2 9 A M A N Z O R

g n i d a o l

اپوزیشن کا شدید ہنگامہ، بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں، واک آئوٹ (پورے سال کا بجٹ پری پول دھاندلی ہے: اپوزیشن رہنما )

29-04-2018

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، سپیشل رپورٹر، خصوصی نیوز رپورٹر) قومی اسمبلی میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی اور ایوان سے واک آئوٹ کیا،تحریک انصاف کے ارکان نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دیں،مراد سعید اور عابد شیر علی میں ہاتھاپائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس میں جب وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل بجٹ تقریر کر رہے تھے تو تحریک انصاف کے ارکان نے پہلے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دیں اور مراد سعید ،امجد نیازی ،علی محمد خان،عامر ڈوگر ،اظہر جدون ،شریں مزاری ،انجینئر حامد الحق، آزاد رکن اسمبلی جمشید دستی مفتاح اسماعیل کے ڈائس کے سامنے آگئے اور بجٹ کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور جھوٹا جھوٹا ،ووٹ کو عزت دو ،بجلی دو، پانی دو، گیس دو، کے نعرے لگانے شروع کردئیے ،اس دوران حکومتی ارکان احسن اقبال ، رانا تنویر، طارق فضل چودھری، عابد شیر علی بھی وفاقی وزیر کے ڈائس کے سامنے آگئے تاکہ تحریک انصاف کے ارکان بجٹ تقریر میں خلل پیدا نہ کر سکیں ،اس موقع پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن) کے ارکان کے مابین تلخ کلامی اور دھکم پیل بھی ہوئی۔ اس دوران حکومتی رکن عابد شیر علی اور پی ٹی آئی رکن مراد سعید کے درمیان ہاتھاپائی ہوتے ہوتے رہ گئی، ن لیگ کے شیخ روحیل اصغر اور پی ٹی آئی کے علی محمد خان مراد سعید کو پکڑ کر ایک طرف لے گئے جبکہ عابد شیر علی کو ن لیگ کے ساتھیوں نے پکڑ کر ان کی سیٹ پہ بٹھا دیا، بعد ازاں مراد سعید کو شہریا رآفریدی اور علی محمد پکڑ کر پیچھے لے جا رہے تھے کہ وہ بازو چھڑا کر اسمبلی ہال کی سیٹیں پھلانگتے ہوئے دوبارہ عابد شیر علی کی طرف بڑھے تاہم انہیں ڈاکٹر عارف علوی نے پکڑ لیا۔ بجٹ تقریر کے دوران مفتاح اسماعیل کو اردو میں تقریر کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔ ایک موقع پر رانا تنویر نے انہیں بازو سے پکڑ کر بتایا کہ کانوں سے ہیڈ فون اتار دیں اپوزیشن والے باہر چلے گئے ہیں۔ سپیکر ایاز صادق بار بار مفتاح اسماعیل کو تقریر جاری رکھنے کے لقمے دیتے رہے ۔ ایک مرتبہ انہوں نے کہا کہ آپ کو جلد ہی کراچی سے منتخب کرایا جائے گا، آپ میمن ہیں، اس لئے کراچی کے لئے خصوصی طور پر بجٹ میں حصہ رکھ رہے ہیں۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا قائد حزب اختلاف اور تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر کو جمہوریت اور آئین کا جو درد ہے اس کا بخوبی ادراک ہے ، بجٹ حکومت اور ملک کا نظام چلانے کے لئے لازمی ہوتا ہے جو حکومت آئے ، اس کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ بجٹ اور فریم ورک تبدیل کرلے ، ہم نے بجٹ میں پانچ سال کے لئے پروگرام بھی دے دیا ہے ۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے اپوزیشن کی حکومت آگئی تو بجٹ میں تبدیلی ان کا حق ہے ، ہم بھی دیکھیں گے کہ وہ کیا تبدیلی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا مفتاح اسماعیل کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کابینہ کا ہے ، یہ کوئی غیر آئینی بات نہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ اصول یہ ہوتا ہے کہ جو کوئی شخص بجٹ کی تیاری کرے ، وہ یہاں اس کو پڑھ کر سنائے ، رانا افضل وزیر مملکت ہیں جبکہ وزیر خزانہ کا عہدہ میرے پاس تھا، یہ کاوش مفتاح اسماعیل کی ہے اس لئے وہ ہی بجٹ پیش کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا اپوزیشن سے گزارش ہے کہ وہ تھوڑی ہمت پیدا کرکے بجٹ تقریر سنے ، اس میں وہ اقدامات ہیں جو اس سے پہلے کسی حکومت نے نہیں کئے ، اس لئے برداشت کریں۔ اپوزیشن ارکان نے اس موقع پر آواز لگائی کہ صرف چار ماہ کے لئے ، جس پر وزیراعظم نے برجستہ کہا کہ انشاء اﷲ چار مہینے بعد بھی ہم ہی ہوں گے جس پر اپوزیشن ارکان سے کوئی جواب نہ بن پڑا۔نجی ٹی وی کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے اچھا بجٹ آیا ہی نہیں تو خورشید شاہ نے جواب دیا کہ کیا نوازشریف کے پیش کئے گئے بجٹ آپ کے خیال میں برے تھے ، جس پر ارکان اسمبلی نے ڈیسک بجا کر خورشید شاہ کو داد دی۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا پہلی مرتبہ ایک غیر منتخب شخص سے بجٹ پیش کرایا جا رہا ہے ، نواز شریف کا بیانیہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو جبکہ خود مسلم لیگ (ن) ووٹ کو عزت نہیں دینا چاہتی۔ انہوں نے کہا بجٹ تقریر منتخب رکن رانا افضل سے بھی کرائی جا سکتی تھی۔ اس دوران اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے ۔ لاہور،اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، سپیشل رپورٹر،خبر نگار خصوصی) اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندا قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ،بجٹ میں عام آدمی کیلئے کچھ نہیں ۔ حکومت کا پورے سال کا بجٹ پیش کرنا قبل از انتخابات دھاندلی ہے ،آنے والی حکومت کا حق مارا گیا ۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بجٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا پورے سال کا بجٹ پیش کرنا قبل از انتخابات دھاندلی ہے ۔حکومت نے آنے والی حکومت کا حق مارا۔حکومت نے بجٹ پر وزرا ئے اعلیٰ کے تحفظات کو نظرانداز کردیا۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا ہے کہ یہ حکومت کیسے ایک سال کا بجٹ پیش کر سکتی ہے ۔چھٹا بجٹ پیش کرنے کی مثال آئین میں نہیں ملتی۔این ایف سی ایوارڈ کیوں پیش نہیں کیا گیا۔موجودہ حکومت اگلی حکومت اور ووٹرز کا حق مار رہی ہے ۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ دو ماہ کی مہمان حکومت کو پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا،حکومت نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا اور آنے والی حکومت کا آئینی حق چھینا ، حکومت نے بجٹ پیش کرنے کیلئے ایسے شخص کو وفاقی وزیر کا عہدہ دیا جو پارلیمنٹ کا رکن تھا نہ عوامی نمائندہ ۔ اس بجٹ کو غیر آئینی اور غیر منتخب حکومت کا بجٹ قرار دیا جاسکتا ہے ۔ مہنگائی ، غربت کم کرنے ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ بجٹ سے معاشی ترقی اور خوشحالی کے حکومتی دعوئوں کا پول کھل گیا ۔ تحریک انصاف نے بجٹ میں بڑے نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ میں عام آدمی کیلئے کچھ نہیں،جھوٹے دعوے کیے گئے ۔حکومت نے بتایا نہیں کہ پانچ سو ارب روپے کے گردشی قرضے کیسے اداکریگی ۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ ن لیگ نے مشرف کی روایات کو اپنایا۔ ن لیگ صرف اپنے مفادکوہی جمہوریت سمجھتی ہے ۔ن لیگ تین صوبوں کے اعتراض کو خاطر میں نہیں لائی۔ن لیگ آمریت کی پیداوارہے ،آمریت ہی کی نمائندگی کی۔ اسد عمر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے یہ بھی نہیں بتایا کہ اس کے ذمے ایک کھرب روپے کے قرضوں کی ادائیگی کی کیا صورت ہو گی،بجٹ میں مالی خسارے کے بارے میں بھی جھوٹے دعوے کیے گئے ۔ قوم کو نہیں بتایا گیا کہ ملک تیزی سے ایک بیل آئوٹ پیکج کی جانب بڑھ رہا ہے ۔آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ یہ قبل از انتخابات دھاندلی کے مترادف ہے ۔سیاسی جماعتوں کی مخالفت کے باوجود ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو بجٹ کا حصہ بنایا گیا۔جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ یہ بجٹ عوام دشمن ہے ،قرضوں اورتجارتی خسارے میں اضافے کا بجٹ ہے ۔جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ بجٹ میں عوام کو ریلیف نہیں دیا گیا اس سے عوام پر بوجھ ڈالا گیا ہے ۔