Common frontend top

ہارون الرشید


جس مال کے تاجر تھے وہی مال ندارد


باتیں اور بس باتیں، خطابت اور محض خطابت۔ اللہ کی آخری کتاب پوچھتی ہے:لما تقولون مالا تفعلون۔ تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں۔ شیخ آئے جو محشر میں تو اعمال ندارد جس مال کے تاجر تھے وہی مال ندارد ہمہ وقت ایسی کوفت ہے کہ قلم و قرطاس اور ٹی وی سکرین کو ہمیشہ ہمیشہ کو خیرباد کہنے کو جی چاہتا ہے۔ آدھی صدی سے زیادہ تقریباً تمام عملی زندگی، صحافت کے دشت میں بیت گئی۔ حاصل کیا، درد اور رائیگانی۔ درد ایک عظیم متاع ہے، اگر کسی سمت اور شعور سے بہرہ ور ہو، ورنہ فقط ذہنی اذیت۔ خطا کے
بدھ 02 فروری 2022ء مزید پڑھیے

نگہ بلند،سخن دلنواز، جاں پرسوز

جمعرات 27 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
ایک چیز خوش اخلاقی بھی ہوتی ہے۔بائیس کروڑ کا ایک پورا پیچیدہ ملک تو کیا، ایک چھوٹا سا دفتر او ر گھر بھی جس کے بغیر چلایا نہیں جا سکتا۔ محمد علی جوہر کا اسیری کے باب میں اقبالؔ نے کہا تھا: قطرہ نیساں ہے ‘زندانِ صدف سے ارجمند وزیرِ اعظم کی تلخ نوائی نے حیرت زدہ کر دیا۔ سوالات کا جواب ہی نہیں، بیچ بیچ میں وہ خطاب بھی فرماتے رہے۔ تلخی ہی نہیں، ان کے لہجے میں بے حد مایوسی اور برہمی بھی تھی۔ ایسے شدید ذہنی دباؤ کاشکار ملّاح طوفانی پانیوں سے ساحل تک کیسے پہنچے گا۔ ہاں میں
مزید پڑھیے


بگولہ رقص میں رہتا ہے، صحرا میں نہیں رہتا

بدھ 26 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
تحمل کی ضرورت ہے، تدبر کی، ٹھنڈے دل سے غور و فکر کی۔ مستقبل خطرے میں ہے اور سوچ بچار کی بجائے ہم چیخ و پکار میں جتے ہیں! انسانی زندگی، ایک مشین کی مانند نہیں ہو سکتی کہ اس کے کل پرزے ایک آہنگ میں بروئے کار آئیں۔ پھر بھی ایک ترتیب اور سلیقہ تو لازم ہے کہ مطلوبہ نتائج فراہم کر سکے۔ کسی نے کہا تھا:زندگی کو اس طرح برتنا چاہئے جیسے یہ دوسری بار ملی ہو۔ پہلی حیات کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔ عربوں کا محاورہ ہے:دانا اور سعید فطرت وہ ہے، دوسروں سے جو سیکھ سکے۔ بلادِ شام
مزید پڑھیے


سیّد الطائفہ

جمعرات 20 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
''اللہ کے نزدیک جو سب سے بڑا مسئلہ عقلِ انسانی کو درپیش ہے، وہ ترجیحات کی ترتیب ہے۔ اگر آپ کی ترجیح اول آپ کا پروردگار نہیں تو آپ اس زندگی سے ناکام گزرو گے۔ آپ کو کچھ حاصل نہیں ہونے کا‘‘ یہ عصرِ رواں کے عارف کا قول ہے۔ یہ جسارت دارا شکوہ ایسا شخص ہی کر سکتا ہے کہ حضرت میاں میرؒ نے ایک نظر اس پر ڈالی اور ولایت عطا کر دی۔ مقامات اس طرح عطا نہیں ہوتے۔ عمر بھر کی کمائی ہوتی ہے۔ ایک ایک دھاگا بٹا جاتا ہے، حتیٰ کہ لباس سیا جاتا ہے۔ نامور افسانہ
مزید پڑھیے


کہاں گئے شب فرقت کے جاگنے والے

بدھ 19 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
اللہ کا وعدہ یہ ہے کہ خلوص اور حکمت کبھی رسوا نہیں ہوتے۔ پھر یہ کہ راہِ محبت میں پہلا قدم ہی شہادت کا قدم ہوتاہے۔ کہاں گئے شب فرقت کے جاگنے والے ستارہء سحری ہم کلام کب سے ہے اورنگ زیب عالمگیر نے تلوار نیام میں ڈالی اور بسترِ مرگ پر لیٹ گیا۔چالیس سال تک اسی تلوار کے دستے پر ہاتھ رکھ کر اس نے بر صغیر پر حکومت کی تھی۔ برصغیر کیا، افغانستان اور وسطی ایشیا پر بھی۔ کوئی دن پہلے شیوا جی کا خط ملا کہ یہ تمہارے اللہ اللہ کرنے کے دن ہیں۔ سلطان نے اسے
مزید پڑھیے



ٹیموتھی ویکس جبرائیل عمر کیسے بنا؟

منگل 18 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
غور کرنے والوں کے لیے ہر چیز میں نشانیاں ہیں مگر کتنے لوگ ہیں، خود کو جو فکر و تدبر پہ آمادہ کر پاتے ہیں۔ زیاں بہت ہے، دنیا میں زیاں بہت۔ اقبالؔ نے کہا تھا: ٹھہر سکا نہ ہوائے چمن میں خیمہ ء گل یہی ہے فصلِ بہاری، یہی ہے بادِ مراد؟ ساڑھے تین سال طالبان کی قید میں رہنے والے ٹیموتھی ویکس اب جبرائیل عمر کہلاتے ہیں۔ ان کی خودنوشت شائع ہونے والی ہے،دنیا بھر میں بہت سے لوگ جس کے منتظر ہیں۔ ان کی کہانی بی بی سی نے چھاپی ہے، غور کرنے والوں کے لیے اس میں بہت سی
مزید پڑھیے


شہر کا شہر ’’مسلمان‘‘ہوا پھرتا ہے

بدھ 12 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
کوئی معاشرہ جب ہیجان میں مبتلا ہو جائے توادراک کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔ محبت اور نفرت تجزیہ کرنے نہیں دیتی۔ کس کس کو مگریہ بات سمجھائی جائے۔ شہر کا شہر’’مسلمان‘‘ہوا پھرتا ہے۔ ’’کردار ایک انفرادی چیز ہے۔ کوئی علاقہ، لسانی گروہ یا قوم اور قبیلہ اچھا یا برا نہیں ہوتا۔ ایک بھائی فیاض اور دوسرا لالچی ہو سکتاہے۔ ممکن ہے کوہ مری میں لالچیوں کی تعداد زیادہ ہو، جیسا کہ نیو یارک کے ٹیکسی والوں میں لیکن مری کے تمام باسیوں کی مذمت کا کوئی جواز نہیں۔‘‘ ٰٰٰیہ پیر کی رات تین بج کر بارہ منٹ پر کیا جانے والا
مزید پڑھیے


عہدِ خزاں کا شاعر

منگل 11 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
خورشید رضوی کی شاعری میں روزِ ازل کے پیمان کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ فردوسِ گم گشتہ کی تصویریں، جو کبھی تھا اور جس کی تمنا بے تاب کیے رکھتی ہے۔ حیات کی ہما ہمی میں جو کبھی یاد آتا ہے، کبھی بھلا دیا جاتا ہے... اور اس بھول جانے کا غم، شاموں اور شبوں کی خاموشی میں دل پر دستک دیتا ہے۔ دیتا ہی رہتا ہے! لسانی افلاس کے اس عہد ہی کی بات نہیں۔ گزرے ہوئے بے نام زمانوں سے آج تک شاعروں ہی نے حسنِ بیاں کے جلال و جمال کو زندہ رکھا۔ انسانی لغت ورنہ بازاروں اور
مزید پڑھیے


بزدل کا سفینہ

جمعه 07 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
جی ہاں!بزدل کا سفینہ کنارے پر ڈوبتا ہے۔ اس کی تقدیر میں طوفان ہوتے ہیں اور نہ کوئی ساحل! عالمِ عرب کی بجائے، فلسطین کی خبر ہمیں بی بی سی سے ملتی ہے اور سی این این سے۔ کتنے دن ہم سکتے میں رہے۔ بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کا قتلِ عام تھا۔ عمارتیں زمیں بوس اور ان کے ملبے میں کچلے جاتے فلسطین کے فرزند۔ ایک لمحہء گزراں ہے، بیت جائے گا۔ زندگی معمول پہ لوٹ آئے گی۔ روتی اور بسورتی مگر کبھی شادکام بھی۔ پھول کھلتے اور بادل برستے رہیں گے۔ لذتِ کام و دہن بھی برقرار رہے گی۔ لمبی
مزید پڑھیے


جنرل ضیاء الحق کا مہمان

بدھ 05 جنوری 2022ء
ہارون الرشید
اپنے سینے میں تاریخ کوئی راز چھپا کر نہیں کھتی۔ سب بھید مگر فوراً ہی افشا نہیں ہوتے‘ روس کے سٹالن، ترکیہ کے اتا ترک اور چین کے مائوزے تنگ بھی عظیم ہیرو تھے‘ وقت گزرنے کے ساتھ زنگ آلود ہوتے گئے۔ سبھی عہد کے کردار پوری طرح ادراک میں تب آتے ہیں جب اس زمانے کے تعصبات کی گرد بیٹھ چکے۔ زیر و بم سے پاک، اسی شائستہ، مدھم اور ہموار آواز میں، ہمیشہ سے جو غلام مصطفی خان میرانی صاحب کا خاصہ ہے، کہانی وہ کہتے رہے۔ جنرل محمد ضیاء الحق اور ان کے گرامی قدر استاد سردار محمد
مزید پڑھیے








اہم خبریں