2 9 A M A N Z O R

g n i d a o l

ظلم ،منافقت ،دوغلا پن

ڈاکٹر طاہر مسعود
02-10-2024

اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر ہر مہینے عالمی دنوں کے فہرست جاری ہوتی ہے۔ اکتوبر کا آغاز ہو گیا ہے آج دو اکتوبر کو اقوام متحدہ پوری دنیا میں نان وائلنس ڈے منا رہا ہے۔ دوسرے لفظوں میں عدم تشدد اور امن کا دن منایا جارہا ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ فلسطین میں ایک لاکھ زخمی خیمہ ہسپتالوں میں پڑے ہیں۔اکتالیس ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ 17 ہزار فلسطینی معصوم بچے مار دیے گئے۔ اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر فلسطینی بچوں، عورتوں کے ساتھ ہونے والے وائلنس اور تشدد کی ہولناک رپورٹ موجود ہے۔ رپورٹ انٹرنیٹ پر جا کر بہت آسانی سے پڑھ سکتے ہیں۔ اس کا عنوان ہے onslaught of violence against women and children in Gaza unacceptable :UN experts یہ رپورٹ چھ مئی سال دو ہزار چوبیس کی ہے۔ اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ فلسطین کے بچوں اور عورتوں کے ساتھ تاریخ کا بدترین ظلم ہو رہا ہے۔ اس ظلم کی کئی شکلیں ہیں۔ حاملہ اور بچوں کو دودھ پلانے والے مائیں جنگ اور الم کے دور میں ناقابل بیان مصائب سے گزررہی ہیں۔بچے اور عورتیں بھوک کا شکار ہیں۔ یہاں تک کہ خوراک اور دوائیں بھی پہنچنے نہیں دی جا رہیں۔ان کے گھر ملیامیٹ ہو گئے۔ ان کے خاندان ختم ہو گئے۔ ان کی عورتوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فلسطین میں عورتوں اور بچوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔اسے سمجھنے کے لیے صرف یہ ایک مثال ہی کافی ہے کہ حاملہ فلسطینی ماں اسرائیلی بمباری سے شہید ہو گئی۔ امن قائم کرنے والے ورکرز نے شہید ماں کی کوکھ میں موجود بچے کو بچا لیا۔ لیکن چند دنوں کے بعد اس کا وہ نومولودہسپتال کے انکیوبیٹر میں سویا ہوا اس وقت مار دیا گیا جب اسرائیلی ظالموں نے وہاں پر بمباری کی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تسلیم کیا ہے کہ اقوام متحدہ ایک ناکام ادارہ ہے۔انہوں نے اس بات پر اصرار بھی کیا کہ اقوام متحدہ صرف جنرل اسمبلی نہیں اقوام متحدہ کے ان اداروں کو بھی دیکھیں جو دنیا کے جنگ زدہ علاقوں میں جا کر امن قائم کرتے ہیں، ہسپتال بناتے ہیں اور زخمیوں کی مدد کرتے ہیں۔ واہ صاحب کیا کہنے آپ کی منافقت کے۔ یہ آنکھیں چھین کر چراغ بانٹنے کی منافقت ہماری سمجھ میں نہیں آتی۔ عالمی میڈیا جو اپنے زاویے سے چیزوں کو دیکھتا ہے اور پڑھنے والوں تک پہنچاتا ہے،اس کا کردار یہ ہے کہ اسے بارود سے جھلستے فلسطینی نظر نہیں آتے ۔ہاں کسی کتے کی ٹانگ ٹوٹ جانے کو انسانی ہمدردی کا مسئلہ بنائیں گے۔ ایک رپورٹ پڑھتے ہوئے یہ پیراگراف میری نظر سے گزرا جس کا مفہوم یہ تھا کہ لبنان میں حزب اللہ نے اسرائیل پر جو بمباری کی ہے اس سے انسانی حقوق پر مبنی قوانین کے خلاف ورزی ہوئی کیونکہ اس سے اسرائیل کے کچھ شہری علاقے بھی متاثر ہوئے۔ اس سطر پر غور کیجیے کہ "اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ انسانی حقو ق کی پابندی کی ہے"یہ شرم ناک جھوٹ عالمی میڈیا اپنے رپورٹس میں بیان کر رہا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ فلسطینیوں کی بدترین نسل کشی پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔اسی طرح ایک طرف اقوام متحدہ کے تحت نان وائلنس ڈے منایا جا رہا ہے دوسری طرف اس ادارے کے کرتا دھرتا جن کے ہاتھ میں یہ ادارہ ناک کی موم کی طرح ہے، وہ اپنی تمام تر خباثت کے ساتھ فلسطینی بچوں اور عورتوں پر ظلم ڈھاتے ہیں اور اپنے اندر کی خباثت کی تسکین کرتے ہیں۔ایک طرف اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے بچوں کا عالمی دن پوری دنیا میں منایا جاتا ہے، اس دن بچوں کے لیے بنیادی حقوق پر سمینار اور تقریریں ہوتی ہیں، دوسری طرف اقوام متحدہ یعنی عالمی ادارہ امن کی آنکھیں اس وقت بند ہو جاتی ہیں جب فلسطین کے ہزاروں بچوں سے زندگی گزارنے کا حق چھین لیا جاتا ہے۔ان کے سکولوں کو ملیامیٹ کیا جاتا ہے، ان ہسپتالوں پر بم گرائے جاتے ہیں جن میں وہ زیر علاج ہیں۔ خیموں میں پناہ گزیں بچوں کا دودھ اور غذائیں ان تک پہنچنے سے روکی جاتی ہیں۔ بچوں کا عالمی دن منانے والا ادارہ ان بچوں کو نہیں دیکھتا جن کی فلسطینی مائیں ان کے بازووں اور ٹانگوں پر ان کے نام لکھتی ہیں کہ اگر وہ مارے جائیں تو ان کے مسخ شدہ ننھے بدن پہچان لیے جائیں کہ کس گھرانے کا شہید ہے۔ مجھے ابتدائی جماعتوں میں پڑھا ہوامطالعہ پاکستان یاد آتا ہے جس میں پڑھایا جا تا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیاکے بڑے ملک سر جوڑ کر بیٹھ گئے کہ دنیا میں کس طرح سے ایسا ماحول بنایا جائے جو جنگیں نہ ہوں اور امن کو فروغ ملے تو پھر اقوام متحدہ کا ادارہ وجود میں آیا۔ اس سے پہلے یہ لیگ آف نیشنز تھا۔ اب سوچتی ہوں کہ اتنے بڑے بڑے جھوٹ ہمیں نصاب کی کتابوں میں پڑھائے گئے تھے۔ پھر بہت عرصہ ہم اسی پر یقین کرتے رہے۔ جب ان عالمی اداروں کے کردار کو ان کی اصل صورت میں دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا تو ان سے نفرت ہونے لگی۔ دنیا میں اگر منافقت کو اس کے بدترین درجے پر، انتہائی گھناونے کردار میں دیکھنا ہو تو اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کا کردار دیکھ لیں جوایک ہاتھ سے تیر و تفنگ، آگ اور بارود تقسیم کرتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے اس بارود کا نشانہ بننے والے معصوموں کی مرہم پٹی کا ڈرامہ رچا تے ہیں۔ایک ہاتھ سے آنکھیں نوچتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے شہر میں چراغ جلا تے ہیں۔ایک طرف نان وائلنس ڈے مناتے ہیں اور دوسری طرف جنگ کے بدمست درندے اسرائیل کی پشت پناہی کرتے ہیں جو اب فلسطین کو ملبے کا ڈھیر بنانے کے بعد لبنان پر زمینی جنگ مسلط کر چکا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ویٹو پاور ملکوں کی آشیر باد پر آگ کے پھیلتے ہوئے یہ شعلے مسلم دنیا خصوصا مشرق وسطی کے ملکوں کو آنے والے وقت میں کن حالات سے دوچار کریں گے یہ سوچ کر ہی تکلیف ہوتی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر موجود تمام مسلم ممالک متحد ہو کر اقوام متحدہ اور ویٹو پاور رکھنے والے ملکوں کی اس منافقت ،ظلم اور نا انصافی کے خلاف آواز اٹھائیں۔ ٭٭٭٭٭