دی بینک آف پنجاب نے مالی نتائج کا اعلان کر دیا
لاہور(کامرس ڈیسک ) دی بینک آف پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس 25 اپریل 2018 کو منعقد ہوا جس میں سال 2017 کے آڈٹ شدہ اور سال 2018 کی پہلی سہہ ماہی کے غیر آڈٹ شدہ مالیاتی حسابات کی منظوری دی گئی۔سال 2017 کے دوران بینک کا نیٹ انٹرسٹ مارجن 28% اضافے کے ساتھ 15.6 ارب روپے پر پہنچ گیا جو کہ گذشتہ سال 12.2 ارب روپے کی سطح پر تھا۔ اس طرح بینک نے سال 2017 کے دوران 8.7 ارب روپے کا آپریشنل منافع کمایا۔لیکن غیر فعال قرضہ جات پر ڈالی جانے والی 12.3 ارب روپے کی اضافی پروویژن کی وجہ سے بینک کو سال 2017 کے دوران 3.3 ارب روپے کے بعداز ٹیکس خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ اگر بینک اس اضافی پروویژن کو مالیاتی حسابات میں شامل نہ کرتا تو سال 2017 کے دوران بینک کا بعداز ٹیکس منافع 4.7 ارب روپے ہوتا۔ 31 دسمبر 2017 کو بینک کے ڈیپازٹس 556.3 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے جوکہ گذشتہ سال 453.2 ارب روپے کی سطح پر تھے ۔ لہٰذا ڈیپازٹس کی سطح میں 23% کا شاندار اضافہ ہوا۔ بینک کے قرضہ جات اور سرمایہ کاری بالترتیب 341.7 ارب روپے اور 242.5 ارب روپے کی سطح پر رہے ۔ بینک کے اثاثہ جات 31 دسمبر 2017 کو 649.5 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے جو کہ گذشتہ سال 545.2 ارب روپے کی سطح پر تھے ۔سال 2018 کی پہلی سہہ ماہی کے مالیاتی نتائج گذشتہ سالوں کی شاندار کارکردگی کو جاری رکھتے ہوئے سال 2018 کی پہلی سہہ ماہی کے دوران بینک کا نیٹ انٹرسٹ مارجن 4.7 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گیا جو کہ گذشتہ سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران 3.3 ارب روپے تھا۔بینک کی نان مارک اپ / انٹرسٹ انکم اور نان مارک اپ / ا نٹرسٹ اخراجات بالترتیب 0.9 ارب روپے اور 2.8 ارب روپے کی سطح پر رہے لہٰذا بینک نے 25% کے شاندار اضافے کے ساتھ 3.0 ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع کمایا جو کہ پچھلے سال کی پہلی سہہ ماہی میں 2.4 ارب روپے کی سطح پر تھا۔ اسی طرح بینک کی فی حصص آمدن 0.73 روپے رہی۔31 مارچ 2018 کو بینک کے اثاثہ جات 655.3 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے ۔ بینک کے ڈیپازٹس 569.6 ارب روپے جبکہ بینک کے قرضہ جات اور سرمایہ کاری بالترتیب 357.2 ارب روپے اور 213.3 ارب روپے کی سطح پر رہے ۔ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بینک کے صدر نعیم الدین خان کی قیادت میں انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا۔