Common frontend top

یوسف سراج


عورت پر ظلم


اسلام پر لوگوں کو غصہ بہت ہے ۔ پرائیوں کو بھی کم نہیں، نام نہاد اپنوں کو مگرکہیں زیادہ۔دراصل اسلام انسانی خواہش و خون میں تیرتی شیطانی دست درازیوں کا ہاتھ پکڑتاہے،انسانی جبلت مگر وہ بچہ ہے، ہاتھ کٹنے کے انجام کو پسِ پشت ڈال کے، نفسانی خواہشات کے چاقو پر جوہاتھ ڈال دینا چاہتاہے۔روک کسے پسند ہے؟ اور اپنی خواہش کو برا کون کہے؟ چنانچہ اس کے لیے ’’غریب‘‘ اسلام حاضر ہے۔ ویسے بھی طریقہ یہ ہے کہ اقتدار اور اختیار عیب چھپا لیتاہے اور مخالفانہ زبان سے سکت بھی ۔ اسلام کا معاملہ یہ ہے کہ گو دلیل
جمعه 29 مارچ 2019ء مزید پڑھیے

نیوزی لینڈ آگ سے امن تک

پیر 18 مارچ 2019ء
یوسف سراج
بحران میں قیادت کس طور بروئے کار آتی ہے ، یہ ہمیں نیوزی لینڈ نے بتایا، طوفانوں سے قومیں کس طور نبرد آزما ہوکے اور نکھر کے ظہو رکرتی ہیں ، یہ بھی نیوزی لینڈرز نے آشکار کر دکھایا،دراصل نیوزی لینڈ آگ میں آگرا تھا، قیادت او رقوم نے مل کرمگر اس آگ کو گلزار میں بدل ڈالا۔ جناب عمران خان کا معاملہ یہ ہے کہ انھوں نے مغرب کی مثالیں دیں اور ہمارے طرزِ حکومت کے خلاف تنقید کی ایک دیوار کھڑی کر دی۔ وقت میسر اور مہلت ان کے پاس موجود ہے ، انتخاب او رعمل کا فیصلہ
مزید پڑھیے


عورت ، داناؤں کی نظر میں

جمعه 15 مارچ 2019ء
یوسف سراج
دن رات کے شور نے بالآخر مجھ جیسے سخت جان کو بھی ہلا ڈالا۔بہت ہاتھ پاؤں مارے ،معاملے کو ٹالنے اورمحنت سے دور رہنے کی بہت کوشش کی ، کسی دانا سے سنا تھا، محنت جوانوں کی موت ہوتی ہے ،ادھر مگر یلغار ایسی تھی کہ تاب نہ لا سکا۔اگرچہ بیداری میں مشقت تھی مگر جاگنا ہی پڑا۔چنانچہ جی کڑا کرکے، اسلام نے عورت پرجو ’’ظلم‘‘ ڈھائے ،ان کا جائزہ لینے کی ٹھان ہی لی۔ویسے بھی آپ جانئے ،آخر کب تک کوئی محض عقیدت کے بھرے میں جی سکتا ہے۔ادھر نئی دنیا کی چکا چوند سے متاثر ہمارے دوست آئے
مزید پڑھیے


اقبال ڈے کی چھٹی

جمعه 09 نومبر 2018ء
یوسف سراج
برادرم آصف محمود نے اپنے نوکیلے اور کٹیلے لہجے میں اقبال کی چھٹی کے ساتھ ہوئی واردات پرسلگتا کالم لکھا۔ یہ بتایا کہ یہی حکومت جب اقتدار کے آسمان پر فائزنہیں ہوئی تھی تو اسے اس مردِ درویش اقبال کے بارے میںزمینی حقائق اورملی احساسات کابخوبی ادراک تھا۔ اب جبکہ اس کی نظر ِ بلند کو حکومتی رفعتیں نصیب ہو چکیں تو اسے نئے منظروں نے الجھا اور لبھا لیا ہے۔ہمارے موسموں میں یہ طلسم کاری بھی عجب ہے کہ یہاں ملی احساسات صرف اپوزیشن ہی میں رہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ، جونہی کوئی گروہ یا شخصیت حکومتی ایوانوں
مزید پڑھیے


سعودی پاکستان کو کیا سمجھتے ہیں؟

اتوار 28 اکتوبر 2018ء
یوسف سراج
سعودی عرب کی فقہ اور طرزِ حکومت سے دنیا کا نقطہ ٔ نظر مختلف ہو سکتاہے۔اس میں کوئی برائی یا حرج کی بات نہیں، حرج کی بات اور برائی مگراس چیز میں ہے کہ کسی کی ذاتی رائے اور رجحان اسے منصفانہ بات کہنے سے ہی روک دے ،برائی اس میں ہے کہ کسی کا تعصب ہی اگر اس کا تجزیہ بھی بن جائے یا اسے انصاف کا گھروندا ہی ڈھا دینے پرہی اکسا ڈالے۔حقیقت یہ ہے کہ وقت پڑنے پر بہت کم لوگ تعصب کا دریا پا ر کر سکنے اور بے انصافی کے طوفان میں ڈٹ کر انصاف
مزید پڑھیے



زینب کے مجرم

جمعرات 18 اکتوبر 2018ء
یوسف سراج
زینب کا قاتل پھانسی کے پھندے سے جھول گیا۔ ظاہر ہے ، اس طرح تو ہوتا ہے ، اس طرح کے کاموں میں۔ آدمی جو بوتا ہے ، جلد یا بدیر وہ اسے کاٹنا ہی پڑتاہے۔ زمانہ بہت دیر کسی کا قرض اٹھا نہیں رکھتا۔ ایک سفاک مجرم اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔خس کم جہاں پاک۔ زینب کیس ملکی تاریخ کا مہنگا ترین اور تیز ترین کیس ثابت ہوا۔ اس وقت جب سات سالہ زینب کی نوچی گئی نعش کچرے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی تھی، پورا ملک جلتا ہوا تنور بن گیا تھا۔ حالات ایسے دردناک اور ہولا دینے
مزید پڑھیے


پاکستان اور پانی

اتوار 30  ستمبر 2018ء
یوسف سراج
کچھ باتیں آپ کو حیران کر دیتی ہیں اور اگرآپ میں سوچ و فکر کا مادہ ہو تو پریشان بھی۔ فرض کریں بہت ٹھونک بجا کے آپ اپنے لیے ایک با صلاحیت ، با اعتماد اور مہنگے ڈاکٹر کا انتخاب کرتے ہیں۔ اپنی صحت کی ساری ذمے داری آپ اسے سونپ دیتے ہیں ،صحت کے حوالے سے آپ اپنا سب کچھ اس کے اختیار میں دے دیتے ہیں ،یہاں تک کہ اپنی مالیات بھی۔ تقاضا آپ کا بس یہ ہے کہ وہ جو چاہے کرے مگر آپ کی صحت کا بخوبی خیال رکھے۔ بات طے ہو جاتی ہے ۔ وہ
مزید پڑھیے


ہجرت کے پندرہ ہزار سال بعد

اتوار 23  ستمبر 2018ء
یوسف سراج
تو کیا ہوا، صدیق کی فہیم بیٹی ہر طرح کے حالات سے پوری طرح باخبر بھی تھی اور ان سے نمٹنے کو ہرطرح سے تیار بھی، فی الفور کمر بند پھاڑ کے انھوں نے کھانے کی پوٹلی تیار کر دی۔ یہ کھانا قریشیوں کے ستائے مہاجروں اور مسافروں تک پہنچنا تھا، سو پہنچا۔ اقبال نے کہا تھا، سکھائے کس نے اسمٰعیل کو آدابِ فرزندی۔ ادھر پیچھے مدینے میں، قیامت کی اس گھڑی میں، بسترِ رسول پر چھوٹے عم زاد لیٹ گئے تھے۔ رسول کے راحت رساں چچا ابوطالب کے جری بیٹے علیؓ۔ کیا واقعی یہ اس رات لیٹنے
مزید پڑھیے


ہجرت کے پندرہ ہزار سال بعد

پیر 17  ستمبر 2018ء
یوسف سراج
کون مانے؟ کسے یقیں آئے؟ وہ چار قدم تاریخِ انسانی کو بدلنے کے لیے خدا کی سنگلاخ دھرتی پر اٹھے وہ چار قدم جبر کو توڑتے، گرد ِ راہ کو کاٹتے، عزم سے اٹھتے اور یقین سے زمیں پر آ پڑتے سوئے منزل رواں وہ چار قد م ان چار قدموں پر جو مبارک دھڑ اور مقدس سر تھے۔ بشریت کا وہ اعجاز دو بشر تھے۔ بے دری کی حالت ، بے سروسامانی کا عالم، مال نہ متاع ،کہیں بسیرا نہ کوئی پناہ، وسائل کافور، مسافر مجبور و مقہور۔ خیر جو بھی تھا ، ستم کا سماج اور جبر کا راج بدلنے کو یہ قدم اب
مزید پڑھیے


عمر ؓجیسا کوئی نہیں

بدھ 12  ستمبر 2018ء
یوسف سراج
خوبی اور خاصیت میں، انفرادیت اور امتیاز میں، کسی نہ کسی طرح ہر شخص دوسرے سے ممتاز ہوتا ہے ۔سیدناعمر مگر سراپا امتیازات تھے۔ہونا بھی چاہئے تھا۔ اسلام کے اولیں ستم رسیدہ انسانوں کے لیے ڈھال کے طور پررسولؐ اللہ نے مکہ کی جو دو سربرآوردہ شخصیات خدا سے مانگ لی تھیں، ان میں سے یہی عمرؓ خد اکا انتخاب تھے۔ رضی اللہ عنہ۔خدا کے حضورپیغمبرِ اسلام کی درخواست یہ تھی ، عمرو بن ہشام یا عمر بن خطاب میںسے اسلام کے لیے اے خدا جو تجھے پسندہے ، وہ عطا فرما دے۔ خدا کا فیصلہ یہ تھا کہ عمرو
مزید پڑھیے








اہم خبریں