2 9 A M A N Z O R

g n i d a o l

بھارتی ترقی زوال پذیر

ارشاد محمود
02-10-2024

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے نامور یوٹیوبر بنجمن رچ کی جانب سے بھارت کو دنیا کی مایوس کن جگہ قرار دینے پر بھارتی شہری بھڑک اٹھے۔ بنجمن رچ نے 6 سال بعد حال ہی میں بھارت کا دورہ کیا جس کا مقصد ملک کی ترقی کی رفتار کو دیکھنا تھا۔بنجمن رچ نے اپنے یوٹیوب چینل پر دورہ بھارت کی ویڈیو ’میں نے انڈیا کا دورہ کیا، آپ کو کرنے کی ضرورت نہیں‘ عنوان کے ساتھ اپلوڈ کی۔ویڈیو میں انہوں نے دہلی اور کولکتہ کے اپنے سفر میں سڑکوں پر گڑھے ، مضر صحت ماحول اور ہجوم سے بھری سڑکیں دکھائیں جس پر انہیں بھارتی شہریوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بنجمن رچ نے ویڈیو میں غیر ملکی سیاحوں کیلئے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ سفر خود کرنے کی کوشش نہ کریں جب تک کہ آپ پیشہ ور مسافر نہ ہوں۔یوٹیوبر نے ٹرین میں سفر کیا اور اس کے گندے ڈبوں اور جنرل کوچ میں دوسرے مسافروں کی تیز آوازوں کی جھلکیاں شیئر کیں۔ویڈیو نے آن لائن بحث کو جنم دیا ہے کہ کتنے غیر ملکی یوٹیوبرز جان بوجھ کر بھارت کے بارے میں صرف بری چیزیں دکھا رہے ہیں اور اس کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا دوسرا ملک ہے تو اس کی آبادی میں متوسط طبقے کی تعداد میں معمولی اضافہ بھی کم آبادی والے ملکوں کے مقابلے میں بہت زیادہ دکھائی دینے لگتا ہے۔اگر چند کروڑ بھارتی عوام کے معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں تو اس سے کئی گنا زیادہ لوگ غربت اور انتہائی غربت کی حالت میں بدستور رہ رہے ہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ان کے حالات میں مستقبل قریب میں کسی طرح بھی بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے۔مودی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد بڑے زور و شور سے مختلف معاشی اقدامات اٹھائے لیکن اس وقت تمام معاشی اعدادوشمار بتا رہے ہیں کہ پچھلے دو سالوں میں بھارتی معیشت میں بہتری کی بجائے تنزلی آئی ہے اور کرونا بحران نے اس تنزلی کے سفر کی رفتار تیز کر دی ہے۔ بھارتی آبادی کو زیر نظر رکھتے ہوئے بھارتی شرح نمو میں کمی آبادی کی بڑی تعداد کو دوبارہ غربت کی لکیر کے قریب یا اس سے بھی نیچے لے جا سکتی ہے۔ بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں بہت تیزی سے زوال کی جانب جارہی ہیں۔سال 2014ء میں نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے اب تک سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب کی جارہی ہیں اور 2019ء میں مودی حکومت کے بعد سے اس کے زوال میں بہت تیزی آئی ہے۔بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی نے جمہوری اقدار کے نگراں سویڈن کے ایک ادارے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ کیا، ’’بھارت اب جمہوری ملک نہیں رہا‘‘۔سویڈن کے معروف ادارے ’’وی ڈیم‘‘ نے بھارتی جمہوریت سے متعلق اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بھارت کو’’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت‘‘ کے بجائے اس کا درجہ کم تر کرتے ہوئے اب اسے محض،’’انتخابی جمہوریت‘‘ قرار دیا ہے۔ ادارے نے اپنی رپورٹ میں بھارتی حکومت کی جانب سے میڈیا پر پابندی، بغاوت اور ہتک عزت جیسے قوانین کے کثرت سے بے جا استعمال کا حوالہ دیا ہے۔بھارت اب آمریت پسند ہوچکا ہے اور اس کی صورت پڑوسی ملک بنگلہ دیش اور نیپال سے بھی بدتر ہے۔ مودی حکومت عموما اپنے ناقدین کو خاموش کرانے کے لئے بغاوت، ہتک عزت اور انسداد دہشت گردی جیسے قوانین کا استعمال کرتی ہے۔جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے اس وقت سے ساٹھ ہزار افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور اس سلسلے میں بیشتر ایسے لوگوں کو ملزم قرار دیا گیا ہے جو حکمراں جماعت پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔اس رپورٹ کو بھارت نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد کے لئے متنازع قانون یو اے پی اے کے متعلق کہا گیا کہ اسے، صحافیوں اور سول سوسائٹی کو خاموش کرانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ حکومت، آئین میں جن سیکولر اقدار کا عہد کیا گیا ہے اس کے خلاف کا م کر رہی ہے۔ رپورٹ میں شہریت سے متعلق بھارت کے نئے قانون سی اے اے کا بھی خاص طور پر ذکر ہے۔ اس بارے کہا گیا ہے کہ حکومت اس کے خلاف مظاہر ہ کرنے والے طلبا اور یونیورسٹی کے اساتذہ کو سزا دینے کے لئے بھی یو اے پی اے کا استعمال کر رہی ہے۔ جہاں ایک جانب حکومت نے سول سوسائٹی کو حتی الامکان دبانے کے لئے تمام طریقوں کا استعمال کیا ہے وہیں سخت گیر ہندو نظریاتی اداروں اور ان کی اتحادی تنظیموں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ بی جے پی نے سول سوسائٹی تنظیموں پر قد غن لگانے اور انہیں محدود کرنے کے لئے ’’فارن کانٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ‘‘ (ایف سی آر اے) کا خوب استعمال کیا ہے۔ انسانی آزادی کے معاملے پر اوسط پوا ئنٹس 6.93 مقر ر ہیں۔انڈیکس پوائنٹس قانون کی عمل داری، مذہبی و عوام تحفظ، نظام قانون کی صورتحال دیکھ کردیے جاتے ہیں۔بھارت ہیومن انڈیکس ریٹنگ میں 6.43 پوائنٹس حا صل کر سکا۔ یوریج ہیومن فریڈم ریٹنگ 6.93 پوائنٹ ہے۔بھارت میں پچھلے سال بے روزگاری کی شرح 6.1 فیصد تھی جو پچھلے 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔بھارت کی 132 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 80 کروڑ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان میں تقریباً 10 کروڑ سے زیادہ انتہائی غربت کی حالت میں ہیں۔ وسیع تر غربت زیادہ تر دیہی علاقوں میں ہے۔ ان میں 68 فیصد آبادی روزانہ دو ڈالر سے کم پر زندگی گزار رہی ہے اور 30 فیصد سے زیادہ صرف 1.25 ڈالر روزانہ کما پاتے ہیں، جس سے وہ بمشکل ایک وقت کا کھانا کھا سکتے ہیں۔ان غربت کے مارے لوگوں میں سے ایک بہت بڑی تعداد بڑے شہروں میں کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے، جہاں پینے کے پانی کی سہولت ہے اور نہ ہی تعلیم یا صحت جیسی بنیادی سہولتیں دستیاب ہیں۔ بھارت میں کروڑوں لوگ رات سڑکوں پر سو کر بسر کرتے ہیں۔