خواتین کی معاشی خود مختاری
مکرمی!کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے جتنااہم مردوں کا معاشی طور پر خود مختار ہونا لازمی ہے اتنا ہی اہم کے اس معاشرے کی عورت بھی معاشی لحاظ سے خود مختار ہو تب ہی وہ معاشرہ صحیح معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ملک تب ہی ترقی کرتا ہے جب مرد و زن شانہ باشانہ کام کرے۔اگر عورت معاشی لحاظ سے خود مختار ہو گی تو نہ صرف وہ اپنے ملک کی ترقی میں کردار ادا کرے گی بلکہ اپنے گھر کے نظام کو بھی بھترین طریقے سے چلا سکے گی۔وہ عورت جو معاشی طور پر خود مختار ہے وہ کسی بھی قسم کہ فیصلہ کرنے کی ہمت رکھتی ہے اور وہ دوسرے لوگوں پر اپنی ضروریات کے لیے منحصر نہیں کرتی۔اسلامی تعلیمات کے مطابق بھی عورت کو معاشی خود مختاری کا مکمل حق حاصل ہے۔پاکستان میں عورت کو یہ خود مختاری مکمل طور پر حاصل تو نہیں ہوئی لیکن کچھ شہروں میں عورتیں کافی حد تک خور مختار ہیں اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔عورت معاشی طور پر مستحکم اور خود مختار ہو تو باقی بھی تمام حقوق حاصل کرنے میں اسے دشواری پیش نہیں آتی کیونکہ معاشی عدم استحکام ہی ایک عورت کو کمزور کر دیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ انسانی حقوق کہ علمبردار اور معاشیات کے ماہر معاشی خودمختاری کو ہی تمام حقوق کہ حصول کہ زریعہ سمجھتے ہیں۔ (اقصٰی اعظم، لاہور)