تمہاری’’ انا‘‘سے پاکستان کی ’’بقا‘‘ زیادہ ضروی ہے
خاور گھمن
پولیس سروس آف پاکستان سے میرے ایک دوست سینئر پولیس افسران کی انا کی بھینٹ چڑھ کر مسلسل 2بار ڈی آئی جی رینک میں پروموشن کیلئے ڈیفرڈ کردیے گئے تھے ۔ایک دن ہم ڈنر کررہے تھے تووہ اتنا مایوس تھے کہ ان سے کھانا نہیں کھایا جارہا تھا۔پریشانی کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ اگلے مہینے دوبارہ بورڈ ہے اور سابق آئی جی جس نے بطور آئی جی میری ترقی نہیں ہونے دی تھی اس دفعہ بھی وہ سینٹرل سلیکشن بورڈ کا ممبر ہے۔دوست کا کہنا تھا کہ وہ فلاں ضلع میں ڈی پی او تھے تو مذکوہ سینئر آفیسرکے قریبی رشتہ دار کا ایک خلاف میرٹ کام نہیں کیا تب سے وہ میرے پیچھے پڑ گیا۔خود تو ریٹائرڈ ہونے والا ہے لیکن میرا کیرئیر خراب کررہا ہے۔میں نے اسے تسلی دی کہ بھائی اللہ خیر کرے گا۔ اسکی تفصیلات ٹاپ لیول تک پہنچائیں کہ سر آپ تسلی سے میرٹ پر اس کیس کو دیکھیں یہ ایس ایس پی سینئر مینجمنٹ کورس کا ٹاپر ہے کبھی کوئی انکوائری نہیں لیکن دو سینئر پولیس افسران مل کر اس کا کیرئیر خراب کررہے ہیں۔الحمد للہ مشترکہ کوششوں سے سے وہ ڈی آئی جی پرموٹ ہوگئے اور ابھی عزت سے اپنی نوکری کررہے ہیں۔ گزشتہ مہینے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 18سے 19میں ترقی کیلئے وفاقی بورڈ میں حیران کن طور پر آدھے سے بھی زائد افسران کو پرموٹ نہیں کیا گیا۔’’کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے ‘‘ کے مصداق 2019 اور 2020میں پی پی جی کرنے والوں میں سے 46میں سے صرف 26کو پرموٹ کیا گیا جبکہ ابھی بھی ٹریننگ کرنے والے 100سے زائد افسران تین سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود پرموشن بورڈ کی راہ تک رہے ہیں۔اسی طرح پی ایس ایم جی کرنے والے افسران بھی دوسال سے ترقی سے محروم ہیں۔پی ایم ایس افسران کو ترقی اور پوسٹنگ کے مساوی حقوق دیے بن صوبائی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ ظلم کی انتہا ہے کہ پرموشن تو درکنار ریلوے گروپ کے سی ایس پی افسران کو مسلسل آٹھویں بیج میں ایم سی ایم سی جبکہ پانچویں بیج میں ایس ایم سی کیلئے نامزد نہیں کیا جارہا۔اسی طرح حکومت کی مثبت امیج سازی کیلئے دن رات ایک کرنے والے انفارمیشن گروپ کے افسران کی ترقی کا سفر انتہائی سست اور ناکافی سہولیات المناک ہے۔ایف بی آر کے افسران کی زبوں حالی کا تذکرہ تفصیلی کالم میں۔یہی وجوہات ہیں کہ بہت سارے افسران سول سروس کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی سروس کے اعلیٰ افسران سے گزارش ہے کہ جس طرح آپ ترقیوں سے محرومی پر رنجیدہ ہیں ویسے ہی رینکر اور چھوٹے افسران بھی اسی کرب سے گزرتے ہیں اس لیے آپ کو چاہئے کہ ’’کربھلا ہو بھلا ‘‘والا کام کریں آپ اپنے ماتحت افسران کی حق تلفی نہ کریں ،آپ کی بھی نہیں ہو گی۔وزیراعظم کو گمراہ کن پٹیاں پڑھانے والے چند بیوروکریٹ اپنے ہی افسران کے مستقبل سے کھلواڑ کررہے ہیں۔ جس سے ناصرف ترقیوں سے محروم افسران کا کیرئیر خراب ہورہا ہے بلکہ عوامی فلاح و بہبود کے کام بھی ٹھپ ہورہے ہیں کیونکہ جب افسران کو خود انصاف اور جائز حق نہیں ملے گا تو وہ کسی کیلئے کیا اچھا سوچ سکیں گے۔ وزیراعظم آفس اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے چند افسران پورے پاکستان پر حکمرانی کررہے ہیں،یہی چار پانچ بڑے افسر وفاقی اجارہ داری کے ساتھ صوبوں میں بھی اہم ترین سیٹوں پر اپنے منظور نظرافسران لگاکر تمام صوبوں خاص طور پر پنجاب پر اپنی مکمل اور سخت گرپ بنا کر اپنی بالادستی منوا رہے ہیں۔ملکی اور صوبائی انتظامی باگ ڈور چلانے کیلئے بیوروکریسی کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔چند افسران اپنی بالادستی منوانے اور اپنے چہیتے افسران کو سیاہ و سفید کی ملکیت دینے کیلئے جو خطرناک اقدامات کررہے ہیں وہ کسی بھی طور پر پاکستان کے بھلے میں نہیں ہیں۔گریڈ بیس کی سیٹوں پر گریڈ اٹھارہ والے کنسیپٹ کلئیر افسران تعینات ہیں جبکہ سینئر افسران کی خلاف میرٹ خواہشات سے انکار کی جسارت کرنے والے افسران مہینوں سے او ایس ڈی ہیں یا پھر کھڈے لائن پوسٹنگ۔ یہ بات زبان زدعام ہوتی جارہی ہے کہ فلاں جونئیر افسر فلاںپاور فل سینئر افسر کا کمائو پتر ہے۔وزیر اعظم اور وزراء اعلیٰ کو مسئلے کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے سول سروس اور پاکستان کو تباہی سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔وزیراعظم اور وزراء اعلیٰ کی جی حضوری کرکے سیاہ و سفید کے تن تنہا مالک بننے والے چند افسران نے بیرون ملک اتنا کچھ بنا لیا ہے کہ برے وقت میں وہ سیاستدانوں کو نیب اور عدالتوں کے حوالے کرکے نکل جائیں گے جبکہ خلاف میرٹ ترقیوں اور ٹرانسفر پوسٹنگ کا خمیازہ حکمرانوں اور غریب عوام کو بھگتنا ہوگا۔ابھی بھی وقت ہے ملکی باگ ڈور چند افسران کے حوالے کرنے کی بجائے ہر کسی کے اختیارات کا تعین کیا جائے۔پختہ شواہد کے بغیر کسی کو بھی ترقی سے محروم نہ کیا جائے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور انکی ٹیم پاکستان کو ترقی و کامیابی کی منزلوں پر لیجانے کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف سی پیک ،سپیشل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل اور بیرونی سرمایہ کاری کے ذریعے استحکام پاکستان کیلئے انتھک محنت کررہے ہیں۔مذکورہ خود پسند بیوروکریٹ سے گزارش ہے کہ خدارا! چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم کی کوششوں کو رائگاں نہ کریں۔تمہاری انا سے پاکستان کی بقا ،سلامتی اور معاشی استحکام زیادہ ضروری ہے۔