Common frontend top

ہارون الرشید


متاعِ کاررواں


انسانوں کا خدا غفور الرحیم ہے۔ اس کی صفتِ رحم اس کی صفتِ عدل پہ غالب ہے مگر یہ شعور بھی توہو،یہ ادراک بھی تو کارفرماہو۔ ایک تماشہ ہے جو ہر طرف پھیلا ہواہے، ایک سستا، بے ہنگم اور بد ہیئت تماشا۔ اس وقت جب گلگت بلتستان اور دِیر میں سیلاب کی تباہ کاری نے خلق کو عاجز اور پست کر دیا ہے۔ اس وقت جب ملک کے معاشی دارالحکومت کراچی کے دو کروڑ شہری بے بسی کی تصویر ہیں۔ جب ڈیرہ غازی خاں کی بے مہابا بارشوں میں مائیں اپنے گمشدہ بچے ڈھونڈ رہی ہیں۔ بلوچستان کی بے کراں
اتوار 31 جولائی 2022ء مزید پڑھیے

جذبات کی آگ

اتوار 24 جولائی 2022ء
ہارون الرشید
عدل ان معاشروں کو نصیب نہیں ہوتا‘ہر طرف جہاں جذبات کی آگ بھڑک رہی ہو۔ کبھی ماحول ایسا ہوجاتاہے جب براہِ راست اور کھل کر گفتگو سے گریز کرنا چاہئیے۔تب گریز کرنا چاہئیے جب فتنے کا اندیشہ ہو۔اللہ کی آخری کتاب میں لکھا ہے۔:فتنہ قتل سے بڑا گناہ ہے۔ جن کا ایمان نہیں ہے، جن کا مذہب فقط عقلِ انسانی ہے، وہ جانیں اور ان کا کام جانے۔ جن کا ایمان ہو اور جن کا ضمیر زندہ ہو، انہیں بہرحال عقلِ عام، حکمت اور تاریخی تجربات کے علاوہ، سب سے بڑھ کر اللہ کی کتاب اور اللہ کے آخری
مزید پڑھیے


سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے

اتوار 17 جولائی 2022ء
ہارون الرشید
ہم کیسے لوگ ہیں کہ درد بھی ہمیں جگاتا نہیں۔ کوئی اور تو کیا، جیتے جاگتے لہو کی پکار بھی سنائی نہیں دیتی ۔ دل گیا رونقِ حیات گئی غم گیا ساری کائنات گئی عاقبت اندیش اور نا عاقبت اندیش کا فرق کیا ہے؟ یہی کہ دانا آدمی آنے والے کل کو ملحوظ رکھتاہے اور نادان فقط لمحۂ موجود میں بسر کرتا ہے۔ انسانوں کو درجات بخشے گئے۔ اسی سے ان کے لیے ذ مہ داری کی نوعیت طے ہوتی ہے۔ اسی میں وہ آزمائے جاتے ہیں۔ اللہ کی آخری کتاب میں لکھا ہے کہ کسی پر اس کی استطاعت سے زیادہ
مزید پڑھیے


حیرتِ گل سے آبِ جو ٹھٹکا

اتوار 10 جولائی 2022ء
ہارون الرشید
گاہے اس شام کی یاد اب بھی آتی ہے۔گاہے اب بھی چراغ جلتے ہیں۔ گاہے امید جاگ اٹھتی ہے۔ کیا عجب ہے کہ وہ غفور الرحیم کشتی پار لگادے۔ مدینہ منورہ سے میدانِ بدر کا قصد تھا۔ریگ زار تھا، بستیوں کے کھنڈر تھے۔ تکان تھی اور دھوپ میں جلتی، جیسے کبھی نہ ختم ہونے والی تارکول کی طویل شاہراہ۔ پھر ایک نخلستان نمودار ہو ااور اس کے حاشیے پر ایک آبشار۔ یہ صحرا ہے، جہاں بوگن ویلیا کے فراواں سرخ پھولوں او رآبِ رواں کا نظارہ مسحور کر دیتاہے، مبہوت اور ششدر! اس خاک داں میں اگر پھول نہ ہوتے، بچّے،
مزید پڑھیے


جشنِ طرب منائیں گے کہرام کی طرح

پیر 04 جولائی 2022ء
ہارون الرشید
جیتنے کو نون لیگ جیت سکتی ہے مگر یہ فتح مہنگی بہت پڑے گی۔ جشنِ طرب منائیں گے کہرام کی طرح سترہ جولائی کو پنجاب اسمبلی کے ضمنی الیکشن تقریباً اسی قدر اہم ہو چکے جتنے کہ پانچ برس بعد منعقد ہونے والے عام انتخابات۔ نون لیگ یہ تاثر دینے میں کسی حد تک کامیاب رہی کہ زور زبردستی سے اکثریت وہ حاصل کر لے گی۔ سیاست میں تاثر کی حیثیت بعض اوقات حقیقت سے بھی زیادہ ہوتی ہے لیکن ہمیشہ نہیں۔ یہ ناچیز ان معدودے چند لوگوں میں شامل ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ سترہ جولائی کے معرکے
مزید پڑھیے



اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے

منگل 28 جون 2022ء
ہارون الرشید
سادہ سی بات یہ ہے کہ جس قوم کی گندم اپنی نہ ہو، اس کا بارود بھی اپنا نہیں ہوتا اور جس کا بارود اپنا نہیں، اس کی آزادی کی ضمانت کیا۔ یہ فیصلے کا وقت ہے۔ اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔ اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔ سب سے زیادہ تشویش گندم کے بارے میں ہے۔ امسال گیہوں کی پیداوار کم کیوں ہوئی۔ اس لیے کہ کاشتکاروں کی قابلِ ذکر تعداد نے گندم کی بجائے کینولا کاشت کیا۔ سرسوں کی ایک قسم، جس میں زیتون کی کچھ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ قدرت کے اٹل اصولوں میں سے
مزید پڑھیے


کب تک؟ آخر کب تک؟

اتوار 26 جون 2022ء
ہارون الرشید
بائیس کروڑ کے اس مشکل ملک کو سرجری کی ضرورت ہے ۔حال ہمارا یہ ہے کہ سر درد کی گولیوں سے کینسر کا علاج فرمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔کب تک ؟ آخر کب تک؟ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے پنجاب کی خواتین کے لئے مبلغ پندرہ ہزار ’’سکوٹیوں‘‘ کا اعلان کیا ہے۔’’سکوٹی‘‘ کیا بلا ہوتی ہے‘ سکوٹر کیوں نہیں کہتے۔کیا اس لئے کہ یہ لفظ بھارت میں رائج ہے اور شریف خاندان بھارت سے متاثر ہے۔شریف خاندان پر ہی کیا موقوف بھارتی فلموں کا اثر ہے کہ کتنے ہی لفظ پاکستان کی بولیوں کا حصّہ بنتے جا رہے ہیں۔اپنے ماضی
مزید پڑھیے


بھکاری!

پیر 20 جون 2022ء
ہارون الرشید
اسرائیل تک کو تسلیم کرنے پہ آمادہ ۔ سنگینوں کے سامنے سجدہ ریز۔ اقتدار،دولت اور اقتدار،اقتدار اور اولاد۔گویا اس خاک داں پہ، اس نیلے آسمان تلے ہمیشہ انہیں زندہ رہنا ہے۔ قائدِ اعظم نے یہ جملہ کبھی نہیں کہا تھا: پاکستان میں نے اور میرے ٹائپسٹ نے بنایا اور یہ کہ میری جیب میں سب سکے کھوٹے ہیں۔ کہا ہوتا تو کسی اخبار میں چھپتا، ان کی تقاریر یا خطوط کے مجموعے میں شامل ہوتا۔ پوری زندگی ریکارڈ پر ہے۔ ایک سوانح نگار کے انتظار میں، پوری طرح جو انصاف کر سکے۔ فقط خراج تحسین نہیں بلکہ اس نادرِ روزگار کے
مزید پڑھیے


تاریخ کے چوراہے پر

اتوار 19 جون 2022ء
ہارون الرشید
ملک کی حالت ایسی ہو گئی، جیسے پتھر پہاڑ سے لڑھک رہا ہو۔ حمزہ شہباز، مریم نواز اور شہباز شریف کے بیانات سنیے تو لگتا ہے کہ کچھ دن میں فردوسِ بریں کا دروازہ کھلنے والا ہے۔ اس قوم پہ اللہ رحم کرے، جو تاریخ کے چوراہے پر لمبی تان کے سوئی پڑی ہے۔ چینیوں کا ایک وفد 1985ء میں کراچی پہنچا۔ جانچنے آیا تھا کہ ساحلی شہر کی ترقی کا راز کیا ہے۔گول چہرے اور چھوٹے قد کے ڈنگ سیاؤ پنگ اقتدار میں تھے، ماؤزے تنگ جن کا مذاق اڑایا کرتے۔پارٹی کے اجلاس میں پنگ کھڑے ہوتے تو
مزید پڑھیے


گونگے، بہرے اور اندھے

هفته 18 جون 2022ء
ہارون الرشید
چیخنے چلانے، الزامات اور جوابی الزامات عائد کرنے والے لیڈر ۔ غور و فکر کرنے والا کوئی ایک بھی نہیں‘کوئی بھی نہیں۔سب گونگے، بہرے،اندھے اور پتھر دل۔وحشی اور اقتدار کے پجاری۔ ہیجان اور غنڈہ گردی ہے،کراچی میں پرسوں تین پارٹیوں کے کارکن ایک دوسرے پہ آگ برساتے رہے۔ کوئی روکنے والا نہیں تھا۔ گرانی کے ہاتھوں سسکتے افتادگانِ خاک۔ حکومت کا گویا وجود ہی نہیں۔ وہ تلقین اور وعظ فرماتی ہے۔ فیصلے صادر نہیں کرتی۔ گرانی تو خیر، دو اڑھائی ماہ میں تیل کی قیمت 89ڈالر سے بڑھ کر 120ڈالرہو گئی، کرونا کے اثرات۔ بحری جہازوں کے کرایے بڑھ گئے، کوئلہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں