بہت کم پاکستانی جانتے ہوں گے ششی تہور اورشیکھرگپتا کو۔ یاد رہے کہ وہ جو پاکستان کی سیکورٹی پر نظر رکھتے ہیں اور بھارت پر بھی وہ ان دونوں ناموں سے آشنا بھی ہیں اور آگاہ بھی۔ کسی کالم میں اجیت دوول کا بھی ذکر کیا تھا جو اس وقت مودی سرکار کی پاکستان پالیسی کی آنکھ اور کان ہیں۔ اگر آپ ششی تہور اور شیکھر گپتا کے لیکچرز اور ڈسکشن سنیں تو آپ کو بھارتی نکتہ نظر کا پتہ چلتا ہے پاکستان بارے۔ ایک وہ نظر ہے جس سے ہم پاکستانی۔۔۔ پاکستان کو دیکھتے ہیں یا دکھایا جاتا ہے۔
اتوار 16 جنوری 2022ء
مزید پڑھیے
ناصرخان
مریم فیکٹر!
اتوار 09 جنوری 2022ءناصر خان
ذکر ہے تب کاجب پانامہ کی روسے بڑے میاںصاحب باربارفرمارہے تھے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘؟پرویزرشید،فوادحسن فواد،بڑی مریم اور چھوٹی مریم سب پریشان تھے۔مگرپنجاب کے خادم اعلیٰ چھوٹے میاں صاحب اسٹیبلشمنٹ کی ایک تواناشخصیت سے ملے۔دوستوںمیںخیال ظاہرکیاکہ لگتاہے کہ چھوٹے میاںکوبھی اب احتساب کے کڑے سے گزرناپڑے گا۔اسی طرح کا خیال ایک اورمیڈیاپنڈت کوبھی آیا۔اس نے پنجاب کے خادم اعلیٰ سے بات کی تووہ مسکرا پڑے۔یہ مسکراہٹ خاصی لائوڈتھی۔اب سے کچھ عرصہ پہلے ایک پنڈت کوانٹرویودیتے ہوئے وہ شکوہ بھی کرتے نظرآئے کہ میںنے تواپنی کابینہ کے نام بھی فائنل کرلیے تھے۔دوسری جانب خان صاحب کوبھی وزیراعظم ہائوس سامنے نظر آ رہا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
پھر نیا سال مبارک!
اتوار 02 جنوری 2022ءناصر خان
جب روم جل رہا تھا تونیرو بانسری بجا رہا تھا تو شاید اہل روم بھی نئے سال پر ایک دوسرے کو نیا سال مبارک کہہ رہے ہوں گے۔ ہلاکو جب بغداد کو تاخت و تاراج کرکے چلا گیا تو وہاں پھیلی فروعات کی رو سے نیا سال مبارک کی صدائیں چار سو گونج رہی ہوں گی۔ دجلہ کا پانی خوں رنگ تھا۔ پانی خون آلود بھی تھا اور علم کی سیاہی سے سیاہ رنگ بھی۔ آج کا دور ہوتا تو لائبریریاں نہ ہوتیں رئیل اسٹیٹ کے دفتر ہوتے۔ اگر اس وقت اینڈرائیڈ موبائل ہوتے توبغداد تباہ ہوگیا تو کیا۔ سب
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
یہ لاہور جو اِ ک شہرتھا!
اتوار 26 دسمبر 2021ءناصر خان
بدصورتی شہر لاہور کا مقدر بن کر رہ گئی ہے۔ سمجھ نہیں آتی کہ اس بے ہنگم ، بے سمت اور بے چہرہ بدصورتی کا ذکر کہاں سے شروع کروں کہ پرانا لاہور سرگوشیوں میں میرے کان میں کہہ رہا ہے ’’کبھی ہم خوبصورت تھے‘‘۔ پہلے میں لاہوری ہونے پر نازاں ہوا کرتا تھا مگر اب اپنے ہی شہر میں خود کو اجنبی سا محسوس کرتاہوں ۔ اجنبی چہرے ، اجنبی ایکسپریشن ، اجنبی لوگ اور باڈی لینگوئج۔ سڑک پر چلے جائو تو گاڑیاں ہی گاڑیاں اور دھواں ہی دھواں ۔دنیا کہتی ہے یہ آلودہ ترین شہر ہے مگر میں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اُن کے بھی صنم خانے ۔۔۔ہمارے بھی صنم خانے!
اتوار 19 دسمبر 2021ءناصر خان
متفق علیہ حدیث کا مہفوم ہے کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔۔اگر جسم کے کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو دوسرے کا اس پر متاثر ہونا لازمی ہے۔ اگر حدیث کے ابلاغ میںکوئی سقم ہے تو پیشگی معذرت مگر یہ کہ اُمت مسلمہ کو دین کی رُو سے ایک ہونا چاہیے۔ دنیا کا تقریباً 25% حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ 57 ملک ہیں مسلمان، مشرق وسطیٰ سے شمالی افریقہ تک۔۔ سنٹرل ایشیاء سے جنوبی ایشیاء تک۔ انہیں کون لیڈ کر رہا ہے؟ شاید سعودی عرب۔ ان سب کا جغرافیہ ، کلچر، اکانومی، حکومت، تعلیم اور نظریات اپنے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
یہ کیا جگہ ہے دوستو؟
اتوار 05 دسمبر 2021ءناصر خان
وہ تحریک پاکستان کے شاہین تو نہ تھے مگر شاید تعمیر پاکستان کے تو ضرور ہوں گے۔ اسی لیے شاید وہ جھپٹ کر پلٹ رہے تھے اور پلٹ کر جھپٹ رہے تھے ۔ ایک اکیلے سری لنکن پر جو اکیلا بھی تھا اور غلطی سے پاکستان میں بھی رہ پڑا تھا۔ پھر وہ مرگیا اور اسے جلا دیا گیا۔ دل میں اک لہر سی اٹھی ہے اور یہ سوال تن کر سامنے کھڑا ہوگیا ہے ۔ کیا قائداعظم نے ایسے ہی پاکستان کے لیے شدید بیماری میں آرام کرنے کی بجائے دن رات ملک بنانے میں خرچ کردئیے اور خود
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
گئے دنوں کا سراغ لے کر!
اتوار 28 نومبر 2021ءناصر خان
نئی نسل میں سے بہت کم لوگوں نے آغا حسن عابدی کا نام سن رکھا ہوگا۔ مال روڈ پر ایک ہوٹل ہوتا تھا انٹر کانٹی نینٹل۔ دوبئی سے ایک شیخ جب بھی پاکستان آتے اسی ہوٹل میں ٹھہرتے۔ پھر متحدہ عرب امارات میں تیل نکل آیا اور شیخ صاحب مالا مال ہوگئے۔ ہوٹل کی انتظامیہ نے سوچا کہ اب کے بار جو شیخ صاحب آرہے ہیں ہوٹل میں ٹھہرنے تو ذرا اچھے انتظامات کیے جائیں۔ ہوٹل کی بیرونی لینڈ سکیپنگ میں پھول اور پودوں کا ایسا امتزاج بنوایا گیا کہ خوبصورتی کو چار چاند لگ گئے۔ علی الصبح جب شیخ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ہم کہاں کے سچے تھے!
پیر 22 نومبر 2021ءناصر خان
پنڈت تو طے کر چکے تھے، جی کا جانا ٹھہر گیا۔ ابھی پارٹی ختم نہیںہوئی مگر کی پیش گوئیاں جاری ہیں۔ ان سب کو دیکھ کر آصف زرداری کی 2008ء والی حکومت یاد آتی ہے۔ روز زائچہ بنایا جاتا تھا اور حکومت جانے کی پیش گوئی کردی جاتی تھی۔ ایک صاحب جو میڈیا سے پی ٹی وی تک گئے اور پھر باہر آگئے، وہ روز ہی کہتے تھے آج روزِ آخر ہے۔ اگرچہ افتخار چوہدری بھی تھے اور میاں نواز شریف کالا کوٹ پہن کر عدالت میں بھی چلے گئے تھے۔ یہ تو تاریخ طے کرے گی کہ کیانی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
عقل کے عین سے عشق کے عین تک
اتوار 14 نومبر 2021ءناصرخان
80ء کی دہائی تھی ، لاہور ماڈل ٹائون کی ہی ایک جگہ تھی،کھلی سی گرائونڈ تھی کسی گھر کی ۔ ایک درویش مخلوق خدا کو لیکچر دیا کرتے تھے۔ایک دن ایک دوست مجھے لے گیا ،لیکچر سنا، بہت سے سرکاری افسر بھی تھے اور کچھ اداروں کے باریش حاضرین بھی۔ آخر میں سوال و جواب کا سیشن ہوا ۔ کچھ پس و پیش کے بعد میں نے بھی ہاتھ بلند کردیا سوال پوچھنے کے لیے ۔ اُن دنوں میں جو کچھ پڑھ رہا تھااور جس کو بھی پڑھ رہا تھا وہ تصوف پر مبنی تھا۔ کچھ ایسی اصطلاحات پڑھتے پڑھتے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
تضادستان!
اتوار 07 نومبر 2021ءناصرخان
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ جیسی اب ہے۔ تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ جملے اور خیال سارے پُرانے لگتے ہیں کہ بات اب ان سے کافی دورنکل گئی ہے۔ کسی کو بات تو کرنا چاہیے۔ قائدِ اعظم جب پاکستان بنانے کی جدوجہد کر رہے تھے تو اُن کے اور گاندھی کے درمیان فرق کیا تھا؟ گاندھی مذہبی منافرت اور منافقت کا شاہ کار تھے۔
قائداعظم اس تضاد سے پاک تھے۔ وہ جو کہتے تھے اس کا وہی مطلب ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہزاروں رکاوٹوں کے باوجود اپنی گرتی ہوئی صحت کے ساتھ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے