جیلوں میں اصلاحات ، چیف جسٹس نے کمیٹی تشکیل دیدی
لاہور(نامہ نگار خصوصی،آن لائن)چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے جیلوں میں اصلاحات کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے منصفانہ قانونی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لئے جیل کا انسانی اور موثر نظام ضروری ہے ،لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے جمع کردہ اعداد و شمار سے ملک بھر میں گہری تشویشناک صورتحال کا پتہ چلتا ہے ، 66 ہزار 625 قیدیوں کی گنجائش والی جیلوں میں 1 لاکھ 8 ہزار 643 قیدی رکھے گئے ہیں،پنجاب میں 36,365 کی گنجائش والی جیل میں قیدیوں کی تعداد 67,837 ہے ، جوایک سال سے زیادہ عرصے سے مقدمات سماعت کے منتظر ہیں، یہ صورتحال نظام انصاف کیلئے اہم چیلنج اوراس مسئلے کو اجاگر کرتی ہے ۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس میں قومی جیل اصلاحات کی پالیسی تیار کرنے پر غور کیا گیا۔اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم، لاہور ہائی کورٹ کے انتظامی جج جسٹس شمس محمود مرزا، داخلہ اور پراسیکیوشن کے محکموں کے سیکرٹریز، پولیس اور جیل خانہ جات کے انسپکٹر جنرلز، سپریم کورٹ کے رجسٹرار، قانون اور انصاف کمیشن پاکستان (ایل جے سی پی) کے سیکرٹری، سینٹرل جیل لاہور کی سپرنٹنڈنٹ صائمہ امین خواجہ اور انسانی حقوق کے کارکن شریک ہوئے ،مشاورت میں دونوں سیاسی جماعتوں سے وابستہ قیدیوں کا تجربہ رکھنے والے افراد سینیٹر احد خان چیمہ اور خدیجہ شاہ نے بھی شرکت کی، سیشن قومی جیل اصلاحات پالیسی کے آغاز کا سنگ بنیاد تھا جس کا مقصد قیدیوں کی فلاح و بہبود اور جیل اصلاحات کے حوالے سے ملکی عدالتی نظام میں بہتری کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرنا ہے ۔اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے اپنے وژن کا اظہار کیا جس میں انسانی بنیادوں پر مبنی اور موثر جیل نظام کی اہمیت پر زور دیاگیا۔انہوں نے پنجاب سے شروع ہوکر پورے ملک میں مرحلہ وارجیل اصلاحات کے عزم کا اظہار کیا جس کا مقصد ان مسائل کا جامع حل فراہم کرنا ہے ،مشاورتی عمل کا آغاز لاہور سے کیا گیا ہے ، جو پنجاب کا دارالحکومت اور سب سے زیادہ گنجائش سے زیادہ بوجھ والی جیلوں والا صوبہ ہے ، اس عمل کو ملک کے دیگر شہروں تک بڑھایا جائے گا تاکہ اصلاحات کے حوالے سے خیالات کو یکجا اور ہم آہنگ کیا جا سکے ۔اجلاس میں ایل جے سی پی کی قومی جیل اصلاحات پالیسی کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا، جو بین الاقوامی معیارات، جیسے نیلسن منڈیلا قواعد، بینکاک قواعداور بیجنگ قواعد کے مطابق ہے ، اس تجویز کو شرکاء کی بھرپور حمایت ملی، جنہوں نے زیرِ سماعت قیدیوں کے لیے متبادل سزاؤں اور بحالی کے اقدامات کو فروغ دینے کے لئے مرحلہ وار منصوبے پر غور کیا۔اجلاس میں جیل اصلاحات کمیٹی کے قیام پر بھی بات چیت ہوئی جس کا مقصد جیلوں میں بھیڑ کم کرنا، قیدیوں کی فلاح و بہبود میں بہتری اور کیس پروسیسنگ کی کارکردگی کو بڑھانا ہے ۔مزید برآں، نیشنل کمیٹی کے لئے شرائط کا خاکہ پیش کیا گیا، جو زیرِ سماعت حراست کو کم کرنے ، کیس مینجمنٹ میں بہتر ی اور جامع بحالی پروگراموں کے نفاذ کی رہنمائی کرے گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس (ر) شبیر رضا رضوی، سیمہ امین خواجہ (ایڈووکیٹ)، سینیٹر احد خان چیمہ اور خدیجہ شاہ پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو صوبے بھر کی جیلوں کا معائنہ کرکے زیرِ سماعت قیدیوں کی تعداد کم کرنے اور متبادل سزاؤں، جیسے کمیونٹی سروس اور پروبیشن کو فروغ دینے کے لئے سفارشات دے گی،مزید عزم میں جیلوں کے اندر بحالی کی کوششوں کو فروغ دینا شامل ہے ، جیسے کہ پیشہ ورانہ تربیت، ذہنی صحت کی مدد، اور تعلیمی پروگرامز، تاکہ قیدیوں کو رہائی کے بعد کامیاب دوبارہ انضمام میں مدد فراہم کی جا سکے ۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی قیادت اور ایل جے سی پی کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا جمع کرنے اور تجزیاتی معاونت کے ساتھ، یہ اقدامات پاکستان کے جیل نظام میں تبدیلی کے لیے انتہائی اہم اور مستحکم بہتریاں لانے کے لئے تشکیل دیئے گئے ہیں۔ اس جامع فریم ورک کے ذریعے قیدیوں کے انسانی حقوق، بحالی اور موثر کیس مینجمنٹ کو فروغ دیا جائے گا، جو ایک پائیدار اور انصاف پر مبنی جیل نظام کے قیام کی بنیاد رکھے گا۔ اجلاس میں جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے پر تشویش کا اظہارکیا گیا۔آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا پنجاب کو خاص طور پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے ،اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے پنجاب میں فوری مسائل کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔