فلیگ شپ ریفرنس، نوازشریف نے نئی دستاویزات جمع کرادیں
اسلام آباد(نامہ نگار) احتساب عدالت نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔ جمعہ کو سماعت کے موقع پر سابق وزیر اعظم نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے اوران کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر الزام ہے کہ وہ تمام کمپنیوں کے اصل مالک ہیں ، چارج شیٹ میں الزام لگایا گیا کہ نواز شریف کے بچے بے نامی دار ہیں ،2001 میں حسین نواز 28 اور حسن نواز 25 سال کے تھے ، فلیگ شپ انوسٹمنٹ2001 میں حسن نواز نے قائم کی ، اس پر عدالت نے کہا فلیگ شپ اور العزیزیہ کے قیام میں فرق صرف اپریل اور مئی کا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کیس میں ظاہر کمپنیوں میں سے صرف کیپٹل ایف زیڈ ای میں نواز شریف کا نام ہے ، کمپنیاں قائم ہونے اور نواز شریف کے منسلک ہونے میں 5 سال کا فرق ہے ۔ عدالت کی طرف سے نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کا معاملہ سے متعلق حوالہ دیا گیا جس پر وکیل صفائی نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ نواز شریف نے جھوٹ بولا ، سپریم کورٹ کے فیصلے میں اثاثے چھپانے کی بات ہے ، سپریم کورٹ نے کہا ٹرائل کورٹ پر ہماری کوئی آبزرویشن اثر انداز نہیں ہوگی۔خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ بے نامی دار ، جے آئی ٹی اور ایم ایل اے سے متعلق ہمارے دلائل وہی رہیں گے ،عدالت العزیزیہ ریفرنس میں ان نکات پر دئیے گئے دلائل کو فلیگ شپ کا بھی حصہ بنالے ۔ اس موقع پر نواز شریف نے حسن نواز کی برطانیہ میں جائیداد سے متعلق نئی دستاویزات پیش کر دیں اور ان کے وکیل خواجہ حارث نے تین کمپنیوں کی دستاویزات عدالت کو دکھاتے ہوئے کہا نواز شریف نے دستاویزات کے حصول کے لئے برطانوی لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ کو درخواست دی تھی ، تین کمپنیوں کی دستاویزات ہیں، باقی بھی جلد آ جائیں گی ۔ عدالت نے دستاویزات دیکھ کر خواجہ حارث کو لوٹا دیں اور مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔ خواجہ حارث پیر کو بھی فلیگ شپ ریفرنس میں حتمی دلائل جاری رکھیں گے ۔