شہدائے زلزلہ کی انیسویں برسی
ایم ڈی طاہر جرال
آٹھ اکتوبر کا دن ہماری تاریخ کا ایک افسوس ناک دن ہے جیسے ہی یہ دن آتا ہے ہمارے دل افسردہ اور آنکھیں نم ہو جاتی ہیں، اپنے پیاروں کی جدائی سے غموں کے پہاڑ پھر سے ٹوٹ پڑتے ہیں کیونکہ 8 اکتوبر 2005 کے دن صبح 8بجکر 52 منٹ پر خوفناک زلزلہ کی صورت میں ایسی تباہی ہوئی جس میں 70 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ہزاروں مکانات تباہ ہوگئے پوری کی پوری بستیاں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں وہ دن ہمیں بھی نہیں بھول سکتا کیونکہ ہم اپنے دفتر کے قریب پہنچ چکے تھے کہ اچانک گاڑی زور زور سے بل کھانا شروع ہوئی لیکن چونکہ چل رہی تھی ایسے لگا کہ شاید ٹاہرکا کوئی مسئلہ ہو گیا ہے سڑک پر دوسری گاڑیاں بھی ڈگمگاتی دیکھیں جب نظر مین شاہراہ سے اپنے دفتر کی طرف گئی تو تمام ملازمین باہر نکل کر سڑک پر بیٹھے نظر آئے تو محسوس ہوا کہ یہ زلزلہ ھے وہ لمحات واقعی بہت خوفناک تھے دوسروں کی طرح ہمیں بھی اپنے گھر والوں اور بچوں کی فکر ہوئی لیکن اللہ کا شکر ہے پتہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ سب خیریت سے تھے اس زلزلے میں سب سے زیادہ تباہی مظفرآباد ایبٹ آباد باغ راولاکوٹ بالا کوٹ میں ہوئی میرپور کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع بھی 6۔7 ریکٹر اسکیل پر انیوالے ہولناک زلزلے سے ہوئی آزاد کشمیر میں اس وقت سردار سکندر حیات خان وزیراعظم آزاد کشمیر (وقت) تھے وہ جب نکیال سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے مظفرآباد پہنچے تو مظفرآباد کی تباہی کے مناظر اور ہر طرف لاشوں کے ڈھیر دیکھ کر انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ میں قبرستان کا وزیراعظم ہوں صبح کے وقت اتنی شدت سے آنے والے زلزلے میں گہری نیند سونے والے ابدی نیند سو گئے یہ بہت بڑا سانحہ تھا جس میں سینکڑوں بچے والدین کی نعمت سے محروم ہو کر یتیم ہوئے آزاد کشمیر کے ممتاز سماجی رہنما چوہدری اختر حسین نے ان یتیم بچوں کی کفالت کا ذمہ اپنے سر لیا اور انہوں نے کورٹ کے نام سے جڑی کس اختر آباد میں ادارہ قائم کر دیا، جو آج ایک بڑے سماجی ادارے کا روپ دھار چکا ہے اور یہاں کورٹ ایجوکیشنل کمپلیکس قاہم ہے عنقریب جاتلاں میں ایک بڑا ہسپتال بھی اسی ادارے کے زیر اہتمام بن رہا ہے جو آرٹ آف دی اسٹیٹ ہو گا اس ہولناک تباہ کن قیامت خیز زلزلے کو آج 19 برس بیت گئے ہیں اج بھی ہم اپنیپیاروں کاغم نہیں بھول پانے ہیں ، قوم اس سلسلے میں آج اپنے پیاروں کی 19 ویں برسی غم زدہ دلوں اور افسردہ چہروں، پر نم آنکھوں اور اداس دل کے ساتھ گزار رہی ہے پیاروں کی یادیں توانہیں پل پل تڑپاتی ھیں رولاتی ھیں ستاتی ھیں لیکن جب8 اکتوبر کا اداس دن آتا ہے تو پھر وہی قیامت خیز، دردناک مناظر آنکھوں کے سامنے آ جاتے ہیں جب بے بسی بے کسی اور کسمپرسی کی حالت میں لوگوں نے اپنے پیاروں کو اذیت میں دیکھا لیکن کچھ کر نہ سکے ہمیں یاد ہے کہ اس قیامت خیز زلزلے کے بعد اہل پاکستان بھی جذبہ ایثار سے سر شار ہو کر اٹھ کھڑے ہونے اور زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کی متاثرینِ کی کھول کر امداد کی غم زدہ خاندانوں کی ڈھارس باندھنے کی ہر ممکن کوشش کی 8 اکتوبر کا خوفناک زلزلہ آج بھی ذہنوں میں نقش ہو کر رہ گیا ہے ،اس ہولناک زلزلے نے محض چند سیکنڈ میں بستیوں کی بستیاں، تباہ کر کے زمین بوس کردیں،آج ملک بھر میں مظفرآباد، ایبٹ آباد، بالا کوٹ، راولاکوٹ میں اور اسلام آباد میں2005 کے ہولناک زلزلے میں لقمہ اجل بن جانے والے افراد کی یاد میں دعائیہ تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں ان اداس، غم زدہ تقریبات میں جاں بحق افراد، جنہیں شہدا کا درجہ حاصل ہے کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی جائیگی اوران کیدرجات کی بلندی کیلئیدعاہیں بھی کی جائیں گی اورمتاثرین زلزلے کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے بھی دعا کی جائے گی کہ اللہ تعالی انہیں اپنی رحمت کے سائے میں رکھے اور آئندہ ایسی آفات سے محفوظ رکھے واضح رہے کہ 8اکتوبر کے خوفناک زلزلے میں 70 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے اور ہزاروں افراد زخمی بھی ہوئے تھے ،زلزلے سے آزادکشمیر کے اضلاع مظفر آباد اور باغ راولاکوٹ کے بیشتر علاقے متاثر ہوئے تھے جبکہ اس قیامت خیز زلزلے سے اسلام آباد مارگلہ ٹاورز کا ایک حصہ مکمل طور پر زمین بوس ہو گیا تھا، اس زلزلیکیباعث ازاد کشمیر میں خیبر پختون خواہ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی 7 اعشاریہ 6 ریکٹر اسکیل پر یہ زلزلہ زیر زمین 15 کلومیٹر کی گہرائی میں ا?یا تھا، تباہ کن زلزلے سے بالاکوٹ کا95 فیصد انفراسٹرکچر تباہ ہوا جبکہ مظفرآباد ، باغ، ہزارہ بالا کوٹ اور راولاکوٹ میں ہزاروں افراد ،سینکڑوں مکانات متاثر ہوئے تھے رپورٹس کے مطابق 8 اکتوبرکے زلزلے سے 5لاکھ افراد سے زائد لوگ بے گھر بھی ہوئے تھے، اس شدید زلزلے میں مظفرا?باد سب سے زیادہ متاثر ہوا، مظفر آباد میں مکانات، اسکولز، کالجز، دفاتر، ہوٹلز، اسپتال، مارکیٹیں، پلازیملیا میٹ ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے 8 اکتوبر 2005 کو ہولناک زلزلے کے تباہ کن نقوش تو ختم نہیں ہوں گے کیونکہ وہ گہرے ہیں اذہان و قلوب میں سماہے ہیں وہ نقصانات تو تا قیامت پورے نہیں ہوں گے بچھڑ جانے والے لوٹ کر نہیں آہیں گے سینکڑوں معصوم بچوں کو ان کے والدین بھائی بہنوں کی کمی کا احساس تازیست رہے گا زندگی کی آسانیاں اور خوشیاں ان کو بھی میسر آئیں گی وہ آرام و آسائش کی تسکین پائیں گے لیکن 8 اکتوبر کا دن وہ کبھی بھول نہ پائیں گے، کھڑی شریف والوں نے بھی 24 ستمبر 2019 کو سہ پہر 4بجکر 2 منٹ پر ہولناک زلزلہ دیکھا حالانکہ اس کی شدت کم تھی نقصانات بھی کم تھے لیکن گھڑیاں قیامت خیز تھیں۔