2 9 A M A N Z O R

g n i d a o l

دو قانون کیوں؟

منیر احمد بلوچ
11-10-2024

پنجاب میں ’’ ضابطہ فوجداری کی وہ کون سی شق ہے جس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ کہیں تحریک انصاف کا جھنڈا یا قیدی نمبر804 لکھا ہوا نظر آئے تو ان کو بے رحمی سے مارتے ہوئے گرفتار کر لیا جائے ؟‘‘۔یہی قانون ان لوگوں پر کیوں عائد نہیں کیا جاتا جو نون لیگ، پی پی اور جماعت اسلامی کا جھنڈا اٹھائے جہاں چاہیں گھومتے دیکھے جا رہے ہیں؟۔ ان کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر ان تین جماعتوں کے لوگ جھنڈے لگائے سینہ چوڑا کئے جا رہے ہوتے ہیں کیا ان پر تحریک انصاف جیسا قانون لاگو نہیں ہو سکتا ؟۔ پنجاب کے علا وہ اسلام آباد پولیس نے بھی یہی قانون لاگو کیا ہوا ہے براہ کرم اس کی تشریح کر دی جائے تو ممنون ہوں گے۔پانچ اکتوبر کو سرخ اور سفید رنگ کے چیک کی شرٹ پہنے سات سالہ پشتون بچے کی حوالات میں بند ویڈیو اس وقت دنیا بھر میں وائرل ہو رہی ہے۔ دنیا بھر سے یہ پوچھا جا رہاہے کہ کیا یہ کسی فلم یا ڈرامے کا منظر ہے کیونکہ مہذب معاشرے میں تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ سات سالہ بچے کو جیل میں بند کیا جائے؟۔ لیکن جب انہیں بتایا جاتا ہے کہ یہ فلم کا منظر نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد کی جیل ہے اور اس بچے کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کیلئے احتجاج کرنے نکلا تھا ۔ دس روز پہلے83 سالہ روشن جہاں کو دہشت گردی کے جرم میں جیل میں بند کیا گیا اور اب اس سات سالہ معصوم بچے کی ویڈیو نے ہم پاکستانیوں کے نام پر ایک اور سیاہ دھبہ لگا دیا ہے ۔ اسلام آباد پولیس نے کپتان کی بہنوں علیمہ خان اور ڈاکٹر عظمیٰ کو حکام اعلیٰ کے حکم پر گھسیٹتے ہوئے گرفتارکرلیا اور تھانے میں کپتان کی ان دونوں بہنوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ شائد وزیرستان کا قبائلی ذہن کبھی بھول نہ پائے؟ ۔ بد قسمتی سے آج پاکستان وہ جنگل بن کر رہ گیا ہے جہاں آئین اور قانون کا راج ہی نہیں رہا قانون کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ مقدمہ قتل میں گرفتار کی گئی خواتین کو ضمانت کا حق ہوتا ہے لیکن اس بے بس اور خوف زدہ انصاف پر جو کنسر کی مریضہ اسی سالہ خاتون ڈاکٹر یاسمین راشد کو ایک سال اور چار ماہ سے آزادی دیتے ہوئے کانپنا شروع ہوجاتاہے۔ صنم جاوید، طیبہ راجہ، خدیجہ شاہ ، عائشہ اور عالیہ حمزہ سمیت سینکڑوں خواتین کو انصاف دینے میں جو دیر کی گئی ان سے جان بوجھ کر جو نا انصافی کی جاتی رہی ایسے منصف کسی لمحے قران مقدس کی سورۃ توبہ، مائدہ کے اوراق کا ترجمہ پڑھ لیںتو انہیں قبر کا عذاب ابھی سے دکھائی دینا شروع ہو جائے گا۔ تاجدار ختم نبوت محمد مصطفیٰﷺ نے آخری خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا’’ مسلمانو قران پاک کی صورت میں آخری کتاب تم سب کے درمیان چھوڑے جا رہا ہوں اس کومضبوطی سے تھامے رکھنا اس میں تمہارے لئے ہدایت ہے ۔ کسی بھی معاشرے اور سوسائٹی کے اپنے مذہب، سماج اور روایات کے مطا بق قوانین اور ضابطے ہوتے ہیں اگر ان طے شدہ ضابطوں اور قوانین کو پس پشت ڈال کر ان کو اپنے قبیلے یا برادری کے مفادات کیلئے استعمال میں لانا شروع کر دیا جائے یا اگر کوئی ضابطہ کسی دوسرے خاندان یا دوسری برادری کے حق میں ہو تو اس شق اور قاعدے کو منصف کے ہاتھوں روند دیا جائے تو وہ معاشرہ اسی قسم کا جنگل بن جاتا ہے ۔ خدشہ ہے کہ کہیںسنگ مر مر کی پر شکوہ عمارت کی بنیادوں میں دیمک اپنا مستقل گھر نہ بنا لے ہمارے وطن عزیز کے قاضی تمام قاعدے قانون ایک طرف رکھ کر لوٹے ہوئے مال کی تمام دستاویزات دیکھنے کے بعد بھی یہ کہتے ہیں کہ آج سے ہم لوٹ مار کے اس مقدمے کوصلح حدیبیہ کی رو سے لپیٹنے کا حکم دیتے ہیں تو کیا یہ اللہ اور ہمارے آخری نبی محمدﷺ کے فرمان سے بغاوت نہیں؟۔ یہاں تو وقتی فوائد اور عیش و عشرت مل جائے گی لیکن ایسے لوگوں کو لٹیروں کا تحفظ کرنے اور نا انصافی کی عبرت ناک سزا بھگتنے کے احکامات بھی ایک لمحے کیلئے دیکھ لیں ؟۔ پارلیمنٹ بے شک مقدس ادارہ ہے لیکن اگر اس کا وجود ہی ناجائز ہو تو کیا یہ پارلیمنٹ سب سے اعلیٰ اور مقدم ادارے کے طور پر قانون بنانے کا کام کر سکتی ہے؟۔ ایسی پارلیمنٹ کو اس ملک کے آئین میں اپنی مرضی کی درجنوں ترامیم کرنے کا قانونی اور اخلاقی حق کسی بھی قاعدے کی رو سے نہیں دیا جا سکتا ؟۔ فارم47 نے اب تک جو بھی ترامیم پارلیمنٹ کے ذریعے کیں وہ غیر قانونی ہیں کیونکہ جب یہ ترامیم کرنے والی پارلیمنٹ ہی ناجائز ہے تو اس کے بنائے گئے من پسند قوانین کیسے قابل عمل ہو سکتے ہیں؟۔ ووٹ کی امانت کو اس کے حق دار کے سپرد کرنے کی بجائے اسے اپنے من پسندوں کے نام کر نے والے سوچیںکیا عوام کا حق رائے دہی دھوکے ، فریب یا طاقت سے ہتھیا نے کا فعل آئین پاکستان اور حکم اللہ سے مطابقت رکھتا ہے؟۔۔!!