Common frontend top

ہارون الرشید


دل بھی کسی کا نام تھا


سیاست ایک چیز ہے لیکن ایک شے ظرف بھی ہوتی ہے۔ایک خصوصیت دردمندی بھی ہوتی ہے،ایثار بھی۔ نرگسیت، شہرت، دولت اور اقتدار کے پجاریوں کی تو مدح سرائی ہو اور اہلِ درد کو بھلا دیا جائے؟ کیا یہ انصاف ہے؟ یہ ہیں نئے لوگوں کے گھرسچ ہے اب ان کو کیا خبر دل بھی کسی کا نام تھاغم بھی کسی کی ذات تھی ماؤزے تنگ کا چین افلاس اور بھوک کا مارا تھا، بیجنگ میں آج بھی کوئی ان کی تحقیر نہیں کرتا کہ جنگِ آزادی کے سالار تھے۔ تیس سے چالیس لاکھ زندہ سلامت آدمی تو صرف آنجباب کے
هفته 29 مئی 2021ء مزید پڑھیے

نشۂِ قوت ہے خطرناک

جمعرات 27 مئی 2021ء
ہارون الرشید
صوفیا کہتے ہیں: آدمی اپنی ذات کا اسیر ہو جائے تو سیاہ اور سفید کا امتیاز کھو دیتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جبلت کے غلبے میں آرزو اندھی ہو جائے تو عقل کا چراغ بجھ جاتا ہے۔ فقط ہیجان باقی رہ جاتا ہے: ہیولہ برقِ خرمن کا ہے خونِ گرم دہقاں کا مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی پراپرٹی ڈیلر نے چیف جسٹس پہ یلغار کا فیصلہ کیا تو دو ارب روپے مختص کئے۔ چیف جسٹس کے خلاف دھواں دار پریس کانفرنس سے آغاز کیا۔ تہیہ اس کا یہ تھا کہ میڈیا میں طوفان اٹھا دے۔ اس کا
مزید پڑھیے


جامۂِ صد چاک

بدھ 26 مئی 2021ء
ہارون الرشید
پہلے سے گلا سڑا اور بھی گلتا سڑتا، ڈگمگاتا ہوا ایک نامعقول نظام، جس کے سائے میں زندگیاں اجیرن ہیں۔ کیا خبر اس کے تہہ و بالا ہونے کا وقت قریب آلگا ہو۔ ممکن ہے کہ رفو گری کی بجائے، اب کے جامۂِ صد چاک ہی بدل جائے۔ ایسے میں ہمہ قسم لیڈروں کے چونچلے،وعدے اور دعوے۔ ایسے میں وہ ٹاک شو، جن میں ان بزرجمہروں کے افکار عالیہ کا دانشوران کرام تجزیہ کرتے ہیں۔ ان میں سے کوئی خطابت کا جادو جگاتا ہے۔ کوئی دور کی کوڑی لاتا ہے کہ چودھری نثار علی خان کی آمد سے ایک طوفان اٹھے
مزید پڑھیے


کیا آنسوؤں کے سوا ہمارے پاس کچھ بھی نہیں

منگل 25 مئی 2021ء
ہارون الرشید
اور کہیں دور سے قاضی ابو سعد الحریری کی آواز سنائی دیتی ہے ’’حالتِ جنگ میں گھٹیا ترین ہتھیار مرد کے آنسو ہوا کرتے ہیں‘‘ کیا آنسوؤں کے سوا ہمارے پاس کچھ بھی نہیں؟ معاشرے سو جاتے ہیں۔ کبھی تو مدتوں سوئے رہتے ہیں، غلامی کا طوق پہنتے ہیں؛حتیٰ کہ پست سے پست تر ہو جاتے ہیں۔ قومیں جاگ اٹھتی ہیں۔ سچائی، صبر، اور عزم و علم کے بل پر بالیدگی پاتی ہیں؛تاآنکہ عظمت ان پر ٹوٹ ٹوٹ کر برسنے لگتی ہے۔ اقبالؔ نے کہا تھا حکومت کا تو کیا رونا کہ وہ اک عارضی شے تھی نہیں دنیا
مزید پڑھیے


’’سعد کی ماں بس یہی چاہتی ہے‘‘

جمعرات 20 مئی 2021ء
ہارون الرشید
’’ماں کی درخواست یہ ہے کہ سعد جو کرنا چاہتا ہے کر ڈالے۔اس کا کمانڈر میرے بیٹے کو مایوس نہ کرے۔ وہ محاذ پہ جانا چاہتا ہے تو چلاجائے۔ سعد کی ماں بس یہی چاہتی ہے‘‘ ام سعد نے کئی سال ہمارے ساتھ الغباسیہ میں بسر کیے تھے۔ پھر مہاجرین کے کیمپوں میں۔ اب ہر منگل کو وہ ہمارے ہاں پہنچتی ہے۔ مجھے وہ اپنا بیٹا سمجھتی ہے۔ اپنی چھوٹی چھوٹی مسرتیں اور پریشانیاں میرے سامنے رکھتی ہے۔ زمانے کی مگرشکایت نہیں کرتی۔ ام سعد کی عمر چالیس برس ہے۔ چٹانوں سے زیادہ قوت اور صبرو تحمل۔ اپنا ایک ایک لمحہ
مزید پڑھیے



سرگرداں

بدھ 19 مئی 2021ء
ہارون الرشید
نہیں جناب، اب یہ سب کچھ اس طرح نہیں چل سکتا۔ان سب بچوں کے غبارے کسی دن پھٹ جائیں گے۔ کوئی پکاروکہ اک عمر ہونے آئی ہے فلک کو قافلہ ء صبح و شام ٹھہرائے ہموار پانیوں میں بھی کوئی ناؤ رواں نہیں رہ سکتی اگر کئی ملاح ایک دوسرے سے الجھتے رہیں۔ سمت اور ساحل کا اگر تعین ہی نہ ہو؛چہ جائیکہ طوفان درپیش ہو اور کھیون ہار ایک دوسرے کے گریباں گیر۔ افغانستان میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔سب کے سب فریق عدم اعتماد اور عدمِ تحفظ کا شکار ہیں۔ امریکہ بہادر سی پیک پر پاکستان پہ برہم ہیں۔
مزید پڑھیے


بزدل کا سفینہ

منگل 18 مئی 2021ء
ہارون الرشید
جی ہاں!بزدل کا سفینہ کنارے پر ڈوبتا ہے۔ اس کی تقدیر میں طوفان ہوتے ہیں اور نہ کوئی ساحل! عالمِ عرب کی بجائے، فلسطین کی خبر ہمیں بی بی سی سے ملتی ہے اور سی این این سے۔ کتنے دن ہم سکتے میں رہے۔ بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتلِ عام تھا۔ عمارتیں زمیں بوس اور ان کے ملبے میں کچلے جاتے فلسطین کے فرزند۔ ایک لمحہء گزراں ہے، بیت جائے گا۔ زندگی معمول پہ لوٹ آئے گی۔ روتی اور بسورتی مگر کبھی شادکام بھی۔ پھول کھلتے اور بادل برستے رہیں گے۔ لذتِ کام و دہن بھی برقرار رہے گی۔ لمبی
مزید پڑھیے


نئی دنیا

جمعرات 13 مئی 2021ء
ہارون الرشید
دنیا بدلتی ہے مگر عادات کے خوگر سیاست کار اورحکمران نہیں بدلتے۔ وہی پرانی چالیں، وہی زنگ خوردہ حربے۔حضور یہ ایک نئی دنیا ہے۔ اخبارات اور ٹی وی چینل نہ سہی تو سوشل میڈیا کے بل پر کوئی بھی خبر پل بھر میں دنیا کے چاروں کونوں میں پھیل جاتی ہے۔شاہ محمود قریشی کے جدّامجد جس فضا میں کارفرما تھے، وہ کب کی تحلیل ہو چکی اور اب لوٹ کر نہیں آئے گی۔ شاہ محمود قریشی نے پہلے تو یہ کہا کہ آرٹیکل 370کی منسوخی دہلی کا داخلی معاملہ ہے، ہمارا مسئلہ آرٹیکل 35ہے۔ اب وہ مکر گئے ہیں اور
مزید پڑھیے


ایک سوال

بدھ 12 مئی 2021ء
ہارون الرشید
پوچھتے رہو، مستقل طور پر پوچھتے ہی رہو۔ اس لیے کہ کچھ سوال، جوابات سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔ کیا یہ ایسا ہی ایک سوال ہے یا وہی خلط مبحث جو ہمارا قومی شعار ہو چکا۔ آئن سٹائن کو اصرار تھا کہ تخیل کی اہمیت علم سے زیادہ ہے۔ عجیب بات ہے۔ خیال کی پرواز،خالص ادراک سے بڑھ کیسے سکتی ہے۔ ایک گنوار بھی تخیل کا حامل ہو سکتاہے، جس نے کبھی کوئی کتاب پڑھی نہ ہو نہ دانش مندوں کی صحبت کا عادی رہا ہو۔ بیسویں صدی کا سب سے بڑا سائنس دان شاید سماجی اور معاشی حیوانوں کا
مزید پڑھیے


کب تک؟

جمعه 07 مئی 2021ء
ہارون الرشید
فرمایا: انسانوں میں سے بدترین وہ ہیں، جن کے شر کی وجہ سے ان کی عزت کی جائے۔کب تک، آخر کب تک؟ ’’نون لیگ والوں کی طرح پی ٹی آئی پہ آپ بڑ ھ چڑھ کر حملے کر رہے تھے‘‘ یہ خان صاحب کے ایک مداح کا پیغام ہے۔ جس پروگرام کا انہوں نے حوالہ دیا، بے شک وزیر اعظم پہ اس میں کچھ تنقید کی۔ یہ بھی لیکن عرض کیا،بیشتر حلقوں میں ان کی حمایت برقرار ہے۔ فدائین اور عشّاق میں کمی نہیں آئی۔ کیا یہ نون لیگ کا اندازِ فکر ہے؟ کیا کیجیے، نرگسیت اور شخصیت
مزید پڑھیے








اہم خبریں