا اور اس اعتبار سے کوتاہ قسمت کہ ایک مرتبہ بھی وہ اپنی حکمرانی کی مدت پوری نہ کر سکے۔ شخصی اعتبار سے ان میں بڑی اخلاقی خوبیاں ہیں۔ وہ منکسر مزاج‘ مہذب اطوار اور بامروت ہیں۔ رہی بات نقائص
مزید پڑھیے


کوئی صورت نظر نہیں آتی

پیر 20 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
سیاست ہمارے ملک کی ایسی ہے کہ اسے نہ کسی پل چین ہے اور نہ قرار۔ ہر لمحہ ہر آن بدلتی ہوئی تغیر پذیر۔ مگر نتائج وہی ڈھاک کے تین پات۔ بقول منیر نیازی کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ۔ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ ملک عزیز پر آسیب کا سایہ ہے۔ اگر کوئی سایہ ہے تو خداوند تعالیٰ کی رحمت ہی کا سایہ ہے کہ تمام بدعنوانیوں‘ بدکرداریوں‘ خود غرضیوں اور نفس پرستیوں کے باوجود یہ ملک قائم و دائم ہے اور بہتری کے آثار بھی کچھ نہ کچھ نظر آتے رہتے ہیں۔ عرض
مزید پڑھیے



کچھ احوال سرکاری یونیورسٹیوں کا

جمعه 17 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
زمانۂ طالب علمی سے زمانۂ تدریس تک اور اب جبکہ کراچی یونیورسٹی سے یادِ گزشتہ کا تعلق باقی رہ گیاہے۔ تین وائس چانسلروں کو اپنے منصب پر رہتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوتے دیکھنے کی الم نصیبی حصے میں آئی۔ تینوں کی بابت واقفان حال نے یہی بتایا کہ یونیورسٹی کے ناگفتہ بہ حالات ان حضرات کے ذہنی تناؤ اور قلبی و اعصابی دباؤ کا سبب بنے جس سے یہ عارضہ قلب میں مبتلا ہو کر دفعتاً موت سے ہمکنار ہوئے۔ پہلے وائس چانسلر ڈاکٹر محمود حسین تھے جنہوں نے اپنے برادر بزرگ ڈاکٹر ذاکر حسین کے نقش قدم پر
مزید پڑھیے


تنازع چاند کا

پیر 13 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
رمضان المبارک کا چاند ہمارے مفتی منیب الرحمن نے دیکھ لیا۔ دیکھا لمبی دوربین سے اور اعلان کیا ٹی وی چینلوں کے کیمروں کے سامنے۔ گلیلیو نے بھی دوربین ہی سے زمین کی حقیقت دریافت کی تھی اور پادری وکلیسا کی ناراضی پر اس نے توبہ کر کے اپنی جان بچائی تھی۔ اب ہمارے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فرماتے ہیں کہ دوربین ہی سے چاند دیکھنا ٹھہرا تو مفتی صاحب ہی کیوں دیکھیں‘ ہم خود کیوں نہ دیکھ لیں۔ ہم پہ اعتراض ہے تو محکمہ موسمیات والے دیکھ لیں گے۔ اس پر مفتیان کرام اور علماء بہت خفا ہوئے۔ فرمایا
مزید پڑھیے


ایک لیبارٹری ٹیسٹ کا سوال!

جمعرات 09 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
ہمارا کالم’’گیلیلو سے ڈاکٹر عطاء الرحمن تک’’پڑھ کر ہمارے ایک سائنس داں قاری نے بہ ذریعہ ای میل ہمیں اپنی ایک ایجاد سے مطلع کیا ہے اور لکھا ہے کہ اس ایجاد و اختراع کے لئے انہیں ایک لیبارٹری درکار ہے تاکہ ان کے تجربے کی تصدیق ہو سکے ان کے مطابق انہوں نے اپنے اس سائنسی کارنامے سے مغرب کے سائنس دانوں سے بذریعہ ای میل خط و کتابت کی ہے اور جواب میں ان شخصیتوں نے اعتراف کیا ہے کہ مغرب کی سائنس کے لئے بھی یہ نئی اختراع ہے۔ ہمارے یہ قاری جناب عمر فاروق ہیں۔ پہلے
مزید پڑھیے


اشکبار آنکھیں

پیر 06 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
یہ واقعہ بہت پرانا ہے۔ دھندلی دھندلی سی یادیں ہیں۔ کچھ حافظے میں محفوظ اور بہت کچھ نسیان کی نذر کہ یاد کروں بھی تو چند مناظر شعور کی سطح پر ابھر آتے ہیں، باقی دیگر تفصیلات کہاں گم ہو گئیں، عقل ان کے تجزیے سے عاجز و لاچار ہے۔ نصرت نصراللہ، بھاری جسم، بوٹا ساقد، گھنے بال سر پہ، گھنی بھنویں، یہ بڑی بڑی آنکھیں جو عینک کے عقب سے جھانکتی بے پروا لگتے تھے لیکن ایسا تھا نہیں۔زندگی نظم و ضبط اور پابندی اوقات سے عبارت تھی۔ لاپروائی کا تاثر اس لیے ملتا تھا کہ غیر روایتی اور غیر
مزید پڑھیے


ہم اور ہمارا غصہ

جمعه 03 مئی 2019ء
ڈاکٹر طاہر مسعود
برسوں پہلے ہندوستان میں ایک فلم بنی تھی’’البرٹ پنٹو کو غصہ کیوں آتا ہے؟‘‘ فلم کا عنوان ایسا چونکا دینے والا تھا کہ اسے دیکھنے کی نوبت ہی نہ آئی۔ اسی پر غور کرتے رہ گئے کہ ہمیں غصہ کیوں آتا ہے؟ چونکہ ہم میں سے کون ہے جسے غصہ نہیں آتا اور آتا ہو تو وہ اسے پی جاتا ہو اور جس پر غصہ آتا ہو اسے معاف کر دیتا ہو۔ ہم سب ہی البرٹ پنٹو ہیں کہ ہم سب غصے کے شکار ہیں۔ غصے کا مطلب ہے اپنے اندر بھڑک اٹھنے والے آتش خفت سے مغلوب ہو جانا
مزید پڑھیے








اہم خبریں