اپوزیشن کی ہر بات مانیں گے لیکن احتساب نہیں رکے گا:عمران خان
لاہور( نمائندہ خصوصی سے ، وقائع نگار، این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے اپوزیشن کی ساری باتیں مان سکتے ہیں لیکن احتساب سے پیچھے ہٹنے کی بات نہیں مانی جا سکتی، اگر ہم نے کرپشن کرنے والوں کو جیلوں میں نہ ڈالا تو ملک کا مستقبل خطرے میں رہے گا ،پاکستان کو دوست ممالک سے بغیر کسی شرائط کے امداد ملی ہے ، ہماری کسی سے کوئی کمٹمنٹ نہیں کہ ہم کسی کی جنگ میں اپنی فوج استعمال کرنے دیں گے ، پاکستان کا کردار امن کیلئے ثالث کا بن گیا ہے ، ہماری کوشش ہے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بھی بہتر کریں۔ پنجاب حکومت کی 100 روزہ کارکردگی سے متعلق ایوان اقبال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاانصاف نہ ملنا انتشار کی سب سے بڑی وجہ ہوتی ہے اور لوگ ملک سے علیحدگی کی مہم چلاتے ہیں ، مشرقی پاکستان کے لوگ بھی مسلسل یہ کہتے رہے ہمیں انصاف نہیں مل رہا لیکن انہیں نہیں سنا گیا اور ایک حصہ الگ ہوگیا۔جنوبی پنجاب کے حصے کا 250ارب وہاں خرچ نہیں ہوا جس سے وہاں احساس محرومی پیدا ہوا اسی طرح بلوچستان میں یہ ہوا ،جب اس طرح کے حالات ہوں تو ملک کے مخالف اسی کا فائدہ اٹھا کر ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ آدھے پنجاب کا بجٹ لاہور پر خرچ کر دیا گیا۔ قوم نے یہ کیسے برداشت کر لیا لوگ حکمرانی پاکستان میں کرتے ہیں لیکن جائیدادیں باہر بناتے ہیں، چھٹیاں باہر گزار تے ہیں ، علاج بیرون ممالک سے کراتے ہیں ، عیدیں باہر مناتے ہیں، بچے باہر پڑھتے ہیں اور ان کے کاروبار باہر ہیں ، ایسا لیڈر کیسے پاکستان سے وفادار ہو سکتا ہے ۔ ہم پیچھے رہ گئے کیونکہ ہمارے حکمرانوں کے مفاد یہاں نہیں تھے ۔ پاکستان میں اچھا وقت آرہا ہے ، انشا اﷲ یہاں بڑی سرمایہ کاری آئے گی۔جعلی اکائونٹس کا معاملہ 2015ء میں سامنے آیا تھا لیکن میثاق جمہوریت کے ذریعے مک مکا کر لیا گیا ، دوسری بار 2017ء میں جعلی اکائونٹس کا معاملہ سامنے آیا لیکن پھر کوئی کارروائی نہ ہوئی ۔ جو شخص نیب کی جیل میں ہے اسے پی اے سی کی چیئرمین شپ پر بٹھانے سے دنیا میں ہمارا مذاق اڑ رہا ہے ۔ سابقہ دور میں اسمبلی سے قانون پاس کرایا گیا کہ کرپٹ اور ایک مجرم شخص پارٹی کی سربراہی کر سکتا ہے ایسے میں ہماری جمہوریت کی کیا ساکھ رہ گئی ہے ۔ پارٹی کی لیڈر شپ کو کہا ہے اپوزیشن جو کہے مانتے جائو ، انہوں نے کہا کہ سعد رفیق کو پارلیمنٹ میں لے آئو ہم نے کہا آنے دو ، دھاندلی پر کمیشن بنائو ہم نے بنا دیا لیکن ہم ایک چیز نہیں مان سکتے کہ ہم احتساب سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے ۔ وزیر اعظم نے کہا سول پروسیجر میں تبدیلی کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں اور اس کے تحت ایک سال میں سول کیسز کا فیصلہ کرنا ہے ۔ ہم وفاق اور پنجاب میں اس پر قانون سازی کرنے جارہے ہیں ۔ پولیس میں اصلاحات لے کر آرہے ہیں ۔ہم زرعی شعبے میں اصلاحات لے کر آرہے ہیں، ہم نے چھوٹے کسان کو اوپر اٹھانا ہے ۔ پاکستان کو اقلیتوں کیلئے وہ ملک بنانا ہے جہاں پر انہیں برابری کے حقوق ملیں ۔ وزیراعظم نے صوبائی کابینہ کے اراکین سے کہا آپ صحیح طرح اور دیانتداری سے کام کریں ۔ میں آپ کی کارکردگی دیکھ رہا ہوں ، آپ نے اپنے اخراجات کم کرنے ہیں ، کسی جماعت کی رکن نے کہا اگر عمران خان نے وزیر اعظم ہائوس میں نہیں رہنا تو اگلے وزیر اعظم نے تو اس میں رہنا ہے میں بتانا چا ہتاہوں آگے بہت دور تک آپ کا وزیر اعظم نہیں آنے والا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا جس نئے پاکستان کاخواب وزیراعظم عمران خان نے دیکھا،اس کی تعبیر کا وقت آن پہنچا ہے ۔وزرات اعلیٰ کا منصب میرے لئے ایک اعزاز تو ہے ہی لیکن ایک بہت بڑا چیلنج بھی ہے ،مسائل زیادہ، وسائل کم اور توقعات زیادہ جبکہ وقت کم لیکن اس کے مقابلے میں ہمارا حوصلہ بہت بلند ہے ، ہم پنجاب کے لوگوں کی ان کی توقعات سے بڑھ کر خدمت کریں گے ۔ جنوبی پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر صوبہ بنانے کے وعدے کو پورا کرنے کیلئے پہلے مرحلے میں خود مختار سیکرٹریٹ یکم جولائی 2019ء سے کام شروع کر دے گا۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تجاوزات کے خلاف بلاامتیاز منظم کارروائی کی گئی اورپہلے 100دن میں ایک لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی واگزار کرائی گئی،جس کی مالیت تقریباً 171ارب روپے سے زائد ہے ۔ راولپنڈی اورلاہور میں پناہ گاہوں کی عمارتوں کی تعمیر کا کام آخری مرحلے میں ہے ۔ہم انشاء اﷲ پنجاب کے 36 اضلاع میں مرحلہ وار ایسی پناہ گاہیں قائم کریں گے ۔ پنجاب کا نیا انقلابی بلدیاتی نظام تشکیل دیاجا رہا ہے ۔ محنت کش کے حقوق کے تحفظ اوران کی فلاح وبہبود کیلئے نئی لیبر پالیسی 2018ء متعارف کرائی جا رہی ہے ، پنجاب میں نئی زرعی پالیسی تشکیل پا چکی ہے ۔ یکم جنوری سے 4 اضلاع میں صحت انصاف کارڈ پروگرام شروع کیاجا رہاہے ۔ صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا 1140 ارب کے واجب الادا قرضوں ،56ارب کے چیکس اور عدم ادائیگیوں کے 145کورٹ کیسز کے ساتھ حکومت سنبھالنے کے باوجود آج عوام کے سامنے سرخ رو کھڑے ہیں۔جنوبی پنجاب کا وعدہ بھولے نہیں علیحدہ صوبے کے لیے قانون سازی ضروری ہے ۔پنجاب کے گروتھ ریٹ کو 7فیصد تک لے کر جائیں گے ۔اپنے مینڈیٹ کا بخوبی علم ہے ۔پاکستان کو مدینہ کی ریاست کا نمونہ بنانا چاہتے ہیں انشاء اﷲ کامیاب ہوں گے ۔ علاوہ ازیں لاہور میں تاجروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کسی قوم کے لیڈر کا کام نہیں وہ قرض اور مدد مانگتا پھرے جو گھر قر ض لیتا رہتا ہے وہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے ۔ میں پاکستان کو ایک خود مختار ملک دیکھنا چاہتا ہوں ۔ ہم ایسے مواقع اور ماحول دیں گے کہ سرمایہ کاروں کیلئے آسانیاں ہوں ۔ ہم انڈسٹری کے لوگوں کی مدد کریں گے کیونکہ ایکسپورٹ بڑھیں گی تو روزگار بڑھے گا، کرنٹ اکائونٹ خسارجہ کم سے کم ہوتا جائے گا۔صنعتوں کو گیس اور بجلی سستی ملے گی،اگرصنعت کوری بیٹ نہیں دیں گے تو ان کا دیوالیہ نکل جائے گا۔