Common frontend top

BN

ناصرخان


ریڈیو پاکستان سے عابد علی تک! (2)


ریڈیو کی جاب نے ہمیں لاہور سے اسلام آباد بدر کردیا۔ دارالحکومت کے سیکٹر H-9 میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کی ایک اکیڈمی تھی جہاں نوجوان پروڈیوسرز کو براڈ کاسٹنگ، ایڈیٹنگ، مکسنگ اور تلفظ کے اسرار و رموز سمجھائے جاتے تھے۔ اس اکیڈمی میں لگتا تھا ایک منی پاکستان موجود ہو۔ سندھ، سرحد، بلوچستان، گلگت، سکردو، پنجاب سبھی جگہ کا ٹیلنٹ موجود تھا۔ یہاں تک کہ پنجاب کے فیصل آباد سے جی ٹی روڈ کے گکھڑ منڈی تک سے بھی نوجوان خواتین و حضرات موجود تھے۔ ہم سب کے گروپ بنادیئے جاتے۔ ہر گروپ کو ایک براڈ کاسٹنگ انجینئر بھی
پیر 30  ستمبر 2019ء مزید پڑھیے

ریڈیو پاکستان سے عابد علی تک! (1)

جمعرات 26  ستمبر 2019ء
ناصرخان
ہمارے زمانہ طالب علمی میں گردو پیش سے جان چھڑانے کے لیے فراریت کے دو تین ہی میڈیم ہوا کرتے تھے۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن، جاسوسی ناولز یا پھر کبھی کبھار بڑے پردے پر فلم۔ لہروں کے دو ش پر جو صدا کار چھوٹے سے ریڈیو سیٹ سے ہم تک پہنچتے وہ خوابوں کی دنیا کے مسافر لگتے۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر جو ڈرامے پیش کیے جاتے وہ ہر وقت دل و دماغ پر چھائے رہتے۔ پھر بھی تشنگی کم نہ ہوتی تو ابن صفی کی عمران سیریز اور فریدی کی کہانیاں تخیل میں گھر کیے رہتیں۔ مگر شام ہوتے ہی
مزید پڑھیے


پنجاب۔ خان کا حال بھی ہے اور مستقبل بھی!

اتوار 15  ستمبر 2019ء
ناصرخان
سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔ طاقت اور اقتدار کی اپنی کیمسٹری ہوتی ہے۔ پاور پلے کا سلسلہ ہو تو شاہ جہان جیسے باپ کو اورنگ زیب جیسا بیٹا قید کردیتا ہے۔ خلافت عثمانیہ کا شاہ سلمان اپنے سگے بیٹے کو مروادیتا ہے۔ عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے کبھی اقتدار کی راہداریوں سے نہیں گزرے تھے۔ ان غلام گردشوں میں قدم قدم پر سازشیں اور خوشامدیں آپ کا دامن تھامے رکھتی ہیں۔ شریف برادران بتدریج ان غلام گردشوں میں داخل ہوئے اور پھر گنگا الٹی بہہ نکلی۔ عمران خان کو قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ جب وہ طاقت
مزید پڑھیے


مسلمانوں کا عروج اور زوال (2)

جمعه 13  ستمبر 2019ء
ناصرخان
مڈل ایسٹ میں ایک اور طرح کی کولڈ وار جاری ہے جس میں ایران اور سعودیہ ایک دوسرے کے مقابل ہیں۔ دنیاوی سیاست کی بساط … ہمیشہ کی طرح پاور پلے، قوت اور مفادات سے آراستہ ہے۔ اس پر مہرے چلنے والے ایکٹرز (مسلم ممالک) اپنے مہرے کس طرح آگے بڑھاتے ہیں۔ کس طرح سٹیٹ کرافٹ کو ہینڈل کرتے ہیں۔ کیا عالمی بساط پر … خطے کی سیاست میں… داخلی جوڑ توڑ میں یہ سب حکمران جو کلمہ گو بھی ہیں اور بظاہر مسلمان بھی۔ کس طرح آگے بڑھتے ہیں؟ ان کے عمل کی بنیاد کیا دین اور خوفِ خدا
مزید پڑھیے


مسلمانوں کا عروج اور زوال (1)

اتوار 08  ستمبر 2019ء
ناصرخان
والعصر … زمانے کی قسم، انسان خسارے میں ہے۔ یہ خسارہ کیاہے؟ عروج کیا ہے؟ زوال کیا ہے؟ یہ فرد سے کہا گیا ہے یا قوم سے؟ یہ وہ ازلی اور ابدی حقیقت بھی ہوسکتی ہے جو زمان اور مکان سے ماوراء ہو۔ مگر دنیاوی ڈسپلن میں یہ بحث چلتی رہے گی کہ فرد یا قوم کو عروج کیوں ملتا ہے؟ زوال سے دوچار وہ کیونکر ہوتے ہیں؟ خود احتسابی کیونکر ضروری ہے فرد کے لیے بھی اور قوم کے لیے بھی۔ مادی اور الوہی ڈسپلن تقاضا کرتے ہیں کہ رک کر خود کا جائزہ لیا جائے۔ جُز کا بھی
مزید پڑھیے



پاکستانی ہیری پوٹر

اتوار 01  ستمبر 2019ء
ناصرخان
وہ اپنے حلئے سے ہیری پوٹر کی فلم کا ایک کردار لگتا ہے۔ سیاہ لباس … زمین پر لگا ہوا بستر، دنیا جہان کے منفرد حجرات … تسبیاں۔ اسے سنو تو درویش ہی درویش … حکمت اور دانش …اسے پڑھو تو وہ آپ کو کسی اور ہی دنیا میں لے جائے گا۔ مندروں کا جہاں… مزاروں کی دنیا …گھوڑے شاہ کے ٹٹو سائیں کی محیر العقول باتیں … نظام الدین اولیاء کا مزار اور بونوں کی دنیا…بمبئی کے بازاروں میں نوادرات کے قصے… بازار حسن کی طوائفوں کی زندگی کے وہ رخ کہ بے اختیار دل ادب سے جھک جائے۔
مزید پڑھیے


خاکی کمان میں توسیع

پیر 26  اگست 2019ء
ناصرخان
کمان میں توسیع متوقع تھی۔ کیوں؟ کیونکہ دورانِ جنگ جنرلز تبدیل نہیں ہوتے۔ اس پر ایک سے زیادہ آراء ہیں کہ جب جنرل کیانی کو 2010ء میں پیپلز پارٹی نے توسیع دی اس وقت حالات کیا تقاضا کرتے تھے اور اب جب جنرل باجوہ کو توسیع دی گئی ہے تو کیا وقت واقعی اس کا متقاضی ہے؟ پاکستان کی سیاسی تاریخ سے آگاہ جانتے ہیں کہ ہم 79ء سے ہی ایک فرنٹ لائن سٹیٹ ہیں۔ خمینی کے انقلاب ایران اور سوشلسٹ روس کی افغانستان آمد نے ایک Paradigm شفٹ کو جنم دیا۔ پھر 88ء میں روس چلا گیا اور مجاہدین
مزید پڑھیے


رومانٹک کامریڈ!

جمعه 16  اگست 2019ء
ناصرخان
1987ء کی بات ہے مال روڈ پر ایک صحافی کی دکان تھی۔ وہ پبلشر بھی تھا اور کتابیں امپورٹ بھی کرتا تھا۔ اس زمانے میں وہ اپنی دکان اور پبلشنگ ہائوس کو بہت وقت دیا کرتے تھے۔ پاکستان کے سیاسی نظام پر انگریزی میں کسی اچھی کتاب کی تلاش میں تھا۔ جب بک شیلف دیکھ کر تسلی نہ ہوئی تو مَیں موصوف کے دفتر کے اندر چلا گیا۔ ان سے پوچھنے ، ان سے کچھ مشورہ کرنے۔ اس صحافی نے کافی کی دعوت دی اور انگریزی زبان کے بڑے بڑے رائٹرز اور ان کی تحریروں پر بات ہونے لگی۔ انہوں
مزید پڑھیے


عروج و زوال!

اتوار 11  اگست 2019ء
ناصرخان
عروج کیا ہوتا ہے؟ کامیابی کسے کہتے ہیں؟ خوشیوں میں خوش ہونا … اور غموں میں غم زدگی بڑی نارمل سی بات ہے۔ہر فرد کا خوشیوں اور غموں کو ہینڈل کرنے کا انداز ایک سا نہیں ہوتا۔ خوشی، غم، ناکامی، کامیابی، فتح، شکست، عروج و زوال اِن سب کے ساتھ ہمارے رویے وابستہ ہوتے ہیں۔ ایک انسان کا رویہ … پوری قوم کا رویہ۔ یہی فرد اور انسان کی تقدیر کا دیباچہ ہوتا ہے اورابتدائیہ بھی۔ فرد کا بھی اور قوم کا بھی۔ ترانوں کی حد تک شاید ہم زندہ قوم ہیں … ہوسکتا ہے پائندہ بھی ہوں مگر ذرا
مزید پڑھیے


سسکتی… مسکراتی زندگی!

پیر 05  اگست 2019ء
ناصرخان
جی! یہ کسی افسانے یا ڈرامے کا موضوع نہیں، آپ بیتی کا نام ہے۔ ڈاکٹر مغیث الدین صاحب نے اپنی زندگی کی چالیس سے زیادہ بہاریں صحافت اور ابلاغ عامہ کو دے دیں۔ وہ صحافی بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا انڈسٹری میں شاید ہی کوئی ایسا میڈیا ہائوس ہوگا جہاں ان کے شاگرد اور دوست نہ ہوں۔ امریکہ سے ڈاکٹریٹ کرنے والے مغیث صاحب کے بہت سے کریڈٹس ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ نے پاکستان میں ماس کمیونیکیشن کو اکیڈیمک جدت بخشی۔ اس میں نئی جہتیں متعارف کروائیں۔ ان کی یہ انفرادیت بھی
مزید پڑھیے








اہم خبریں