اکتوبر 1962ء کا ایک خوبصورت دن تھا۔ نستعلیق لکھنوی انداز کی شخصیت کے حامل بیرسٹر عباس صدیقی کافی کی چُسکیاں لیتے ہوئے گراموفون پر بڑے غلام علی خاں کی آواز میں ایک ٹھمری سے لطف اندوز ہورہے تھے۔ اچانک چوکیدار اندر داخل ہوا… اس کے چہرے پر ہوائیاں اُڑ رہی تھیں اور ہیجان اس کی باڈی لینگوئج سے عیاں تھا۔ ’’سرکار چین نے ہندوستان پر حملہ کردیا‘‘۔ بیرسٹر صاحب نے چائے کا کپ ٹیبل پر رکھ دیا۔ گراموفون بند کردیااور کہنے لگے ’’دیکھو … گھر کا گیٹ بند کردو‘‘۔ عباس صاحب لکھنؤ میں واقع گورنر ہائوس کے سامنے ایک سٹائلش
اتوار 21 جون 2020ء
مزید پڑھیے
ناصرخان
پنڈت، کنڈلیاں اور پاور پلے!
جمعه 22 نومبر 2019ءناصرخان
کرنٹ افیئرز کا بازار گرم ہے۔پولیٹیکل سٹاک ایکسچینج میں نجوم اور پیشگوئیوں کا سیلاب عروج پر ہے۔ اگر ہندو ودیا کے مطابق زائچہ نکالا جائے تو راہو اور کیشو کے اثرات کنڈلی کے پہلے گھر میں بیٹھے خان کو کافی ستا رہے ہیں اور رات کو خواب میں استاد نذر حسین اپنی ایک دھن کا حوالہ دے کر بار بار نظر آتے ہیں۔ دھن کے بول اب خان کو یاد ہوتے جارہے ہیں … ’’ستا ستا کہ ہمیں اشک بار کرتے ہیں‘‘۔
ایسے میں وہ پنڈت جو ماہرین کنڈلی ہیں وہ کچھ بوٹیوں کو جلا جلا کر ان کے دھوئیں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ہنگامہ ہے کیوں برپا؟
اتوار 10 نومبر 2019ءناصرخان
مولانا کے ساتھ نہ بلاول ہے نہ میاں شہباز۔ بلاول کے والد بیمار ہیں… شدید بیمار۔ انہیں بھی وہیں سہولتیں اور نرمیاں درکار ہیں جو چھوٹے میاں صاحب … بڑے میاں صاحب کے لیے حاصل کرلینے میں کامیاب رہے۔ منطق کے عین مطابق ایسے میں مولانا کو سیاسی طور پر تنہا ہوکر ریورس گیئر لگالینا چاہیے تھا مگر مولانا مستقل مزاجی سے ڈٹے ہوئے ہیں۔ اور خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے۔ مولانا بلف کر رہے ہیں یا مولانا کے پاس واقعی ترپ کا پتہ ہے۔ دھرنے کی جو وجوہات تھیں ان کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ بلکہ سکرپٹ سے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
کنفیوژن!
اتوار 03 نومبر 2019ءناصرخان
مولانا دھرنا کیوں دے رہے ہیں؟ اس سوال کا بڑا معصوم سا جواب ہے، خان کے استعفے کے لیے۔ ہمارے ہاں سازشی کہانیوں کی کبھی کمی نہیں رہی۔ یہاں تک کہ میاں نواز شریف جینوئن بیمار ہوجائیں تو سوشل میڈیا ججوں اور ڈاکٹروں کو کوسنے لگتا ہے۔ ہم ہر واقعے میں … ہر حرکت میں … یہاں تک کہ بیماری میں بھی غیبی قوت اور اشارے تلاش کرتے ہیں۔ اس وقت خوانچہ فروش سے سوشل میڈیا تک اور ڈھابوں سے فائیو سٹارز لابیوں تک مولانا کے الٹی میٹم کے حسن اور حسن بیاں کے چرچے ہیں۔ مکالموں کی ہیئت کچھ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
مہلت!
اتوار 27 اکتوبر 2019ءناصرخان
کیا پاکستان بھی ایک ڈیپ سٹیٹ ہے؟ خان صاحب سے ایک رپورٹر نے سوال کیا کہ میاں نواز شریف کی تیزی سے گرتی ہوئی صحت کی ذمہ دار کیا ان کی حکومت ہے تو خان صاحب نے اس پر الٹا سوال داغا۔ ’’کیا میں ڈاکٹر ہوں؟ کیامیں عدالت ہوں؟ خان صاحب ڈاکٹر اور عدالت تو نہیں مگر اس کے کچھ دیر بعد عثمان بزدار صاحب سے رابطہ کرکے انہیں بڑے میاں صاحب اور مریم نواز کی ملاقات کے بندوبست کا کہا۔ اور بھی بہت کچھ کہا ،جسے میڈیا میں رپورٹ نہیں کیا گیا۔ طاقت کے اصل مراکز نے عمران خان
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اور پھر ایک استاد نے خود کشی کرلی!
جمعرات 24 اکتوبر 2019ءناصرخان
اور پھر ایک اُستاد نے خود کشی کرلی۔ کیوں؟ جتنے منہ اتنی باتیں۔ لیکن اگر زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھیں تو اس میں قصور اس ماہر تعلیم کا ہے جسے یا جنہیں حکومت اس درویش نما کمیونٹی کے سر پر بطور منتظم نافذ کردیتی ہے۔ حضرت علیؓ کا فرمان بار بار یاد آتا ہے: ’’قوت اور دولت انسان کو بدلتے نہیں بے نقاب کردیتے ہیں‘‘۔ جو پرنسپل بنتے ہیں کالجوں کے یہ وہی پروفیسر ز ہوتے ہیں جو تمام زندگی ان تمام مراحل سے آہستہ آہستہ گزرتے ہیں جن سے تمام کالج اساتذہ گزرتے ہیں۔ مگر پرنسپل بنتے ہی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
مولانا کی سیاست
جمعه 18 اکتوبر 2019ءناصرخان
چشم بد دور … چشم ما روشن دل ماشاد … شالا نظر نہ لگے اور اللہ زورِ سیاست اور زیادہ کرے۔ مولانا آج کل میڈیا میں کھڑکی توڑ رش لے رہے ہیں۔
پرانے زمانے میں کسی سینما میں فلم دیکھنے کے لیے لائن لگا کر ٹکٹ لینا پڑتی تھی۔ اس ٹکٹ کے لیے جو کشاکش ہوتی تھی اُسے کھڑکی توڑ رش کہتے تھے۔ پنڈت سر پر ہاتھ رکھے اندازے پر اندازہ لگا رہے ہیں۔ مگر یہ آواز ہے کہ بار بار سنائی دے رہی ہے ’’جینا ہوگا … مرنا ہوگا، دھرنا ہوگا … دھرنا ہوگا‘‘۔ انتخابی سیاست میں تو مولانا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سلام ٹیچر!
جمعرات 10 اکتوبر 2019ءناصرخان
باب العلم حضرت علیؓ کے پاس سات یہودی آئے۔ کہنے لگے علم بہتر ہے یا دولت ؟اس کا جواب درکار ہے۔ مگر ہم میں سے ہر ایک کو مختلف جواب درکار ہے۔ آپ نے ساتوں کو مختلف جواب دیئے۔ علم انبیاء کی میراث ہے، دولت فرعون اور ہامان کا ترکہ۔ علم خرچنے سے بڑھتا ہے اور دولت کم ہوتی ہے۔ یہ سات کے سات جوابات باکمال ہیں۔ علم کیا ہوتا ہے؟ اس پر ایک سے زیادہ آراء موجود ہیں۔ ایک سے ایک سو اسّی ڈگری تک۔ کیا علم صرف معلومات کا نام ہے؟ زندگی کے فہم کا نام ہے؟ خالق
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
دستِ دُعا!
پیر 07 اکتوبر 2019ءناصرخان
فرمایا: انسان کی اُفتاد طبع ہی اس کا مقدر ہے۔ یہ بھی کہ خود پسندی عقل کے حریفوں میں سے ہے۔ اور انسان ہے کہ کھیلتا ہی چلا جاتا ہے۔ وقت کی سان پر …دنیا کی انتہا طاقت، دولت اور وہ کچھ ہے جس کی انتہا فنا ہی فنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کھیل میں جیت بھی اکثر مات ہی ہوتی ہے۔ خالق کے اصول نہیں بدلتے۔ انسان دھوکا کھاجاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی آج کل ہی نہیں عرصہ دراز سے ایسا ہورہا ہے۔ طاقت کے ایوان …سرگوشیاں کرتی غلام گردشیں …آنکھوں سے اشارے کرنے والے اور پھر
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ریڈیو پاکستان سے عابد علی تک! (آخری قسط )
جمعرات 03 اکتوبر 2019ءناصرخان
دوپہر ایک دو بجے تک سب آنا شروع ہوتے اور پھر رونق لگتی چلی جاتی ۔ ڈرامہ پروڈکشن کا یہ آفس بالکل شاہ نور سٹوڈیو کے عقب میں یا قریب ترین تھا۔ مُراد علی کا چونکہ بچپن بھی سٹوڈیو میں ہی گزرا تھا، تو وہ فلم اور فلمی شخصیات کی ڈائرکٹری تھا۔ کون فلم میں کام کر رہا ہے؟ کون چھوڑ گیا ہے؟ کو ن کتنے میں بُک ہو گا؟ کس کے پاس ڈیٹس ہی نہیں۔ کون بالکل فارغ گھر بیٹھا ہے۔ ایسے میں سٹوڈیوز سے فنکار آتے رہتے اور کاسٹنگ بھی ہوتی رہتی ۔ کچھ دیر کیلئے عابد
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے