Common frontend top

پروفیسر تنویر صادق


آوارگی


دو سال پہلے کی بات ہے میں اپنے کمپیوٹر سے کھیل رہا تھا کہ کمپیوٹر پر ایک پیغام آیا۔ کوئی مجھ سے میرا حال پوچھ رہا تھا۔میں کہ ہر حال میں خوش رہنا جانتا ہوں ، چنانچہ اسی حوالے سے اسے اپنے خوش باش ہونے کا جوابی پیغام دے دیا۔ بات چیت شروع ہو گئی۔ آواز کچھ جانی پہچانی تھی مگر کوشش کے باوجود اس شخص کا سراغْ نہ پا سکا۔ اتفاق سے اس نے پوچھ لیا کہ مجھے پہچانا۔ میں نے ہنس کر بتایا کہ بھائی ستر سے زیادہ عمر ہو چکی ۔ رب العزت نے دماغ کی شکل
جمعرات 28 مارچ 2024ء مزید پڑھیے

ایک اچھا اور یادگار قدم

اتوار 24 مارچ 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
جب سے حکومتی سطح پر بین الصوبائی بھائی چارے اور باہمی میل جول کو پروان چڑھانے کے لئے ملک کی تمام یونیورسٹیوںمیں تمام صوبوں کے بچوں کو داخلہ دینے کا اہتمام کیا ہے ، یونیورسٹیوں کے ماحول میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ کچھ تبدیلی مثبت ہے اور کچھ منفی۔مگر کیا کیا جائے کہ ہر طرح کی تبدیلی یونیورسٹی انتظامیہ کو ہر صورت بھگتنا پڑتی ہے۔ اب یہ تبدیلی یونیورسٹی کی جڑوں میں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔پہلے تو نئے طلبا نے اپنے صوبوں کے حوالے سے کچھ کونسلیں بناتے مگر اب تو یونیورسٹیوں میں رنگ برنگی کونسلیں وجود
مزید پڑھیے


نئی حکومت

منگل 05 مارچ 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
ھکومتی ڈھانچہ بس اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔ وہ جو بظاہر ہار گئے تھے، وہ جیت گئے ہیں اور جو جیت گئے تھے وہ صاف ہار گئے ہیں۔ سیاست میں اخلاقیات انسان کی سب سے بڑی دشمن ہوتی ہے اس لئے اس سے جو بھی اخلاقیات سے نجات پا جاتا ہے وہ کامران ٹھہر تا ہے۔ یہ بات جاننے والے اب حکمران ہیں۔انہوں نے ڈھانچہ مکمل کر لیا ہے مگر ڈھانچہ تو ڈھانچہ ہوتا ہے ، زمانے کی دست برد سے اسے بچانے کے لئے بڑی محنت اور تگ و دو درکار ہوتی ہے پھر بھی
مزید پڑھیے


ننگا نظام

بدھ 21 فروری 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
افسوس کہ ایک دن کے الیکشن نے ہمارے سارے نظام کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔کون سا ادارہ ہے جس نے اپنا وقار دائو پر نہیں لگایا۔ کون سا شخص ہے جس نے شرم اور حیا کو بالائے طاق نہیں رکھا۔ کیریکٹر سیاست میں سیاست دانوں کا سب سے پہلا وصف ہوتا ہے۔ کسی بڑے اور آزمودہ سیاستدان میں کسی کو یہ چیز نظر آئی ہو۔سیاست کو ایک کھیل کی طرح سمجھا جاتا ہے جس میں ہار جیت تو ہوتی ہے مگر ہر چیز کو خوش دلی سے قبول نہیں کیا جاتا۔کرکٹ میں بعض دفعہ ایسا بھی ہوا کہ
مزید پڑھیے


لیڈری کا معیار

منگل 13 فروری 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
پاکستان بھر میں 8 فروری کو الیکشن تھا۔عوام نے اس میں بھر پور شرکت کی اور اپنے پسندیدہ امیدواروں اور پسندیدہ جماعتوں کو ووٹ ڈالے جو ان کا جائز حق تھا۔ان ڈالے گئے ووٹوں کا رزلٹ اسی شام آ جانا چائیے تھامگر رزلٹ کو جان بوجھ کر لٹکایا گیااور پھر 9 فروری کو عوام کے ووٹ پر بھرپور ڈاکہ ڈالا گیا۔ایک خاص جماعت کے امیدواروں کو بہت وزنی ووٹ مہیا کئے گئے شنید ہے کہ اس جماعت کے کم از کم پچاس امیدواروں کو زبردستی کامیاب کرایا یا دکھایا گیا۔یہ ووٹ کہاں سے آئے اور کیسے آئے اس کا جواب
مزید پڑھیے



اندھی آنکھیں اور سہانے خواب

هفته 10 فروری 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
انتخاب تھا، ہو گیا اور ہم دونوں، جی ہاں اس سارا دن میری اور امریکہ دونوں کی نظریں ان انتخابات پر رہیں۔ہم دونوں اپنی اندھی آنکھوں کو پوری طرح کھول کر ان انتخابات کا جائزہ لیتے رہے کہ انتخابات ٹھیک ہوں اور یہ انتخابات پاکستان کی حقیقی سیاسی قوتوں کی نمائندگی کرتے ہوں۔امریکی رکن کانگریس اور ہائوس کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ گریگوری ویلڈن میکس نے دو دن پہلے پاکستان کے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھاکہ ہم 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں عوام کی دلچسپی کو دیکھ رہے ہیں۔تشدد کے خوف کے بغیر عوام کا اپنے
مزید پڑھیے


یہ کیسی جمہوریت ہے؟

جمعه 26 جنوری 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
الیکشن میں چند روز باقی ہیں۔د گھٹا گھٹا ماحول ہے،سہمے سہمے در و دیوار ہیں۔لوگوں میں خوف ہے کہ وہ اپنی پسند کی کسی پارٹی کا نعرہ لگائیں گے تو پکڑے نہ جائیں،کسی پارٹی کا جھنڈا لہرائیں تو سر بازار دھر نہ لئے جائیں۔ ایسا خو ف لوگوں کے ذہنوں میں بیٹھ گیا ہے کہ لوگ گھروں سے نکلتے ڈر رہے ہوتے ہیں ، ایسا ہو رہا ہے اور پوری طرح ہو رہا ہے۔حد تو یہ ہے کہ الیکشن کے دن ہیں اور دفعہ ایک سو چوالیس نافد کر دی گئی ہے۔ سوچتا ہوں کہ جمہوریت میں تو ایسا نہیں
مزید پڑھیے


یہ قانون کا فیصلہ ہے

هفته 20 جنوری 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
فیصلہ مجھے ہی نہیں پوری قوم کو عجیب لگا ہے۔ مگر یہ قانون کا فیصلہ ہے۔ قانون سے اس سے بہتر فیصلے کی امید نہیں ہوتی۔ انصاف اور قانون دو مختلف چیزیں ہیں۔ قانون کتابوں میں ہوتا ہے ۔ کتابوں میں لکھا صحیح بھی ہو سکتا اور غلط بھی ۔یہ جج ہوتا ہے کہ جس کو یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ یہاں قانون کا اطلاق کتنا ہونا اور کیوں ہونا ہے اور انصاف کا تقاضہ کیا ہے۔ قانون کتاب کا محتاج ہے جب کہ انصاف عقل کا شعور کا۔کتاب حوالہ ضرور ہوتی ہے مگر فیصلہ شعور کا کارنامہ
مزید پڑھیے


میزو رام کا ایک خاندان

بدھ 17 جنوری 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
بھارت کے مشرق میں آسام کا صوبہ ہے۔ اس صو بے کے مغرب میں پہاڑی علاقہ ہے جہاں گھنے جنگل ہیں۔ اس پہاڑی علاقے میں گھنے جنگلوں کے درمیاں چھوٹی چھوٹی خوبصورت وادیاں ہیں ۔ شاندارا ٓبشاریں ہیں، حسین جھرنے ہیں اور میٹھے پانی کے چشمے ہیں۔ان گھنے جنگلات میں ایک خاص قبیلہ آباد ہے ۔ اس قبیلے کا نام میزو قبیلہ ہے۔یہ قبیلہ کبھی بھارتی حکمرانوں سے بر سر پیکار رہا ہے ۔ ان کی خواہش تھی کہ انہیں خود مختاری دی جائے۔وہ آسام کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تھے۔دوسرا ان کا آسام سے کچھ سرحدی تنازعہ تھا۔ وہ
مزید پڑھیے


اﷲدی قسمیں

جمعرات 11 جنوری 2024ء
پروفیسر تنویر صادق
کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے میں کہیں جا رہا تھا۔ یک طرفہ سڑک تھی۔میں نے محسوس کیا کہ سامنے سے آنے والی ویگن بڑی بے تکلفی سے تیزی سے بڑھتی میری گاڑی سے ملاقات کی متمنی ہے۔ خطرے کا احساس ہوتے ہی میں نے گاڑی کو پوری قوت سے فٹ پاتھ کی طرف موڑ دیا۔ فٹ پاتھ کافی اونچا تھااور میری گاڑی کوشش کے باوجود اس پر چڑھ نہیںسکتی تھی۔چنانچہ اگلاپیہہ اس سے رگڑ گیا۔ فائدہ یہ ہوا کہ ویگن سیدھا گاڑی کے فرنٹ سے ٹکرانے کی بجائے اس کے ٹیڑھے ہونے کے سبب پچھلے دروازے اور ڈگی
مزید پڑھیے








اہم خبریں