سرکاری وسائل استعمال کر کے وفاق پر لشکر کشی ناقابل قبول: وزیراطلاعات
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی؍ اے پی پی)وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں امت مسلمہ کی ترجمانی کی، کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کا احتساب ہونا چاہئے ، پاکستان کے بائیکاٹ کے بعد نیتن یاہو کے خطاب کے دوران ہال خالی تھا، وزیراعظم شہباز شریف سے عالمی رہنمائوں کی ملاقاتوں سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو تقویت ملی، خارجہ پالیسی نے ثابت کیا کہ پاکستان خطے میں اہم ملک ہے ، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے پاکستانی معیشت کی تعریف کر رہے ہیں، پاکستان کی شرح نمو میں اضافے اور مہنگائی میں کمی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے ، پالیسی ریٹ کم ہونے سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے ، آج مہنگائی 6.9 فیصد پر آ گئی ہے جو قوم کے لئے بڑی خوشخبری ہے ، دس وزیروں اور سرکاری گاڑیوں سے انقلاب نہیں آتا، انقلاب کے خواب دیکھنے والوں سے پہلے بھی کہہ چکا ہوں تبدیلی کا جذبہ تبدیلی کا جنون، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ پیر کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے تاریخی خطاب کیا جو پاکستان کے لئے باعث اعزاز ہے اور اسے پوری دنیا میں پذیرائی ملی،مسئلہ فلسطین اور اسرائیلی جارحیت پر وزیراعظم نے ہر عالمی فورم پر بھرپور انداز میں آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف الجزیرہ ٹی وی چینل پر 1.6 ملین لوگوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کو دیکھا جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب پر صرف 3 لاکھ ویوز آئے ۔ انہوں نے کہا وزیراعظم شہباز شریف اور فلسطینی صدر محمود عباس کے درمیان جب ملاقات ہوئی تو فلسطینی صدر نے پاکستان کی حمایت کو خوش آئند قرار دیا، فلسطین کے صدر محمود عباس نے وزیراعظم کا بازو پکڑ کر کہا کہ آپ ہمارے بھائی ہیں اور فلسطین کاز کے لئے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے وزیراعظم کے خطاب کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے نہ صرف کشمیر کاز پر بات کی بلکہ کشمیر کاز میں ایک نئی روح پھونکی گئی ہے ۔انہوں نے کہا وزیراعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں واشگاف الفاظ میں کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ لڑا، بھارت کی جارحیت اور کشمیر کے بارے میں پالیسیوں پر تنقید کی اور بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان کسی بھی قسم کی جارحیت برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کی کوشش ہے کہ ملک میں ایک ایسا تاثر قائم کیا جائے جس کے تحت لوگوں کو بتایا جائے کہ ملک کے حالات بہت خراب ہیں، دھرنے اور انقلاب لانے کے اعلانات کئے جا رہے ہیں، انہوں نے پہلے آئی ایم ایف کو خطوط لکھ کر آئی ایم معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور اب یہ معاشی اشاریوں کی بہتری سے پریشان ہو کر لشکر کشی کر رہے ہیں، یہ صرف اور صرف ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، اگر آپ نے انقلاب لانا ہے تو آپ کے پاس پورے صوبے کی حکومت ہے ، آپ وہاں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں انقلاب لائیں، سکول بنائیں یونیورسٹیاں بنائیں، انقلاب لانا ہے تو صوبے میں بہترین ہسپتال قائم کر کے انقلاب لائیں، خیبر پختونخوا کے عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لئے امن و امان کی صورتحال بہتر کریں، وہاں ایک طرف حملے ہو رہے ہیں اور دوسری طرف یہ یہاں لشکر کشی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انقلاب لاتے نظر نہیں آتے اور دوسری طرف لشکر کشی کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ملک کی معیشت کو سبوتاژ کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کو خراب کرنے ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور راستوں کو بند کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی، سرکاری وسائل کو استعمال کر کے وفاق پر لشکر کشی کسی صورت ناقابل قبول ہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پارلیمان بالادست ادارہ ہے ، قانون سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے ، اس پر سیاست کرنا افسوسناک ہے ۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب سے مجبور ہو کر پاکستان پر تقریر کی۔