امریکہ طالبان مذاکرات کا دوسر ا روز ،افغانستان میں جنگ بندی پر غور امن کیلئے جو ہو سکا کرینگے : عمران خان
ابوظہبی ، اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں، نیٹ نیوز، سپیشل رپورٹر) افغانستان میں قیا م امن کیلئے امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان متحدہ عرب امارات میں مذاکرات منگل کو بھی جاری رہے ۔ فریقین نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ ابو ظہبی میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی حکام اور افغان طالبان کے علاوہ افغان حکومت، پاکستان، سعودی عرب اور میزبان ملک کے نمائندے بھی شریک ہیں۔ مذاکرات میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا اور ممکنہ جنگ بندی پر بات چیت کی جارہی ہے ۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے مذاکرات کے بارے میں ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا طالبان نمائندوں کی پیر کو امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے علاوہ سعودی، پاکستانی اور اماراتی حکام سے بات چیت ہوئی جو منگل کو بھی جاری رہی طالبان ترجمان کے مطابق مذاکرات میں افغانستان میں قیام امن اور تعمیر نو ، "قابض افواج" کے افغانستان سے انخلا اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی "ظالمانہ کارروائیاں" روکنے کے بارے میں بات ہوئی ۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طالبان ذرائع نے بتایا کہ فریقین نے مذاکرات میں افغانستان میں ممکنہ جنگ بندی اور افغانستان میں غیر ملکی افواج کے مستقبل کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے ۔ افغان طالبان کے ذرائع نے بتایا کہ امریکی وفد طالبان پر چھ ماہ کے لیے جنگ بندی اور مستقبل میں افغانستان کی ممکنہ نگران حکومت میں اپنے نمائندے نامزد کرنے پر زور دے رہا ہے ۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ آئندہ برس افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ چاہتا ہے ۔ مذاکرات کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان نے ابوظہبی میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے اہتمام میں معاونت کی ، قیام امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے پاکستان سے جو بھی بن پڑے گا وہ کریں گے ۔ آئیے دست دعا بلند کریں کہ امن لوٹ آئے اور افغان عوام پر تقریباً تین دہائیوں سے پڑنے والی آزمائش تمام ہو ۔ مذاکرات کا سلسلہ آج تیسرے روز بھی جاری رہے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق طالبان نے مطالبات ماننے کیلئے پاکستان،یواے ای اورسعودی عرب کی ضمانت مانگ لی اور امریکہ سے افغانستان میں عبوری حکومت بنواکرطالبان کاحمایت یافتہ سربراہ لگانے کابھی مطالبہ کردیا۔ذرائع کے مطابق طالبان کی جانب سے سیاسی کمیشن اورکوئٹہ شوریٰ کے نمائندے شامل ہیں۔طالبان ذرائع کے مطابق امریکہ کی طرف سے مطالبات ماننے کی ضمانت ملے توجنگ بندی پرغورکیاجائیگا،مطالبات ماننے کی ضمانت پاکستان،یواے ای اورسعودی عرب دیں۔ اسلام آباد(شائق حسین)متحدہ عرب امارات میںہونے والی امن بات چیت میں امریکہ نے طالبان کی جانب سے کم از کم چھ ماہ کی جنگ بندی پر زور دیا ہے تاہم دونوں فریقین کے درمیان ایک ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق کاامکان ہے ۔باخبر ذرائع کے مطابق امریکہ کی کوشش ہے کہ افغان طالبان6 ماہ طویل جنگ بندی پر آمادہ ہوجائیں اور اس کے بعد مستقبل کی قومی افغان حکومت میں طالبان کی شمولیت پر بات کی جائے تاکہ افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کی راہ ہموار ہوتاہم ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان جن کا افغانستان کے بڑے حصے پر کنٹرول ہے ایک طویل سیزفائر سمجھوتے پر آمادگی ظاہر کرتے نظر نہیں آتے ، وہ ایک ماہ کے مختصر سیزفائر سمجھوتے پر آمادہ ہوسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق بات چیت کا آئندہ راونڈ سعودی عرب میں متوقع ہے ۔ متحدہ عرب امارات میں ہونے والی بات چیت کے دوران افغان طالبان کی جانب سے افغانستان سے امریکی افواج کاانخلا اور اس سلسلے میں کوئی ڈیڈلائن، طالبان قیدیوں کی رہائی اور طالبان رہنماوں کی نقل وحرکت پر عائد پابندی اٹھانے اٹھانے جیسے مطالبا ت شامل ہیں۔ امریکہ اور افغان طالبان کے مابین امن مذاکرات سے ابھی کسی بڑے اور فوری بریک تھرو کی امید رکھنا قبل ازوقت بات ہوگی تاہم اس بات چیت کا شروع ہونا خوش آئند ہے اور توقع ہے کہ فریقین آگے چل کر امن کی جانب ٹھوس پیش رفت کرسکیں گے ۔